آئی سی سی نے سہ فریقی سیریز کے لیے امپائرنگ پینل کا اعلان کر دیا

آسٹریلیا کے ڈیوڈ بون، جو کہ آئی سی سی ایلیٹ پینل آف میچ ریفریز کے رکن ہیں، رواں ماہ ہونے والی ون ڈے انٹرنیشنل (ODI) سیریز کے لیے پلیئنگ کنٹرول ٹیم کی قیادت کریں گے جس میں میزبان پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے مطابق سنگل لیگ سہ فریقی سیریز 8 فروری سے 14 فروری تک لاہور اور کراچی میں کھیلی جائے گی کیونکہ نئے اپ گریڈ شدہ قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل بینک اسٹیڈیم بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ 8 فروری کو قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا۔ انگلینڈ کے مائیکل گف، آئی سی سی ایلیٹ پینل آف امپائرز کے رکن اور پاکستان کے فیصل خان آفریدی آئی سی سی انٹرنیشنل پینل امپائر آن فیلڈ امپائر ہوں گے۔ پی سی بی نے ایک بیان میں کہا، ’’آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر، رچرڈ ایلنگ ورتھ تھرڈ امپائر ہوں گے اور آئی سی سی انٹرنیشنل پینل آف امپائرز کے رکن راشد ریاض چوتھے امپائر ہوں گے۔‘‘ قذافی اسٹیڈیم میں 10 فروری کو نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ مقابلہ بھی ہوگا، جہاں ایلنگ ورتھ اور ریاض آن فیلڈ امپائر کے طور پر کام کریں گے، جب کہ گف تھرڈ امپائر ہوں گے۔ آئی سی سی کے انٹرنیشنل پینل آف امپائرز کے رکن آصف یعقوب اس فکسچر کے چوتھے امپائر ہوں گے جو ایک دن کے کھیل کے طور پر کھیلا جائے گا۔ یہ ایکشن آخری لیگ میچ اور سہ فریقی سیریز کے فائنل کے لیے کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں منتقل ہوگا۔ یعقوب اور گف آن فیلڈ امپائرز کی جوڑی بنائیں گے، جبکہ ایلنگ ورتھ اور آفریدی کراچی میں پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ میچ کے لیے بالترتیب تیسرے اور چوتھے امپائر ہوں گے۔ 14 فروری کو ہونے والے فائنل میں، آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر احسن رضا ایلنگ ورتھ کے ساتھ آن فیلڈ امپائر کے فرائض انجام دیں گے، جب کہ گف تھرڈ امپائر ہوں گے۔ یعقوب فائنل میں فورتھ امپائر کے فرائض سرانجام دیں گے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے، جس کے لیے قذافی اسٹیڈیم اورنیشنل بینک اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے ، چیمپئنز ٹرافی ہونے سے پہلے سہ فریقی سیریز کرانے کا مقصد یہی ہے کہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمد سے قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل بینک اسٹیدیم میں کمی بیشی سے مزید بہتری لائی جا سکے گی۔ یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ہو گا جبکہ فائنل نو مارچ کو کھیلا جائے گا۔ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 15 میچز پاکستان کے تین شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی سمیت یو اے ای کے شہر دبئی میں کھیلے جائیں گے۔
“جامعات کے معاملات پر بیانات جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی ہے” جنرل سیکرٹری فپواسا کی وزیرِ تعلیم سندھ پر تنقید

جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا ہے کہ صوبائی وزیرِ تعلیم کا جامعات کے معاملات سے لاعلمی کے باوجود بیان دینا، اس بات کی عکاسی ہے کہ ان کی ایک جاگیردارانہ سوچ ہے۔ فپواسا سندھ کی جانب سے آج پریس ریلیز کی گئی، جس میں جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی جانب سے جامعات اور اساتذہ کے بارے میں کی گئی تمسخرانہ گفتگو، غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا کہ ہمارا وزیرِ تعلیم سے یہ سوال ہے کہ اگر تعلیم کی وزارت سنبھالنے کے لیے حقیقی تعلیمی قابلیت شرط ہوتی، تو کیا وہ کبھی اس منصب پر فائز ہو سکتے تھے؟ انھوں نے وزیرِ تعلیم سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبے کا تعلیمی سربراہ اس قدر لاعلمی پر مبنی زبان استعمال کرے گا، تو عام عوام کے لیے تعلیمی معیار کی کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ جاری کردہ پریس ریلیز میں جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ کا کہنا تھا کہ وزیرِ تعلیم کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس وقت سندھ کی بیشتر جامعات میں 50 فیصد اساتذہ کی کمی ہے۔ یہ بحران براہِ راست حکومت کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی کا نتیجہ ہے، جس کے تحت جامعات کو تدریسی آسامیوں کے اشتہارات دینے سے روکا گیا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے گزشتہ کئی سالوں سے بھرتیوں کی منظوری کی جو شرط عائد کی ہے، اس نے نئی بھرتیوں کو ناممکن بنا دیا ہے۔ دوسری طرف غیر ضروری اسٹاف کی بھرتیوں میں اضافے کی اصل وجہ سیاسی مداخلت ہے، کیونکہ حکومتی وزرا، مشیران اور سیاسی شخصیات نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یہ بھرتیاں کروائی ہیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزیرِ تعلیم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان بھرتیوں کے ذمہ دار اساتذہ ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔ بھرتیوں میں اضافے کی اصل وجہ سیاست ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف پروفیسرز ریٹائر ہو رہے ہیں اور دوسری طرف نئی بھرتیوں پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں تدریسی و غیر تدریسی عملے کا تناسب بری طرح متاثر ہوا ہے۔ عبدالرحمان نانگراج نے وزیرِ تعلیم کی سوچ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جامعات کے معاملات سے لاعلمی کے باوجود بیانات دینا اور معزز اساتذہ پر الزام تراشی کرنا جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جو کسی بھی وزیر کے منصب کے شایانِ شان نہیں۔ اگر جامعات کے وائس چانسلر موثر کارکردگی نہیں دکھا سکے، تو اس کا الزام اساتذہ پر نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی، کرپشن، اور اقربا پروری پر عائد ہوتا ہے۔ سندھ کی جامعات میں زیادہ تر وائس چانسلرز سیاسی وابستگیوں، سفارشی بنیادوں اور ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعینات کیے گئے ہیں، لیکن ان کی ناکامیوں کا ملبہ بلاجواز اساتذہ پر ڈالا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سندھ کی جامعات کے اساتذہ تدریسی اور تحقیقی میدان میں پاکستان کے دیگر صوبوں کے اساتذہ کے ہم پلہ ہیں۔ انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور سندھ کی جامعات بشمول جامعہ سندھ، جامعہ کراچی اور دیگر اداروں سمیت کئی سائنسی ایجادات کے پیٹنٹ رجسٹر کیے گئے ہیں۔ وزیرِ تعلیم کے جامعات کی آمدنی سے متعلق بیانات بھی جھوٹ اور غیر ذمہ داری پر مبنی ہیں۔ انہیں کوئی بھی دعویٰ کرنے سے پہلے جامعات کی مالیاتی صورتحال پر مکمل معلومات حاصل کرنی چاہیے تھیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیرِ تعلیم سندھ کے غریب اور نادار طلبہ کو تعلیم کے حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ سرکاری جامعات کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ طلبہ کی فیسیں ہیں، جو پہلے ہی نجی اداروں کے مقابلے میں کم ہیں۔ ان کے بیانات ایک مراعات یافتہ اور تعلیم دشمن ذہنیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پریس ریلیز کے اختتام میں جنرل سیکرٹری نے کہا کہ فپواسا سندھ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ وزیرِ تعلیم کو فوری طور پر اساتذہ کے خلاف ہتک آمیز زبان استعمال کرنے سے باز رکھے۔ انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر وزیرِ تعلیم کو روکا نہ گیا تو فپواسا سندھ بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گا، جس کے نتائج کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ یاد رہے کہ سندھ میں بیوروکریٹس کو جامعات کا وائس چانسلر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت کے اس فیصلے کے خلاف جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں 16 جنوری سے تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری ہے۔ فپواسا سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے جامعات ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں اور وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے مجوزہ ترامیم واپس نہ لیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا۔
“پی ٹی آئی 8 فروری کو احتجاج نہ کرے ہے، ورنہ ریاست حرکت میں آئے گی” محسن نقوی کی پاسپورٹ آفس کے افتتاح پر تنبیہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں نئے پاسپورٹ آفس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے درخواست کرتے ہیں کہ 8 فروری کو احتجاج نہ کیا جائے، اگر بات نہ مانی گئی تو ریاست حرکت میں آئے گی۔ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے نادرا سینٹر پیکو روڈ لاہور میں نئے پاسپورٹ آفس کا افتتاح کیا۔ نئے پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ملک کے 14 شہروں میں پاسپورٹ کاؤنٹر بنانےجار ہے ہیں۔ عوام کی سہولت کے لیے پاسپورٹ آفس کا اجرا کیا گیا ہے، نادرا اور پاسپورٹ حکام ملکر شہریوں کو سہولت فراہم کریں گے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی اور جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں حقائق نہیں ہوتے، کوئی پاکستانی جائز طریقے سے بیرون ملک جاتا ہے تو خوشی ہوتی ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد گجرات اور فیصل آباد ڈویژنوں سے غیر قانونی طور پر بیرون ممالک جا رہی ہے، باہر بھیجنے والوں کے لیے بندوبست کیا جائے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے میں بھی بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے وزیر داخلہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سے درخواست کریں گے کہ 8 فروری کو احتجاج نہ کریں، اگر انہوں نے 26 نومبر کی طرح ہماری بات نہ مانی تو پھر وہی کریں گے، ریاست حرکت میں آئے گی۔ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، جس کے نتائج جلد نظر آئیں گے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق جب محسن نقوی سے سوال کیا گیا کہ اگر امریکا سے بانی پی ٹی آئی کے لیے کال آتی ہے تو کیا مان لیں گے یا انکار کریں گے؟ جس کے جواب میں وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے ٹھینگا دکھا دیا۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری جانب پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے موقع پر وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پاسپورٹ بنوانے کے عمل کا جائزہ لیا، پاسپورٹ بنوانے آئے ہوئے شہریوں سے ملاقات کی اور پراسیس کے بارے میں پوچھا۔ جس کے جواب میں شہریوں کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ بنوانے کا تمام پراسیس آرام اور آسانی سے ہورہا ہے اور یہ ایک احسن اقدام ہے۔ یاد رہے کہ نادرا سنٹر پیکو روڈ میں پاسپورٹ آفس 2 شفٹ میں کام کرے گا، شہری رات 11 بجے تک پاسپورٹ بنوا سکیں گے۔ وفاقی وزیرداخلہ کو نادرا سنٹر میں قائم پاسپورٹ آفس کی ورکنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ڈی جی پاسپورٹ،ڈی جی نادرا لاہور اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
“87 فیصد ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل ہو جائیں گے” مریم نواز نے سولرائزیشن منصوبے کا افتتاح کر دیا

پنجاب حکومت نے زرعی ٹیوب ویل سولرائزیشن منصوبے کا باضابطہ افتتاح کیا، جو صوبے میں پائیدار کاشتکاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔اس اقدام کے پہلے فیز میں پنجاب بھر میں 8 ہزارزرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر تبدیل کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کامیاب کسانوں کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔ قرعہ اندازی کے پہلے مرحلے میں پہلا نام اٹک سے محمد نواز کا آیا، انہوں نے ضلع نارووال کے کامیاب کسانوں کی فہرست کا بھی جائزہ لیا،توقع ہے کہ اس منصوبے سے کسانوں کو بڑی بچت ہوگی۔ ایک عام کسان شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں پر سوئچ کر کے روزانہ10 ہزار روپے اور ماہانہ 3 لاکھ 25 ہزار روپے سے زیادہ کی بچت کر سکتا ہے۔ حکومت پنجاب زرعی ٹیوب ویلز کیلئے 10کلو واٹ کے سولر سسٹم کیلئے 5لاکھ روپے سبسڈی دے گی، 15 کلوواٹ سولر سسٹم کیلئے ساڑھے 7 لاکھ اور 20 کلو واٹ سولر سسٹم کیلئے 10 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ سولرائزیشن پروجیکٹ نے 5لاکھ 30 ہزار سے زیادہ درخواست دہندگان کو راغب کیا ہے، جن میں سے 3لاکھ 85 ہزار لاٹری کے اہل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے سولرائزیشن منصوبے کے پہلے مرحلے کو جون تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا۔ مریم نواز نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے زرعی پیداوار کی لاگت میں کمی آئے گی اور کاشتکاری میں انقلاب آئے گا۔ ڈیزل اور بجلی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کی اکثریت، تقریباً 87 فیصد، شمسی توانائی پر منتقل ہو جائے گی، جس سے غیر قابل تجدید ذرائع پر انحصار نمایاں طور پر کم ہو جائے گا۔ اس نے دیگر جاری اقدامات پر بھی روشنی ڈالی، بشمول کسان کارڈ، زرعی میکانائزیشن، اور انٹرن شپس، جن کا مقصد کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ سولرائزیشن کا یہ منصوبہ پنجاب میں زراعت کی ترقی کا ایک نیا باب ہو گا اور اس شعبے کو بڑا فروغ دے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے پہلے فیزمیں زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن جون تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کردیا، 87 فیصد ڈیزل پر چلنے والے زرعی ٹیوب ویلز اور 13 فیصد بجلی سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل ہوں گے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ کاشتکاری میں انقلاب لائے گا، زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن سے فصل کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی اور کاشتکار خوشحال ہوگا، کسان کارڈ،ایگریکلچرمیکائزیشن اور ایگری انٹرن شپ سمیت ہر پراجیکٹ کاشتکار کیلئے آسانیاں اوربہتری لارہاہے۔
“یہودی ریاست فلسطین پر غیر قانونی قبضہ کر رہی ہے” 9 ملکی ‘ہیگ گروپ’ کا اجلاس

اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ اسرائیل جنگ میں تقریباً 47 ہزار فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جب کہ لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوئے، یہ جنگ 15 ماہ تک جاری رہی اور اس عرصے میں اسرائیل نے انسانی نسل کشی کی انتہا کردی۔ 19 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان مرحلہ وار قیدیوں کے تبادلے پر جنگ بندی معاہدہ کیا گیا،جو کہ ابھی تک جاری ہے۔ اسرائیل کی جاری نسل کشی کی اس جنگ میں دنیا کے تمام ممالک کے عوام کی جانب سے مظاہرے دیکھنے کو ملے، امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کی اکثریت نے نسل کشی کی اس جنگ کے خلاف آواز اٹھائی، مظاہرین کی جانب سے کئی بڑے مظاہرے کیے گئے۔ گزشتہ روز کولمبیا، جنوبی افریقہ، ملائیشیا، بولیویا، ہونڈوراس، سینیگال، کیوبا، نمیبیا اور بیلیز نے ہیگ گروپ کے قیام کا اعلان کیا، جو کہ پروگریسو انٹرنیشنل کی تنظیم کے ذریعے فروغ دیا گیا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی قانون کے خلاف مشترکہ اقدامات کو مربوط کرنا اورفلسطین پر حملے کے لیے اسرائیل کے خلاف معاشی اور سفارتی پابندیوں کو نافذ کرنا ہے۔ ہیگ گروپ نے اسرائیل کے خلاف ایک نئی قانونی مہم کا آغاز کیا، جس میں کہا گیا کہ یہودی ریاست فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رہی ہے اور عالمی عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی نہیں کر رہی۔ ہیگ گروپ نے اجتماعی وعدہ کیا کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ 29 نومبر 2024 سویڈن میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنی ایلبٹ سسٹمز کے خلاف بھرپور مظاہرہ کیا، مظاہرین نے کمپنی پر زور دیا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز کو دفتر کی جگہ لیز پر دینا بند کر دے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنی کو ملک سے نکالا جائے، کیوں کہ اسرائیل نے جارحیت کی انتہا کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کی ہے اور معصوم فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا کر ان کا کھلے عام قتل کیا ہے۔ سویڈن کے شہر گوتھن برگ میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا، جس میں شرکاء نے معروف اسلحہ ساز کمپنی ایلبٹ سسٹمز کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کمپنی کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا کہ ایلبٹ سسٹمز منافع کماتی ہے، جب کہ بچے ہسپتال کے بستروں پر جان دے رہے ہیں۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں فیکٹری کے باہر کھڑے مظاہرین نے اعلان کیا کہ ہم اس فیکٹری کے سامنے ہیں جو غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث ہے، اس فیکٹری کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔ اس احتجاج کا مقصد سویڈن کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی والنسٹام پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز کو اپنے دفاتر کرائے پر دینا بند کردے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ کمپنی اسرائیلی فوج کو اسلحہ فراہم کرتی ہے، جس کا استعمال فلسطینی عوام کے خلاف کیا جاتا ہے۔ ایک کارکن نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ سویڈن میں موجود کمپنیاں فلسطینی عوام کے قتل عام میں بالواسطہ شریک ہوں، ہم والنسٹام پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ایلبٹ سسٹمز کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کرے۔ دوسری طرف کینیڈا کے شہر مونٹریال میں واقع میک گل یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی فلسطینی عوام کے حق میں احتجاج کیا۔ شدید برفباری کے باوجود طلبہ نے یونیورسٹی کے ٹیک فیئر میں شامل اسرائیلی فوج سے وابستہ کمپنیوں کے خلاف آواز بلند کی۔ طلبہ نے ایک بڑا بینر تھام رکھا تھا، جس پر لکھا تھا کہ تمہاری انٹرن شپ فلسطینیوں کے قتل کا سبب بنتی ہے۔ احتجاجی مظاہرے کا مقصد ائیر بس، ایم ڈی اے اسپیس اور گالوین جیسی کمپنیوں کو یونیورسٹی کے ٹیک فیئر سے ہٹانا تھا۔ طلبہ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کمپنیاں اسرائیلی فوج کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحہ فراہم کر رہی ہیں، جو فلسطینی عوام کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کے علاوہ برطانیہ فرانس اور امریکہ میں بھی فلسطینی عوام کے حق میں مظاہرے دیکھے گئے، جہاں لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے ممالک اسرائیل کی فوجی امداد بند کریں اور ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدے منسوخ کریں جو فلسطینیوں پر ظلم میں ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ ایلبٹ سسٹمز اسرائیل کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے، جو جدید ترین ڈرونز، اسلحہ اور نگرانی کے آلات تیار کرتی ہے۔ اس کمپنی کا کئی یورپی اور امریکی بینکوں اور مالیاتی اداروں نے پہلے سے ہی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
’8 فروری کو قومی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گے’ حافظ نعیم الرحمان کا اعلان

جماعت اسلامی کی طرف سے 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے ملک بھر میں کشمیر ڈے منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے 5 فروری کو ملک بھر میں بھرپور طریقے سے یوم یکجہتی کشمیر منانے اور بجلی کے بلوں سے تنگ غریب عوام کے لیے روڑ میپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مظفرآباد آزاد کشمیر میں کل کشمیر ریلی میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ شرکاء سے خطاب بھی کروں گا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 3 فروری کو جماعت اسلامی کی میزبانی میں اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس ہوگی، 5 فروری کو کشمریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی منائے گئے اور غریب عوام کے لیے مہنگی بجلی کے خلاف احتجاجی تحریک کاروڑ میپ دینے کا اعلان کریں گےاور 8 فروری کو قومی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ خیال رہے کہ 8 فروری 2024 ءکو ہونے والے الیکشن میں سب سے زیادہ سیٹیں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 93،دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن کو 75 اور تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کو 54 نشستیں ملیں ۔پاکستان میں وفاق کی حکومت بنانےکے لیے 169 سیٹیں درکار ہونے کی وجہ سےمسلم لیگ اور پی پی نے مشروط حکومت بنائی۔ 8 فروری کے الیکشن میں فارم 45 کے بعد فارم 47 میں تبدیلی کرنے پر جماعت اسلامی اورپی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے اس الیکشن کو دھاندلی قرار دیا۔ پہلے پہل پاکستان تحریک انصاف نے الزام عائد کیا تھا کہ 45 کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے 180 سیٹیں جیتی ہیں، لہکن الیکشن کمیشن نے فارم 45 کے بعد فارم 47 بنانے میں دھاندلی کی ہے، جس سے پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی سیٹیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو جتائی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے 8 فروری 2024ء کو انتخابات میں دھاندلی کو قرار دیتے ہوئے 8 فروری 2025ء کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

