روسی حملے کے باعث یوکرین میں تباہی کی نئی لہر

آج 2 فروری 2025 کو روس اور یوکرین کی جنگ کے 1,074 دن میں یوکرین بھر میں قیامت صغریٰ کا منظر تھا، جب روس نے یوکرین پر ایک اور ہولناک میزائل اور ڈرون حملہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ درجنوں رہائشی عمارتیں اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔ یوکرینی حکام کے مطابق 16 افراد زخمی ہوئے جن میں چار بچے بھی شامل ہیں۔ یہ روس کی جانب سے یوکرین پر جاری فضائی حملوں کا حصہ ہے جس میں 123 ڈرونز اور 40 سے زائد میزائل فائر کیے گئے۔دوسری جانب  یوکرینی فضائیہ نے اپنے دفاعی نظام کے ذریعے 56 ڈرونز کو مار گرایا، لیکن میزائلوں کے حوالے سے کوئی واضح اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی روسی فورسز نے یوکرین کے صوبہ بریانسک میں ایک اور ڈرون حملے کے ذریعے اپنے علاقے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ مزید پڑھیں: لبنان میں جنگ کے بعد کاروباری زندگی کی دوبارہ بحالی یہ حملے یوکرین کی جانب سے کیے گئے تھے جو اب سرحدی علاقوں میں روسی فوجی تنصیبات اور شہری اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یوکرین کی فضائیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ کہ روسی وزارت دفاع نے اپنے تازہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 44 یوکرینی ڈرونز کو مار گرایا اور ایک امریکی ساختہ HIMARS راکٹ سسٹم کو بھی تباہ کیا۔ تاہم، روسی فورسز نے یوکرین کی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ دوسری جانب یوکرین کے جنوب مشرقی علاقے میں روسی میزائل حملے نے اوڈیسا شہر کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں کم از کم 7 افراد زخمی ہوئے اور کئی تاریخی عمارتوں بشمول ایک تھیٹر کو نقصان پہنچا۔ اقوام متحدہ نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے، اور اسے ایک بزدلانہ اقدام قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ یوکرین میں تازہ ترین حملوں کے دوران ایک فوجی بھرتی مرکز بھی نشانہ بن گیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوئے۔ یہ مرکز یوکرین کی فوج میں نئے اہلکاروں کی بھرتی کے لئے اہمیت رکھتا ہے اور اس کی تباہی یوکرین کی جنگی صلاحیتوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ دوسری جانب سیاسی سطح پر یوکرینی صدر ‘ولودیمیر زیلنسکی’ نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین کو امریکا اور روس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات سے باہر رکھا گیا تو یہ ایک سنگین غلطی ہوگی۔ زیلنسکی نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ مشاورت میں مزید اضافہ کرے تاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ امریکا نے یوکرین میں ممکنہ طور پر اس سال کے آخر تک صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی ہے، خاص طور پر اگر یوکرین اور روس کے درمیان کسی عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو جائے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا تیل پر اضافی محصولات کا فیصلہ: امریکی صارفین کی مشکلات میں مزید اضافہ اسی دوران مالدووا نے ایک اور سنسنی خیز قدم اٹھاتے ہوئے یورپی یونین کی مالی امداد سے گیس کی سپلائی کی ترسیل شروع کر دی ہے۔ یہ گیس پرو روسی علیحدگی پسند علاقے ٹرانس نسٹریا تک پہنچائی جا رہی ہے جہاں توانائی کا بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ یہ حملے اور سیاسی developments اس جنگ کی تباہی کے اسباب ہیں جو دونوں ممالک کے عوام کو انتہائی مشکلات سے دوچار کر رہی ہیں اور عالمی سطح پر اس کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ یوکرین کی سرزمین پر جاری خونریزی کا یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا، یہ سوال اب بھی سوالیہ نشان ہے، لیکن یہ بات طے ہے کہ اس جنگ نے نہ صرف یوکرین بلکہ پورے علاقے کی تقدیر کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ ضرور پڑھیں: میکسیکو ٹرمپ منصوبے کے خلاف کھڑا ہوگیا، صدر کلاڈیا کا بھرپور جواب دینے کا عزم

لبنان میں جنگ کے بعد کاروبار زندگی کی دوبارہ بحالی

اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے تباہ کن اثرات کے بعد، جنوبی بیروت کا علاقہ حارة حریک دہیہ ایک نیا چیلنج درپیش تھا۔ اسرائیل کی فضائی حملوں نے اس علاقے کو شدید نقصان پہنچایا اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ ان حملوں میں مقامی ریستورانوں کی عمارتیں اور تجارتی مراکز بھی تباہ ہو گئے تھے لیکن ایک ریستوران مالک احمد وہبے نے اپنے کاروبار کی دوبارہ بحالی کے لیے حیران کن عزم کا مظاہرہ کیا۔ احمد وہبے کا ریستوران “فرائز لیب” نومبر کے آخر میں اسرائیلی فضائی حملے میں مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔ وہ اپنے دوست کی اطلاع پر فوراً اس علاقے میں پہنچے جہاں صرف ملبہ نظر آ رہا تھا۔ اس دوران ان کے ذہن میں صرف ایک بات تھی “جب تک میری فیملی محفوظ ہے میں ہر صورت میں آگے بڑھوں گا۔” یہ ہی جذبہ تھا جس نے انہیں دوبارہ اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے کی ہمت دی۔ جنگ کے خاتمے کے بعد 27 نومبر کو جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ہی دہیہ کے باشندوں نے اپنے گھروں کی مرمت کا کام شروع کیا۔کاروباری لوگ بھی اپنے اپنے ریستورانوں، دکانوں اور دفاتر کی مرمت میں مصروف ہوگئے۔ دوسری جانب حارت حریک کی گلیوں میں اب بھی مشہور ریستوران جیسے “فلافل خالدہ” اور “ال آغا” کی نیون لائٹس چمک رہی ہیں جو علاقے کی تباہی کے باوجود ایک امید کی کرن بن کر ابھر رہی ہیں۔ اگرچہ تمام ریستوران دوبارہ کھولنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، لیکن احمد وہبے جیسے کچھ کاروباری مالکان نے اپنی جدو جہد جاری رکھی اور چند مہینوں میں اپنے ریستوران کی دوبارہ بحالی میں کامیاب ہو گئے۔ ان کی محنت نے نہ صرف اپنے کاروبار کو بچایا بلکہ علاقے کے معاشی بحران کو بھی کم کرنے میں مدد دی۔ احمد وہبے نے کہا “یہ صرف میرے لیے نہیں، پورے علاقے کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہم کسی بھی حال میں اپنے قدم پیچھے نہیں اٹھائیں گے۔ ہم دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے۔” ان کی داستان ایک مثال بن گئی ہے کہ جنگ کے تباہ کن اثرات کے باوجود عزم، حوصلہ اور کمیونٹی کی طاقت سے کاروباری دنیا دوبارہ زندہ ہو سکتی ہے۔ دہیہ کا یہ تجارتی حوصلہ ایک نئی امید کی علامت بن چکا ہے، اور یہاں کے لوگ اب دوبارہ اپنے معمولات زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: ایلون مسک کے لیے امریکی خزانے کا منہ کھول دیا گیا

ٹرمپ کا تیل پر اضافی محصولات کا فیصلہ: امریکی صارفین کی مشکلات میں مزید اضافہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس کا امریکی عوام اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والے تیل پر 25 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کا حکم دیا ہے جس کا مقصد امریکی کاروباروں کی حمایت کرنا اور غیر قانونی امیگریشن و منشیات کی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے اور امریکا کی معیشت میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو امریکا روزانہ تقریباً 4 ملین بیرل کینیڈیائی تیل درآمد کرتا ہے جو مڈ ویسٹ کے ریفائنرز کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، 450,000 بیرل میکسیکو کا خام تیل بھی امریکہ آتا ہے۔ ان درآمدات پر نئی محصولات عائد کرنے سے ایندھن کی ریفائننگ کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا براہ راست اثر امریکی صارفین پر پڑے گا۔ اگر تیل اور اس سے متعلقہ مصنوعات کو استثنیٰ نہ دیا گیا تو ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے جیسا کہ گیس بڈی کے تجزیہ کار پیٹرک ڈی ہان نے خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اثرات اتنے زیادہ ہوں گے جتنا زیادہ عرصہ تک یہ ٹیرف بڑھتے رہیں گے۔ ویلز فارگو انویسٹمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے جان لا فورج نے اس فیصلے کو پیچیدہ اور مشکل صورتحال قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مڈ ویسٹ کے ریفائنرز کے لیے اس فیصلے کے اثرات سنگین ہوں گے کیونکہ ان کے پاس محدود آپشنز ہیں کہ وہ خام تیل کہاں سے حاصل کریں۔ یہ بھی پڑھیں: ‘یہی ایک ٹھوس جمہوریت کی خوبصورتی ہے’ ٹرمپ یوکرین میں الیکشن کرانا چاہتے ہیں اس کے نتیجے میں امریکی ریفائننگ صنعت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، جس سے ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ گلف کوسٹ ریفائنرز جو سمندری راستوں سے تیل درآمد کرتے ہیں، انہیں میکسیکو کے خام تیل کے متبادل تلاش کرنے میں نسبتاً آسانی ہو سکتی ہے، لیکن مڈ ویسٹ کے ریفائنرز کے لیے یہ عمل زیادہ پیچیدہ ہوگا۔ اوایسیس انرجی کے انرجی ڈائریکٹر الیکس ریان نے کہا ہے کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور ان کے پاس اضافی لاگت کو صارفین پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔   ان کے مطابق اس فیصلے کے اثرات امریکی عوام پر پڑیں گے اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ کا یہ تجارتی تحفظ کے تحت اٹھایا گیا قدم ایک سیاسی فتح تو ہو سکتا ہے لیکن اس کے اقتصادی نتائج بہت پیچیدہ اور سنگین ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ فیصلہ امریکی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس کے ساتھ ہی امریکہ کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا اثر امریکی معیشت پر گہرا پڑے گا، اور یہ بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈالے جانے کا امکان ہے، جس سے ایک نیا اور کٹھن دور شروع ہو سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے دور رس اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ اقدامات کب تک جاری رہیں گے مگر یہ واضح ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکہ کی معیشت اور عوام دونوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزید پڑھیں: ایلون مسک کے لیے امریکی خزانے کا منہ کھول دیا گیا

