سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر موریتانیہ سے سعودی عرب جانے والا ایک طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا جس میں 210 عازمینِ حج جاں بحق ہو گئے، غلط اور بے بنیاد ثابت ہوئی ہے۔ موریتانیہ کی حکومت اور ایئرلائنز نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور اسے جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
یہ افواہ سوشل میڈیا پر اُس وقت تیزی سے وائرل ہوئی جب کچھ صارفین نے ایسی تصاویر پوسٹ کیں جن میں ایک طیارہ سمندر میں گرتے ہوئے دکھایا گیا تھا اور دوسری تصویر میں ایک جلتا ہوا ہوائی جہاز زمین پر پڑا ہوا تھا۔ ان تصاویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ یہ موریتانیہ کی پرواز ہے جو حجاج کو لے کر سعودی عرب جا رہی تھی اور حادثے کا شکار ہو گئی۔
Breaking Bad News!
— Inozemhe Jacob Azemobor (@GovernorDonJay) May 27, 2025
Mauritanian Hajj flight crashes en route to Saudi Arabia, all 210 passengers confirmed dead.
May Allah grant dem Aljanatu firdausi.#Pocolee #Childrenday #Trump #Hajj #ジークアクス pic.twitter.com/yXscGOdWvo
تاہم موریتانیہ کی وزارتِ مذہبی امور کے ڈائریکٹر برائے حج، الوالی طٰہٰ نے ان افواہوں کی مکمل تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تمام عازمینِ حج بحفاظت سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ ان کے مطابق کوئی حادثہ پیش نہیں آیا اور نہ ہی کسی حاجی کو جانی یا مالی نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زیرو مائلج گاڑیوں کی فروخت پر کمپنی مالکان کی طلبی: کیا چین اپنی’آٹو پالیسی‘ بدل رہا ہے؟
الوالی طٰہٰ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ “یہ خبر سراسر من گھڑت ہے، جو عوام کو گمراہ کرنے اور غلط تاثر پھیلانے کے لیے شائع کی گئی۔ حکومت تمام پروازوں کی نگرانی کر رہی ہے اور ہر حاجی کی خیریت کی تصدیق کی گئی ہے۔”
موریتانیہ ایئرلائنز نے بھی اپنے طور پر ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے تمام تر خبروں کی تردید کی ہے۔ ایئرلائنز کے ترجمان کے مطابق “2025 کے حج کے لیے تمام پروازیں مقررہ وقت پر روانہ ہوئیں اور بغیر کسی فنی خرابی کے اپنی منزل پر پہنچیں۔ نہ حکومت کو اور نہ ایئرلائن کو کسی قسم کی ایمرجنسی یا حادثے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔”
Mauritania Denies Rumor of Pilgrims' Plane Crash off the Red Sea Coast
— khaled mahmoued (@khaledmahmoued1) May 27, 2025
The rumor circulating about a Mauritanian pilgrims' plane crashing off the Red Sea coast is false.
Mauritania’s Director of Hajj at the Ministry of Islamic Affairs, El Waly Taha, denied the claim, confirming… pic.twitter.com/OGVwKIIKAQ
صحافتی اداروں نے جب اِن وائرل تصاویر کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ دونوں تصاویر پرانی ہیں اور ان کا حالیہ حج یا موریتانیہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ریورس امیج سرچ کے مطابق سمندر میں گرنے والے طیارے کی تصویر کم از کم چار سال پرانی ہے، جبکہ جلتے ہوئے طیارے کی تصویر 2018 کے ایک اور واقعے کی ہے۔ انہیں صرف سنسنی پھیلانے کے لیے دوبارہ استعمال کیا گیا۔
ماہرین اور حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ایسی حساس خبروں کی تصدیق کے بغیر انہیں سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔ غلط خبریں نہ صرف عوام میں بے چینی پیدا کرتی ہیں بلکہ اصل سانحات کی سنگینی کو بھی کم کرتی ہیں۔
فی الوقت موریتانیہ کے تمام عازمینِ حج خیریت سے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں اور تمام پروازیں مکمل طور پر محفوظ رہی ہیں۔ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