Mulana hidayat ul rehman

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی اور پنجاب حکومت کا درمیان مذاکرات کا فائنل راؤنڈ شروع ہوگیا ہے۔ اب تک مذاکرات کے دو دور مکمل ہوچکے ہیں جس کے بعد اب تیسرا دور شروع ہوگیا ہے۔ کچھ دیر بعد جماعت اسلامی کے قائدین میڈیا سے گفتگو کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی حلقہ لاہور، آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان حافظ مظہر جیلانی نے کہا ہے کہ قائدین بے فکر ہو کر اندرکا محاذ لڑیں، باہر ہم پولیس کوسنبھال لیں گے۔

صوبائی وزیر سلمان رفیق بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے منصورہ پہنچ گے۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب جماعت اسلامی کے قائدین سے مذاکرات کے لیے منصورہ پہنچ گئیں۔ مذاکرات میں نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم اور مولانا ہدایت الرحمان بلوچ شریک ہیں

حق دو بلوچستان مارچ لاہور پہنچ گیا، جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت نے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کے لاہور پہنچنے پر استقبال کیا۔

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں یہ مارچ پورے بلوچستان کے عوام کی ترجمانی کر رہا ہے اور اسے روکنا جمہوری اقدار اور آئینی آزادی کی نفی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی نہ کسی ایک قوم، زبان یا طبقے کی بات کرتی ہے، نہ کسی ذاتی مفاد کے لیے احتجاج کرتی ہے، بلکہ یہ جدوجہد ملک بھر کے مظلوم اور محروم طبقات کی آواز ہے۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے تمام صوبوں میں متوسط طبقہ، کاشتکار، مزدور اور عام شہری ایک مشترکہ استحصالی نظام کے خلاف نبرد آزما ہیں جس میں حکمران اشرافیہ، بیوروکریسی، اسٹیبلشمنٹ اور بعض عدالتی عناصر شامل ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بلوچستان جیسے اہم اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، جہاں آج بھی ایسے اضلاع ہیں جہاں گیس، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات موجود نہیں۔ ان محرومیوں کے نتیجے میں عوام میں غصہ اور بےچینی بڑھتی ہے، جس سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اسی لیے جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پرامن اور آئینی جدوجہد کو سپورٹ کیا جائے، نہ کہ اسے روکا جائے۔

جماعت اسلامی کا حق دو بلوچستان مارچ ملتان سے اسلام آباد کے لیے نکل پڑا، مارچ کے شرکاء جی ٹی روڈ سے ہوتے ہوئے آج لاہور پہنچیں گے، اگلے مرحلے کا آغاز لاہور سے کیا جائے گا۔

امیر جماعتِ اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی مدارس سے وابستہ طلبہ کے دو قافلے کوئٹہ سے طے شدہ شیڈول کے مطابق روانہ ہوئے ہیں۔ ان قافلوں میں مختلف مدارس اور جامعات کے طلبہ شامل ہیں، جن میں جامعہ کوہِ پہاڑ سمیت دیگر معروف دینی اداروں کے نمائندگان شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قافلے کا مقصد طلبہ کی علمی و تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنا اور مختلف شہروں میں منعقد ہونے والے امتحانات میں شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ قافلے میں شامل طلبہ نے آج منعقد ہونے والے امتحانات میں بھرپور شرکت کی۔

