📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سہیل الہندی نے الجزیرہ کو تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں جس گروپ کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا وہ اس حملے میں محفوظ رہی ہے۔
حماس کے عہدیدار سہیل الہندی کا کہنا ہے کہ دوحہ میں ہونے والے حملے میں بنیادی طور پر حماس اور قطر کو نشانہ بنایا گیا لیکن یہ تمام عربوں، مسلمانوں اور دنیا بھر کے آزاد لوگوں پر جارحیت ہے۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ آزاد دنیا کو اس گھناؤنے جرم کو مسترد کرنا چاہیے - غزہ پر جنگ ختم کرنے پر بات کرنے والوں کو مارنے کی کوشش کی گئی ہے۔ الہندی نے اسرائیل کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اپنے حملے بند کرے۔ مذمت اور بیانات کافی نہیں ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ قطر غزہ میں جنگ بندی کروانے اور حماس کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نہایت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ انتونیو گوتریس نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تمام فریقین کو مستقل جنگ بندی کے قیام کی طرف بڑھنا چاہیے، نہ کہ اِسے تباہی کے راستے پر لے جائیں۔
متحدہ عرب امارات کے سینئر سفارتی مشیر انور قرقاش کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات برادر ریاست قطر کے ساتھ پورے دل سے کھڑا ہے اور اسرائیلی حملے کی مذمت کرتا ہے جس نے اسے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب خلیجی ریاستوں کی سلامتی ناقابل تقسیم ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اُن کا ملک "اس جارحیت کا مقابلہ کرنے میں قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی میں ہے۔
سعودی عرب نے قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے "وحشیانہ اسرائیلی جارحیت اور برادر اسلامی قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے "اسرائیلی قبضے کی مجرمانہ خلاف ورزیوں پر استقامت اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور تمام بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کے نتیجے میں سنگین نتائج" سے بھی خبردار کیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دوحہ میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے عمل کو خطرناک اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ انتہائی خطرناک اور مجرمانہ اقدام ہے، جو بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی اور قطر کی قومی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی صریح پامالی ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے قطر پر فضائی حملہ کرکے مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینیئر ترین رہنما خلیل الحیہ اور دیگر کو نشانہ بنانےکا دعویٰ کیا ہے۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سربراہ نے قطری دارالحکومت پر "گھناؤنے" اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ "بین الاقوامی قانون اور قطر کی ریاست کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہےاور یہ حملہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ کا باعث بنے گا۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور خطے کے امن میں جاری خلل کو برداشت نہیں کرے گا، نہ ہی اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانے والے کسی اقدام کو قبول کرے گا۔ وزارت نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات دستیاب ہوتے ہی جاری کر دی جائیں گی۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ ڈاکٹر ماجد بن محمد الانصاری کے مطابق قطر اسرائیل کی جانب سے دارالحکومت دوحہ میں رہائشی عمارتوں اور حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور قطری شہریوں اور قطر میں رہنے والے باشندوں کی سلامتی و تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ترجمان کے مطابق سکیورٹی فورسز، سول ڈیفنس اور متعلقہ اداروں نے فوری طور پر واقعے سے نمٹنے اور رہائشی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
مکمل تفصیلات:
اسرائیل کا امریکا کی حمایت سے قطر پر فضائی حملہ، دو حماس رہنما شہید، نشانہ کون تھے؟
اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملہ کیا ہے۔ حملے کے بعد کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق حملے کے نتیجے میں حماس رہنما خلیل الحیا اور ظہیر جبرین شہید ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شہید ہونے والے خلیل الحیا حماس کی طرف سے مذاکرات کے سربراہ تھے۔
اسرائیلی فوج نے رابطے کی سائٹ “ایکس” پر پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے قطر میں موجود حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ حملے میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
The IDF and ISA conducted a precise strike targeting the senior leadership of the Hamas terrorist organization.
