پاکستانی شہری ایک طرف سست رفتار انٹرنیٹ کے مسائل سے دوچار ہیں تو دوسری طرف پاکستانی حکومت، امریکی انٹرنیٹ کمپنی “سٹار لنک” کو لائسنس دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
“سٹار لنک” کمپنی دنیا بھر میں فائبر آپٹک کے بغیر برق رفتار انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے پہچان رکھتی ہے جبکہ اس کے مالک دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک ہیں جوکہ آج کل ٹرمپ حکومت میں کافی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں جس سے پاکستانی حکام سیاسی اور ملکی معاملات میں مداخلت کی فکر لاحق ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایلون مسک کو متعدد مرتبہ یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز کو شروع کریں لیکن ایلون مسک کی ٹیم کا جواب ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی حکومت کے جواب کے منتظر ہیں۔

(تصویر، رائیٹرز)شکار
پاکستانی حکومت نے اس وقت ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی ہے جوکہ ایلون مسک کی ملکیت میں ہے، ایلون مسک نے 2022 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کو 44 بلین ڈالر میں خریدا تھا۔
“ایکس” پر پچاس لاکھ کے قریب پاکستانی سروسز سے استفادہ کر رہے ہیں، پاکستان کے ساتھ چین، روس، شمالی کوریا، ایران، میانمار، وینزویلا اور ترکمانستان نے بھی اپنے ممالک میں “ایکس” کی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اس حوالے سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما احمد عتیق انور نے بتایا کہ ہر ملک کو اپنی قومی مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے، سٹارلنک ایک انٹرنیشنل کمپنی ہے جوکہ ایسے علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں زیادہ موثر ہے جہاں زیر زمین فائبر آپٹک کی سہولت موجود نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہم ڈیٹا سیکیورٹی کے تحفظات سے باخوبی آگاہ ہیں، جدید ٹیکنالوجی ترقی کیلئے ضروری ہے لیکن ملکی قوانین اور آئین بھی اس حوالے سے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
سٹارلنک کو جون 2021 سے پاکستان میں رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے لیکن لائسنس حاصل کرنے اور آپریشنل ہونے میں اس کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑے گا۔
سٹار لنک کو پہلے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے منظوری حاصل کرنا ہوگی جس کے بعد پاکستان سپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ سے منظوری لینا ہوگی جس کے بعد آخری مرحلے میں سٹارلنک کی درخواست پی ٹی اے کے حتمی منظوری کے لیے پہنچے گی، سٹار لنک کی درخواست اس وقت سپیس ریگولیٹری بورڈ کے زیر غور ہے۔