Flood in punjab

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

کشمیر میں شدید برف باری، موسم انتہائی سرد ہوگیا، لداخ کی زنسکار ویلی میں گرمیوں کے موسم میں برفباری ہوئی ہے۔


مکمل تفصیلات:

پاکستان اور انڈیا میں مون سون کی بارشوں کے بعد پاکستان میں بہنے والے دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے، روزانہ پانی کی مقدار میں اضافہ ہورہا ہے۔ 

دریائی علاقوں میں رہنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، سرکاری اداروں کی رپورٹس کے مطابق اب تک ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔  

ترجمان ریسکیو پنجاب نے ایک بیان میں بتایا کہ انسانی انخلا دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم کے ملحقہ علاقوں سے کیا گیا۔ 

این ڈی ایم کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ابھی تک قصور سے 14 ہزار140، اوکاڑہ سے  دو ہزار 63، بہاولنگر سے89 ہزار868 اور بہاولپور سے 361 افراد کو ابھی تک حساس علاقوں سے منتقل کیا جا چکا ہے۔ 

اسی طرح وہاڑی سے165 اور پاکپتن سے 873 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔   

این ڈی ایم اے کے بیان میں کہا گیا کہ عوام ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ کے ذریعے جاری کردہ الرٹس اور ہدایات پر عمل کریں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں 14 نئے صوبے بنانے کی تجویز، کیا ملک میں صدارتی نظام نافذ ہوگا؟

ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 24 ہزار سے زائد افراد کو دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج کے زیریں علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ قصور، اوکاڑا، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی اور نارووال میں انڈین وارننگ کے بعد ہائی الرٹ جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے سے بہت اونچے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے جبکہ لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور ہریکے کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری ہے، دریائے چناب میں مرالہ اور خانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

تربیلا ڈیم مکمل بھر چکا ہے، منگلا 76 فیصد جبکہ انڈین ڈیم بھی بڑی حد تک بھرے ہوئے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر 80 ہزار سے ایک لاکھ 25 ہزار کیوسک، چناب میں مرالہ پر دو لاکھ کیوسک اور ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر ڈھائی لاکھ کیوسک تک پانی کا بہاؤ آ سکتا ہے۔

Flood in punjab.
تربیلا ڈیم مکمل بھر چکا ہے، منگلا 76 فیصد جبکہ انڈین ڈیم بھی بڑی حد تک بھرے ہوئے ہیں۔ (فوٹو: رائٹرز)

ادھر گلگت بلتستان میں غذر کی کئی تحصیلیں اب بھی سیلاب کے باعث کٹی ہوئی ہیں۔ گلگت-شندور روڈ کا پانچ کلومیٹر حصہ جھیل میں ڈوب چکا ہے جس سے حقیس، تھنگی اور روشن سمیت کئی دیہات بجلی، پانی، طبی سہولتوں اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ بے گھر ہو گئے ہیں مگر حکومت کی جانب سے ریلیف فراہم نہیں کیا گیا۔ ہنزہ کے حسن آباد کے قریب قراقرم ہائی وے بھی تیسرے ہفتے سے بند ہے جبکہ گلگت کی ہراموش اور بگروٹ وادیاں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

جی بی ڈی ایم اے کے مطابق شندور روڈ کھولنے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی مشینری مصروف ہے اور متبادل راستے کی تعمیر کی منظوری دی جا چکی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے۔ اس سے قبل انہوں نے اسلام آباد میں تین مقامی چرواہوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے برفانی جھیل پھٹنے کی بروقت اطلاع دے کر سیکڑوں جانیں بچائیں۔ وزیراعظم نے انہیں فی کس 25 لاکھ روپے کا انعام دیا۔