‘قوم کا مستقبل محفوظ بنائیں گے’ وزیراعظم نے سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز کر دیا

وزیراعظم شہباز شریف نے قومی انسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب کے دوران بچوں کو قطرے پلا کر رواں سال کی پہلی مہم کا افتتاح کردیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ بدقسمتی سےگزشتہ سال یعنی 2024ء میں 77 کیسیز پورے ملک میں سامنے آئے،اس سال جنوری میں ایک کیس آیا ہے کاش یہ ایک کیس بھی سامنے نہ آتا۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ مہم پاکستان کے کروڑوں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر نہ صرف اس مرض سے محفوظ کریں گے بلکہ پولیو کے خاتمے کے لیے یہ ٹیم شبانہ روز محنت کرتے ہوئے شہر، دیہات، اور پہاڑوں سمیت دور دراز علاقوں میں پہنچ کر بہت بڑی قومی ذمہ داری نبھائیں گے اور پولیو کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ کروڑوں بچوں کو قطرے پلا کر قوم کا مستقبل محفوظ کریں گے ،افغانستان سے باہمی تعاون سے پولیو کا خاتمہ کریں گے، ،ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ ملک بھر میں پولیو کا خاتمہ کیا جا سکے،امید ہے پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کے 26 اضلاح میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے،جس سے متعدد کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے۔دنیا بھر میں پولیو کی لہر ختم ہونے کے بعد افغانستان اور پاکستان میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنا دونوں ممالک کے لیے تشویش ناک ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر (این ای او سی) حکام کے مطابق ملک کے 26 اضلاع میں پولیو وائرس پایا گیا ہے ، بدین، گھوٹکی، حیدرآباد، جیکب آباد، قمبر، کراچی ایسٹ کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نجی چینل دنیا نیوز کے مطابق کورنگی، ملیر، کراچی ساؤتھ، کیماڑی، میر پور خاص کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونے کے ساتھ سجاول، باجوڑ، ڈی آئی خان، لکی مروت، پشاور، کوئٹہ، چمن، لورالائی کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ این ای او سی حکام کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب میں لاہور، ملتان اور راولپنڈی کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔  

