“سندھ میں ٹریفک حادثات کا اضافے”: حکومت نے روڈ چیکنگ کمیٹی قائم کر دی

حکومت سندھ نے بڑھتے ہوئے حادثات کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے بھر میں سڑکوں کی حفاظت کے قوانین پر عملدرآمد کے لیے “روڈ چیکنگ کمیٹی” تشکیل دے دی۔ سیکریٹری صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی سندھ روڈ چیکنگ کمیٹی کی صدارت کریں گے جبکہ سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کراچی، ٹریفک پولیس کے نمائندے، اور ایم وی آئی ونگ حکومت سندھ کے تین موٹر وہیکل انسپکٹربھی اس کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ واضح رہے کہ کمیٹی موٹر وہیکل قوانین ریگولیشنز 1965 اور روڈ سیفٹی ایکٹ 1985 کے تحت تشکیل دی گئی،کمیٹی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 اور موٹر وہیکل رولز 1969 تجارتی گاڑیوں ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی کی ذمہ داریوں میں تجارتی گاڑیوں کے ضروری دستاویزات جیسے رجسٹریشن بک، روٹ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ، اور ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ کرنا شامل ہے۔ اوور لوڈنگ، اوور اسپیڈنگ اور دیگر ٹریفک خلاف ورزیوں کے روک تھام کے لئے کمیٹی مخصوص سڑکوں پر چیکنگ بھی کرے گی سندھ کے سینئر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر شہریوں کا تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والی کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے،حکومتی اقدامات کا مقصد ٹریفک خلاف ورزیوں کو مؤثر طریقے سے نمٹ کر سڑکوں کو زیادہ محفوظ بنانا ہے۔ کراچی اور سندھ بھر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کے لیے روڈچیکنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے انسانی زندگی کی حفاظت کے لیے کمیٹی کے ارکان اپنی خدمات سرانجام دے گے۔
سعودی عرب کی جانب سے عمرہ زائرین کے لیے مننگیٹس ویکسین کی شرط ختم کر دی گئی

سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے لیے مننگیٹس (Neisseria meningitis) ویکسین کی شرط کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے لاکھوں پاکستانی عمرہ زائرین کے لیے ایک بڑی سہولت فراہم ہوئی ہے۔ سعودی حکام نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب صرف پولیو ویکسین کی موجودگی ضروری ہوگی جبکہ مننگیٹس ویکسین کی شرط معطل کردی گئی ہے۔ یہ فیصلہ سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن (GACA) کی جانب سے ایک سرکلر میں کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ 7 جنوری 2025 سے نافذ ہونے والی مننگیٹس ویکسین کی شرط کو فی الحال معطل کر دیا گیا ہے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عمرہ زائرین کے لیے سفر کو مزید آسان اور ہموار بنانا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان میں مننگیٹس ویکسین کی کمی اور جعلی ویکسینیشن سرٹیفیکیٹس کے حوالے سے بڑھتے ہوئے مسائل کے پیش نظر کیا گیا۔ پاکستان میں ویکسین کی فراہمی میں مشکلات کے باعث بہت سے زائرین ویکسین حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے تھے۔ اسی دوران اسلام آباد میں ایک نجی لیبارٹری کی طرف سے جعلی ویکسینیشن سرٹیفیکیٹس کے جاری ہونے کی اطلاعات بھی آئیں جس سے اس مسئلے کی سنگینی مزید بڑھ گئی۔ یہ بھی پڑھیں: “کتابیں حقائق پر مبنی ہوتے ہیں” وزیر دفاع خواجہ آصف دوسری جانب سعودی حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ وہ اپنی مذہبی مقاصد کے لیے سعودی عرب جانے والے افراد کے لیے آسانیاں پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ سعودی حکام نے آغاز میں کہا تھا کہ تمام عمرہ ویزا رکھنے والے افراد کے لیے مننگیٹس ویکسین کی ضرورت ہو گی، چاہے وہ کسی بھی قسم کے ویزا پر سعودی عرب جا رہے ہوں مگر اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ پاکستان میں صحت کے حکام اور سفر کے ایجنٹس نے سعودی عرب کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، اور اسے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے جو زائرین پر پڑنے والے اضافی دباؤ کو کم کرے گا۔ اب صرف پولیو ویکسین کی موجودگی ضروری ہو گی، جس سے نہ صرف زائرین کو سہولت ہو گی بلکہ جعلی ویکسینیشن کے معاملات میں بھی کمی آئے گی۔ یہ اقدام سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی مزید مضبوطی کی جانب ایک اور مثبت قدم ثابت ہو گا، اور لاکھوں پاکستانی مسلمانوں کو عمرہ کی عبادت کے لیے آسانی سے سعودی عرب پہنچنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، یہ فیصلہ عمرہ کی زیارت کے عمل کو مزید سادہ اور سہل بنائے گا، جس کا فائدہ تمام زائرین کو پہنچے گا۔ یاد رہے کہ مننگیٹس ویکسین مننگوکوک بیکٹیریا سے ہونے والی مننگیٹس بیماری سے بچاؤ کے لیے لگوائی جاتی ہے۔ یہ بیماری دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد کی پردے میں سوزش پیدا کرتی ہے جو جان لیوا ہو سکتی ہے۔ عمرہ یا حج کے دوران عوامی مقامات پر ہجوم ہونے کی وجہ سے بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس لیے سعودی عرب نے زائرین کے لیے اس ویکسین کو لازمی قرار دیا تھا۔ مزید پڑھیں: کراچی ائرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن کی کارروائی، انسانی اسمگلنگ کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب کردیا
“زرعی انقلاب سے قرضوں سے نجات مل سکتی ہے” کسانوں کا 33 رکنی وفد تربیتی دورے پر ترکیہ روانہ

پاکستان ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کا 33 رکنی وفد ترکیہ تربیتی دورے پر روانہ ہو گیا، جس کی قیادت صدر ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان شاکر عمر گجر کر رہے ہیں۔ پاکستانی کسانوں کے وفد میں پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے کسان شامل ہیں۔ پاکستانی کسانوں کا وفد ترکیہ میں ‘ایگرو ایکسپو’ کے تربیتی سیشن میں شرکت کرے گا۔ واضح رہے کہ ازمیر ترکیہ کی ‘ایگرو ایکسپو’ میں دنیا بھر سے کسانوں کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاکر عمر گجر نے کہا ہے کہ ازمیر ترکیہ میں تربیتی سیشن پاکستان کے کسانوں کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگا اور پاکستان کے کسانوں کو ترکیہ کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ پاکستان ڈیری کیٹل اینڈ فارمز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا ہے کہ زراعت پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جس کے فروغ کے لیےجدید ٹیکنالوجی اور ریسرچ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی انقلاب سے ہمیشہ کے لیے قرضوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
کراچی ائرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن کی کارروائی، انسانی اسمگلنگ کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب کردیا

کراچی ائرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن کی جانب سے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے سمندر کے راستے معصوم شہریوں کو یورپ پہنچانے میں ملوث ایک انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کو بے نقاب کر لیا ہے۔ اس کارروائی نے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت کو اجاگر کیا ہے بلکہ غیر قانونی سفر کے خواہش مند افراد کے لیے ایک سنگین انتباہ بھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیگال سے براستہ ایتھوپیا کراچی پہنچنے والے ایک مسافر کی شناخت محمد عثمان عمر کے نام سے ہوئی۔ یہ مسافر ایتھوپین ایئرلائن کی پرواز ET-694 کے ذریعے سینیگال سے ایتھوپیا کے راستے کراچی پہنچا تھا۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ محمد عثمان عمر گزشتہ سال لاہور ائرپورٹ سے وزٹ ویزے پر سینیگال گیا تھا اور یورپ جانے کے لیے ایک ایجنٹ چوہدری تیمور کے ساتھ رابطے میں تھا۔ اس چوہدری تیمور نامی ایجنٹ نے محمد عثمان عمر کو 25 لاکھ روپے کے عوض اسپین پہنچانے کا وعدہ کیا تھا۔ سینیگال پہنچنے پر مسافر کے والد نے ایجنٹ کو 25 لاکھ روپے ادا کیے۔ تاہم، جب مسافر سینیگال پہنچا تو ایجنٹ نے اس کا پاسپورٹ ضبط کر لیا اور قانونی طریقے سے یورپ بھیجنے کا وعدہ کیا۔ لیکن جب ایجنٹ کی حقیقت سامنے آئی تو اس نے سمندر کے راستے مسافر کو یورپ بھیجنے کی کوشش کی جس سے مسافر نے انکار کر دیا۔ یہ بھی پڑھیں: ’فلسطین فلسطینیوں کا ہے‘ پاکستان کا غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ ایجنٹ نے محمد عثمان عمر کا پاسپورٹ ضبط کر کے اس پر جعلی اسٹیمپ لگا دی اور غیر قانونی طریقے سے یورپ بھیجنے کی کوشش کی تاہم یہ کوشش بھی ناکام رہی۔ اس کے بعد ایجنٹ نے مسافر کو سینیگال میں سیف ہاؤسز میں 4 ماہ تک قید رکھا جہاں مزید 13 پاکستانی شہری بھی موجود تھے۔ اس دوران مسافر نے اپنی زندگی کو خطرے میں محسوس کرتے ہوئے وطن واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ تفتیش کے دوران محمد عثمان عمر نے یہ انکشاف کیا کہ سید ضمیر شاہ نامی ایجنٹ ترکی میں غیر قانونی سفر کے انتظامات کرتا ہے جبکہ حاجی مرزا احسن بیگ موریطانیہ کی سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ دوسری جانب ایف آئی اے کے افسران نے اس معلومات کو اپنے تحقیقات کا حصہ بنایا ہے اور دونوں ایجنٹس کی تلاش شروع کر دی ہے۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کراچی زون نے کہا کہ غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال یقینی بنائی جائے گی اور ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور بیرون ملک سفر کے لیے صرف قانونی راستے اختیار کریں۔ ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ کارروائی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں اب پہلے سے زیادہ موثر اور تیز ہو چکی ہیں، تاکہ اس غیر قانونی کاروبار کا خاتمہ کیا جا سکے۔ ایف آئی اے کی اس کارروائی نے نہ صرف ایک بڑے انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے بلکہ اس نے معاشرے کو یہ پیغام دیا ہے کہ غیر قانونی طریقوں سے سفر کرنے والے افراد کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب یہ ضروری ہے کہ عوام ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور اپنے سفر کے لیے صرف قانونی راستے اختیار کریں تاکہ اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔ مزید پڑھیں: “کتابیں حقائق پر مبنی ہوتے ہیں” وزیر دفاع خواجہ آصف
کرکٹ کے شائقین کے لیے لاہور میں بڑا ایونٹ، پولیس نے فول پروف سیکیورٹی پلان نافذ کر دیا

لاہور میں کرکٹ کے عالمی شائقین کے لیے جوش و جذبے کی نئی لہر شروع ہونے کو ہے اور شہر کی فضا میں کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے لاہور پولیس نے سیکیورٹی کے مکمل انتظامات کر لیے ہیں۔ لاہور میں ہونے والی ٹرائی نیشن سیریز کے حوالے سے پولیس نے چار درجاتی سیکیورٹی پلان متعارف کروایا ہے جس کے تحت 3,609 پولیس افسران اور اہلکار اپنے فرائض انجام دینے کے لیے الرٹ ہو چکے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ کھلاڑیوں اور شائقین کو ہر قسم کے خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کی قیادت میں لاہور پولیس نے بھرپور تیاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کھلاڑیوں اور شائقین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، اور اس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔” سیکیورٹی پلان کی تفصیلات میں چھ ایس پیز، انیس ڈی ایس پیز، پینتالیس انسپکٹرز، اور متعدد ایس ایچ اوز کو مختلف اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال پر فوری قابو پایا جا سکے۔ علاوہ ازیں، خواتین شائقین کی چیکنگ کے لیے دو سو انتیس لیڈی پولیس اہلکار تعینات کی گئی ہیں تاکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ بھی پڑھیں: صائم ایوب پاکستان کرکٹ کے چمکتے ستارے: کیا چیمیئنز ٹرافی میں شرکت کر پائیں گے؟ اس کے علاوہ ایلیٹ فورس، ڈولفن فورس، اور پولیس رسپانس یونٹ مسلسل پیٹرولنگ کر رہے ہیں تاکہ اسٹیڈیم اور اس کے اطراف میں امن و امان قائم رکھا جا سکے۔ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے اسٹیڈیم اور اس کے گرد و نواح کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی مشکوک سرگرمی پر فوری ردعمل دیا جا سکے۔ آج قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس میچ کے ساتھ ساتھ افتتاحی تقریب بھی منعقد ہوگی جس میں کرکٹ کے شائقین کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ دوسری جانب کل سے ٹرائی سیریز کے میچز کا آغاز ہوگا اور لاہور پولیس نے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے ہیں۔ لاہور پولیس نہ صرف اس کرکٹ ایونٹ کی سیکیورٹی کو سنجیدگی سے لے رہی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ شہر میں ہونے والے ہارس اینڈ کیٹل شو اور چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھی علیحدہ سیکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے مزید کہا کہ “سیکیورٹی ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا، اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔” اس کے علاوہ، شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سیکیورٹی پلان کے تحت متعین کردہ راستوں کا استعمال کریں تاکہ کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ دوسری جانب پولیو مہم اور دیگر سیکیورٹی ڈیوٹیز معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔ لاہور پولیس کی کارروائیاں شہر میں جرائم کی روک تھام کے لیے بدستور جاری رہیں گی تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ شہر کی سڑکوں پر ایلیٹ فورس، ڈولفن فورس، اور پولیس رسپانس یونٹ مسلسل اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں تاکہ امن و امان برقرار رہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور سیکیورٹی پلان پر مکمل عمل کریں۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ سیکیورٹی پروسیجرز کی پیروی کریں اور ٹریفک پلان کے مطابق متعین کردہ راستوں کا استعمال کریں تاکہ ایونٹ کے دوران کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔ لاہور میں کرکٹ کا یہ میلہ نہ صرف کھیل کے شائقین کے لیے جوش و خروش کا باعث بنے گا بلکہ سیکیورٹی کے مضبوط انتظامات کی بدولت ایک محفوظ اور پُرامن ایونٹ بھی ثابت ہوگا۔ لاہور پولیس کی انتھک محنت اور سیکیورٹی انتظامات نے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے اور یہ ایونٹ لاہور کے کرکٹ شائقین کے لیے ایک یادگار لمحہ ثابت ہوگا۔ مزید پڑھیں: قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش مکمل، محسن نقوی کا مزدوروں کے اعزاز میں ظہرانہ
قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش مکمل، محسن نقوی کا مزدوروں کے اعزاز میں ظہرانہ

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے قذافی اسٹیڈیم کی تعمیر و تزئین میں حصہ لینے والے مزدوروں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “محمد رضوان کی قیادت میں ہم چیمپئنز ٹرافی جیتیں گے۔” انہوں نے مزدورں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا۔ انہوں نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کو دنیا کے بہترین اور خوبصورت اسٹیڈیمز میں شامل کرنے کا وعدہ پورا ہونے پر اللہ کا شکر گزار ہوں۔ مزدوروں کی انتھک محنت کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا، اس لیے وزیراعظم شہباز شریف سے گزارش کروں گا کہ ان ورکرز کے لیے خصوصی ایوارڈز کا اعلان کریں۔ محسن نقوی نے کہا کہ “آج پاکستان کے لیے خوشی اور فخر کا دن ہے۔” شائقین اور کھلاڑیوں کو جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں، جو اسٹیڈیم میں ایک یادگار تجربہ فراہم کریں گی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “چیمپئنز ٹرافی ایک شاندار ایونٹ ہوگا، جو قذافی اسٹیڈیم کی جدید شکل کے شایان شان ہوگا، اور دعا ہے کہ “تین ملکی سیریز میں پاکستان کامیاب ہو”۔
