Follw Us on:

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 06 24 at 7.12.40 pm (1)
جنگ بندی اب مؤثر ہو چکی ہے، براہِ کرم اسے توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ (فوٹو: فائل)

مشرق وسطیٰ کی دہکتی آگ پر بظاہر ایک غیر متوقع ٹھنڈی لہر آ گئی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اعلان نے عالمی برادری کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ان کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک عبوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، جو 24 گھنٹوں پر مشتمل مرحلہ وار عمل کے تحت نافذ العمل ہے۔

ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر کیا اور دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی اب مؤثر ہو چکی ہے، براہِ کرم اسے توڑنے کی کوشش نہ کریں!

ان کا انداز ہمیشہ کی طرح ڈرامائی تھا اور جو شرائط و ضوابط جنگ بندی میں رکھے گئے ہیں وہ ویسے ہی عقل سے عاری معلوم ہوتے ہیں جہاں ایک فریق 12 گھنٹے پہلے جنگ بند کرے گا جب کہ دوسرا 12 گھنٹے بعد جنگ بند کردے گا۔

جہاں ماہرین اس جنگ بندی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کررہے ہیں، وہیں سوشل میڈیا صارفین نے اس موقعے کو مزاح کے خوبصورت ہتھیار سے بھر دیا ہے۔کچھ نے طنزیہ انداز اپنایا ہے تو کچھ نے مزاحیہ انداز میں تنقید کی ہے۔

ایک صارف نے ایکس پر لکھا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس تاریک وقت کے دوران مارک لیون کے لیے خیالات اور دعائیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیسبک پر ایک صارف نے کہا ہے کہ چوہدری ٹرمپ دو ایوانوں کے درمیان صلح کرانے کی کوشش میں اپنی تذلیل کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف میزائل بھیجنے کے بعد اب جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

ایکس پر ایک صارف نے انڈین سیزن مرزاپور کا ایک پوسٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایران کی عسکری قیادت اور ایٹمی سائنسدان یہ کہہ رہے ہیں۔

ایک اور صارف نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیل اور ایران نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا لیکن اسرائیل فلسطین پر بمباری اور حملے بند نہیں کر سکتا؟ اوہ اوہ ٹھیک ہے۔

بین الاقوامی سفارتی حلقے اب بھی اس اعلان پر محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں نے ابھی تک اس اعلان پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا۔

ذہن نشین رہے کہ یہ اعلان ایک نازک وقت پر آیا ہے، جب دنیا ایک نئی عالمی جنگ کے خدشے سے دوچار تھی۔ ٹرمپ کا قدم یا تو واقعی ایک عارضی امن کی راہ ہموار کر سکتا ہے، یا پھر یہ بھی ان کے سابقہ ڈرامائی اقدامات کی طرح صرف میڈیا اسٹنٹ ثابت ہوگا۔

ایک بات تو طے ہے کہ جب بھی عالمی سیاست غیر متوقع موڑ لیتی ہے، سوشل میڈیا اپنی “میم مشین” ضرور چلا دیتا ہے۔ اور اس بار بھی کچھ مختلف نہیں ہوا۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس