Balochistan march

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

لانگ مارچ 26 جولائی کو پنجاب میں داخل ہوگا

جماعت اسلامی کا حق دو بلوچستان مارچ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہا ہے، قافلہ تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے لورا لائی پہنچ گیا ہے، مارچ کی قیادت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کررہے ہیں۔


مکمل تفصیلات:

جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں لانگ مارچ کوئٹہ سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گیا۔

صوبائی امیر کے ہمراہ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اور صوبائی قیادت بھی ہمراہ ہے۔  لانگ مارچ کی روانگی کے موقع پر خواتین کارکنان بھی موجود تھیں جنہوں نے لانگ مارچ کو روانہ کیا۔

لانگ مارچ کے پہلے دن بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گزرتے ہوئے لورالائی میں جلسہ عام منعقد کیا جائے گا، جبکہ مولانا ہدایت الرحمان کے مطابق اگلے روز لانگ مارچ ڈیرہ غازی خان کے راستے پنجاب میں داخل ہو گا۔

 لانگ مارچ کی روانگی سے قبل مولانا ہدایت الرحمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد جا رہے ہیں تاکہ حکمرانوں سے پوچھ سکیں کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جا رہے ہیں یہ پوچھنے کے لیے کہ ہمارے بچوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے، ہماری خواتین کو بیوہ کیوں بنایا جا رہا ہے، ہمیں روزگار سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟ بلوچستان جل رہا ہے، لیکن ہمیں سی پیک کے ثمرات سے دور رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے مظاہرے: ’حکومت عوام پر رحم کرے‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے، آپریشن ہوتے ہیں، ہمارے وسائل لوٹے جاتے ہیں، ہمیں ایک کالونی کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ بلوچستان کے عوامی نمائندوں کو کوئی حیثیت نہیں دی جاتی۔ سب کچھ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

Balochistan march. 1
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وہ محسن نقوی صاحب کے پاس بھی جا رہے ہیں، تاکہ ان کو بلوچستان کے عوام کا پیغام دیا جا سکے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وہ محسن نقوی صاحب کے پاس بھی جا رہے ہیں، تاکہ ان کو بلوچستان کے عوام کا پیغام دیا جا سکے، ان سے اپیل کی جا سکے کہ ہمارے مسائل سنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایجنسیوں والے نہیں، اساتذہ، پروفیسر، ڈاکٹر، پانی، بجلی، عزت اور روزگار چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کو پاکستانی نہیں سمجھا جاتا، انہیں دشمن تصور کیا جاتا ہے، ان کے انسانی حقوق پامال کیے جاتے ہیں۔ ہم انسان ہیں، پاکستانی ہیں، اور ہمیں وہی حقوق چاہییں جو باقی شہریوں کو حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، اور یہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں رہے گی۔ یہ تحریک پورے پاکستان میں پھیلے گی، اور ہر مظلوم شخص اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ یہ مارچ بلوچستان کے عوام کی آواز ہے، جو اس وقت بدامنی، محرومی اور گھٹن کے ماحول میں جی رہے ہیں۔

Balochistan march 2
عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو قتل کیا جا رہا ہے، صوبے پر خوف اور بربادی مسلط ہے، اور یہاں کے وسائل سے فائدہ اٹھانے والے چند مخصوص افراد ہیں جو اصل بلوچستان کی نمائندگی نہیں کرتے۔ یہ صوبہ پونے دو کروڑ انسانوں کا ہے، جو فیڈریشن کی ایک اہم اکائی ہیں، جن کے پاس وسائل ہیں، رقبہ ہے، اور جو سی پیک جیسے بڑے منصوبے کا مرکز ہیں۔

عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، ان کا ایجنڈا مثبت ہے، اور وہ بلوچستان میں امن، ترقی اور انصاف کے خواہاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نمبر پلیٹ کے نام پر بھتہ خوری’ پیپلزپارٹی سرکار کے خلاف جماعت اسلامی کی بائک ریلی’

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکمرانوں اور اداروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اور یہ پکار اب رکنے والی نہیں۔

انہوں نے بلوچستان کے عوام، نوجوانوں، بزرگوں، خواتین، علماء اور عام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، چاہے سڑکوں پر نکل کر یا سوشل میڈیا پر فعال ہو کر۔ انہوں نے گھروں میں موجود بزرگوں اور خواتین سے خاص طور پر دعا کی درخواست کی تاکہ وہ اس تحریک کا اخلاقی و روحانی سہارا بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس گھٹن، بے حسی اور ناانصافی کے ماحول سے نکل کر ایک آزاد، جمہوری اور باوقار سیاسی فضا قائم کرنا ہوگی، جس میں ہر شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہوں۔