مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ممتاز مقام رکھنے والی کمپنی اوپن اے آئی کی مالیت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ کمپنی نے 500 ارب ڈالر کی متوقع قدر پر اپنے ملازمین کو شئیرز فروخت کرنے کا موقع دیا ہے جس کا مقصد موجودہ اور سابق ملازمین کو مالی فائدہ دینا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اوپن اے آئی کی کمپنی کو 300 ارب ڈالر ز کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا بلکہ اوپن اے آئی نے صارفین اور آمدنی دونوں کے اعتبار سے غیر معمولی ترقی کی ہے۔
رائٹرز کےذرائع کے مطابق اوپن اے آئی کی سالانہ آمدنی رواں سال کے ابتدائی سات مہینوں میں دوگنی ہو کر 12 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جب کہ سال کے اختتام تک اسے 20 ارب ڈالرز تک پہنچنے کاامکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اوپن اے آئی کی اس کامیابی کا سہرا اس کی معروف مصنوعی ذہانت کی سروس چیٹ جی پی ٹی کو جاتا ہے،جس کے صارفین کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔فروری میں اس کے ہفتہ وار صارفین کی تعداد 40 کروڑ تھی جو اب بڑھ کر 70 کروڑ ہو چکی ہے۔

اوپن اے آئی کی جانب سے شیئرز فروخت کرنے کا پلان تب سامنے آیا، جب کمپنی نے رواں سال کے آغاز میں 40 ارب ڈالرز کی مرحلہ وار سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے میں جاپان کی معروف کمپنی سوفٹ بینک 23 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔بقیہ سرمایہ کاری کمپنی خود کررہی ہے۔
مزید پڑھیں:مصنوعی ذہانت کے اثرات: امریکی نوجوان ٹیک ورکرز کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں
رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی کے علاوہ بھی کئی کمپنیاں جیسے بائٹ ڈانس، ڈیٹا برکس اور ریمپ بھی اپنے ملازمین کو انعامات دینے اور کمپنی کی قدر بڑھانے کے لیے شیئرز فروخت کر رہی ہیں۔ اوپن اے آئی کمپنی اب ایک بڑے کارپوریٹ ڈھانچے میں تبدیل ہونے جا رہی ہے ،تاکہ موجودہ محدود منافع کے ماڈل کو ختم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ کمپنی کی مالیاتی سربراہ سارہ فرائر کا کہنا ہے کہ حصص فروخت کا عمل تب کیا جائے گا جب کمپنی اور مارکیٹ دونوں اس کے لیے تیار ہوں گے۔