کوڑا چنتے بچوں کا مستقبل کیسے سنوارا جارہا ہے؟

الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے زیرِ اہتمام لاہور میں اسٹریٹ چلڈرن کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں لاہور میں موجود 7 الخدمت چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کے سٹریٹ چلڈرن کو اسکول بیگ، اسٹیشنری، یونیفارم اور اسکول شوز سمیت تحائف فراہم کیے گئے تاکہ وہ سکولوں میں باقاعدہ حصول تعلیم کا آغاز کر سکیں۔ تقریب میں الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر سید احسان اللہ وقاص، نیشنل ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈاکٹر احمد جبران سمیت دیگر ذمہ داران ،ماہرین تعلیم اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نائب صدر سید احسان اللہ وقاص نے کہا کہ اِس وقت پاکستان میں قریباََ 13 لاکھ اسٹریٹ چلڈرن ہیں، جو حکومتی عدم توجہ اورمعاشرتی رویوں کے باعث گھروں اور تعلیمی اداروں میں اپنا وقت گزارنے کی بجائے سٹرکوں پروقت گزارنے پر مجبور ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن قوم کے اس سرمایے کو محفوظ بنانے اور ان بچوں کواُن کا بچپن لوٹانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن سینٹر الخدمت فاونڈیشن کے شعبہ تعلیم کا حصہ ہے، جس کے تحت کوڑا چننے والے، ورکشاپوں پر کام کرنے والے، گھروں میں کام کرنے والی بچیوں اور سڑکوں پر آوارہ گھومنے والے بچوں کو روزانہ 2 گھنٹے کےلیے جمع کرتا ہے۔ اِن چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز میں بچوں کو رسمی و غیر رسمی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو صفائی ستھرائی، کھانے پینے، ملنے جلنے، اٹھنے بیٹھنے کے آداب اور کھیل کود سمیت ریفریشمنٹ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ نیشنل ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈاکٹر احمد جبران نے اس موقع پر بتایا کہ اس وقت الخدمت کے تحت چاروں صوبوں میں 86چائلڈ پروٹیکشن سنٹرز کام کر رہے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 3633 نادار اور بے سہارا سٹریٹ چلڈرن تعلیم حاصل کر ہے ہیں۔ اِن بچوں کو نا صرف تعلیمی ماحول مہیا کیا جاتا ہے بلکہ بچوں کی شخصیت سازی اور اخلاقی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ تقریب کے آخر میں بچوں نے ملی نغمے اور مختلف تعلیمی خاکے پیش کیے جنہیں حاضرین نے خوب سراہا۔ شرکاء نے الخدمت کی اس کاوش کو ایک احسن قدم قرار دیتے ہوئے اس مشن میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی انڈیا اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل، ثالثی کی پیش کش

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کو تحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے اور امن کے لیے ثالثی کی باقاعدہ پیش کش بھی کر دی ہے۔ نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹونیو گوتریس نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی حالیہ برسوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات ابلتے ہوئے مقام پر آچکے ہیں۔ انہوں نے پہلگام میں 22 اپریل کے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے۔ مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس، انڈیا مخالف متفقہ قرارداد منظور، پہلگام واقعے پر الزامات مسترد سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ “حملے کے ذمہ داروں کو شفاف اور قانونی طریقے سے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔” انہوں نے زور دیا کہ موجودہ نازک صورتحال میں فوجی تصادم سے بچنا نہایت ضروری ہے، کیونکہ ایسا کوئی بھی اقدام قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اب وقت ہے کہ دونوں ممالک تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ میرا دونوں ممالک کے لیے ہمیشہ یہی پیغام رہا ہے کہ کوئی غلطی نہ کریں، فوجی کارروائی کسی مسئلے کا حل نہیں۔ یہ بھی پڑھیں: قومی خود مختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف انٹونیو گوتریس نے انڈیا اور پاکستان کو اقوام متحدہ کی طرف سے امن کے فروغ کے لیے تعاون کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ “میں امن کے لیے دونوں حکومتوں کو اپنی خدمات پیش کرتا ہوں اور اقوام متحدہ ہر اُس اقدام کی حمایت کرے گا جو کشیدگی کم کرنے اور علاقائی امن کے فروغ کے لیے ہو۔” سیکریٹری جنرل نے انڈیا اور پاکستان کی اقوام متحدہ کے امن مشنز سمیت مختلف عالمی امور میں شراکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کا دل سے احترام کرتا ہوں۔
شہباز شریف سے پیپلز پارٹی وفد کی ملاقات، دفاعی صورتحال اور بجٹ پر مشاورت

