انڈیا کے ساتھ صرف اسرائیل اور افغان طالبان کھڑے ہیں، خواجہ محمد آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے جن طالبان کے لیے امریکا اور مغربی دنیا کی جانب سے لگنے والے الزامات برداشت کیے اور جن کی حمایت کی بدولت دنیا بھر میں پاکستان کو ایک دہشتگرد ریاست کے طور پر بدنام کیا گیا، آج وہی طالبان کابل میں بیٹھ کر اسرائیل اور انڈیا جیسے دشمن ممالک کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ خواجہ آصف نے یہ بات اپنے ذاتی مؤقف کے طور پر نہیں کہی، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ دعویٰ معروف انڈین صحافی اور دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے کیا ہے کہ جو انڈین میڈیا میں ایک معتبر اور سنی سنائی جانے والی آواز سمجھے جاتے ہیں۔ پاکستان کی دہائیوں کی دو افغان جنگوں میں انویسٹمنٹ کا نتیجہ ۔ آج جن طالبان کے لئے امریکہ اور مغربی ممالک کے الزامات برداشت کیے۔ دھشت گرد ملک کے طور مشہور ھوئے۔ آج وہی کابل وہی طالبان اسرائیل سمیت ھندوستان کے ساتھ کھڑے ھیں۔ یہ میں نہیں کہہ رہا یہ پراوین ساہنی کہہ رہے ھیں جو… pic.twitter.com/JA64amDQ0H — Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) May 17, 2025 خواجہ آصف نے ایکس پر پوسٹ میں کہا ہے کہ پروین ساہنی کے مطابق انڈیا کے پاکستان کے خلاف شروع کیے گئے “آپریشن سندور” پر دنیا بھر میں صرف دو ممالک نے انڈیا کا ساتھ دیا تھا، ان ممالک میں انہوں نے اسرائیل اور افغانستان کا نام لیا۔ ان کے مطابق یہ حقیقت اس بات کا ثبوت ہے کہ آج کے افغانستان، جہاں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہے، انہوں نے پاکستان کے خلاف انڈین بیانیے کی حمایت کی۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل ایک اور خبر سامنے آئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا کہ طالبان کی عبوری حکومت کے وزیرِ دفاع نے پاکستان کے ساتھ ایک فوجی محاذ آرائی میں ناکامی کے بعد خفیہ طور پر انڈیا کا دورہ کیا ہے۔ مزید پڑھیں: یقین اور وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
امریکی خاتون اول کا مجسمہ غائب، کہاں نصب تھا؟

امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا کانسی کا مجسمہ ان کے آبائی ملک سلوانیا کے شہر سیونیسا سے پراسرار طور پر غائب ہو گیا ہے، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ عالمی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی’ کے مطابق یہ مجسمہ 2020 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدِ صدارت کے دوران نصب کیا گیا تھا، جب میلانیا ٹرمپ کے پہلے لکڑی سے بنے مجسمے کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ وہی مقام ہے، جہاں 1970 میں میلانیا ٹرمپ کی پیدائش ہوئی تھی۔ ترجمان مقامی پولیس کے مطابق انہیں 13 مئی کو مجسمہ غائب ہونے کی اطلاع دی گئی اور اب ذمہ داروں کی تلاش کے لیے باقاعدہ چھان بین شروع کی جا چکی ہے۔ پولیس کے مطابق مجسمہ کے صرف پیر اور دو میٹر اونچے درخت کا تنا باقی رہ گیا ہے، جس پر یہ مجسمہ کھڑا تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مجسمے کو اس کے ٹخنوں سے اکھاڑ کر لے جایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مقامی افراد نے اس واقعے پر حیرت کے بجائے بے نیازی کا اظہار کیا ہے۔ ایک شہری نے تبصرہ کیا ہے کہ “ہمیں اس مجسمے پر کبھی فخر محسوس نہیں ہوا، تو ہمارے خیال میں یہ بہتر ہے کہ اسے ہٹا دیا گیا۔” کانسی کے اس مجسمے کو اکثر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ اس کی ساخت اور خدوخال میلانیا ٹرمپ کی شخصیت یا حلیے سے میل نہیں کھاتے تھے، جس کے باعث یہ متنازع آرٹ پیس بن گیا تھا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب میلانیا ٹرمپ کے مجسمے کو نشانہ بنایا گیا ہو بلکہ اس سے قبل 2019 میں مقامی فنکار ایلس ‘میکسی’ زوپیوک نے ایک لکڑی کا مجسمہ بنایا تھا، جسے بعد ازاں نامعلوم افراد نے امریکی یوم آزادی (4 جولائی) پر جلا دیا، جس کے بعد امریکی فنکار بریڈ ڈاؤنی نے اسی مجسمے کی کانسی میں نقل تیار کی تاکہ وہ زیادہ پائیدار ثابت ہو۔ مجسمہ بنانے والے آرٹسٹ بریڈ ڈاؤنی کا کہنا تھا کہ وہ ابتدا ہی سے اس مجسمے کا کانسی ورژن تیار کرنا چاہتے تھے تاکہ اسے مختلف آرٹ گیلریوں میں نمائش کے لیے رکھا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فن پارہ “انتہائی مضبوط مواد سے بنایا گیا ہے تاکہ اسے یوں تباہ نہ کیا جا سکے، مگر مجسمے کو اب ٹخنوں سے کاٹ کر غائب کر دیا گیا ہے، جس سے ڈاؤنی کا دعویٰ بے اثر ہو گیا۔ ڈاؤنی نے اس مجسمے کو ایک سیاسی بیان قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق میلانیا ٹرمپ کو امریکی شہریت کے عمل میں تیزی سے فائدہ ملا، جب کہ دیگر تارکین وطن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی “غیرملکی مخالف” پالیسیوں کا شکار بنے۔
معرکہ حق: پاکستان نے انڈیا کو کیسے مات دی؟ دستاویزی فلم نے تہلکہ مچادیا

ایک چشم کشا اور شواہد پر مبنی 27 منٹ 51 سیکنڈ دورانیے کی دستاویزی فلم “معرکہ حق“ نے جنوبی ایشیا کے جیو اسٹریٹیجک منظرنامے میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ فلم میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے انڈیا کے گمراہ کن بیانیے کو منطقی اور ناقابل تردید شواہد کے ذریعے چیلنج کیا گیا ہے۔ دستاویزی فلم یہ واضح کرتی ہے کہ پہلگام واقعہ انڈیا کی جانب سے رچی گئی ایک منظم سازش تھی جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کا حصہ تھی۔ بریکنگ معرکہ حق — ایک سنسنی خیز اور حقائق پر مبنی دستاویزی فلم جاری (دورانیہ:27 منٹ 51 سیکنڈ) "معرکہ حق " 27 منٹ 51 سیکنڈ پرمشتمل جامع اور معلوماتی دستاویزی فلم ہے جو مستند حقائق پر مبنی ہے یہ فلم نہ صرف ہندوستان کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ پاکستان کی… pic.twitter.com/k96VgXRloi — PTV News (@PTVNewsOfficial) May 18, 2025 تاہم پاکستان نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر انڈیا دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیا اور جعلی دہشت گرد کیمپوں کی حقیقت عالمی برادری کے سامنے کھول کر رکھ دی۔ معرکہ حق میں 10 مئی کو آپریشنبنیانمرصوص کے تحت پاکستان کی جانب سے دیا گیا فیصلہ کن عسکری جواب بھی تفصیل سے پیش کیا گیا ہے جو انڈیا کے جنگی جنون کے مقابل ایک واضح پیغام بن کر ابھرا۔ فلم میں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی بروقت فیصلہ سازی اور ہم آہنگی کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ افواجِ پاکستان کے پیشہ ورانہ ردعمل اور عوامی حمایت کو بھی مؤثر انداز میں دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو متاثر کرنے والے ایک اہم تاریخی لمحے کو محفوظ کرتی ہے بلکہ ناظرین کو حقائق پر مبنی غیر جانبدار تجزیے کے ذریعے واقعات کی اصل تصویر دکھانے کا دعویٰ بھی کرتی ہے۔ مزید پڑھیں: فنکاروں کے بعد انڈیا نے پاکستانی گانوں پر بھی پابندی لگا دی
