دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ پر حالیہ متعارف کرائے گئے اے آئی فیچر نے متعدد صارفین کو ناراض کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتوں میں برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین نے ایک نئے “میٹا اے آئی” بٹن کو اپنی ایپ پر دیکھا، جو ایک چمکتے ہوئے نیلے دائرے کی شکل میں نمایاں ہے۔ یہ فیچر چیٹ جی پی ٹی کی طرز پر صارفین کو میٹا کے ڈیجیٹل چیٹ بوٹ سے سوالات پوچھنے کی سہولت دیتا ہے، حتیٰ کہ ذاتی چیٹس میں ‘@میٹا اے آئی’ لکھ کر براہِ راست بات چیت کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، صارفین نے اس فیچر کو “غیر ضروری”، “پریشان کن” اور “فضول” قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خصوصاً ریڈٹ پر شکایات سامنے آئی ہیں کہ یہ اے آئی تلاش کے عمل میں مداخلت کرتا ہے، جہاں صارفین کسی دوست کا نام تلاش کرنے کے بجائے غیر متعلقہ سفارشات دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ نے نیا ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی فیچر متعارف کرادیا
میٹا اے آئی فیچر انسٹاگرام پر پہلے سے دستیاب تھا اور اب واٹس ایپ کے برطانوی ورژن میں متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ میٹا کے جدید “لاما فور” ماڈل پر مبنی ہے، جو کبھی کبھار معلومات میں غلطی کر سکتا ہے، جسے تکنیکی اصطلاح میں “ہیلوسینیشن” کہا جاتا ہے۔

یہ ٹول صارفین کو تخلیقی تصاویر بنانے، کھانے کی تراکیب تجویز کرنے، گیم آئیڈیاز دینے اور فٹ بال کے اسکورز بتانے جیسے مختلف کاموں میں مدد فراہم کرتا ہے۔ تاہم، امیج جنریشن فیچر فی الحال برطانیہ میں دستیاب نہیں ہے۔
میٹا نے اعتراف کیا ہے کہ صارفین کے چیٹ بوٹ کے ساتھ تبادلے محفوظ کیے جاتے ہیں، حالانکہ پرانی چیٹس کو حذف کرنے کا آپشن موجود ہے۔ کمپنی نے صارفین کو خبردار بھی کیا ہے کہ “حساس معلومات” شیئر کرنے سے گریز کریں جو اے آئی ماڈل کی تربیت کا حصہ بن سکتی ہیں۔
واٹس ایپ کے ترجمان کے مطابق، میٹا اے آئی چیٹس کو ذاتی پیغامات سے الگ ظاہر کیا جاتا ہے تاکہ صارفین کو واضح فرق معلوم ہو سکے، اور ذاتی چیٹس اب بھی مکمل طور پر اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے تحت محفوظ ہیں۔
یہ فیچر میٹا کے بانی مارک زکربرگ کے اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2025 تک ایک ارب سے زائد صارفین تک ایک ذاتی اور انتہائی ذہین اے آئی اسسٹنٹ پہنچانے کا ہدف رکھتے ہیں۔