وزیر اعظم شہباز شریف ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے دورے پر اسلام آباد سے روانہ ہوئے۔ وزیراعظم ان ممالک کے دورے کے دوران انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران دوست ممالک کے طرف سے پاکستان کو دی گئی حمایت کے لیے شکریہ ادا کریں گے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ نے ایک پریس ریلیز میں کہاکہ دورے کے دوران وزیر اعظم ان ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے معاملات پر وسیع پیمانے پر بات چیت کریں گے۔
شہباز شریف 29-30 مئی کو تاجکستان کے شہر دوشنبہ میں گلیشیئرز کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے لیے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کو یقین دلایا کہ ترکی، انشاء اللہ اچھے اور برے دونوں وقتوں میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:خاموش سمندری جنگجو: پاکستان کا آگسٹا 90 بی اور انڈیا کا آریہنت، زیرِ سمندر کس کی طاقت فیصلہ کن ہے؟
دریں اثنا، آذربائیجان نے انڈیا کے بائیکاٹ کے باوجود پاکستانی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل حمایت اور مضبوط یکجہتی کا اعلان کیا، جب کہ ایران نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور ثالثی کی پیشکش کی تھی، جو دہائیوں میں بدترین لڑائی کی شکل اختیار کر گئی تھی۔

دفتر خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہفتہ کو آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
مزید پڑھیں:پاکستان نے دہشت گردوں کو ختم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی، انڈین سیاستدان کا الزام
بات چیت کے دوران، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے مکمل دائرہ کار کا جائزہ لیا اور علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز کے آئندہ دورہ آذربائیجان کے بارے میں بھی بات کی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے لکھا کہ ’آج شام استنبول میں اپنے پیارے بھائی صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ حالیہ پاکستان-انڈیا تناؤ میں پاکستان کی پرعزم حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کی زبردست فتح ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ’الحمدللہ! پاکستانی عوام کی طرف سے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے لیے تشکر کے جذبات پہنچا رہا ہوں۔ ہم نے اپنے کثیر جہتی دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری میں جاری پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور بھائی چارے اور تعاون کے ان غیر متزلزل بندھنوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کام جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