جماعت اسلامی کے قائدین کا کہنا تھا کہ جماعت ہمیشہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر عوام کے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کرتی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ زخم خوردہ اور محرومیوں کے شکار بلوچ عوام کے مطالبات سنجیدگی سے حل کرے۔ قائدین نے مطالبہ کیا کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد تک پرامن طور پر جانے دیا جائے تاکہ عوام کی آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچ سکے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ملتان اور لاہور تک لانگ مارچ کے شرکاء کو حکومت مکمل سیکیورٹی فراہم کرے گی اور کوشش کی جائے گی کہ مارچ لاہور میں ہی اختتام پذیر ہو تاکہ اسلام آباد جانے کی نوبت نہ آئے۔ لاہور میں وفاقی حکومت کی ایک کمیٹی ”حق دو بلوچستان تحریک“ کے منتظمین سے بھی ملاقات کرے گی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ن لیگ اور حکومت نے بلوچستان کے مسائل کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جماعت اسلامی کے قائدین لیاقت بلوچ اور امیر العظیم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں حکومت اور جماعت اسلامی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لانگ مارچ مظفرگڑھ سے ملتان اور بعدازاں لاہور تک آئے گا، جب کہ اسلام آباد جانے کے حوالے سے فیصلہ بعد میں لاہور میں ہونے والے مذاکرات میں کیا جائے گا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کا راستہ نہ روکے، یہ مارچ مکمل طور پر پُرامن اور آئینی دائرے میں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کا مطلب دہشت گردوں اور قوم پرست عناصر کو طاقت دینا ہے۔ حافظ نعیم نے انکشاف کیا کہ جماعت اسلامی کا حکومت سے رابطہ ہے، اور حکومت نے خود ایک کمیٹی قائم کی ہے، تاہم اگر ایک طرف کمیٹی کام کرے اور دوسری طرف مارچ کو روکا جائے تو یہ دوہرا معیار ناقابل قبول ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے سینئر رہنما لیاقت بلوچ اور امیر العظیم حکومتی کمیٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دھرنے کے شرکاء بلوچستان کی عوام کی حقیقی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کے مطالبات آئینی اور عوامی ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک آئینی سیاسی جماعت ہے جو آئینی فریم ورک کے اندر رہ کر جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے حکومت اور اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنی نااہلی کا بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے، اور عوام کے حقوق کے لیے نکلنے والوں کو نہ روکا جائے۔ امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ لانگ مارچ کے شرکاء کو پرامن طور پر اسلام آباد جانے دیا جائے، کیونکہ ان کو روکنا پاکستان سے محبت کے منافی ہے۔

کوئٹہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والے جماعت اسلامی بلوچستان کے لانگ مارچ کو پولیس نے مظفر گڑھ میں روک لیا۔ لانگ مارچ کے شرکا آج صبح لورالائی سے روانہ ہوکر ڈیرہ غازی خان سے ہوتے ہوئے ملتان جارہے تھے جہاں پولیس نے لانگ مارچ کے شرکا کو روک لیا۔ پولیس نے جماعت اسلامی بلوچستان کے دو نائب امیروں سمیت 11 کارکنوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ واضح رہے جماعت اسلامی بلوچستان کا اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ دو روز قبل کوئٹہ سے صوبائی امیرجماعت اسلامی و رکن صوبائی اسمبلی مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں روانہ ہوا تھا۔

امیر جماعت اسلامی ملتان صہیب عمار صدیقی کا کہنا ہے کہ حق دو بلوچستان کا قافلہ مظفرگڑھ سے ملتان کی جانب روانہ ہو چکا ہے ، قافلے کو کل ہی ملتان پہنچنا تھا مگر پنجاب پولیس کی ہٹ دھرمی آڑے آ گئی ، پنجاب حکومت نے راستے بند کرکے قافلے کو ملتان پہنچنے سے روک دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قافلے کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، جس سے گرفتاریوں اور رکاوٹوں کا خدشہ ہے، روڈ بلاک اور دباؤ کے باوجود روانگی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جمہوری حقوق پامال کر رہی ہے، یہ رویہ ناقابل قبول ہے ، جماعت اسلامی ملتان چوک کمہاراوالا پر قافلے کے شاندار استقبال کے لیے موجودہے، کارکنان ہر رکاوٹ کے باوجود پرعزم ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ اگر پنجاب پولیس یا ریاستی ادارے ان کا راستہ روکتے ہیں، تو وہ سڑک پر بیٹھ کر انتظار کریں گے، روڈ کو بند کرنے والے وہ خود نہیں بلکہ حکومت ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنی بات پرامن طور پر پہنچانے کی توفیق دے اور ملک میں حقیقی جمہوریت، انصاف اور امن قائم ہو۔

حق دو بلوچستان مارچ کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کے جانب سے کچھ دیر بعد ملتان میں شرکاء سے خطاب کیا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے کارکن پُرامن احتجاج کے ذریعے بلوچستان کے عوام کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے ترجمان کے مطابق حق دو بلوچستان مارچ مظفرگڑھ سے روانہ ہو چکا ہے اور کچھ دیر میں ملتان پہنچے گا، جہاں اس کا شاندار اور فقیدالمثال استقبال کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے رہنما صہیب عمار صدیقی اور سید ذیشان اختر مارچ کے استقبال کے لیے موقع پر موجود ہیں، جب کہ کارکنان کی بڑی تعداد مارچ کے شرکاء کے استقبال کے لیے ملتان میں تیار ہے۔

سید ذیشان اختر نے کہا ہے کہ ہم پرامن کارکن ہیں، جمہوریت کے دعویدار اپنے ہی اصول پامال کر رہے ہیں، جب تک ہماری قیادت ملتان نہیں پہنچتی، ہم یہاں موجود رہیں گے۔ پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے، جمہوریت کے نام پر آمریت برداشت نہیں کریں گے، قیادت کو روکنے کی سازشیں بند کی جائیں۔

امیر جماعتِ اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر نے کہا ہے کہ ہماری قیادت کو روکنے کی کوشش ناکام ہوگی، ہم پرامن طور پر اپنے قائد کا استقبال کریں گے، قافلے کو فوری طور پر روانہ ہونے دیا جائے، ہم ملتان کی سڑکوں پر ان کے استقبال کے لیے موجود ہیں۔

ترجمان جماعتِ اسلامی جنوبی پنجاب نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر انسان اور ہر پاکستانی کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے اور اشتعال انگیزی بند کرے۔ جماعت اسلامی کے کارکن اس بات پر پرعزم ہیں کہ وہ ہر رکاوٹ کا پُرامن انداز میں مقابلہ کریں گے اور اپنے حقِ احتجاج کے استعمال سے کسی کو روکنے نہیں دیں گے۔

مظفرگڑھ کے قریب انتظامیہ کی جانب سے مولانا ہدایت الرحمان کے قافلے کو زبردستی ملتان داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے ترجمان نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

تمام قافلے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ صاحب کی قیادت میں رواں دواں لورالائی سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔ عزم، حوصلے اور جدوجہد کا یہ کارواں ظلم و جبر کے خلاف سینہ سپر کیے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔

لانگ مارچ 26 جولائی کو پنجاب میں داخل ہوگا

جماعت اسلامی کا حق دو بلوچستان مارچ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہا ہے، قافلہ تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے لورا لائی پہنچ گیا ہے، مارچ کی قیادت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کررہے ہیں۔


مکمل تفصیلات:

امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں صوبہ کے حقوق کے لیے لانگ مارچ کرنے والے قافلہ کو پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور میں روک لیا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری نے منصورہ ،جہاں لانگ مارچ کے شرکا قیام پزیر ہیں، کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے اور پرامن مارچ کو اپنی منزل اسلام آباد کی جانب بڑھنے دیا جائے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ سے روانہ ہونے والا حق دوبلوچستان کو کاروان پانچ روز کے بعد پیر کی شپ لاہور پہنچا جہاں جماعت اسلامی کے قائدین ، کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔

شرکا قافلہ آرام کے لیے منصورہ میں ٹھہرے تاہم علی الصبح ہی پنجاب پولیس کی بھاری نفری نے مرکز جماعت اسلامی کو گھیرے میں لینے کا آغاز کردیا ، گرفتاریوں کے لیے وینز بھی منصورہ میں موجود ہیں۔
امیر العظیم نے حکومتی ہتھکنڈوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پولیس منصورہ کا گھیرا ختم کرے اور پرامن مظاہرین کو اپنی اگلی منزل کی جانب بڑھنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حقوق بلوچستان لانگ مارچ کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیے جانے کے باوجود لانگ مارچ اپنی منزل اسلام آباد ضرور پہنچے گا۔

پنجاب کے عوام بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا جب پرامن آوازیں دبائی جائیں گی تو اس کا مطلب یہ لیا جائیگا کہ حکمران خود انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہییں ۔
لانگ مارچ میں بلوچستان اور دیگر مقامات سے افراد کی بڑی تعداد شریک ہے۔ لانگ مارچ کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے سرحدیں کھول کر 35لاکھ بے روزگار کیے گیے افراد کو روزگار وقانونی کاروبارکاموقع دیاجائے۔

Maryam aurangzeb
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب جماعت اسلامی کے قائدین سے مذاکرات کے لیے منصورہ پہنچ گئیں۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

سی پیک سیندک ریکوڈک کے ثمرات اہل بلوچستان کودیے جائے۔ صوبہ میں طاقت کااستعمال، فوجی آپریشن بندکرکے سیکورٹی فوج وایف سی کے بجائے پولیس ولیویزکے سپرد کی جائے۔ ساحل کوٹرالرمافیزسے نجات دلاکر ماہی گیروں کوبے روزگاری سے نجات دیں۔بلوچستان کے نوجوانوں کوکھیل وروزگاروتعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں اور انہیں منشیات، اسلحہ ودہشت گردی سے نجات دلائی جائے۔

ذرائع کے مطابق حق دو بلوچستان تحریک کا مارچ نے آج منگل کو دن 11 بجے منصورہ سے اسلام آباد روانہ ہونا ہے تاہم پولیس کی بھاری نفری منصورہ کے باہر پہنچی ہوئی ہے۔ منصورہ کی انتظامیہ اور پولیس میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مارچ کی روانگی اور مولاناہدایت الرحمان کی میڈیا ٹاک دن سوا گیارہ بجے منصورہ ہوگئی۔

جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وہ 25 تاریخ کو صبح 10 بجے کوئٹہ سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے تاکہ مرکز کو یہ پیغام دے سکیں کہ بلوچستان کے حقیقی مسائل کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر صحافی سوال کریں کہ اسلام آباد جانے کی کیا ضرورت ہے، تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ بلوچستان میں کوئی فیصلہ بلوچستان کے اندر نہیں ہوتا۔ پورا صوبہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اسلام آباد سے چلایا جا رہا ہے، جہاں نہ بیوروکریسی فعال ہے، نہ کابینہ، نہ عدلیہ، نہ میڈیا اور نہ ہی اسمبلی۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد میں بیٹھے لوگ ہی تمام فیصلے کریں گے تو ہم وہیں جائیں گے، ان سے سوال کریں گے اور اپنے صوبے کی آواز ان تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ منتخب نمائندوں کو اختیارات دیے جائیں تاکہ وہ عوام کی خدمت کر سکیں۔

مولانا ہدایت الرحمان نے لاپتہ افراد، روزگار کی کمی، امن و امان کی ابتر صورتحال، اور شہروں میں قتل و غارت جیسے سنگین مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب کوئی بھی محفوظ نہیں، نہ پنجابی، نہ بلوچ، نہ پشتون، نہ کوئی اور۔ یہاں تک کہ معصوم بچے بھی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور اسکول جانے والے بھی غیر محفوظ ہیں۔

یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر وہ اسلام آباد جا رہے ہیں تاکہ نگراں وزیرِ داخلہ محسن نقوی کو ان حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مظفرگڑھ میں پولیس نے ان کا راستہ روکا اور بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ ان سے کہا گیا کہ انہیں اسلام آباد جانے کی اجازت نہیں، کیونکہ 63 الرٹ جاری ہو چکے ہیں۔ مولانا کا کہنا تھا کہ اگر کوئٹہ سے مظفرگڑھ تک وہ بخیریت پہنچ سکتے ہیں تو اسلام آباد تک بھی جا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک پاکستانی شہری اور منتخب عوامی نمائندے کی حیثیت سے آئینی جدوجہد کا حق رکھتے ہیں۔ نہ انہوں نے کسی سڑک کو بند کیا، نہ کسی کو تکلیف دی، نہ کسی املاک کو نقصان پہنچایا۔ ان کا سفر پُرامن، بااخلاق اور جمہوری ہے، کیونکہ وہ جماعت اسلامی کے تربیت یافتہ لوگ ہیں، جن کا مقصد صرف اور صرف عوام کی آواز کو بلند کرنا ہے۔

 جماعت اسلامی بلوچستان کا صوبے کے مختلف مسائل کے حل کے لیے کوئٹہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والا لانگ مارچ ملتان کے قریب مظفرگڑھ میں پہنچ چکا ہے، مگر انتظامیہ کی جانب سے قافلے کو روک دیا گیا ہے اور ملتان داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

حق دو بلوچستان لانگ مارچ: حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات طے، سیکیورٹی کی یقین دہانی

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جماعت اسلامی کے قائدین لیاقت بلوچ اور امیر العظیم سے ملاقات کی۔

ملاقات میں حکومت اور جماعت اسلامی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لانگ مارچ مظفرگڑھ سے ملتان اور بعدازاں لاہور تک آئے گا، جب کہ اسلام آباد جانے کے حوالے سے فیصلہ بعد میں لاہور میں ہونے والے مذاکرات میں کیا جائے گا۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ملتان اور لاہور تک لانگ مارچ کے شرکاء کو حکومت مکمل سیکیورٹی فراہم کرے گی اور کوشش کی جائے گی کہ مارچ لاہور میں ہی اختتام پذیر ہو تاکہ اسلام آباد جانے کی نوبت نہ آئے۔

لاہور میں وفاقی حکومت کی ایک کمیٹی ”حق دو بلوچستان تحریک“ کے منتظمین سے بھی ملاقات کرے گی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ن لیگ اور حکومت نے بلوچستان کے مسائل کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔

جماعت اسلامی کے قائدین کا کہنا تھا کہ جماعت ہمیشہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر عوام کے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کرتی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ زخم خوردہ اور محرومیوں کے شکار بلوچ عوام کے مطالبات سنجیدگی سے حل کرے۔

قائدین نے مطالبہ کیا کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد تک پرامن طور پر جانے دیا جائے تاکہ عوام کی آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچ سکے۔

قافلہ کوئٹہ میں ایدھی چوک سے صوبائی امیر جماعت اسلامی و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں روانہ ہوا۔

لانگ مارچ کے آغاز سے قبل میڈیا سے نمائندوں سے بات چیت اور لانگ مارچ کے شرکا سے خظاب میں مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا کہنا تھا کہ آج ہمارا اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ شروع ہو رہاہے، ہم اسلام آباد جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلام آباد میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے دھرنا دیں گے، وزیراعظم اور صدر کے اختیارات کاعلم ہے، ہم محسن نقوی کے پاس مطالبات پیش کریں گے، اسلام آباد میں ہمیں پرامن رہنا ہے، آئین کے دائرے میں مطالبات پیش کریں گے۔

 ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد جا رہے ہیں تاکہ حکمرانوں سے پوچھ سکیں کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جا رہے ہیں یہ پوچھنے کے لیے کہ ہمارے بچوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے، ہماری خواتین کو بیوہ کیوں بنایا جا رہا ہے، ہمیں روزگار سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟ بلوچستان جل رہا ہے، لیکن ہمیں سی پیک کے ثمرات سے دور رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے مظاہرے: ’حکومت عوام پر رحم کرے‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے، آپریشن ہوتے ہیں، ہمارے وسائل لوٹے جاتے ہیں، ہمیں ایک کالونی کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ بلوچستان کے عوامی نمائندوں کو کوئی حیثیت نہیں دی جاتی۔ سب کچھ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

Balochistan march. 1
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وہ محسن نقوی صاحب کے پاس بھی جا رہے ہیں، تاکہ ان کو بلوچستان کے عوام کا پیغام دیا جا سکے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وہ محسن نقوی صاحب کے پاس بھی جا رہے ہیں، تاکہ ان کو بلوچستان کے عوام کا پیغام دیا جا سکے، ان سے اپیل کی جا سکے کہ ہمارے مسائل سنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایجنسیوں والے نہیں، اساتذہ، پروفیسر، ڈاکٹر، پانی، بجلی، عزت اور روزگار چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کو پاکستانی نہیں سمجھا جاتا، انہیں دشمن تصور کیا جاتا ہے، ان کے انسانی حقوق پامال کیے جاتے ہیں۔ ہم انسان ہیں، پاکستانی ہیں، اور ہمیں وہی حقوق چاہییں جو باقی شہریوں کو حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، اور یہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں رہے گی۔ یہ تحریک پورے پاکستان میں پھیلے گی، اور ہر مظلوم شخص اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ یہ مارچ بلوچستان کے عوام کی آواز ہے، جو اس وقت بدامنی، محرومی اور گھٹن کے ماحول میں جی رہے ہیں۔

Balochistan march 2
عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو قتل کیا جا رہا ہے، صوبے پر خوف اور بربادی مسلط ہے، اور یہاں کے وسائل سے فائدہ اٹھانے والے چند مخصوص افراد ہیں جو اصل بلوچستان کی نمائندگی نہیں کرتے۔ یہ صوبہ پونے دو کروڑ انسانوں کا ہے، جو فیڈریشن کی ایک اہم اکائی ہیں، جن کے پاس وسائل ہیں، رقبہ ہے، اور جو سی پیک جیسے بڑے منصوبے کا مرکز ہیں۔

عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، ان کا ایجنڈا مثبت ہے، اور وہ بلوچستان میں امن، ترقی اور انصاف کے خواہاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نمبر پلیٹ کے نام پر بھتہ خوری’ پیپلزپارٹی سرکار کے خلاف جماعت اسلامی کی بائک ریلی’

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکمرانوں اور اداروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اور یہ پکار اب رکنے والی نہیں۔

انہوں نے بلوچستان کے عوام، نوجوانوں، بزرگوں، خواتین، علماء اور عام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، چاہے سڑکوں پر نکل کر یا سوشل میڈیا پر فعال ہو کر۔ انہوں نے گھروں میں موجود بزرگوں اور خواتین سے خاص طور پر دعا کی درخواست کی تاکہ وہ اس تحریک کا اخلاقی و روحانی سہارا بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس گھٹن، بے حسی اور ناانصافی کے ماحول سے نکل کر ایک آزاد، جمہوری اور باوقار سیاسی فضا قائم کرنا ہوگی، جس میں ہر شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہوں۔

مولانا ہدایت الرحمان کے قافلے کو انتظامیہ نے ملتان داخلے سے روک دیا

مظفرگڑھ کے قریب انتظامیہ کی جانب سے مولانا ہدایت الرحمٰن کے قافلے کو زبردستی ملتان داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے ترجمان نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر انسان اور ہر پاکستانی کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے اور اشتعال انگیزی بند کرے۔

جماعت اسلامی کے کارکن اس بات پر پرعزم ہیں کہ وہ ہر رکاوٹ کا پُرامن انداز میں مقابلہ کریں گے اور اپنے حقِ احتجاج کے استعمال سے کسی کو روکنے نہیں دیں گے۔

ترجمان نے حکومت کو خبردار کیا کہ احتجاج کا حق تسلیم کیا جائے اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