پاکستان میں سونے کی قیمت میں آج حیران کن اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 24 کیرٹ فی تولہ سونے کی قیمت میں 400 روپے کا اضافہ ہواہے، جس کے بعد نئی قیمت 2 لاکھ 92 ہزار 200 روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح 10 گرام 24 کیرٹ سونے کی قیمت میں 343 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد 10 گرام سونے کی نئی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار 514 روپے ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ 22 کیرٹ 10 گرام سونے کی قیمت میں 315 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کےبعد نئی قیمت 2 لاکھ 29 ہزار 646 روپےہوگئی ہے۔ مزید یہ کہ عالمی مارکیٹ میں بھی گولڈ کی قیمت میں اضافے کا رجحان رہا اور 5 ڈالرکے اضافے کے بعد سونا 2797ڈالر فی اونس کا ہوگیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی فی تولہ سونا 1500 روپے مہنگا ہوگیا تھا ، جس کے بعد فی تولہ گولڈ کی قیمت 2 لاکھ 91 ہزار 800 روپے پر پہنچ گئی تھی۔ اسی طرح 10 گرام گولڈ 1286روپے اضافے سے 2 لاکھ 50 ہزار 171روپے کا ہوگیا تھا۔ عالمی مارکیٹ میں بھی گولڈ کی قیمت میں اضافے کا رجحان دیکھنے کو ملا اور 14ڈالرکے اضافے کے بعد 2792 ڈالر فی اونس کا ہوگیا تھا۔ خیال رہے کہ سونے کو صدیوں سے کرنسی اور دولت کی شکل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، سرمایہ کار اکثر دوسرے کاروباروں کی نسبت سونا خریدنے کو زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں۔
پاکستان کے 26 اضلاع میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

پاکستان کے 26 اضلاح میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے،جس سے متعدد کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے۔دنیا بھر میں پولیو کی لہر ختم ہونے کے بعد افغانستان اور پاکستان میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنا دونوں ممالک کے لیے تشویش ناک ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر (این ای او سی) حکام کے مطابق ملک کے 26 اضلاع میں پولیو وائرس پایا گیا ہے ، بدین، گھوٹکی، حیدرآباد، جیکب آباد، قمبر، کراچی ایسٹ کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نجی چینل دنیا نیوز کے مطابق کورنگی، ملیر، کراچی ساؤتھ، کیماڑی، میر پور خاص کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونے کے ساتھ سجاول، باجوڑ، ڈی آئی خان، لکی مروت، پشاور، کوئٹہ، چمن، لورالائی کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ این ای او سی حکام کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب میں لاہور، ملتان اور راولپنڈی کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق 1955ء سے پہلے پولیومائیلائٹس سےہر سال 50 لاکھ افراد یا تو مفلوج ہو رہے تھے یا پھر ان کی ہلاکت کا سبب بن رہا تھا، 1955ء میں پولیو وائرس کو ختم کرنے کے لیے وائرس بننے کے بعد پولیو کیسز میں کافی کمی دکھائی دی۔ پھر 2000ء تک اس سے حفاظت کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکوں کی مہم دنیا بھر میں چلائی گئی۔، جس میں نئی قسم کی پولیو ویکسین کا استعمال ہو رہا تھا، اس تیزی سے پھیلتے پولیو وائرس کو چند علاقوں کے علاوہ دنیا سے ختم کر دیا تھا، بڑے پیمانے پر پولیو کی خوراک اور ٹیکوں کے پروگراموں کے سبب سن 2023 میں پاکستان میں پولیو کا تقریبا خاتمہ ہو چکا تھا اور اس وائرس کے صرف چھ کیسز باقی رہ گئے تھے۔ لیکن اب یہ کیسز دوبارہ بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ برس 73 کیسز رپورٹ ہوئے۔ عالمی خبر ارساں ادارہ ڈی ڈبلیو کے مطابق پاکستان نے سن 2011 سے اب تک خطے میں پولیو وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر 10 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام، قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں اور افغانستان میں تنازعات سمیت دو دہائیوں کے چیلنجوں کے باوجود، اس پروگرام کے ذریعے پاکستان کی سرحدوں کے اندر پولیو کے مکمل خاتمے میں تقریباً کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ لیکن پاکستان کے مختلف صوبوں میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح مختلف ہے۔ پنجاب میں 85 فیصد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں، جبکہ بلوچستان میں یہ شرح 30 فیصد تک کم ہے۔ جب تک ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے کاروائی نہ کی گئی تب تک اس وائرس سے جان چھڑانا ممکن نہیں ہے۔ خیال رہے کہ سال 2025 کی پہلی ملک گیر پولیو مہم 3 فروری سے شروع ہو گی۔
یوکرین کے چھ شہروں پر روسی حملے: توانائی اور گیس کے ذخائر تباہ

