میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار انسان کی تنقیدی سوچ، یادداشت اور زبان کی مہارت کو متاثر کر رہا ہے۔
ایم آئی ٹی کے محققین نے ایک تجرباتی مطالعہ میں پایا کہ جب افراد تحریری کام کے دوران چیٹ بوٹس جیسے مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر انحصار کرتے ہیں تو ان کی ذہنی سرگرمی کم ہو جاتی ہے اور وہ اپنی تحریر سے متعلق معلومات یاد رکھنے میں بھی ناکام ہو جاتے ہیں۔
یہ تحقیق 2025 کے وسط میں مکمل کی گئی اور اس کے نتائج رواں ماہ جون میں جاری کیے گئے۔ تحقیق کا انعقاد امریکا کی ریاست میساچوسٹس میں واقع میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں کیا گیا۔
تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کے مسلسل استعمال سے انسان کی تحریری صلاحیت اور دماغی کارکردگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، تین مختلف گروپوں کو مضمون نویسی کا ایک جیسا کام دیا گیا۔ ایک گروپ نے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا، دوسرے نے انٹرنیٹ سرچ انجنز سے مدد لی جبکہ تیسرے گروپ نے مکمل طور پر اپنے ذہن سے کام کیا۔ بعد ازاں ان گروپوں کے افراد سے اُن کی تحریروں کے حوالے سے سوالات کیے گئے اور دماغی سرگرمی کا بھی جائزہ لیا گیا۔

نتائج کے مطابق، “چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والا گروپ تمام حوالوں سے دماغی، لسانی اور کارکردگی میں پیچھے رہا۔” تحقیق میں کہا گیا کہ “یہ افراد حتیٰ کہ اپنی ہی تحریر سے اقتباسات بھی یاد نہ رکھ سکے۔”
ایم آئی ٹی کی تحقیقاتی ٹیم نے وضاحت دی کہ “جب انسان چیٹ بوٹس پر انحصار کرتے ہیں تو اُن کا دماغ خود سوچنے کا عمل ترک کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی مشق کم ہو جاتی ہے۔”
تحقیق میں مزید خبردار کیا گیا کہ تعلیمی اداروں اور دفاتر میں چیٹ بوٹس کے مسلسل استعمال سے مستقبل میں طلبہ اور ملازمین کی تخلیقی اور تجزیاتی صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے نشاندہی کی کہ “اے آئی ٹولز سیکھنے کے عمل کو آسان ضرور بناتے ہیں، لیکن ان پر ضرورت سے زیادہ انحصار انسانی ذہانت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کو کمزور کر سکتا ہے۔”
تحقیق ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لندن میں ومبلڈن ٹینس چیمپیئن شپ کے منتظمین نے چیٹ بوٹ (میچ چیٹ) متعارف کرانے کا منصوبہ پیش کیا ہے، تاکہ ناظرین میچ کی تفصیلات اسمارٹ فون کے ذریعے جان سکیں۔