“کتابیں حقائق پر مبنی ہوتے ہیں” وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ”کتابوں میں حقائق پر مبنی واقعات بیان کیے جاتے ہیں۔ مؤرخ کبھی حقائق سے پردہ پوشی نہیں کرسکتا”۔ انہوں نے کی کتاب رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “سیاست میں تحمل اور بردباری کامیابی کی علامت ہے۔ ہمیں تنگ نظری سے اجتناب کرنا ہوگا۔ بعض اوقات واقعات تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ کھلے ذہن سے حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا”۔ ان کا کہنا تھا کہ”پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں۔ کتابیں ماضی کے واقعات کا مشاہدہ کرکے مستقبل کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتی ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ”نجی میڈیا مفادات سے بالا تر ہوکر صحافتی اقدار کا خیال رکھے تو کامیابی ملے گی۔ صحافت اگر ایماندار، ذمہ دار اور جوابدہ رہےتو کامیابی مقدر ہے۔ اگر صحافت کمپرومائز ہوجائے تو معاشرے کی بہتری ممکن نہیں ہوتی”۔
نیا چیف الیکشن کمشنر کون؟ حکومت کی اتحادی جماعت نے ’قاضی فائز عیسیٰ‘ کا نام دے دیا

نئے چیف الیکشن کمیشنر کی تقرری کے لیے حکومت غوروفکر کررہی ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ کو اتحادی جماعت نے متنازعہ کردار “فائز عیسیٰ” کا نام دیا ہے۔ ن لیگ سابق چیف جسٹسز تصدق حسین جیلانی اور ناصر الملک کے نام پر غور کر رہی ہے۔ تحریکِ انصاف نے سابق بیورو کریٹ اوریا مقبول جان سے رابطہ کیا ہے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی 65 سال 105 دن کے ہیں، ہر لحاظ سے چیف الیکشن کمشنر بننے کے لیے موجودہ نظام میں اہل ہیں۔ ابھی تک حکومت کی طرف سے باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ قاضی فائز عیسی ابھی 68 سال کے نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق ان کی تاریخِ پیدائش 26 اکتوبر 1959 ہے، یوں ان کی عمر65 برس اور ساڑھے3 ماہ بنتی ہے۔ اگر ان کی تعیناتی ہو جاتی ہے تو 26ویں آئینی ترمیم کے تحت وہ 2027 میں 68 برس کے ہونے کے باوجود چیف الیکشن کمشنر رہ سکیں گے۔ ضرورپڑھیں: ’ری الیکشن دھوکا، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے‘ حافظ نعیم کا 8فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان 8 فروری 2024 کے الیکشن موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سرپرستی میں ہوئے تھے ۔ اس الیکشن کو اپوزیشن جماعتیں متنازع اور دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے سراپا احتجاج ہیں۔ عام انتخابات کو ایک سال ختم ہونے پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے کل احتجاج کا اعلان کررکھا ہے۔ سکندر سلطان راجہ کے سُسر سعید مہدی سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ ان کے ایک بھائی فخر وصال سلطان راجہ پولیس سروس میں ہیں اور راولپنڈی میں ریجنل پولیس افسر کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں جبکہ ان کے ایک برادرِ نبستی عامر علی احمد اس وقت اسلام آباد میں چیف کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔
صائم ایوب پاکستان کرکٹ کے چمکتے ستارے: کیا چیمیئنز ٹرافی میں شرکت کر پائیں گے؟

پاکستان کے نوجوان کرکٹ کھلاڑی صائم ایوب، جو حالیہ برسوں میں اپنی شاندار کارکردگی سے کرکٹ کے میدان میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں اب ایک نئے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی دائیں ٹخنے کی شدید چوٹ نے نہ صرف ان کی کرکٹ کیریئر پر اثر چھوڑا ہے بلکہ اس سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے شائقین کی امیدوں کو بھی دھچکا پہنچایا ہے۔ 3 جنوری 2024 کو جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے دوران صائم ایوب کے ٹخنے پر چوٹ آئی، جو ان کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن گئی۔ چوٹ اتنی شدید تھی کہ انہیں فوری طور پر کرکٹ سے دور رہنے کا مشورہ دیا گیا۔ پی سی بی کے مطابق اس کے بعد صائم کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا، جس میں ایم آر آئی اسکینز، ایکس رے اور دیگر ٹیسٹس شامل تھے، جن کے نتیجے میں ڈاکٹروں نے انہیں دس ہفتوں تک کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی۔ صائم ایوب کی چوٹ نے ان کی فوری واپسی کی امیدوں کو ماند کر دیا، لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اس وقت ان کا بھرپور ساتھ دیا اور ان کی صحت یابی کے لیے تمام ضروری وسائل فراہم کیے۔ اس کے لیے صائم ایوب کو لندن بھیجا گیا، جہاں انہیں عالمی معیار کا علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ صائم ایوب کی کرکٹ میں واپسی کا سفر ان کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ ان کی شاندار کارکردگی، خاص طور پر 2023 پی ایس ایل کے دوران، جہاں انہوں نے پشاور زلمی کے لیے بھرپور اننگز کھیلیں، کرکٹ کے شائقین کو محظوظ کیا۔ ان کی 33 گیندوں پر نصف سنچری اور پھر 58 رنز کی اننگز نے انہیں کرکٹ کی دنیا میں ایک نیا ستارہ بنا دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ان کی صحت یابی کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ ان کا اگلا بڑا امتحان 2025 چیمپئنز ٹرافی ہے، جو پاکستان میں ہونے والی ہے۔ پی سی بی کی کوشش ہے کہ وہ انہیں اس ایونٹ سے قبل مکمل فٹ کر سکے تاکہ وہ ٹیم کا حصہ بنیں اور پاکستان کی فتح میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ صائم ایوب کا مستقبل روشن ہے۔ وہ دنیائے کرکٹ میں اپنی “نو لُک شاٹ” کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں لیکن ان کی کرکٹ میں واپسی کی رفتار ان کی مکمل صحت یابی پر منحصر ہے۔ ان کی مکمل صحت یابی کے بعد، 16 مارچ سے 5 اپریل تک نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے ان کی دستیابی کا فیصلہ فٹنس ٹیسٹس کے بعد کیا جائے گا۔ اس کے بعد پاکستان سپر لیگ کا آغاز 8 اپریل سے ہوگا، اور کرکٹ شائقین اس موقع پر صائم ایوب کی واپسی کے منتظر ہیں۔
“بات نیت کی ہوتی ہے وسائل کی نہیں” میئر کراچی نے اپنی کارکردگی بتا دی

مرتضٰی وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ” کراچی میں پیپلزپارٹی کی قیادت اس شہر کی خدمت کر رہی ہے۔ 19 جون کو2023 کو اس شہر کی خدمت کا آغاز کیا تھا۔ لگ بھگ ڈیڑھ سال کا عرصہ ہمیں گزر چکا ہے۔ مثبت فیصلوں کے اثرات کراچی والوں کو نظر آ رہے ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ” پیپلزپارٹی کا ایک ایک کارکن اس شہر کی خدمت میں مصروف ہے۔ ادارے کو چلانے کے لیے مالی وسائل ضرور ہونے چاہئیں۔ ملازمین کے حقوق دینے ہیں تو وسائل درکار ہوتے ہیں۔ ماضی کے میئر کہتے تھے ہمارے اختیارات اور وسائل نہیں ہیں۔ لیکن بات نیت کی ہوتی ہے وسائل کی نہیں۔” ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد کے ہمراہ کے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ” آج ڈیڑھ سال بعد آپ کے سامنے اپنے آپ کو پیش کررہے ہیں۔ جو مثبت ثمرات جو ہمارے فیصلوں کے تھے وہ آنا شروع ہوگئے ہیں۔ نظام میں ہمیشہ بہتری اپنے آپ سے شروع کرنا ہوتا ہے۔ مالی اعتبار سے کے ایم سی ڈیڑھ سالوں میں بہتری آئی ہے”۔ ایم سی ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ” 2019 میں ایم کیو ایم کے میئر 87 کروڑ بارہ ماہ میں جمع کئے ۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سات ماہ میں 2.3 ارب روپےکی آمدن ہوئی ہے۔ کمہ لینڈ، اسٹیٹ، اینٹی انکروچمنٹ کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ ہر ٹاؤن ہمیں تنگ کرتا ہے ہمارے وسائل کے اوپر بہت سارے ٹاؤن قابض ہیں لیکن ہم نے ہار نہیں مانی۔ کے ایم سی 751اسکیموں پر کام کررہی ہے۔ ایک ہزار سے زائد اسکیمیں 2026جون تک مکمل کرلیں گے۔ ہماری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سات ماہ میں آمدنی بڑھ کر دو اعشاریہ تین ارب روپے ہوئی ہے”۔