اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے روز بھی جاری رہا، جمعے کو اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید 42 فلسطینی شہید ہو گئے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے عید کے پہلے دن مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں رہائشی مکانات اور شہری تنصیبات شامل ہیں۔ ایجنسی کے ایک عہدیدار نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ صرف شمالی علاقے جبالیا میں اسرائیلی فضائی حملے کے باعث 11 افراد شہید ہوئے۔ دیگر علاقوں میں بھی شدید بمباری اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق، تازہ حملوں کے بعد مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد (54 ہزار 677) تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں بڑی تعداد عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔ اسپتالوں میں سہولیات کی شدید کمی کے باعث طبی عملہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔
غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجی ایک عمارت میں داخل ہوئے تھے تاکہ دھماکہ خیز مواد اور زیر زمین سرنگوں کا پتا لگایا جا سکے، تاہم مزاحمت کاروں نے پہلے سے بارودی مواد نصب کر رکھا تھا، جس کے دھماکے سے عمارت فوجیوں پر آگری۔

اسرائیلی میڈیا نے مزید بتایا کہ یہ حملہ مزاحمت کاروں کی منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا، جو اسرائیلی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے کیا گیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسرائیل کے فوجی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب، امریکی حمایت یافتہ ایک بین الاقوامی تنظیم نے غزہ کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اپنے تمام امدادی مراکز کو ایک روز سے زائد کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق، ان مراکز پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 110 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جو امداد کے منتظر تھے۔
اس تمام تر بربریت اور دباؤ کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دے دیا ہے، جو عالمی سطح پر فلسطینی موقف کی پذیرائی کا مظہر ہے۔
اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی جا رہی ہے، تاہم اسرائیل نے اب تک عالمی دباؤ کو یکسر نظر انداز کیا ہوا ہے۔
فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ جب تک بین الاقوامی برادری اسرائیل کو جوابدہ نہیں بناتی، اس طرح کے حملے جاری رہیں گے، اور بے گناہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھوتے رہیں گے۔