📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹزنے دعویٰ کیا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی مذاکرات میں واپس آئی ہے کیونکہ اسرائیلی فوج انکلیو کے شمالی حصوں پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
فلسطینی نژاد امریکی نرس امندا ناصر نے جنوبی غزہ کے خان یونس کے ناصر ہسپتال میں صحت کی تباہ کن صورتحال کے بارے میں بات کی ہے۔ کہتی ہیں کہ ہسپتال میں بعض اوقات ناقابل برداشت ہوجاتا ہے۔ ناکہ بندی کی وجہ سے بنیادی ضروریات کم پڑ گئی ہیں۔ کمی کی وجہ سے مایوسی ہوتی ہے، ہسپتال لائے جانے والے بہت سے زخمیوں کو سر، سینے، پیٹ اور کمر میں گولیاں لگی ہیں۔
اسرائیلی زمینی کارروائی کے خدشے کے پیش نظر ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ کر مشرقی غزہ شہر سے مغرب اور جنوب کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں، جہاں مسلسل اسرائیلی بمباری جاری ہے۔
برطانیہ کے وزیراعظم اسٹارمر نے کہا ہے کہ امن کو 'منصفانہ اور منصفانہ' ہونا چاہئے۔ پائیدار امن نہ صرف یوکرین بلکہ پورے یورپ کے مفاد میں ہے۔
مکمل تفصیلات:
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے علاقائی ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق تازہ ترین تجویز قبول کر لی ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ذرائع کے مطابق مصر اور قطر کی جانب سے پیش کردہ یہ تجویز امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے پیش کردہ فریم ورک پر مبنی دو مرحلوں پر مشتمل جامع منصوبہ ہے۔
منصوبے کے تحت حماس، 60 روزہ عارضی جنگ بندی کے دوران باقی ماندہ 50 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے تقریباً نصف کو دو مراحل میں رہا کرے گا، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔ اس مدت میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر مذاکرات ہوں گے۔
اتوار کی شب تل ابیب میں لاکھوں افراد نے اجتماع کیا اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کرے تاکہ یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکے۔
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مظاہرین پر الزام لگایا کہ وہ حماس کے مذاکراتی مؤقف کو مزید سخت بنا رہے ہیں۔
یہ پیش رفت دو روز بعد سامنے آئی ہے جب نیتن یاہو کے دفتر نے کہا تھا کہ اسرائیل اس شرط پر معاہدہ کرے گا کہ تمام یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے۔
اسرائیلی کابینہ سے توقع ہے کہ وہ اس ہفتے غزہ میں فوجی کارروائی کو مزید وسعت دینے اور غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے گی۔ نیتن یاہو نے پچھلے ماہ حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی ناکامی کے بعد یہ ارادہ ظاہر کیا تھا۔
اس وقت حماس نے کہا تھا کہ وہ باقی یرغمالیوں کو صرف اس صورت میں رہا کرے گا اگر اسرائیل 22 ماہ سے جاری جنگ ختم کرنے پر راضی ہو۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایسا تب ہی ممکن ہوگا جب حماس کو غیر مسلح کر دیا جائے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی حملے کے خدشے پر ہزاروں فلسطینیوں کا مشرقی غزہ سے ہجرت
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائی اس وقت شروع کی تھی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں جنوبی اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا،غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق اب تک کم از کم 62 ہزار 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