Follw Us on:

پاکستان میں فائیو جی اسپیکٹرم نیلامی کی منظوری، 2025 تک مکمل کرنے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Website web image logo (4)
وزیراعظم شہباز شریف نے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ (تصویر:انڈیپنڈٹ اردو)

وزیراعظم شہباز شریف نے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ فیصلہ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اطلاعات و ٹیکنالوجی کے خصوصی سیکرٹری کی بریفنگ کے دوران کیا گیا ہے جس کی صدارت پلوشہ محمد زئی خان نے کی۔

نیلامی کی مشاورتی کمیٹی جس کی صدارت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کررہے ہیں پیر کو عالمی کنسلٹنٹ کی تجاویز کا جائزہ لے گی۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور فریکوئنسی الاوکیشن بورڈ نے تصدیق کی ہے کہ 606 میگاہرٹز اسپیکٹرم دستیاب ہے جن میں سے 154 میگاہرٹز زیرِ سماعت مقدمات میں شامل ہیں۔

ڈی جی لائسنسنگ عامر شہزاد کے مطابق مڈ بینڈ فریکوئنسیز خاص طور پر 2600 میگاہرٹز 4G اور 5G کے لیے اور 3500 میگاہرٹز 5G کے لیے سروس کے معیار اور کوریج کے لیے بہت اہم ہیں۔

پاکستان کا انٹرنیشنل موڈیم ٹیکنالوجی اسپیکٹرم خطے کے معیار کے مقابلے میں کم ہے۔ اس حوالے سے سابق وزیر انوشہ رحمان نے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نیلامی کمیٹی میں قومی احتساب بیورو کو شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔

قانونی نمائندوں نے زیرِ سماعت اسٹے آرڈرز کے بارے میں بریفنگ دی جن کی اگلی سماعت 17 ستمبر کو مقرر ہے۔ قانون سازوں نے خبردار کیا کہ مزید تاخیر پاکستان کی ڈیجیٹل اور اقتصادی ترقی کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہے۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے سائبر فراڈ کے حوالے سے آگاہ کیا جس میں شہریوں کو اسکیمز کے ذریعے تین ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

علاوہ ازیں 63 غیر قانونی کال سینٹرز کو بند کیا گیا، 40 ملین روپے کی وصولی ہوئی اور تقریباً 450 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ایجنسی نے ان استحصالی قرض ایپلیکیشنز کی نشاندہی کی ہے جو سود کی شرح 1800 فیصد تک عائد کرتی ہیں اور غیر بینکنگ مالیاتی اداروں کے زیرِ انتظام چلائی جاتی ہیں۔

Website web image logo (5)
کمیٹی نے پی ٹی اے اور آڈیٹر جنرل کو ہدایت دی کہ مکمل ریکارڈ جلد از جلد جمع کروایا جائے۔ (تصویر: اے آر واے)

کمیٹی کے ارکان نے ڈیجیٹل فراڈ جوا کھیلنے والے پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے کی مہمات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

سائبر کرائم کے خلاف اقدامات میں بینکوں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی بھی شامل ہے تاکہ اسکیمز سے متعلقہ ڈیوائسز کا پتہ لگایا جا سکے اور حساس قومی تقریبات کے دوران ڈیجیٹل نگرانی میں اضافہ کیا جائے۔ کمیٹی نے این سی سی آئی اے کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں سائبر جرائم پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

اس دوران پی ٹی اے اور آڈیٹر جنرل نے بریفنگ دی کہ ٹیلی کام کمپنی جاز نے صارفین سے چھہ ارب روپے سے زائد وصول کیے، جن میں سہ ماہی ٹیرف میں 15 فیصد تک اضافہ شامل ہے۔

انوشہ رحمان نے پوچھا کہ کیا یہ ٹیرف میں اضافہ ضابطے کے مطابق ہوا اور آڈٹ حکام کے ساتھ منظوری کے ریکارڈ کیوں شیئر نہیں کیا گیا۔

آڈٹ حکام نے تصدیق کی کہ پی ٹی اے نے پرانی دستاویزات جمع کی ہیں اور اپ ڈیٹ شدہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔ پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ڈیٹا کی تصدیق کے لیے وقت مانگا گیا تھا مگر متعلقہ حکام نے مناسب وقت نہیں دیا جس سے ریگولیٹری نگرانی کمزور ہوئی اور قیمتوں میں بلا اجازت اضافہ ممکن ہوا۔

کمیٹی نے پی ٹی اے اور آڈیٹر جنرل کو ہدایت دی کہ مکمل ریکارڈ جلد از جلد جمع کروایا جائے تاکہ آئندہ اجلاس میں اس کا جائزہ لیا جا سکے۔

اسی دوران چین موبائل کے اسپیکٹرم کے غیر قانونی استعمال کے حوالے سے پی ٹی اے نے بتایا کہ 1800 میگاہرٹز بینڈ میں 6.6 میگاہرٹز پر مقدمہ زیر التواء ہے۔

سپریم کورٹ نے پی ٹی اے کے حق میں کارروائی کا حکم دیا مگر معاملہ نچلی عدالتوں میں منتقل ہونے کے بعد تاخیر کا شکار ہے۔ اراکین نے اس تاخیر کو قومی مفاد کے لیے خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یہ مالی نقصان کا سبب بن رہا ہے۔

واضع رہے کہ کمیٹی نے اگلی نشست میں لو ڈویژن کے نمائندوں کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ٹریبونل کی کارروائیوں کی وضاحت حاصل کی جا سکے اور آئندہ کے لیے رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس