وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کی رقم رواں مالی سال کے مقابلے میں سو ارب روپے کم رکھی گئی ہے، ترقیاتی بجٹ کے تحت آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر ہزار ارب روپے مختص کیے جائیں گے، جب کہ بلوچستان کے لیے دو سو پچاس ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔
سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی ترقیاتی اہداف اور بجٹ ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف (4.2) فیصد، زرعی شعبے کی گروتھ کا ہدف (4.5) فیصد، لائیو اسٹاک کی گروتھ کا ہدف (4.2) فیصد اور صنعتی شعبے کی گروتھ کا ہدف (4.3) فیصد رکھنے کی تجاویز پیش کی گئیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ترقیاتی منصوبہ بندی میں قومی نوعیت کے حامل منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، جن میں بنیادی طور پر پانی، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل ہوں گے۔ انڈیاکی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کی فوری اور جلد از جلد تعمیر وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قراقرم ہائی وے فیز ٹو کے لیے بھی فنڈز مختص کیے جائیں گے تاکہ شمالی علاقوں کی رسائی اور نقل و حمل میں بہتری لائی جا سکے۔ علاوہ ازیں این،25 (کراچی،کوئٹہ،چمن) شاہراہ کی تعمیر پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ بلوچستان کو باقی ملک سے موثر انداز میں جوڑا جا سکے۔

وفاقی وزیر کے مطابق حیدرآباد سے سکھر تک موٹروے کی تعمیر بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، جس سے سندھ میں تجارتی و سفری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی کے باوجود وسائل کو زیادہ مؤثر انداز میں استعمال میں لایا جائے گا اور ایسے منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی جن کے اثرات براہِ راست عوام تک پہنچیں۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں گیارہ سو ارب روپے مختص کیے گئے تھے، جب کہ آئندہ مالی سال میں یہ رقم کم ہو کر ہزار ارب روپے کر دی گئی ہے۔ تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ کم وسائل کے باوجود ترقیاتی ترجیحات میں شفافیت، اہلیت اور عوامی فلاح کو اولین حیثیت دی جائے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن تمام فریقین سے مشاورت کے بعد ایسے منصوبوں کو حتمی شکل دے گا جو معیشت کو استحکام دیں اور روزگار کے مواقع پیدا کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ موجودہ مالی مشکلات کے باوجود حکومت قومی مفادات سے جڑے منصوبوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