Urban flooding

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

پنجاب میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے فلڈ مانیٹرنگ ٹیموں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال اور اوکاڑہ کے مختلف علاقوں میں سیلاب کے خدشات کے باعث سرویلنس اور مانیٹرنگ کا عمل مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ترجمان سیف سٹی کے مطابق صوبے بھر کے اسمارٹ سیف سٹیز میں فلڈ مانیٹرنگ ٹیمیں شہریوں کے تحفظ اور ضلعی انتظامیہ کی بھرپور معاونت میں مصروف ہیں۔ اس وقت 600 سے زائد جدید کیمروں کے ذریعے سیلابی صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ سیف سٹی کے تھرمل ڈرونز بھی متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کی شناخت اور ریسکیو آپریشن میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ سیف سٹی اتھارٹی پی ڈی ایم اے کو ممکنہ سیلابی خطرات سے متعلق رئیل ٹائم الرٹس جاری کر رہی ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔ صوبے بھر کے تمام اسمارٹ سیف سٹی مراکز بارش، اربن فلڈنگ اور پانی جمع ہونے کی فوری اطلاع فراہم کر رہے ہیں۔ سیف سٹی نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں، ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔


مکمل تفصیلات:

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں جاری بارشوں اور دریاؤں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جہاں چیئرمین این ڈی ایم اے نے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں اب تک 5 ہزار خیمے فراہم کر چکی ہے اور دیگر امدادی سامان بھی روانہ کیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف نے ہدایت دی کہ گجرات، سیالکوٹ اور لاہور میں ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، بجلی کی بلا تعطل فراہمی اور سڑکوں و ذرائع مواصلات کی بحالی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی مسائل کو وفاق اور صوبوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے ساتھ حل کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعاون فراہم کیا ہے اور پنجاب میں بھی ہر ممکن تعاون کرے گی۔ انہوں نے تاکید کی کہ سندھ میں ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے سیلابی ریلوں کی بروقت اطلاع دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندے اور ادارے متاثرہ علاقوں میں بروقت انخلا اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں، انسانی جان و مال، فصلوں اور مویشیوں کے تحفظ کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے چناب میں پانی کا اخراج بڑھنے سے ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ دریائے راوی کے جسٹر اور شاہدرہ جبکہ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر بھی پانی کے دباؤ کی صورتحال تشویشناک ہے۔ خانکی، بلوںکی اور قادر آباد میں پانی کے اخراج کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، رینجرز، پی ڈی ایم اے اور دیگر ادارے پوری طرح سرگرم ہیں، جبکہ بعض علاقوں میں آرمی اور پولیس کی خدمات بھی پیشگی انخلا کے لیے حاصل کر لی گئی ہیں۔ اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، اویس احمد لغاری، مصدق ملک، عطاء اللہ تارڑ، احد خان چیمہ سمیت متعلقہ حکام شریک ہوئے۔

انڈیا کی جانب سے دریائے راوی میں دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آگیا ہے۔ صورت حال کے پیش نظر پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔

چناب میں خانکی پر اونچے درجے، جبکہ راوی میں شاہدرہ اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

دریائے راوی میں سیلابی ریلے کے باعث شاہدرہ اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقے زیرِ آب آنے کے خدشات ہیں۔ پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کرتے ہوئے سائرن بھی بجا دیے ہیں۔ ریسکیو 1122 اور پنجاب پولیس کے اہلکار دریائے راوی پر موجود رہے جبکہ اسسٹنٹ کمشنر راوی سیدہ سنبل جاوید نے رات گئے علاقے کا دورہ کیا۔

نارووال میں سیلابی ریلے میں پھنسے خواتین اور بچوں سمیت پچاس افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ شکرگڑھ کے علاقے جرمیاں جھنڈے میں متاثرین نے مدد کی اپیل کی تھی کہ وہ دریائے راوی کنارے ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں پانی کی لہریں ان کو چھو رہی ہیں۔

ریسکیو آپریشن کے دوران رکن صوبائی اسمبلی احمد اقبال لہڑی بھی اپنے ساتھیوں سمیت محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کے مطابق ان سب کو کامیابی سے نکال لیا گیا۔

ادھر دریائے سندھ میں سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ چھ اضلاع لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں فوج کو ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ بھیج دیا ہے اور کہا ہے کہ فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے طے کی جائے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے چناب، ستلج اور راوی میں شدید سیلاب کے خطرات کے پیش نظر وفاقی وزرا کو متاثرہ علاقوں کے دورے کرنے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی ہدایت دی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزرا اپنے حلقوں میں موجود رہیں اور انخلا، ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کریں۔

وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور متعلقہ اداروں کو بھی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ امدادی کارروائیاں مزید تیز کی جائیں، اداروں کے درمیان روابط بڑھائے جائیں اور دریائی کناروں پر آباد افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