Follw Us on:

روس-یوکرین مذاکرات اختتام پذیر: ’جنگ بندی پر اتفاق نہ ہو سکا‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Rassia eukrain
روس نے اب تک غیر مشروط جنگ بندی پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔ (فوٹو: بی بی سی)

روس اور یوکرین کے درمیان استنبول کے تاریخی چراغاں محل میں ہونے والے اہم مذاکراتی اجلاس ختم ہو گئے، مگرغیر مشروط جنگ بندی پر دونوں فریقین کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا۔

یوکرین کے نائب وزیر خارجہ سرہی کیسلیٹس کے مطابق روس نے اب تک غیر مشروط جنگ بندی پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے، جب کہ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف کا کہنا ہے کہ روسی وفد کی طرف سے ایک میمورنڈم موصول ہوا ہے، جس پر غور کرنے اور آئندہ اقدامات کے لیے ایک ہفتے کا وقت درکار ہوگا۔

مذاکرات کے دوران انسانی بنیادوں پر ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے، جس میں دونوں ممالک نے شدید زخمی، بیمار اور 18 سے 25 برس کی عمر کے جنگجوؤں کی رہائی پر اتفاق کیا ہے۔ اسی طرح ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشوں کی واپسی پر بھی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

یوکرین کے وزیر دفاع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ مذاکرات میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات پر بھی بات چیت ہوئی ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ممکنہ طور پر شامل کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

Ukrain russia
ایسے اجلاس تمام فریقین کے لیے سودمند ہوتے ہیں۔ (فوٹو: بی بی سی)

رستم عمروف کے مطابق ہم اس جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر گفتگو کر رہے ہیں، جن میں جنگ بندی، قیدیوں کی واپسی، انسانی امداد اور قیادت کی سطح پر ملاقات جیسے امور شامل ہیں۔

یوکرینی وفد نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو ان مذاکرات سے دور رکھنا غیر منطقی ہے۔ وفد کے مطابق مذاکرات کے عمل میں ایسی طاقت کی موجودگی ضروری ہے، جو غیر جانب دارانہ نگرانی کر سکے اور اس مقصد کے لیے امریکا سے بہتر کوئی فریق نہیں۔

مذاکرات کا آغاز ترک وزیر خارجہ حاقان فدان کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے دونوں فریقین کے درمیان تعمیری مکالمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اجلاس تمام فریقین کے لیے سودمند ہوتے ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ آج کے مذاکرات خطے کے امن کے لیے مثبت ثابت ہوں گے۔

مزید پڑھیں: انڈین قیادت کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان

مقامی وقت کے مطابق مذاکرات کا آغاز دوپہر ایک بجے ہوا۔ روسی وفد کی قیادت ولادیمیر میدنسکی نے کی، جو یوکرینی وفد کی آمد سے سات منٹ قبل چراغاں محل پہنچے۔ ترکی کی خفیہ ایجنسی ایم آئی ٹی کے ڈائریکٹر ابراہیم کالن بھی اجلاس کی نگرانی کے لیے موجود تھے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس