بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری دیواجیت سائکیا نے ایشیا کپ سے دستبرداری سے متعلق انڈین میڈیا کی خبروں کی تردید کی ہے کہ بی سی سی آئی نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحد پار کشیدگی کے بعد پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کے لیے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے زیر اہتمام ایشیا کپ اور ویمن ایمرجنگ ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین خبررساں ادارے ‘ٹائمز آف انڈیا’ کو دیے گئے ایک بیان میں دیواجیت سائکیا کا کہنا تھا کہ “آج صبح سے یہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے کہ بی سی سی آئی کے ایشیا کپ اور ویمنز ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ، دونوں اے سی سی کے ایونٹس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں کچھ خبریں آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی خبریں کسی بھی حقیقت سے عاری ہیں کیونکہ اب تک بی سی سی آئی نے آئندہ اے سی سی ایونٹس کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے اور نہ ہی کوئی ایسا قدم اٹھایا ہے، اس وقت ہماری اولین توجہ جاری آئی پی ایل اور اس کے بعد انگلینڈ کی سیریز پر ہے۔”

دیواجیت سائکیا کا مزید کہنا تھا کہ ایشیا کپ کا معاملہ یا اے سی سی ایونٹ کا کوئی اور مسئلہ کسی بھی سطح پر بحث کے لیے نہیں آیا، اس لیے اس پر کوئی بھی خبر یا رپورٹ خالصتاً قیاس آرائی پر مبنی اور خیالی ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ بی سی سی آئی جیسے ہی اے سی سی کے کسی ایونٹ پر کوئی بات چیت ہوتی ہے اور کوئی اہم فیصلہ ہوتا ہے، میڈیا کے ذریعے ہی اس کا اعلان کیا جائے گا۔”
یہ بھی پڑھیں: انڈین شہر حیدرآباد میں شدید آگ، چھ بچوں سمیت 17 افراد ہلاک ہوگئے
واضح رہے کہ یہ وضاحت ان خبروں کے بعد سامنے آئی ہے، جو انڈین میڈیا میں دن بھر موضوع بحث بنی رہیں۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین میڈیا کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کی یہ پالیسی پاکستان کرکٹ کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یہ ایک قومی جذبے کا اظہار ہے اور اس پالیسی کے تحت بی سی سی آئی حکومت سے مسلسل مشاورت میں ہے۔
انڈین خبررساں ادارے ‘انڈین ایکسپریس’ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایشیا کپ جیسے ایونٹس کا بڑا حصہ انڈین مارکیٹ اور اسپانسرشپ پر انحصار کرتا ہے اور بی سی سی آئی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے۔ لہٰذا اس کے بغیر ایشیا کپ کا انعقاد تجارتی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