Rain

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق بدھ کو کراچی اور گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 20 سے زائد اموات ہوئی ہیں جس کے بعد گذشتہ ہفتے کے دوران مرنے والوں کی کل تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ اس دوران تیز بارش شروع ہو گئی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں گزشتہ روز 4 سے 5 گھنٹے تک بارش جاری رہی، اور کراچی میں 245 ملی میٹر بارش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں 40 ملی میٹر سے زائد بارش ہو جائے تو نالے اس پانی کی نکاسی کر سکتے ہیں، مرتضٰی وہاب کا مزید کہنا تھا کہ بارش میں شہریوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا، بارش کے بعد تنقید اور لفظی گولہ باری شروع ہوئی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں میئر کراچی کا کہنا ہے کہ لوگوں سے گزارش ہے کہ نقل و حرکت سے گریز کریں، اگر بارش شروع ہوجائے تو اپنے گھروں اور دفاتر میں موجود رہیں۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہریوں سے شہید ملت روڈ استعمال کرنے سے گریز کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہاں فی الحال نکاسی کا کام جاری ہے، شہری متبادل سڑک استعمال کرلیں۔ کراچی میں بارش تھمے کئی گھنٹے بیت گئے لیکن بیشتر سڑکوں سے اب تک پانی نہیں نکالا جاسکا۔ ایوان صدر روڈ، ضیاالدین احمد روڈ سمیت ریڈ زون میں گرومندر، نمائش، ایم اے جناح روڈ، سندھ اسمبلی، ڈرگ روڈ انڈر پاس، ملیر ہالٹ سے ماڈل کالونی جانے والی جناح ایونیو اور اردو بازار سمیت کئی مقامات پر اب بھی برسات کا پانی جمع ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بارش کی وجہ سے ممبئی بھی ڈوبا ہوا ہے اور لاہور بھی بارش سے ڈوب گیا تھا۔ کراچی میں نرسری کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کے دوران مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کل شدید بارش ہوئی، شہر میں 180 سے 185 ملی میٹر کے قریب بارش ہوئی جب کہ ممبئی میں کراچی سے 10 گنا زیادہ بارش ہوتی ہے اور اس وقت ممبئی مکمل ڈوبا ہوا ہے اور لاہور میں بارش سے ڈوب گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اتنی بارش ہوتی ہے تو فلڈنگ ہوتی ہے لیکن کل بارش کے دوران ہی تنقید کی گئی کہ سڑکوں پر پانی ہے، میڈیا پر بھی کہا گیا کہ انتظامیہ تیار نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نالے صاف نہیں ہوتے تو یہ پانی کہاں جارہا ہے، کیا نالے راتوں رات صاف کرلیے گئے، یہ نالے صاف تھے، تبھی پانی اس سے گزرا ہے ورنہ کل یہ جگہ ڈوبی ہوئی تھی لیکن رات کو 12 سے ساڑھے 12 کے درمیان میں نے خود دیکھا کہ روڈ کلیئر تھا اور پانی نکل چکا تھا۔

کراچی میں ایک بار پھر بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا، کہیں زیادہ کہیں کم رفتار سے ہورہی ہے۔


مکمل تفصیلات:

محکمہ موسمیات پاکستان نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ دنوں میں سندھ، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں طوفانی بارشیں ہوں گی۔ اس سلسلے میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مون سون کے طاقتور سلسلے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جو خاص طور پر جنوبی حصوں کو متاثر کریں گے۔

ان موسمی حالات کے تحت مٹھی، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپورخاص، حیدرآباد، شہید بینظیرآباد، کراچی، ٹھٹہ، بدین، سجاول، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور جامشورو میں وسیع پیمانے پر بارش، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ کہیں کہیں تیز اور بہت تیز بارش کی توقع ہے۔

سکھر، لاڑکانہ، خیرپور اور جیکب آباد میں بھی 22 اگست تک وقفے وقفے سے بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے علاقوں بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، سبی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، خضدار، لسبیلہ، آواران، کیچ، گوادر اور پنجگور میں بھی 22 اگست تک بارش، ہوا اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور کہیں کہیں تیز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

Rains.
عوام، مسافروں اور سیاحوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

اسی طرح اسلام آباد، کشمیر، گلگت بلتستان، بالائی پنجاب کے اضلاع راولپنڈی، اٹک، مری، گلیات، چکوال، جہلم، گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، لاہور، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور راجن پور کے علاوہ خیبر پختونخوا کے دیر، چترال، سوات، کوہستان، شانگلہ، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، ملاکنڈ، باجوڑ، مہمند، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور صوابی میں بھی 22 اگست تک کہیں کہیں ہلکی سے درمیانی بارش متوقع ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ کے نشیبی علاقوں بشمول کراچی، ٹھٹہ، بدین، سجاول، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپورخاص، حیدرآباد، شہید بینظیرآباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور جامشورو میں شدید بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

بلوچستان کے شمالی اور جنوب مشرقی حصوں میں بھی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

محکمہ نے کہا ہے کہ طوفانی بارشوں کے دوران آندھی اور بجلی کڑکنے کے واقعات کچی عمارتوں، بجلی کے کھمبوں، بورڈز، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

عوام، مسافروں اور سیاحوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں اور تازہ ترین موسمی اطلاعات پر نظر رکھیں۔