قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کی رکن شائستہ پرویز نے دعویٰ کیا کہ چھوٹی گاڑیاں مہنگی ہو گئی ہیں، جب کہ بڑی گاڑیاں سستی ہو گئی ہیں۔
چیئرمین جاوید حنیف نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آئندہ آٹو پالیسی میں چھوٹی کاروں کی قیمتیوں کو کم کرنے پر غور کرے، جس سے درمیانی آمدن والے طبقے کو ریلیف مل سکے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں دو قسم کی گاڑیاں خریداری کے لیے دستیاب ہیں۔ ایک وہ جو مختلف کمپنیاں مقامی طور پر اسمبل یا تیار کرتی ہیں اور دوسری وہ جو درآمد کی جاتی ہیں۔ دونوں اقسام کی گاڑیاں ملکی درآمدات پر منحصر ہیں۔
مقامی طور پر اسمبل کی جانے والی گاڑیاں نسبتاً سستی ہوتی ہیں۔ درآمد کی جانے والی گاڑیوں میں لگژری اور چھوٹی گاڑیاں دونوں شامل ہیں۔ تاہم جو گاڑیاں واضح طور پر سستی ہو رہی ہیں وہ لگژری گاڑیاں ہیں، جن کی قیمتیں کروڑوں روپے میں ہوتی ہیں۔
عام طور پر پاکستان میں 660 سی سی سے لے کر 850 سی سی تک کی مقامی اور امپورٹڈ چھوٹی گاڑیوں کو ’عام آدمی‘ کی گاڑی تصور کیا جاتا ہے، جو ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص خرید سکتا ہے۔

حکومت نے بھی لگ بھگ اس تصور کو تسلیم کر رکھا ہے کیونکہ اس سے قبل عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس یعنی جی ایس ٹی کی شرح کو دانستاً کم رکھا گیا تھا۔پہلے ان گاڑیوں پر جی ایس ٹی کی یہ شرح 12.5 فیصد رکھی گئی تھی۔ تاہم نئے بجٹ میں یہ چھوٹ ختم کر دی گئی ہے اور جی ایس ٹی کو بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو جی ایس ٹی ریلیف حق دار لوگوں تک پہنچ نہیں رہا تھا اور پھر حکومت غیر موثر ریلیف ختم کرنا چاہتی ہے۔ساتھ ہی حکومت نے ایک نیا ٹیکس لاگو کیا ہے۔
کلائیمیٹ اسپورٹ لیوی وہ ٹیکس ہے، جو ہر قسم کی کمبسشن انجن پر چلنے والی گاڑیوں پر لاگو ہو گا۔ یعنی تمام وہ گاڑیاں جو پٹرول یا ڈیزل فیول استعمال کرتی ہیں۔ چاہے وہ مقامی طور پر تیار ہوتی ہیں یا درآمد کی جاتی ہیں۔ ان میں ہائبرڈ گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
یہ ٹیکس 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر گاڑی کی ویلیو کا ایک فیصد، 1300 سی سی سے 1800 سی سی تک دو فیصد اور 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ان کی ویلیو کے تین فیصد کی شرح سے لاگو ہو گا۔
مزید پڑھیں: گاڑیوں کی درآمد میں نمایاں کمی، نئی ٹیرف پالیسی سے قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا؟
واضح رہے نئے مالی سال بجٹ اور اس کے نتیجے میں آنے والے ریگولیٹری آرڈرز کے مطابق حکومت نے 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی 90 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی طور پر اسمبل ہونے والی گاڑیوں پر لاگو جی ایس ٹی شرح 12 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی تھی۔ جس سے بڑی گاڑیوں کی قیمتوں میں 80 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ تک کمی آ سکتی ہے، جب کہ چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ تک اضافہ ممکن ہے۔