— Israel Defense Forces (@IDF) September 9, 2025
For years, these members of the Hamas leadership have led the terrorist organization's operations, are directly responsible for the brutal October 7 massacre, and…
عرب میڈیا کے مطابق دوحہ شہر کے قطارہ علاقے میں چھ دھماکے سنے گئے ہیں۔ اسرائیل کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ حملے سے پہلے امریکا کو بتا دیا گیا تھا۔
دورسری جانب حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سہیل الہندی نے الجزیرہ کو تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں جس گروپ کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا وہ اس حملے میں محفوظ رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیلی حملے خلیجی عرب ریاست تک پہنچے ہیں، جہاں طویل عرصے سے فلسطینی گروپ حماس کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز موجود تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے منگل کو دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کے خلاف حملہ کیا۔
نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ حماس کے سرکردہ دہشت گرد سرداروں کے خلاف آج کی کارروائی مکمل طور پر آزاد اسرائیلی کارروائی تھی۔اسرائیل نے اس کی شروعات کی، اسرائیل نے اسے انجام دیا، اور اسرائیل اس کی پوری ذمہ داری قبول کرتا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے حماس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے میں ان عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا جو غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں کردار ادا کر رہے تھے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق یہ ایک بڑا رہائشی علاقہ ہے جس میں بہت سے غیر ملکی سفارت خانے ہیں۔ جہاں بہت سے شہری رہتے ہیں۔ یہاں ایک لبنانی اسکول ہے جو یہاں سے زیادہ دور نہیں ہے، اور دھماکوں کی گونج پورے شہر اور دور دور تک سنی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق شہر کے پیٹرول اسٹیشن سے سیاہ دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ پیٹرول اسٹیشن کے ساتھ واقع ایک رہائشی کمپاؤنڈ غزہ تنازع کے آغاز سے ہی قطر کی امیری گارڈ کی چوبیس گھنٹے نگرانی میں تھا۔
BREAKING: Photos of buildings being bombed by the Israeli occupation in the Doha, Qatar, a short while ago. pic.twitter.com/SfHmGBKPSj
— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) September 9, 2025
اسرائیلی میڈیا نے ایک سینئر حکومتی اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حملے کا اصل مقصد حماس کے اعلیٰ رہنما، بشمول خلیل الحیا جو غزہ کے جلاوطن سربراہ اور اعلیٰ مذاکرات کار ہیں، کو نشانہ بنانا تھا۔
دوسری جانب قطر نے فوری طور پر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ قطر طویل عرصے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کے عمل میں شامل رہا ہے اور موجودہ حالات میں یہ پیش رفت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ ڈاکٹر ماجد بن محمد الانصاری کے مطابق قطر اسرائیل کی جانب سے دارالحکومت دوحہ میں رہائشی عمارتوں اور حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور قطری شہریوں اور قطر میں رہنے والے باشندوں کی سلامتی و تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ترجمان کے مطابق سکیورٹی فورسز، سول ڈیفنس اور متعلقہ اداروں نے فوری طور پر واقعے سے نمٹنے اور رہائشی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
The State of Qatar strongly condemns the cowardly Israeli attack that targeted residential buildings housing several members of the Political Bureau of Hamas in the Qatari capital, Doha. This criminal assault constitutes a blatant violation of all international laws and norms,…
— د. ماجد محمد الأنصاري Dr. Majed Al Ansari (@majedalansari) September 9, 2025
ترجمان قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور خطے کے امن میں جاری خلل کو برداشت نہیں کرے گا، نہ ہی اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانے والے کسی اقدام کو قبول کرے گا۔ وزارت نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات دستیاب ہوتے ہی جاری کر دی جائیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں قطر پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزمت کرتے ہوئے لکھا کہ میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے اور اپنی طرف سے دوحہ میں اسرائیلی افواج کی طرف سے غیر قانونی اور گھناؤنے بمباری، رہائشی علاقے کو نشانہ بنانے اور معصوم شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں ہماری گہری ہمدردی اور یکجہتی امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی، قطری شاہی خاندان کے ساتھ ساتھ قطر کے عوام کے ساتھ ہے۔ اسرائیل کی طرف سے جارحیت کا یہ عمل سراسر بلاجواز ہے، قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جس سے علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان اسرائیل کی جارحیت کے خلاف ریاست قطر کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔
On behalf of the people and Government of Pakistan as well as on my own behalf, I strongly condemn the unlawful and heinous bombing in Doha by Israeli forces, targeting a residential area, and endangering the lives of innocent civilians. Our deepest sympathies and solidarity are…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 9, 2025
دوسری جانب فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سربراہ نے قطری دارالحکومت پر “گھناؤنے” اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ “بین الاقوامی قانون اور قطر کی ریاست کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ حملہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ کا باعث بنے گا۔”
ایران نے بھی قطر پر اسرائیلی حملے کی مزمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دوحہ میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے عمل کو خطرناک اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک اور مجرمانہ اقدام ہے، جو بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی اور قطر کی قومی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی صریح پامالی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے قطر پر فضائی حملہ کرکے مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینیئر ترین رہنما خلیل الحیا اور دیگر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
This is what Israel did to Qatar’s capital, Doha.
— ADAM (@AdameMedia) September 9, 2025
With the full backing and knowledge of America.
International law does not exist.
Good luck to the west chastising any country in future. pic.twitter.com/a0mNgl6Sss
سعودی عرب نے بھی قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے “وحشیانہ اسرائیلی جارحیت اور برادر اسلامی قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے “اسرائیلی قبضے کی مجرمانہ خلاف ورزیوں پر استقامت اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور تمام بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کے نتیجے میں سنگین نتائج” سے بھی خبردار کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سینئر سفارتی مشیر انور قرقاش کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات برادر ریاست قطر کے ساتھ پورے دل سے کھڑا ہے اور اسرائیلی حملے کی مذمت کرتا ہے جس نے اسے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب خلیجی ریاستوں کی سلامتی ناقابل تقسیم ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اُن کا ملک “اس جارحیت کا مقابلہ کرنے میں قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی میں ہے۔”
عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ قطر غزہ میں جنگ بندی کروانے اور حماس کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نہایت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ انتونیو گوتریس نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تمام فریقین کو مستقل جنگ بندی کے قیام کی طرف بڑھنا چاہیے، نہ کہ اِسے تباہی کے راستے پر لے جائیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل غزہ، لبنان، یمن اور شام پر بمباری کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں روزانہ حملے کر رہا ہے۔ اکتوبر 2023 میں اپنے وحشیانہ فوجی حملے کے آغاز کے بعد سے اس نے غزہ میں 64,000 سے زیادہ افراد کو شہید کیا ہے۔
غزہ میں اس کی فوجی کارروائیوں کو متعدد حقوق گروپوں نے نسل کشی قرار دیا ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