یوکرین کے حکام کےمطابق روس نے ڈرونز اور میزائلز کے زریعے یوکرین پر ہفتے کے روز حملہ کیا جس کے نتیجے میں آٹھ افراد مارے گئےاور درجنوں رہائشی ،عمارتیں جن میں توانائی کا مرکز شامل ہے، تباہ ہوگیا۔ یوکرین کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ”ایک روسی میزائل نے پولتاوا شہر کے مرکز میں رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا ہے جس میں 4 افراد مارے گئے اور 13 زخمی ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔ پیغام رسانی کی ایپ ٹیلی گرام پر وزارت نے تصاویر پوسٹ کیں جس میں کئی منزلوں والی عمارت پر حملہ ہوا اور اس میں سے دھویں کے گاڑھے بادل نکلتے دکھائی گئے۔ فائر فائٹرز اور درجنوں ریسکیو اہلکار ملبے میں سے تلاش کرتے نظر آئے۔ شہر کے مئیر کے کہا ہے کہ “ڈرون اٹیک سے کھارکیف شہر کے شمال مشرقی حصے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ 4 زخمی ہوئے”۔ علاقائی حکام کے مطابق سومی شہر کے شمال مشرقی علاقے میں حملوں کے دوران تین پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ یوکرین کے وزیر اعظم نے کہا ” پچھلی رات روس نے میزائل، ڈرونز اور ائیریل گولہ باری کے زریعے مختلف شہروں پر حملے کیے”۔انہوں نے کہا کہ کُل چھ شہروں پر حملے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ”ایسا ہر حملہ یہ بتاتا ہے کہ ہمیں روس کے حملوں کا جواب دینے کے لیے مزید مدد کی ضرورت ہے”۔ پولٹاوا ایک چھوٹا شہر ہے جو روس کے بارڈر سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ شہر کے حکام کے مطابق 18 رہائشی عمارتیں ، ایک سکول اور توانائی کے مراکز کو تباہ کیا گیا۔ یوکرین کے حکام کے مطابق ایسے حملے باقی مختلف شہروں میں بھی ہوئے۔ روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کے وزیر دفاع نے کہا کہ یوکرین کے گیس کے ذخائر اور دوسرے توانائی کے مراکز پر حملہ ہے۔ اس کے علاوہ یوکرین کے 108 ڈرونز کو مار گرایا ہے۔
رہائی پانے والے فلسطینیوں نے اسرائیل کے غیرانسانی سلوک کا بھانڈا پھوڑدیا

غزہ میں جنگ بندی کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد رام اللہ میں خوشی کے مناظر دیکھنے کو ملے۔اسرائیل کی جانب سے 183 فلسطینی قیدیوں کو آج رہا کیا گیا ہے جنہیں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے آزاد کیا گیا۔ یہ اقدام جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر عمل میں آیا۔ غزہ میں رفح سرحدی کراسنگ کھول دی گئی ہے جو تقریباً نو ماہ بعد کھولی گئی ہے تاکہ غزہ کے زخمی اور بیمار فلسطینیوں کو مصر علاج کے لیے منتقل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ دو مختلف مقامات پر تین اسرائیلی قیدیوں کیتھ سیگل، اوفر کلڈرون اور یاردن بیباس کو بھی آزاد کر دیا گیا۔ غزہ کے جنوبی اور شمالی حصوں میں عمل میں آئیں۔ دریں اثنا اسرائیلی افواج مغربی کنارے میں اپنی بڑی عسکری کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ کارروائیاں جنین اور طولکرم مہاجر کیمپوں سمیت مختلف فلسطینی کمیونٹیز پر مرکوز ہیں جہاں گزشتہ ہفتے میں دو درجن سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ مزید پڑھیں: حماس نے 183 فلسطینیوں کے بدلے مزید تین اسرائیلی رہا کر دیے اسرائیلی جیلوں میں 23 سال تک غیرقانونی قید سے رہائی پانے والے 57 سالہ فلسطینی فتحی النجر نے حراست کے دوران ہونے والے مصائب کے بارے میں بتایا ،وہ بتاتے ہیں کہ انہیں معلوم تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ رہائی پانے والوں میں ایک فلسطینی نوجوان ردا عبید بھی ہیں جن کی جلد پر نشانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خارش میں مبتلا ہیں۔عبید کی یہ حالت غیر قانونی حراستی مراکز میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ روا رکھے گئے غیر انسانی اسرائیلی سلوک کے نتیجے میں ہوئی۔ رہا ہونے والے فلسطینی قیدی احمد حمید نے اسرائیلی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید قیدیوں پر ڈھائے جانے والے غیر انسانی حالات کو بیان کیا۔انہوں نے ان مصائب پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ قیدیوں کو خوراک اور نیند کی کمی اور متواتر تلاشی مہم جیسی تکالیف برداشت کرنا پڑتی تھیں۔ غزہ میں اسرائیل کے جنگی آپریشن کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47,460 فلسطینی شہید اور 111,580 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسی دن ہونے والے حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد قیدی بنائے گئے۔