ایلون مسک کے لیے امریکی خزانے کا منہ کھول دیا گیا

امریکی خزانہ، جو عالمی سطح پر سب سے طاقتور مالی ادارہ سمجھا جاتا ہے اور دنیا کی اکانومک پر گہرا اثر رکھتا ہے، یہ ادارہ اب ایلون مسک کے قابو میں آ چکا ہے جو اپنی کاروباری حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے اس اہم ادارے پر تسلط حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے ایلون مسک کی قیادت میں قائم کردہ “محکمہ حکومتی کارکردگی” (DOGE) کو خزانے کے ادائیگی کے نظام تک مکمل رسائی دے دی ہے جو ایک انتہائی طاقتور ہتھیار بن چکا ہے جس کے ذریعے وہ حکومت کے اخراجات کو مانیٹر اور ممکنہ طور پر محدود بھی کر سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ اس ہفتے ایک کشیدہ صورتحال کے بعد آیا جب خزانے کے ایک سینئر افسر ‘ڈیوڈ لیبرییک’ نے ایلون مسک کی ٹیم کو اس نظام تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ چھٹی پر بھیج دیے گئے اور بالآخر مستعفی ہو گئے۔ مزید پڑھیں: میکسیکو ٹرمپ منصوبے کے خلاف کھڑا ہوگیا، صدر کلاڈیا کا بھرپور جواب دینے کا عزم   یہ نیا اختیار، جسے صدر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک کی ٹیم کو دیا گیا ہے حکومت کے اخراجات پر سخت نظر رکھنے کا ایک نیا طریقہ فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ ابھی تک حکومت کی ادائیگیاں روکنے کا عمل شروع نہیں کیا گیا مگر ایلون مسک کے ساتھیوں کو خزانے کے اس حساس نظام تک رسائی حاصل ہونے کے بعد امریکی حکومتی اخراجات کی نگرانی ایک نیا موڑ لے سکتی ہے۔ یہ رسائی جو پانچ ٹریلین ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں 2023 میں کی جا چکی ہیں اب ایلون مسک کی ٹیم کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ حکومت کی مالی نقل و حرکت پر نظر رکھیں اور غلط ادائیگیوں کو روکنے کی کوشش کریں۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ خزانے کا ادائیگی کا نظام اتنا مضبوط نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے تھا اور ان کی ٹیم اب اس میں بہتری لانے کے لیے کام کرے گی۔ یہ ایک غیر معمولی قدم ہے جو مسک اور ان کی ٹیم کے لیے ایک طاقتور موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ حکومت کے اخراجات میں کمی لانے اور مالی بدعنوانیوں کو روکنے کی کوشش کر سکیں۔ محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) جو ایک حکومتی ادارہ نہیں بلکہ ایک ٹیم ہے اس نے دیگر وفاقی اداروں میں بھی اسی طرح کی رسائی حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، مگر ملکی خزانہ وہ ادارہ ہے جو امریکا کے تمام مالی معاملات کا سنگ بنیاد ہے۔ ملککی خزانے پر رسائی حاصل کرنے سے ایلون مسک اور ان کی ٹیم کو ایک منفرد موقع مل رہا ہے تاکہ وہ امریکی حکومت کے مالی معاملات میں انقلابی تبدیلیاں لا سکیں۔ دوسری جانب ‘ٹام کراس’ جو کلاؤڈ سافٹ ویئر گروپ کے سی ای او ہیں وہ ان افراد میں سے ہیں جنہیں اس حساس نظام تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ ان کی اس رسائی کے لیے ‘ڈیوڈ لیبرییک’ سے سخت مذاکرات ہوئے، اور ان کے انکار کے بعد لیبرییک کو عارضی چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: عرب وزرا خارجہ نے فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک بھیجنے کا ’ٹرمپ منصوبہ‘ مسترد کردیا یہ تمام حالات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایلون مسک اور ان کی ٹیم نے امریکی حکومتی اخراجات کی نگرانی کے لیے ایک نیا دروازہ کھولا ہے۔ اگرچہ ابھی تک کوئی ادائیگی روکی نہیں گئی مگر یہ تبدیلی اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی خزانے کے نظام میں اب بہت کچھ بدلنے والا ہے۔   مستقبل میں اس تبدیلی کے اثرات حکومت کے مالیاتی کنٹرول اور اداروں کی کارکردگی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ ایلون مسک کی ٹیم کو خزانے کے ادائیگی کے نظام تک رسائی دینا حکومت کے اخراجات پر اضافی نگرانی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اگرچہ اس کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا ہے مگر اس سے متعلق بعض خدشات بھی ہیں، جیسے طاقت کا ارتکاز، ڈیٹا کی سیکیورٹی، اور حکومت کے اختیارات کا حد سے زیادہ استعمال۔ اس اقدام کا اثر اس بات پر منحصر ہوگا کہ یہ مالی اصلاحات کو شفافیت اور احتساب کے ساتھ کیسے متوازن کرتا ہے۔ ضرور پڑھیں: امریکا کا درآمدات پر ٹیکس: ٹروڈو کی شہریوں کو امریکا نہ جانے کی تلقین

برطانیہ نےبچوں کے جنسی استحصال کے لیے اے آئی آلات استعمال کرنا جرم قرار دے دیا۔

برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے اے آئی جنسی استحصال کے نئے جرائم کو متعارف کرایا ہے،جس میں اے آئی کے آلات استعمال کر کے بچوں کے جنسی استحصال کے لیے تصاویر، ویڈیوز بنانا اور تقسیم کرنا مجرمانہ جرم قرار دیا گیا  ہے۔ عالمی خبر ارساں ادارہ رائٹرز کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں بچوں کی صریح تصاویر رکھنا، لینا، بنانا، دکھانا یا تقسیم کرنا جرم ہے، نئے جرائم بچوں کی حقیقی زندگی کی تصاویر کو “عریاں” کرنے کے لیے اے آئی  ٹولز کے استعمال سے نشانہ بناتے ہیں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب آن لائن مجرم بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے مواد کو تخلیق کرنے کے لیے تیزی سے اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں، 2024 میں ایسی واضح تصاویر کی رپورٹس میں تقریباً پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنسی استحصال کرنے والے شکاریوں کی آن لائن سرگرمیاں  سب سے زیادہ خوفناک زیادتی کا باعث بنتی ہیں، یہ ضروری ہے کہ ہم بچوں کے جنسی استحصال سے آن لائن اور آف لائن بھی نمٹیں تاکہ ہم عوام کو نئے اور ابھرتے ہوئے جرائم سے بہتر طور پر محفوظ رکھ سکیں۔ برطانوی حکومت نے کہا  ہےکہ شکاری اپنی شناخت چھپانے کے لیے اے آئی ٹولز کا بھی استعمال کرتے ہیں اور بچوں کو جعلی تصاویر کے ذریعے بلیک میل کرتے ہیں تاکہ انھیں مزید بدسلوکی پر مجبور کیا جا سکے۔ رائٹرز کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال کا مواد اکٹھا  اور تقسیم کرنے میں مختلف ویب سائٹس  کااستعمال کرنے والوں کے خلاف برطانوی حکومت سخت کاروائی کرے گی ،ان اقدامات کو پارلیمنٹ کے کرائم اینڈپولیسنگ بل میں شامل کیا جائے گا  ۔ واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ جنسی استحصال کے لیے اے آئی سے بنائی گئیں ویڈیوز، تصاویر یا آڈیو کلپس ایک مجرمانہ  جرم ہے۔ ۔

وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی آذربائیجان کے وزیراعظم سے ملاقات

وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، مواصلات و نجکاری عبدالعلیم خان نے اتوار کو باکو میں آذربائیجان کے وزیراعظم علی اسدوف سے ملاقات کی۔ انہوں نے آذربائیجان کی کابینہ کے وزراء کے وفد سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کو مزید بڑھانے کے طریقوں کی تلاش پر مرکوز تھی ملاقات کے دوران، وزیر اعظم علی اسدوف نے پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آذربائیجان نے ہمیشہ پاکستانی عوام کے لیے محبت اور بھائی چارے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی مصروفیات کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے ان شعبوں میں تعاون کے بے پناہ امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے ہموار تجارتی راستوں کو آسان بنانے اور دونوں ممالک اور اس سے باہر اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ عبدالعلیم خان نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے وزیر اعظم اس ماہ کے آخر میں آذربائیجان اور کئی وسطی ایشیائی ریاستوں کا بھی دورہ کریں گے۔ پاکستان میں موٹرویز کی تعمیر پر خصوصی زور دینے کے ساتھ مستقبل کے سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ ایک اعلیٰ سطحی آذربائیجانی وفد اس ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ ملک کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے ممکنہ مواقع تلاش کرے، خاص طور پر اس کے موٹر وے نیٹ ورک کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرے۔ دونوں فریقوں نے پہلے سے موجود مختلف باہمی معاہدوں پر عملی پیشرفت کے لیے ان اقدامات کو تیزی سے آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ آج کی ملاقات نہ صرف نتیجہ خیز تھی بلکہ پاکستان آذربائیجان تعلقات کے مستقبل کے لیے یادگار اور امید افزا بھی تھی۔ “ہم اپنے تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، خاص طور پر تجارت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں۔ ہمارا مقصد دونوں ممالک کے لیے ٹھوس نتائج پیدا کرنا اور اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔” وزیر عبدالعلیم خان نے پاکستانی وفد کی گرمجوشی سے مہمان نوازی پر وزیر اعظم علی اسدوف کا بھی شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم اسدوف نے پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلام آباد کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہری قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان مضبوطی سے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ دونوں وفود نے مسلسل بات چیت کی اہمیت پر زور دیا اور مزید رابطوں اور تعاون کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا عہد کیا۔

