غزہ کی سرحدوں پر اسرائیلی محاصرہ 2 مارچ سے جاری ہے۔ غزہ کے حکام کے مطابق اسرائیل کی ‘بھوک پالیسی’ کے نتیجے میں کم از کم 326 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری امداد نہ پہنچی تو 14000 شیرخوار بچے اگلے 24 گھنٹوں میں موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں محدود انسانی امداد کی اجازت دی ہے لیکن اقوام متحدہ کے مطابق صرف پانچ امدادی ٹرک ہی غزہ میں داخل ہو سکے ہیں جبکہ 100 مزید امدادی ٹرک سرحد پر کھڑے ہیں۔
یہ امداد جنگ سے پہلے کی روزانہ 500 ٹرکوں کی اوسط کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 61,700 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔
یہ تعداد اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اسرائیل کی جارحیت میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔
اسرائیل کی جانب سے جاری اس محاصرے اور بمباری کے باوجود عالمی برادری کی خاموشی اور امریکا کی اسرائیل کی پشت پناہی نے اس بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
فلسطینی عوام کی قربانیاں اور عالمی اداروں کی بے بسی ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔
مزید پڑھیں: جنگ زدہ ملک کی بحالی کا عزم، یورپی یونین کا شام پر اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان