📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
محمود خان اچکزئی، سلمان اکرم راجہ، خالد یوسف چوہدری اور اخونزادہ حسین یوسفزئی کو پولیس نے اڈیالہ جانے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی رہنما پارلیمنٹ میں محصور، گیٹ بند، تاحال باہر نکلنے میں ناکام ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو راولپنڈی جاتے ہوئے چکری انٹرچینج پر روک لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کریم بلاک احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ پولیس کی نفری نے احتجاج کے لیے آنے والے کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
مکمل تفصیلات:
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر آج منگل کو متوقع مظاہروں سے قبل سکیورٹی اداروں نے رات گئے مختلف چھاپوں کے دوران جماعت کے 120 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق زیادہ تر گرفتاریاں لاہور میں ہوئیں جہاں پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجاج کے ساتھ ساتھ بڑے مظاہرے کی کال دی ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان ذوالفقار بخاری نے دعویٰ کیا کہ لاہور سے کم از کم 200 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ مظاہرہ ہر صورت ہو گا۔ لاہور پنجاب کا دارالحکومت اور پاکستان کا سب سے اہم سیاسی شہر تصور کیا جاتا ہے۔
پنجاب حکومت اور صوبائی پولیس نے منگل کو اس حوالے سے میڈیا کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ پولیس نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ ملک میں بدامنی پیدا کرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو سیاست سے نہیں روکا جا سکتا، لیکن ایک شدت پسند تنظیم جو خود کو سیاسی جماعت ظاہر کرے، اسے ملک کے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عمران خان کی پارٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری ایک پیغام میں ان سے منسوب بیان میں عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ سڑکوں پر نکلیں اور اس وقت تک پرامن احتجاج جاری رکھیں جب تک ملک میں حقیقی جمہوریت بحال نہیں ہو جاتی۔
یاد رہے کہ سابق کرکٹ اسٹار عمران خان 2018 میں وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، مگر فوج سے اختلافات کے بعد 2022 میں انہیں پارلیمان کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔
ان کی مئی 2023 میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فوج مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جن کے بعد پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔
عمران خان ان کے خلاف درج تمام مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔ انہیں جنوری 2024 میں کرپشن کیس میں سزا سنائی گئی، جبکہ دیگر کیسز میں انہیں بری یا معطل سزائیں دی گئیں۔
احتجاجی کال سے قبل پی ٹی آئی کے درجنوں رہنماؤں اور کارکنوں کو 2023 کے مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزامات پر گزشتہ ماہ سزائیں دی گئیں۔
فروری 2024 کے عام انتخابات میں عمران خان کی جماعت سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی، تاہم پارٹی کا دعویٰ ہے کہ انتخابی دھاندلی کے ذریعے ان کی کامیابی کو محدود کیا گیا۔ باقی سیاسی جماعتوں نے اتحاد بنا کر شہباز شریف کی قیادت میں حکومت قائم کر لی، جو انتخابی دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