سب راستے بند کردیے جائیں تو خوددار قومیں شمشیر کا راستہ اپناتی ہیں، حافظ نعیم کا مظفر آباد میں خطاب

امیر جماعتِ اسلامی پاکستان  نے مظفرآباد میں کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب راستے بند کر دیے جائیں تو خوددار قومیں شمشیر کا راستہ اپناتی ہیں، کشمیریوں کی آزادی تک ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید فوج تعینات کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لاک ڈاون، جعلی حلقہ بندی، خصوصی حیثیت ختم اپنی حدود قرار دینے کے دعوے ہو رہے ہیں، آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش ہو رہی ہے، جب سارے راستے بند کیے جا رہے ہوں تو تو غیرت مند قوم، ان کی فوج اور جرنیل آگے بڑھ کر شمشیر کا راستہ اپناتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘مقبوضہ کشمیر والو! تم پاکستانی ہو، پاکستان تمہارا ہے۔’ کشمیر کے معاملے پر پاکستانی عوام کی یکسوئی کا ذکر کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ کسی کو ‘کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ ہم سب ایک ہیں، سب سامراج اور اس کے ایجنٹوں سے آزادی چاہتے ہیں۔’ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ‘افواج پاکستان سے کہتا ہوں افغانستان سے بامقصد مذاکرات کریں تاکہ اس بارڈر پر مصروف نہ رہنا پڑے۔ جب سے ایک جرنیل نے امریکی گود میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تو ہمارا مشرقی محاذ کمزور ہوا ہے۔ سی آئی اے اور را کی مداخلت سے پاکستان میں بدامنی ہوئی، کھل کر سب کو بتائیں کہ دہشت گردی کون کر رہا ہے۔’ انہوں نے کہا کہ ‘اب کی بار، 400 پار’ کہنے والے مودی کے عروج کا دور گزر چکا، اس کا زوال شروع ہو چکا ہے۔ یہ سب ان مظالم کا نتیجہ ہے جو کینیڈا وامریکا میں سکھوں کو ٹارگٹ اور پیلٹ گنوں ودیگر مہلک اسلحہ سے کشمیریوں کو نشانہ بنا کر ڈھائے گئے۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت میں منعقدہ کشمیر مارچ اور جلسہ کے سٹیج پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق بھی موجود تھے۔ قبل ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران تحریک آزادی کشمیر کو تیز تر کرنے اور بیس کیمپ کی بحالی کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا، اس موقع پر حریت قیادت، سیاسی رہنماؤں اور معززین نے بھی شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ تعلیم ہمارا حق ہے، خیرات نہیں چاہتے، روزگار، بجلی اور پانی کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جماعت اسلامی کا آزاد کشمیر میں ‘بنو قابل پروگرام’ شروع کرنے کا اعلان مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعتِ اسلامی نے کہا کہ ‘آزاد جموں وکشمیر جماعت بنو قابل پروگرام لے کر چلے، ایک لاکھ بچوں کو پڑھائیں، ان کو فری آئی ٹی کورسز کروائیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ نوجوان پڑھ کر آگے بڑھیں گے، انہیں روزگار ملے گا تو سبھی آگے بڑھیں گے۔’ حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ جماعتِ اسلامی کہیں بھی نوجوانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ ہم  نے بنو قابل پروگرام کے تحت کراچی میں 48 ہزار لڑکے، لڑکیوں کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے، آج وہ فری لانسنگ کر رہے  ہیں۔ اب وہاں پر بنو قابل پروگرام کا چوتھا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ ایسا ہی پروگرام لاہور میں شروع کیا گیا جس سے نوجوانوں کی بڑی تعداد فائدہ اٹھا رہی ہے۔ شرکائے جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ”آپ لوگ پاکستان کو کسی وڈیرےکا پاکستان مت سمجھیں بلکہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے۔ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے”۔ نوجوانوں کو عسکری تربیت حاصل کرنی چاہیے:وزیر اعظم آزادکشمیر    وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ’میں جماعت اسلامی کشمیر کے امیر کی آواز پر لبیک کہتاہوں کہ آزاد کشمیرکے نوجوانوں کو عسکری تربیت حاصل کرنی چاہیے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی، سفارتی معاملات کے ساتھ جہاد کے کلچر کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔

پی سی بی نے سہ فریقی سیریز اور چیمئنز ٹرافی کے لیے اوپنر جوڑی تلاش کر لی

 پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم اور فخر زمان کو پی سی بی انتطامیہ نے اوپنرز کے طور پر لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دونوں کھلاڑیوں کے حوالے سے فیصلہ سہ ملکی سیریز اورچیمپئنز ٹرافی کے لیے کیا گیا ہے۔ پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے طے کر لیا ہے کہ ایک ہفتے بعد شروع ہونے والی سہہ فریقی سیریز اور پھر چیمپینز ٹرافی میں بابراعظم فخر زماں کے ساتھ اوپننگ کریں گے۔ یاد رہے کہ بابراعظم پچھلے کئی برسوں سے ون ڈاؤن کھیل رہے ہیں اور نمبر تین پوزیشن کی وجہ سے ہی تین چار برسوں سے وہ ون ڈے رینکنگ میں نمبر ون چلے آ رہے ہیں۔ ہیڈ کوچ عاقب جاوید اور بیٹنگ کوچ شاہد اسلم نے بابراعظم کو دورہ جنوبی افریقہ میں قائل کیا کہ صائم ایوب فریکچر کی وجہ سے اگلے کئی ہفتے نہیں کھیل پائے گا،اس لئے ٹیم کو ایک اچھی تکنیک والے اوپنر کی ضرورت ہے، جس کے لیے بابراعظم اوپر کے لیے بہترین ثابت ہوں گے۔ عاقب جاوید نے بابراعظم کو قائل کیا کہ وہ اوپننگ کرے، اس سے وہ زیادہ اوورز کھیل سکے گا اور ٹیم کو لیڈ کر پائے گا۔ بابراعظم کو ٹنڈولکر کی مثال دی گئی جو اپنے ون ڈے کیرئر میں پہلے مڈل آرڈر میں کھیلتے تھے، مگر بعد میں وہ اوپنر بنے اور طویل عرصہ اوپننگ کرتے رہے، حالانکہ ٹنڈؤلکر تب بھی ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر چار پر ہی کھیلتے تھے۔ بطور اوپنر کھیلنے کی وجہ ہی سے ٹنڈولکر ون ڈے میں اتنی زیادہ سنچریاں بنانے میں کامیاب ہوا۔ اطلاعات کے مطابق بابراعظم قائل ہوگئے ہیں اور اب اگلے دونوں ٹورنامنٹس میں بابراوپننگ کریں گے۔ البتہ جب صائم ایوب فٹ ہو کر ٹیم میں واپس آئیں گے تب شائد یہ سوال پیدا ہو کہ اب کیا ترتیب بنائی جائے ؟ بابر اعظم وائٹ بال کرکٹ کے دوسرے فارمیٹ ٹی ٹوئنٹی میں کئی سال اوپننگ ہی کرتے رہے بلکہ ان پر تنقید بھی ہوئی، مگر بابر نے ہمیشہ اوپننگ کو ترجیح دی۔ واضح رہے کہ  پی ایس ایل میں وہ پشاور زلمی کی طرف سے بطور اوپنر ہی کھیلتے ہیں البتہ ٹیسٹ میچز میں بابر اعظم نمبر چار پر ہی کھیلتے ہیں۔ بابر کی اوپننگ کی صورت میں پاکستانی مڈل آرڈر بیٹنگ ممکنہ طور پر محمد رضوان، سلمان آغا، سعود شکیل ، کامران غلام وغیرہ پر مشتمل ہوگی، ان کے ساتھ طیب طاہر کو بھی آزمایا جا سکتا ہے۔ جبکہ  دوسری جانب امکانات ہیں کہ کنڈیشن کے مطابق نمبر سات پر سپن آل رائونڈر خوشدل شاہ یا فاسٹ میڈیم آل رائونڈر فہیم اشرف کو موقعہ مل سکتا ہے جبکہ تین فاسٹ باولرز اور ایک سپیشلسٹ سپنر ابرار لازمی کھیلیں گے، یوں چار سپیشلسٹ باولرز ہوں گے جبکہ پانچویں کی آپشن آل رائونڈر اور پارٹ ٹائم سپنر سلمان آغا ادا کریں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس وقت ون ڈے کے بہترین بلے باز بابراعظم ماڈرن کرکٹ کے ایک لیجنڈ سچن ٹنڈولکر کی تاریخ دہرا پائیں گے؟

