کولمبیا کے صدارتی امیدوار اور سینیٹر میگوئل اُریبی جون میں انتخابی مہم کے دوران گولی لگنے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے۔ ان کے اہلِ خانہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ انتقال کر گئے ہیں۔
39 سالہ اُریبی، جو د اپوزیشن جماعت کے ممکنہ صدارتی امیدوار تھے، 7 جون کو بوگوٹا میں ایک جلسے کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔ انہیں متعدد آپریشنز کے بعد بھی بچایا نہ جا سکا،ان کی اہلیہ ماریا کلاؤڈیا تارازونا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ وہ مجھے یہ سکھائے کہ تمہارے بغیر جینا کیسے ہے۔ سکون سے سو جاؤ، میری زندگی کی محبت، میں ہمارے بچوں کا خیال رکھوں گی۔
اُریبی نے تیزی سے سیاسی ترقی کی اور ڈیموکریٹک سینٹر پارٹی کے ایک نمایاں رکن کے طور پر پہچان بنائی۔ وہ 2026 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہاں تھے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق جائے وقوعہ سے ایک 15 سالہ لڑکے کو “9 ملی میٹر گلاک طرز کے ہتھیار” کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس نے 10 جون کو اقدامِ قتل کے الزام میں فردِ جرم عائد ہونے کے بعد خود کو بے قصور قرار دیا۔ اس کیس میں مزید پانچ ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
کولمبیا کی نائب صدر فرانشیا مارکیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ آج ملک کے لیے ایک افسوسناک دن ہے۔ تشدد ہمارے مقدر کو متعین نہیں کر سکتا۔ جمہوریت گولیوں یا خون سے نہیں بلکہ احترام اور مکالمے سے تعمیر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں؛آسٹریلیا کا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
صدر گستاوو پیٹرو نے اس حملے کا الزام ایک بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ پر عائد کیا تھا، اگرچہ انہوں نے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ اس واقعے کے بعد حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یہ قتل کولمبیا میں 1980 اور 1990 کی دہائیوں کے سیاسی تشدد کی یاد دلاتا ہے، جب چار صدارتی امیدواروں کو مختلف حملوں میں قتل کیا گیا، جنہیں منشیات کے کارٹیلز اور دائیں بازو کے نیم فوجی گروپوں سے جوڑا گیا۔