جامعہ کراچی نے طلبا کے لباس کے لیے گائیڈ لائنز جاری کر دی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا۔
جامعہ کراچی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق طلبا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کیمپس میں اپنی ظاہری شکل و صورت کو باوقار رکھیں اور تعلیمی ماحول کے احترام کو ظاہر کرنے والا صاف ستھرا لباس زیب تن کریں۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ طلبہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مہذب لباس پہنیں اور ایسے لباس سے گریز کریں جو اشتعال انگیز، توہین آمیز یا توجہ حاصل کرنے والا ہو۔
اس کے علاوہ طلبا کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ بے حد کھلا یا جسم کو ظاہر کرنے والا لباس نہ پہنیں۔ شارٹس، بغیر آستین یا جسم سے چپکے ہوئے لباس زیب تن نہ کریں۔ ایسا لباس جس پر قابل اعتراض زبان یا تصاویر والا لباس میں زیب تن نہ کریں۔ مزید براں طلباء کو عام چپل بھی پہننے سے منع کیا گیا ہے۔

جامعہ کراچی کی مشیر امور طلبہ ڈاکٹر نوشین رضا نے نیوز چینل ‘اے آر وائی’ سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ڈریس کوڈ کے حوالے سے نوٹیفکیشن نیا نہیں ہے، یونیورسٹی ڈسپلن سے متعلق طلبا کی رہنمائی کی غرض سے نوٹیفکیشن نکالتے رہتے ہیں، جامعہ کراچی ایک بڑی جامعہ ہے جس میں 45 ہزار سے زائد طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اب بڑی تعداد میں نئے داخلے بھی ہوئے ہیں، ان طلبا کی رہنمائی کے لیے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر نوشین نے مزید کہا کہ طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کراچی یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ میں واضح ہے، جس کے مطابق طلبا کا لباس با وقار ہونا چاہیے، اب طلبا کو صرف تنبیہہ کی گئی ہے کہ ان کو کیسا لباس پہننا چاہیے، طلبا اپنی ثقافت اور مرضی کے مطابق کوئی بھی لباس زیب تن کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ گورنمنٹ کی جانب سے یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کے فیصلے پر فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) کی اپیل پر گزشتہ 4 روز سے جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کے جامعات میں اساتذہ کی جانب سے تدریسی عمل کا مکمل بائیکاٹ جاری ہے، فپواسا اور سندھ حکومت کے درمیان تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
اساتذہ کے احتجاج کی وجہ سے لاکھوں طلبا علم کے حصول س محروم ہیں، سندھ بھر میں 17 سے زائد سرکاری جامعات میں سندھ سرکار کے فیصلے کے خلاف احتجاج جاری ہے،
جنرل سیکریٹری فپواسا سندھ پروفیسر ناگ راج نے خبر رساں ادارے ‘اے آر وائی’ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تدریسی عمل کا بائیکاٹ غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا، 18ویں آئینی ترمیم مرکزیت کے خاتمے کے لئے ہے جبکہ سندھ سرکار اس ترمیم کی آڑ میں مرکزیت کی طرف جا رہی ہے، جامعات میں کمیشن پاس یا بیوروکریٹ کی بطور وائس چانسلر تعیناتی قابل قبول نہیں۔
پروفیسر ناگ راج نے مزید بتایا کہ فپواسا کا جنرل باڈی اجلاس جامعہ کراچی میں ہوگا جس کے بعد ہی احتجاج کے مقام کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی 20ویں یا 21ویں گریڈ کا آفسر یونیورسٹی کا وائس چانسلر بن سکتا ہے۔