میٹا کمپنی کے سربراہ مارک زکربرگ اور دیگر سابق و موجودہ عہدیداروں کے خلاف آٹھ ارب ڈالر کے اجتماعی مقدمے کی سماعت شروع ہوگئی۔
یہ مقدمہ فیس بک صارفین کے نجی ڈیٹا کے غلط استعمال سے متعلق 2018 کے اسکینڈل سے جڑا ہوا ہے۔
اس مقدمہ میں سرمایہ کاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ میٹا نے کیمبرج اینالیٹیکا کے ساتھ ڈیٹا کے مبینہ غلط استعمال کے خطرات سے متعلق مکمل طور پر معلومات فراہم نہیں کیں۔
کیمبرج اینالیٹیکا ایک سیاسی مشاورتی کمپنی تھی جس نے 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیاب صدارتی مہم کے لیے کام کیا تھا۔

مدعیان کے مطابق فیس بک نے 2012 میں امریکی وفاقی تجارتی کمیشن کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کی جس میں کمپنی نے صارفین اور ان کے دوستوں کا ڈیٹا ان کی اجازت کے بغیر اکٹھا کرنے اور شیئر کرنے سے باز رہنے کا وعدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ’ ایلون مسک، مارک زکر برگ اور جیف بیزوس ٹرمپ کی حمایت کیوں کررہے ہیں‘
دعوے کے مطابق فیس بک نے یہ ڈیٹا تجارتی شراکت داروں کو فروخت کیا اور رازداری سے متعلق وہ نکات بھی ہٹا دیے جو اس معاہدے کے تحت لازم تھے۔
اس اسکینڈل کے نتیجے میں فیس بک نے ایف ٹی سی کو 5.1 ارب ڈالر جرمانہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ یورپ میں بھی کمپنی پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے اور صارفین کے ساتھ 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے پرائیویسی معاہدے پر بھی اتفاق ہوا۔
اب سرمایہ کاروں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ زکربرگ اور دیگر ذمہ داران میٹا کو ایف ٹی سی جرمانے اور قانونی اخراجات کی مد میں آٹھ ارب ڈالر سے زائد کی رقم واپس کریں۔

سماعت کے پہلے روز مدعیان کے پہلے گواہ اور پرائیویسی امور کے ماہر نیل رچرڈز نے عدالت کو بتایا کہ فیس بک کی پرائیویسی سے متعلق معلومات گمراہ کن تھیں۔ ان کے مطابق کمپنی نے صارفین کو اصل صورتحال سے آگاہ نہیں کیا۔
فیس بک بورڈ کے سابق رکن جیفری زائنٹس نے اپنے بیان میں کہا کہ صارفین کی رازداری کمپنی کے لیے ایک اہم معاملہ رہا ہے۔ انہوں نے ایف ٹی سی کے ساتھ معاہدہ کرنے کی حمایت کی تاکہ کمپنی آگے بڑھ سکے۔ زکربرگ کو اس معاہدے کا فریق بنانے پر غور نہیں کیا گیا کیونکہ وہ کمپنی کی قیادت کے لیے ضروری تھے۔
مزید پڑھیں؛ میٹا کا فیس بک کی پالیسیوں کو مزید سخت بنانے کا اعلان، ایسا کیا ہونے جارہا ہے؟
یاد رہے کہ کیس کی سماعت ڈیلاویئر چانسری کورٹ میں ہو رہی ہے جہاں میٹا کمپنی رجسٹرڈ ہے۔ سماعت آئندہ ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے اور اس دوران زکربرگ سابق چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ بورڈ ممبر مارک اینڈریسن اور سابق بورڈ رکن پیٹر تھیل کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جائیں گے۔
واضع رہے کہ عدالتی فیصلے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد اس کی سماعت جاری ہے۔