وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سنہری رنگوں کے ہاتھوں کے بڑے مجسمے کی نصب کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، عوامی و سیاسی حلقوں میں اسے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا جارہا ہے کہ مذکورہ یادگار کو نصب کیوں کیا گیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ کی جانب سے مارگلہ ایوینیو، ڈی چوک چورنگی پر سنہری رنگ کے دو بڑے ہاتھ نصب کیے جا رہے تھے، جن کے ہاتھوں میں دنیا کے نقشے کی طرح گول گیند نما کوئی چیز بھی موجود تھی۔
سوشل میڈیا پر معاملہ اجاگر ہونے کے بعد ایران ایونیو پر لگے اس مجسمے کو انتظامیہ کی جانب سے اتارنے کا کام شروع کر دیا گیا، جب کہ ابھی انہیں نصب ہوئے چند گھنٹے ہی ہوئے تھے۔ سی ڈی اے کی ہدایت پر نجی کمپنی نے چوک میں لگائے گئے مجسموں کو ہٹانے کا کام شروع کیا۔ بھاری مشینری کی مدد سے ایک کو ہٹا دیا گیا ہے، جب کہ دوسرے کو کپڑے سے ڈھک دیا گیا ہے۔
کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ترجمان نے کہا کہ مذکورہ مجسموں کے ڈیزائن کی منظوری نہیں لی گئی تھی، اس لیے انہیں ہٹانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

اس یادگار کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد طنزیہ انداز میں اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈیٹ پر ایک صارف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسے تو یونیورسٹی کے باہر لگایا جانا چاہیے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ مجسمہ پاکستان میں زندگی گزارنے کا اصل مطلب بتاتا ہے۔ ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ پاکستان کا قومی کھیل ہے۔
زیادہ تر صارفین کا خیال ہے کہ مذکورہ مجسمے میں دونوں ہاتھوں میں دنیا کے نقشے کی طرح دی گئی گیند کا مقصد یہی ہوگا کہ دنیا پاکستان کے ہاتھ میں ہے، ترقی اور ٹیکنالوجی کی دوڑ میں دنیا پاکستان سے آگے نہیں، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک صارف نے دوسرے کے جواب میں لکھا کہ یہ وہی ہیں، جو تم لوگ آصف غفور ، فیض حمید اور جنرل باجوہ کے اٹھاتے تھے، تم لوگوں کا سمبل ہے اس لیے رکھا گیا ہے تاکہ اس کو تم لوگ صبح شام آکر ہاتھ لگاؤ۔
ایک صارف نے سوال کیا کہ قومی سیاست، یا قومی صحافت یا پھر قومی حالت ہےکیا یہ؟

سوشل میڈیا صارفین نے مذکورہ یادگار کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ مذکورہ یادگار سے متعلق انتظامیہ وضاحتی بیان جاری کرے اور بتائےکہ یادگار کا مطلب اور مقصد کیا ہے؟
واضح رہے کہ اب اس یادگار کو گرایا جارہا ہے اور عوام کو قریب جانے سے روک دیا گیا ہے، تاہم لوگ سوال کررہے ہیں کہ اسے کیا سوچ کر بنایا گیا تھا اور اگر بناہی لیا گیا تھا تو پھر اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا۔