کراچی میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آرہی ہے۔ جناح اسپتال کراچی میں دو ہاؤس آفیسرز میں کانگو کی علامات ظاہر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، دونوں ڈاکٹروں نے گزشتہ ہفتے ایک کانگو کے مریض کو طبی سہولیات فراہم کی تھیں، جو 19 جون کو سندھ انفیکشن ڈیزیز اسپتال میں دورانِ علاج جاں بحق ہو گیا تھا۔
ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول نے تصدیق کی کہ ایک ڈاکٹر کو شدید بخار اور پیٹ میں تکلیف کی شکایت کے بعد گھر میں جبکہ دوسرا جناح اسپتال کے میڈیکل آئی سی یو میں آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ہاؤس آفیسر میں کانگو وائرس کی 90 فیصد علامات پائی گئی ہیں۔
دونوں مریضوں میں علامات طبی امداد دینے کے اگلے ہی روز ظاہر ہو گئی تھیں۔ دونوں ڈاکٹروں کے پی سی آر ٹیسٹ کے نمونے لیبارٹری بھیجے جا چکے ہیں، جن کی رپورٹ پیر کو متوقع ہے۔

جناح اسپتال میں فی الوقت صرف ایمرجنسی شعبے میں فیور ڈیسک قائم کی گئی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر آئسولیشن یونٹ کی سہولت دستیاب نہیں۔ ڈاکٹر شاہد رسول کے مطابق محکمہ صحت سے ہدایات ملنے پر مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کانگو وائرس سے دوسری ہلاکت، عید قربان کے بعد کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، ماہرین
رواں ہفتے شہر میں کانگو وائرس سے مزید دو اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ ابراہیم حیدری سے تعلق رکھنے والا 26 سالہ نوجوان شدید بخار اور جسم سے خون بہنے کی علامات کے ساتھ انفیکشن اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔ یہ رواں برس کراچی میں کانگو سے ہونے والی دوسری ہلاکت ہے۔ اس سے قبل 42 سالہ شخص 17 جون کو کانگو وائرس کے باعث انتقال کر چکا ہے۔
خیبرپختونخوا میں بھی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کانگو سے متاثرہ دو مریضوں میں سے ایک کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق دونوں افراد جانوروں کی دیکھ بھال کا کام کرتے تھے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کریمین کانگو ہیمرجک فیور ایک مہلک وائرل بخار ہے جو جانوروں سے انسان اور متاثرہ افراد سے دوسروں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات میں تیز بخار، جسمانی کمزوری، اور ناک و مسوڑوں سے خون آنا شامل ہے۔ بیماری کی شرح اموات 10 سے 40 فیصد تک ہو سکتی ہے جبکہ ویکسین یا مخصوص علاج دستیاب نہیں۔