میکسیکو ٹرمپ منصوبے کے خلاف کھڑا ہوگیا، صدر کلاڈیا کا بھرپور جواب دینے کا عزم

ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ امریکی صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد میکسیکو اور کنیڈا کو امریکہ کی ریاست بننے کی دھمکی دی تھی ورنہ میکسیکو اور کنیڈا کی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا، امریکی صدر کے ٹیرف لگانے کی دھمکی کا جواب دیتے یوئے میکسیکو کے صدر نے امریکی اشیاء پر جوابی ٹیرف لگانے کا حکم دیا ہے۔ میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے ہفتے کے روز میکسیکو سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کے امریکی فیصلے کے جواب میں جوابی ٹیرف کا حکم دیا ، کیونکہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان تجارتی جنگ چھڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر میکسیکو کے صدر نے لکھا کہ ان کی حکومت نے شمال میں اپنے اعلی تجارتی پارٹنر کے ساتھ تصادم کے بجائے بات چیت کی کوشش کی، لیکن میکسیکو کو جواب دینے پر مجبور کیا گیا۔ شین بام نے یہ بتائے بغیر کہ اس کی حکومت کس امریکی سامان کو نشانہ بنائے گی،ایکس پر لکھا کہ “میں نے اپنے وزیر اقتصادیات کو اس پلان بی کو نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے جس پر ہم کام کر رہے ہیں، جس میں میکسیکو کے مفادات کے دفاع میں ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات شامل ہیں۔” عالمی خبر ارساں ادارہ رائٹرز کے مطابق میکسیکو سور کا گوشت، پنیر، تازہ پیداوار، تیار کردہ اسٹیل اور ایلومینیم پر امریکہ سے درآمدات پر 5 سے 20 فیصد تک ممکنہ جوابی محصولات کی تیاری کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آٹو انڈسٹری ابتدائی طور پر مستثنیٰ ہوگی۔ میکسیکو کے وزیر اقتصادیات مارسیلو ایبرارڈ نے ایکس پر کہا کہ ٹرمپ کے محصولات امریکہ،میکسیکواور کنیڈا کے درمیان معاہدے کی صاف خلاف ورزی ہے،پلان بی جاری ہے اور ہم جیت جائیں گے۔ واضح رہے کہ امریکہ اب تک میکسیکو کی سب سے اہم غیر ملکی منڈی ہے ، اور میکسیکو نے 2023 میں امریکی برآمدات کے لیے چین کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ 2023ءمیں میکسیکو کو امریکی برآمدات 322 بلین ڈالر سے زیادہ تھیں، مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ امریکہ نے میکسیکو کی 475 بلین ڈالر سے زیادہ کی مصنوعات درآمد کیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی اشیا پر 25 فیصد اور چین سے درآمدات پر 10 فیصد کے بھاری نئے ٹیرف لگانے کا حکم دیا خیال رہے کہ ماہرین کی طرف سے 25 فیصد کے یونیورسل ٹیرف کے ساتھ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ برآمدات میں تقریباً 12 فیصد کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ میکسیکو کی 2025ء میں جی ڈی پی 4 فیصد تک گر سکتی ہے، اگر ٹیرف کو سارا سال برقرار رکھا جائے۔ اپنی پوسٹ میں، شین بام نے وائٹ ہاؤس کے اس الزام کو بھی غلطی کے طور پر مسترد کر دیا کہ ڈرگ کارٹلز کا میکسیکو کی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے، یہ نقطہ ٹرمپ کی انتظامیہ نے محصولات کو درست ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ میکسیکو کے خلاف محصولات کی وجہ ملک کی جانب سے فینٹینیل، ایک مہلک اوپیئڈ، کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے میں ناکامی ہے، اور ساتھ ہی وہ جسے وہ بے قابو ہجرت کہتے ہیں۔ شین بام نے اکتوبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنی حکومت کے ریکارڈ پر زور دیا اورمنشیات کی اسمگلنگ سے منسلک ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو حراست میں لینے کے علاوہ فینٹینیل کی 20 ملین خوراکیں ضبط کیں۔ واضح رہے کہ میکسیکو کنیڈا اور امریکہ کے درمیان تجارت میں کشیدگی نے اس وقت زور پکڑا جب امریکی صدر نے ان دونوں ممالک کو امریکہ کی ریاست بننے کی دھمکی دی اور اگر وہ ریاست نہ بنے گئے تو امریکہ ان کی تجارتی اشیاء پر ٹیرف لگایا جائے گا۔