شمالی کوریا کے ہیکرز نے کرپٹو کرنسی انڈسٹری کو نشانہ بنانے کے لیے جعلی نوکریوں کی پیشکشوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب نوکری کے متلاشی افراد بھی ریکروٹرز کو جانچتے ہیں کہ کہیں وہ پیونگ یانگ کے لیے تو کام نہیں کر رہے۔
ریسرچ کمپنیز سینٹینیل ون اور ویلیدین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا اس سائبر مہم کے پیچھے ہے، جسے پہلے متعدی انٹرویوکا نام دیا گیا تھا۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق ہیکرز لنکڈ ان اور ٹیلی گرام پر مشہور کرپٹو کمپنیوں کے ریکروٹرز بن کر رابطہ کرتے ہیں اور امیدواروں کو جعلی ویب سائٹس پر ٹیسٹ دینے یا ویڈیو ریکارڈ کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ کئی افراد نے اس عمل پر شک ظاہر کیا اور بچ نکلے لیکن بعض متاثرین کے ڈیجیٹل والٹس سے ہزاروں ڈالرز مالیت کی کرپٹو کرنسی چوری ہو گئی۔

امریکی کمپنیزرابن ہڈاورکراکن سمیت کئی ادارے ان جعلی ریکروٹرز کا نشانہ بنے۔ کرپٹو کمپنی ریپل کا جعلی ریکروٹر بن کر ایک امیدوار سے ویڈیو انٹرویو لیا گیا، جس کے بعد اس کے والٹ سے ایتھریم اور سولانا ٹوکن غائب ہو گئے۔
سائبر سیکیورٹی محققین کے مطابق شمالی کوریائی ہیکرز نے گزشتہ برس کم از کم1.34 ارب ڈالرز مالیت کی کرپٹو کرنسی چرائی۔ امریکی حکام اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ رقم شمالی کوریا کے ممنوعہ میزائل و ایٹمی پروگرام پر خرچ کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: میٹا پر مشہور شخصیات کے نام اور شکلیں استعمال کرنے کا الزام، متنازعہ چیٹ بوٹس سامنے آگئے
کراکن کے چیف سیکیورٹی آفیسر نک پرکوکو کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ کرپٹو انڈسٹری میں عام ہے اور روزانہ کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے۔ کمپنیوں کے لیے ان جعلی ریکروٹرز کو روکنا مشکل ہے کیونکہ کوئی بھی خود کو ریکروٹر ظاہر کر سکتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا کی مجموعی سائبر سرگرمیوں کا یہ صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے، جن کا مقصد کرپٹو کرنسی کے ذریعے خطیر رقوم چرانا ہے۔