Follw Us on:

“بائیڈن کے دورہ لاس اینجلس نے فائر فائٹنگ آپریشنز کو متاثر نہیں کیا”، امریکی حکام نے جھوٹے دعوے مسترد کر دیے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے 6 جنوری 2025 کو لاس اینجلس کے دورے کے دوران یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان کی آمد کی وجہ سے فائر فائٹنگ طیاروں کی پرواز میں رکاوٹ پیدا ہوئی، جس سے آگ بجھانے کے عمل میں خلل آیا۔ تاہم، حکام نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ہنگامی حالات میں استعمال ہونے والے طیارے صدارتی ایئر اسپیس پابندیوں سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔

یہ دعوے 8 جنوری 2025 کو الیکس جونز کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیے گئے۔ جونز نے کہا کہ “بائیڈن انتظامیہ نے لاس اینجلس کی فضائی حدود کو بند کر کے فائر فائٹنگ آپریشنز کو روک دیا، جس کی وجہ سے تاریخی آگ مزید پھیل گئی۔” ان کے دعوے پر مبنی پوسٹ کو 73,000 سے زائد لائکس ملے اور یہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو گئی۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے ترجمان نے کہا کہ فائر فائٹنگ طیاروں کو صدارتی ایئر اسپیس پابندیوں کے دوران پرواز کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، بشرطیکہ وہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے پیشگی رابطہ کریں۔

مزید یہ کہ فلائٹ ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوا کہ بائیڈن کے دورے کے دوران کسی فائر فائٹنگ طیارے کو روکا نہیں گیا۔

لاس اینجلس فائر چیف کرسٹن کراؤلی نے بتایا کہ 8 جنوری کی صبح 3:30 بجے تیز ہواؤں کی وجہ سے تمام فائر فائٹنگ آپریشنز عارضی طور پر روک دیے گئے تھے۔ یہ پروازیں دوپہر 3:00 بجے کے قریب دوبارہ شروع ہوئیں۔

جنوری کی صبح 3:30 بجے تیز ہواؤں کی وجہ سے تمام فائر فائٹنگ آپریشنز عارضی طور پر روک دیے گئے تھے۔ (فوٹو: بلوم برگ)

صدر بائیڈن نے لاس اینجلس میں جاری آگ سے نمٹنے کے لیے وفاقی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا، جس میں 400 فائر فائٹرز اور 30 ہوائی جہاز شامل تھے۔ انہوں نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کی درخواست پر 180 دنوں تک آگ بجھانے کے اخراجات کو وفاقی حکومت کے ذریعے برداشت کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

لاس اینجلس شہر میں اس وقت پانچ مختلف مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، جن میں سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے Palisades اور Pasadena ہیں۔ تیز ہواؤں اور غیر مستحکم موسم کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی میں فائر فائٹنگ کے لیے مقامی، ریاستی اور بین الاقوامی ٹیمیں کام کر رہی ہیں، جن میں کینیڈا کے صوبے کیوبیک کی دو واٹر بمبار طیارے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ایک طیارہ ایک ڈرون کے حادثے کی وجہ سے ناکارہ ہو گیا۔

حکام نے واضح کیا ہے کہ صدر بائیڈن کے دورے کی وجہ سے فائر فائٹنگ آپریشنز میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی۔ بلکہ صدارتی پابندیاں ہنگامی پروازوں کو متاثر نہیں کرتیں۔ اس کے برعکس، تیز ہواؤں اور موسم کی خرابی نے امدادی کارروائیوں کو محدود کیا۔ یہ دعویٰ کہ صدر کی آمد نے آگ بجھانے کے عمل میں رکاوٹ ڈالی، حقیقت کے برعکس اور گمراہ کن ہے۔

اس سارے معاملے سے یہ ثابت ہوا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے الزامات جھوٹے اور حقائق کے منافی بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ایسے دعوے شیئر کرنے سے پہلے معتبر ذرائع سے ان کی تصدیق کرنا ضروری ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس