امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے ایران کی جانب سے واٹس ایپ پر ممکنہ پابندی کے خدشے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایرانی ریاستی میڈیا نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اکاؤنٹس کو غیر فعال یا حذف کر دیں، کیونکہ مبینہ طور پر یہ ایپ “صیہونی حکومت” کی جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
میٹا نے منگل کے روز جاری ایک بیان میں کہا، “ہمیں تشویش ہے کہ یہ جھوٹی رپورٹس ایسے وقت میں ہماری سروسز پر پابندی کے بہانے کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہیں، جب لوگ ان پر سب سے زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔”
بیان میں مزید کہا گیا، “آپ اپنے خاندان اور دوستوں کو واٹس ایپ پر جو پیغامات بھیجتے ہیں، وہ مکمل طور پر اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتے ہیں، یعنی ان پیغامات تک صرف بھیجنے والا اور وصول کرنے والا ہی رسائی رکھتا ہے، واٹس ایپ بھی نہیں۔”

میٹا کے مطابق وہ صارفین کی درست جغرافیائی معلومات کو ٹریک نہیں کرتی اور نہ ہی اس بات کا ریکارڈ رکھتی ہے کہ کون کس سے رابطہ کر رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے، “ہم کسی بھی حکومت کو اجتماعی معلومات فراہم نہیں کرتے۔”
کمپنی نے مزید کہا، کہ ان کی طرف سے گزشتہ دہائی سے شفافیت کی رپورٹیں جاری کی جا رہی ہیں، جن میں صرف ان محدود مواقع کو بیان کیا جاتا ہے جب واٹس ایپ سے معلومات کی درخواست کی گئی ہو۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی خبر رساں ایجنسی (آئی آر این اے) نے دعویٰ کیا کہ “صیہونی حکومت” ایرانی شہریوں کے موبائل فونز میں موجود معلومات، لوکیشن اور نجی مواد کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ (آئی آر این اے) کے مطابق، “یہ نہایت اہم ہے کیونکہ جو معلومات آپ کے فون میں موجود ہیں، وہ شاید نجی ہوں، لیکن اب بھی قابل رسائی ہیں۔”

واضع رہے کہ، ایران نے ستمبر 2022 میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر اس وقت پابندی عائد کی تھی جب ملک بھر میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ تاہم، دو ماہ بعد صدر مسعود پہزشکیان کی جانب سے انٹرنیٹ آزادی میں بہتری کے وعدوں کے تحت یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔
اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ کوئی بھی تیسری پارٹی، بشمول ٹیکنالوجی کمپنیاں، پیغامات کے مواد تک اس وقت تک رسائی حاصل نہیں کر سکتیں جب تک وہ بھیجے اور وصول نہ کیے جائیں۔ البتہ، میٹااور دیگر ٹیک کمپنیز بعض اوقات “میٹا ڈیٹا” جیسی معلومات، جیسے رابطے اور ڈیوائس کی تفصیلات ، کو حکام سے قانونی درخواست پر شیئر کرتی ہیں۔