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے اہم ملاقات کی، جس میں ملکی دفاع، بھارتی جارحیت، توانائی اصلاحات اور وفاقی بجٹ سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا شامل تھے۔ ملاقات میں وفاقی کابینہ کے متعدد اہم وزراء اور مشیروں نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج دشمن کے ہر جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں پوری قوم کے پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، لیکن اپنے دفاع کے لیے ہر سطح پر منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اشتعال انگیز رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اس واقعے پر غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو اس واقعے سے جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کو وزیراعظم نے ناقابلِ قبول قرار دیا، اور کہا کہ پانی پاکستان کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں بھرپور سفارتی مہم جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بھارتی عزائم کو بے نقاب کیا جا سکے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی یہ مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے ملکی دفاع اور قومی سلامتی پر حکومت کی پالیسیوں کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس معاملے پر متحد ہیں۔ وفد نے حکومت کی سفارتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی قیادت افواج پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ ملاقات کے دوران آئندہ مالی سال 2025-2026 کے وفاقی بجٹ پر ابتدائی مشاورت کا آغاز بھی کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے بجٹ کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اور حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کے ساتھ مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے وفد نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کے فیصلے پر بھی گفتگو کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ دو ماہ میں تقسیم کار کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے سپرد کر دی جائیں گی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد چیمہ، محمد اورنگزیب، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، رانا مبشر اقبال، مشیر رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر مملکت عبدالرحمن کانجو اور معاون خصوصی طلحہ برکی بھی شریک تھے۔
قومی اسمبلی اجلاس: ’سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے‘

قومی اسمبلی کے اجلاس میں انڈیا کے خلاف ایک متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے، جس میں پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں حالیہ پاک-انڈیا کشیدگی اور انڈس واٹر ٹریٹی کے معطل ہونے پر تفصیلی بحث کی گئی۔ قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ اجلاس 16 مئی 2025 تک جاری رکھا جائے گا اور اس دوران انڈیا کی جانب سے بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اجلاس میں انڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف مؤثر حکمت عملی پر غور کیاگیا۔ قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان انڈین الزامات کو مسترد کرتا ہے، انڈین جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، پاکستان دہشتگردی کی ہر قسم کی مذمت کرتا ہے، کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت جاری رہے گی اور پاکستان کی خودمختاری کا مکمل دفاع کیا جائے گا۔ مودی نرم زبان نہیں سمجھتا، اسے سخت پیغام دینا ہوگا، عمر ایوب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے قرارداد کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “مودی نرم زبان نہیں سمجھتا، اسے سخت پیغام دینا ہوگا۔اگر بھارت نے حملے کی کوشش کی تو اپوزیشن جان دینے کو بھی تیار ہے۔” عمر ایوب نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے تحقیقات کی پیشکش کر کے کمزوری دکھائی، جب کہ پاکستان کسی دہشت گردی میں ملوث نہیں۔ آج کے حالات تقاضا کرتے ہیں کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، کیونکہ مودی جیسے جارح حکمران کا مقابلہ عمران خان جیسا قائد ہی کر سکتا ہے۔ انہوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کے خلاف انڈین اقدامات کو ‘جنگ کے مترادف’ قرار دیا اور کہا کہ آج انڈیا سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا موجودہ حکومت نے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے؟ اور مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان کا غیر سنجیدہ ماحول پر ناراضی کا اظہار اور اجلاس سے واک آؤٹ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج ایوان کی سنجیدگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان نے ایوان میں سینئر وزرا کی عدم موجودگی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے غیر سنجیدہ ماحول پر ناراضی کا اظہار کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ اجلاس کے آغاز میں ایوان نے امیر جمیعت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر سمیت دیگر وفات پانے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی، جو مولانا فضل الرحمن نے کرائی۔ اس کے علاوہ حال ہی میں انتقال کر جانے والے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے ماحول پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “میں اس غیر سنجیدہ ماحول کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں تو کچھ سنانے اور سننے آیا تھا۔” اس پر ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ نے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو مولانا فضل الرحمان کو منانے کی ذمہ داری دی۔ جے یو آئی کے دیگر اراکین بھی واک آؤٹ میں شریک ہو گئے۔ بڑی نشست پر چھوٹے شخص کو بٹھائیں گے تو یہی ہوگا، عبدالقادر پٹیل دوسری جانب وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا نام لیے بغیر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں ایک تقریر کے چرچے ہوں گے لیکن ‘خدا کے واسطے کبھی تو عقل سے کام لیں۔’ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بڑی نشست پر کسی چھوٹے شخص کو بٹھائیں گے تو یہی ہوگا۔ مودی کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ہمارے پاس لاکھوں کی نہیں بلکہ 15 سے 20 کروڑ کی ایسی فوج ہے جو کسی کے پاس نہیں۔ قادر پٹیل نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں شور مچاتے ہیں لیکن ماضی میں آرٹیکل 370 کے خاتمے پر ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر احتجاج کرتے تھے۔ انہوں نے ابھی نندن کی رہائی پر بھی حکومت کے سابق فیصلوں کو ہدفِ تنقید بنایا۔ وزیر نے انڈین سیاست کو شاعر راحت اندوری کے اس شعر سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ “سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟ ۔۔۔ کچھ پتا تو کرو چناؤ ہے کیا؟” ان کا کہنا تھا کہ “مودی یزید بننے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم پرامن ہیں، جنگ نہیں چاہتے، مگر دشمن کی غلط فہمی کا جواب ضرور دیں گے۔” خیال رہے کہ اجلاس کے دوران تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ انڈیا کے خلاف مشترکہ محاذ اپنایا جائے اور جھوٹے بیانیے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ ، وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، اعظم نذیر تارڈ، طارق فضل چوہدری، خالد حسین مگسی اور ممبران قومی اسمبلی، محترمہ شہلا رضا، اعجاز حسین جاکھرانی، ملک عامر ڈوگر، عجاز الحق، نور عالم خان، طلال چوہدری، سید امین الحق، محترمہ شازیہ عطاء مری، ملک عامر ڈوگر، محترمہ زرتاج گل اور پولین بلوچ، گل اصغر خان، جام اسلم نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوسرے دوز بھی پاکستان انڈیا کشیدگی پر بحث جاری رہی۔ بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے: چیئرمین پیپلزپارٹی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں۔ انسانیت کیخلاف جرم ہے۔ پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے، پاکستان قومی نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔ میں پاکستان عوام اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی برآمد نہیں کررہے بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسموں پر حملے کا نام نہیں ہے، یہ سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہے، دہشت گردی کسی مارکیٹ میں بم دھماکے یا فائرنگ کرنے کا نام نہیں ہے،
پی ایس ایل 10: پشاور زلمی نے ملتان سلطانز کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے 25واں میچ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کے مابین ملتان نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جس میں زلمی نے سلطانز کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ ملتان سلطانز نے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا، سلطانز کی جانب سے اوپننگ کے لیے کپتان محمد رضوان اور یاسر خان آئے اور دونوں ہی کھلاڑی کچھ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے۔ زلمی گیندبازوں نے سلطانز بیٹرز کو ہلنے تک نہ دیا اور سلطانز کے یکے بعد دیگرے ایک ایک کرکے تمام کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ سلطانز کی پوری ٹیم 19.1 اوورز میں محض 108 رنز بنا کر ڈھیر ہوگئی۔ ملتان کی بیٹنگ لائن اپ ایک بار پھر مکمل طور پر ناکام نظر آئی۔ شاہد عزیز اور ڈیوڈ ولی بالترتیب 1 اور 8 رنز بنا سکے، جب کہ محمد عامر برکی 3 اور یاسر خان 10 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔ سلطانز کی جانب سے شائے ہوپ 23، طیب طاہر 22 اور کپتان محمد رضوان 17 رنز کے ساتھ نمایاں بیٹر رہے۔ پشاور زلمی کے احمد دانیال نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں، جب کہ لک ووڈ اور معاذ صداقت نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ علی رضا، صائم ایوب اور الزاری جوزف کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔ پشاور زلمی نے ملتان سلطانز کی جانب سے دیا گیا 109 رنز کا ہدف 13 اوورز میں باآسانی 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ صائم ایوب 49 رنز کی دلکش اننگز کے ساتھ نمایاں بیٹر رہے، جس میں انہوں نے 4 چوکے اور 3 چھکے لگائے۔ ان کے ساتھ میکس برائنٹ نے 38 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر فتح کو یقینی بنایا۔ کپتان بابر اعظم ایک بار پھر متاثر کن کارکردگی نہ دکھا سکے اور 8 رنز بنا کر بولڈ ہو گئے، جب کہ مچل اووین صرف 1 رن پر پویلین لوٹ گئے۔ سلطانز کی جانب سے بیٹنگ کے بعد روایتی بولنگ بھی دیکھنے کو ملی۔ گیندباز کچھ خاص کمال نہ کرسکے۔ سلطانز کے گیندباز شاہد عزیز کی جانب سے اچھی بولنگ دیکھنے کو ملی، جنہوں نے 3 اوورز میں 17 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصلی کیں، جب کہ ایک وکٹ ڈیوڈ ویلے کے نام رہی۔ واضح رہے کہ ملتان سلطانز پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوچکا ہے، جب کہ پشاور زلمی ابھی بھی پلے آف کی دوڑ میں موجود ہے۔
پنجاب، پختونخوا، بلوچستان میں بارش اور طوفان کا امکان

رات کے اوقات میں خیبرپختونخوا، وسطی،جنوبی پنجاب، شمالی، مشرقی بلوچستان، بالائی، جنوب مشرقی سندھ اورکشمیر میں چند مقامات پر تیز ہواؤں ا ورگرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کی توقع ہے محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہےجس میں مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، ساہیوال، قصور، اوکاڑہ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، خوشاب، سرگودھا، میانوالی، ملتان، خانیوال، لیہ، بھکر، تونسہ، راجن پور، بہاوپور، بہاولنگر، کوٹ ادو، ڈی جی خان، رحیم یار خان میں چند مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے، اس دوران چند مقامات پر درمیانی سے تیز بارش ہونے کا بھی امکان ہے
وزراء کی تنخواہوں میں 188 فیصد اضافہ، کیا صرف غریب کے لیے خزانہ خالی ہے؟

حکومت پاکستان نے معاشی مشکلات، مہنگائی اور مالی خسارے کی شکایتوں کے باوجود وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں 188 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ کر دیا ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی منظوری سے جاری ہونے والے چار نئے آرڈیننسز میں سے ایک اہم آرڈیننس کے تحت وزراء کی تنخواہیں اراکینِ قومی اسمبلی کے مساوی کر دی گئی ہیں۔ آرڈیننس کے مطابق وفاقی وزراء کی تنخواہ 2 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہے، جب کہ وزرائے مملکت کی تنخواہ بھی 1 لاکھ 80 ہزار سے بڑھ کر اسی سطح یعنی 5 لاکھ 19 ہزار روپے تک پہنچا دی گئی ہے۔ اس طرح وزراء کی تنخواہوں میں 188 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو یکم جنوری 2025 سے مؤثر ہوگا۔ یہ ترمیم 1975 کے وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت (تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات) ایکٹ میں کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ مارچ میں ہی وفاقی کابینہ نے اس اضافے کی منظوری دی تھی، جس پر اب صدر مملکت کی توثیق کے بعد عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔ اس فیصلے پر عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی بحران، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تنخواہ دار طبقے کی مشکلات کے باوجود حکمران اشرافیہ کو نوازنے کے لیے خزانہ موجود ہے، جب کہ عام شہری ریلیف سے محروم ہیں۔ واضح رہے کہ فروری 2025 میں پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں نے بھی اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل منظور کیا تھا، جس کے بعد اب وزراء کو بھی انہی مراعات میں شامل کر لیا گیا ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ سوال کیا جارہا ہے کہ جب ملک معاشی چیلنجز کا شکار ہے توکیا وزراء کی تنخواہوں میں 188 فیصد اضافہ واقعی وقت کی ضرورت تھا؟
انڈیا میں الخدمت فاؤنڈیشن کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد

پاکستانی یوٹیوب اکاؤنٹس کے بعد انڈیا میں الخدمت فاؤنڈیشن کے سوشل میڈیا ہینڈلز پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ انڈیا میں پاکستانی امدادی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے باعث وہاں کے صارفین ان صفحات تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔ انڈین حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں نہ صرف دو درجن سے زائد پاکستانی صحافیوں، ڈیجیٹل و سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں، بلکہ اب امدادی تنظیموں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کا فیس بک پیج انڈیا میں مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا ہے اور جو صارفین وہاں سے اس تک رسائی کی کوشش کررہے ہیں، انہیں ایک پیغام موصول ہوا ہے جس میں واضح طور پر درج ہے کہ “یہ مواد انڈین حکومت کی درخواست پر دستیاب نہیں۔ ‘پاکستان میٹرز’ کی جانب سے رابطہ کرنے پر الخدمت فاؤنڈیشن کے ڈیجیٹل میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر انڈیا میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن ایک غیر سیاسی، فلاحی ادارہ ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں قدرتی آفات، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں خدمات انجام دے رہا ہے۔
سرگودھا: گندم کے بھڑولے میں دم گھٹنے سے ایک ہی خاندان کی چھ معصوم بچیاں جاں بحق

سرگودھا کے علاقے کوٹ مومن کی جناح کالونی میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں ایک ہی خاندان کی چھ بچیاں گندم ذخیرہ کرنے والے بھڑولے (گودام) میں دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق بچیاں کھیلتے ہوئے گھر کے قریب واقع بھڑولے میں داخل ہوئیں، جہاں بھاری مقدار میں ذخیرہ شدہ گندم کے باعث وہ باہر نہ نکل سکیں اور دم گھٹنے سے موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئیں۔ اہلِ خانہ کو جب بچوں کی تلاش میں ناکامی ہوئی تو تفتیش کے بعد بھڑولے سے بچیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ جاں بحق ہونے والی بچیوں کی عمریں 3 سے 7 سال کے درمیان تھیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 7 سالہ مریم ، 6 سالہ سونیا، 1 سالہ دعا فاطمہ، 4 سالہ سویرا رانی ، 6 سالہ آمنہ اور 8 سالہ سمیہ شامل ہیں ۔ واقعے کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا، پورا محلہ غم و اندوہ میں ڈوب گیا۔ رقت آمیز مناظر کے دوران اہل علاقہ اور عزیز و اقارب بڑی تعداد میں متاثرہ خاندان کے گھر پہنچ گئے۔ مقامی افراد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گوداموں کی حفاظت اور بچوں کی نگرانی کے حوالے سے آگاہی دی جائے تاکہ ایسے دل خراش واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
قومی خود مختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر چیف کا کہنا ہے کہ ایسے دہشت گرد گروہ جو بلوچ شناخت کے نام پر بدامنی پھیلاتے ہیں، دراصل بلوچ قوم کی عزت و وقار پر دھبہ ہیں، انہوں نے کہا کہ قومی خود مختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپہ سالار نے ان خیالات کا اظہار جی ایچ کیو میں 15ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے آج جنرل ہیڈکوارٹر میں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے 15ویں سیشن کے شرکا سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ورکشاپ 2016 سے جاری ہے جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس، سول سوسائٹی، نوجوانوں، ماہرینِ تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد شامل ہوتی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ اس ورکشاپ میں مختلف سیمینارز، گروپ مباحثے اور ملک کے مختلف علاقوں کے دورے شامل ہوتے ہیں، ورکشاپ کا مقصد بلوچستان کے مستقبل کے قائدین کو قومی اور صوبائی سطح کے اہم امور کی بہتر تفہیم دینا اور مشترکہ قومی ردعمل کی تیاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بلوچستان کے سماجی و اقتصادی حالات میں بہتری کے لیے حکومت کی مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ موجودہ اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کی وسعت ان تمام گمراہ کن پروپیگنڈوں کو رد کرنے کے لیے کافی ہے۔ سپہ سالار کا کہنا تھا کہ کئی منصوبے اب نتائج دے رہے ہیں جن سے بلوچستان کے عوام براہ راست مستفید ہو رہے ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے بلوچستان کے نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے میں سول سوسائٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سول سوسائٹی کی شراکت سے ترقی اور خوشحالی کا عمل مزید مضبوط ہوگا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی بلوچستان کی سلامتی اور ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، شرپسند عناصر جو پرتشدد کارروائیوں، خوف و ہراس اور عدم استحکام کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ان کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیے جائیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قومیت نہیں ہوتی اور اس کا مقابلہ صرف قومی اتحاد اور پختہ عزم سے ممکن ہے۔ ایسے دہشت گرد گروہ جو بلوچ شناخت کے نام پر بدامنی پھیلاتے ہیں، دراصل بلوچ قوم کی عزت و وقار پر دھبہ ہیں۔