
پاکستان کی جانب سے ایران کی حمایت کے جرات مندانہ مؤقف کو ساری عرب دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔ اسی طرح سعودی ولی عہد کی جانب سے ایرانی صدر کے ساتھ رابطے کو ایک مثبت اور نتیجہ خیز تبدیلی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ ملکوں کے درمیان
ایران اسرائیل جنگ تیسرے روز کہاں کھڑی ہے؟ اس سوال پر غور کرتے جائیں، منظر کھلتا جائے گا۔ جنگ کے تیسرے روز اسرائیل کے دو حلیفوں یعنی امریکا اور برطانیہ نے بہ انداز دیگر اسرائیل کی گلو خلاصی کے لیے آواز بلند کی ہے۔ برطانیہ نے کہا ہے کہ اب
فلسطینی شہر حیفہ، جو کہ ایک قدیم بندرگاہ ہے اور اس وقت اسرائیلی قبضے میں ہے، وہاں بھارتی بزنس گروپ اڈانی کی ایک لاکھ کروڑ انڈین روپے سے زائد کی سرمایہ کاری موجود ہے۔ یہ محض بزنس نہیں، بلکہ بندرگاہ پر اختیار اور جغرافیائی رسائی کا جدید ترین ماڈل ہے۔
ایران ایک ایسا ملک ہے، جس نے اپنے ”نام نہاد اسلامی“ انقلاب کے بعد نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ پوری مسلم دنیا پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ 1979میں خمینی کے ”شیعہ انقلاب“ کے بعد ایران نے نظریاتی سرحدوں کو زمینی سرحدوں پر ترجیح دی اور ”تصدیر انقلاب“یعنی انقلاب
“بھائی میں تو سموکنگ نہیں کرتا میں تو ویپنگ کرتا ہوں۔ میرا بھائی، میرا بیٹا ویپنگ کرتا ہے۔ سموکنگ چھوڑنی ہے تو ویپنگ شروع کر دو۔ نہیں نہیں ویپنگ صحت کے لیے خطرناک نہیں ہے۔” یہ وہ تمام جملے ہیں جو ہمیں عام سننے کو ملتے ہیں۔ کیا آپ کو
چند ہفتے قبل، میں نے “اسرائیل یتیم ہوگیا” کے عنوان سے ایک بلاگ لکھا تھا جس میں میں نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے جنگی مجرم وزیرِاعظم نیتن یاہو کے درمیان بڑھتے اختلافات اورسفارتی تنہائی کو موضوع بنایا تھا۔ اس وقت بین القوامی میڈیا اور امریکہ
سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ پیش کیا گیا تو حسب روایت حکومت نے ”اپنی کارکردگی کی قصیدہ گوئی“ کے ساتھ” خوش فہمیوں“ کے انبار لگا دیے۔ وزراء نے دعویٰ کیا کہ یہ بجٹ عام آدمی کے لیے ہے،ملکی معیشت کو مستحکم کرے گااور ترقی کی نئی راہیں کھولے گا مگر
بجٹ 2025-26 کی آمد آمد ہے اور حسبِ روایت ملک بھر کے مختلف شعبہ جات اس بات پر نگاہیں جمائے بیٹھے ہیں کہ آنے والا بجٹ ان کے لیے ریلیف لائے گا یا مزید بوجھ؟۔ ان ہی طبقات میں سے ایک اہم طبقہ رئیل سٹیٹ سے وابستہ افراد کا ہے،جن
Haaretz اسرائیل کا بڑا اخبار ہےآج 5 جون 2025 کو اخبار میں اسرائیل فلسطین تنازع کے حوالے سے تحریر شائع ہوئی۔ یہ دراصل اسرائیل کے ایک بڑے طبقے کی رائے بھی ہے کہ اسرائیل اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے چند ایک اس جنگ کو اسرائیل کا اختتام بھی
دانشوروں کی محفل میں یہ جملہ سنا تو میں چونک گیا،یہ اس وقت کی بات ہے جب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کیلئے رواں دواں تھے تو وفاق اور پنجاب ان کو روکنے کی کوشش کررہا تھا،علی امین گنڈاپور اپنے مقاصد میں تو کامیاب نہ رہے اور خوساختہ’اغواء‘کے