شہبازشریف، عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم معاف نہیں کرے گی، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعتِ اسلام حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ امیر جماعتِ اسلامی نے ‘مردہ باد اسرائیل و ہندوستان مارچ چکدرہ ملاکنڈ’ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کی مدد کے لیے اسی ملاکنڈ ڈویژن سے لوگ نکلے تھے، کشمیر کا یہ حصہ آزاد ہوا تھا، نہرو اس مزاحمت سے مضحمل ہوکر اقوامِ متحدہ دوڑ کر پہنچا تھا اور تب حقِ خودارادیت کی قراراداد منظور ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا اعلان ہے کہ وہ انڈیا کی غلامی قبول نہیں کریں گے، کشمیری کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے۔ اگر ہم شہید کر دیے جائیں تو ہمیں پاکستانی پرچم میں دفن کیا جائے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ملاکنڈ کے تاریخی جلسے میں خواتین کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مقبوضہ کشمیر میں انڈین مظالم کا سلسلہ جاری ہے، کشمیریوں کی مدد کے لیے ملاکنڈ کے مجاہدین نکلے، آج آزاد کشمیر ملاکنڈ کے مجاہدین کی قربانیوں کے مرہون منت ہے، عنایت اللہ خان کے دادا بھی شہداء کشمیر ہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم سے حکومت اور فوج نے کہا کہ وہ جذبہ جہاد سے لڑیں گے تو ہم نے ان کا ساتھ دیا، کشمیر پر جہاد کی بجائے کل کسی نے پسپائی اختیار کی تو ہم قوم کو ساتھ ملا کر انہیں نشان عبرت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد و تقویٰ کی وجہ سے اللہ نے ہمیں عزت دی، یہ ملک محض زمین کے حصول کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے کلام کو نافذ کرنے کے لیے بنا تھا۔ ٹرمپ پہلے کہاں تھا، اپنے اتحادی ہندوستان کو بچانے کے لئے وہ بیچ میں آیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ٹرمپ کو انسانیت کا درد ہوتا تو غزہ میں جنگ رکواتا، شہباز شریف اور عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم انہیں معاف نہیں کرے گی، حکمران خوف زدہ نہ ہوں، امریکا ہمیشہ شکست کھاتا ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 28 مئی کو یوم تکبیر کے ساتھ یوم ڈاکٹر عبد القدیر بھی منائیں گے، امریکا سے ڈر کر محسنِ پاکستان کے جنازے تک میں شریک نہ ہونے والی انجمن غلامانِ امریکا قوم کی ترجمانی نہیں کر سکتی، اس کے لیے دیانتدار قیادت ضروری ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادیں کل بھی موجود تھیں، آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔ افواج پاکستان اور حکومت سے کہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کے حل پر فوکس کریں، انڈیا اور اسرائیل مشترکہ ظالم ملک ہیں، انڈیا نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کرکے دنیا کو بےوقوف بنانے کی کوشش کی، انڈیا کا جھوٹ دنیا پر آشکار ہو گیا ہے، کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہی ہوگا۔ دوسری جانب سابق امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق نے مارچ میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکمران ٹرمپ کا استقبال کر رہے تھے، دوسری طرف اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو شہید کر رہا تھا، مودی نے مریدکے اور بہاولپور میں ہماری مساجد، خواتین اور بچوں کو شہید کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انڈیا مکار، موقع پرست اور بزدل دشمن ہے۔ انڈیا پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد پھر بدلہ لینے کا منصوبہ بنائے گا۔ انڈیا پر امریکا مغرب کے اعتماد کا بت پاش پاش ہوگیا، عالم اسلام کے حکمران سمجھ لیں کشمیر فلسطین کو نظر انداز کرکے انہیں کبھی سکھ چین نہیں ملے گا۔ جماعت اسلامی کے جلسوں اور ریلیوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے، پنجاب، کراچی اور اسلام آباد کے بعد اب یہ جلسے اور ریلیاں خیبر پختونخوا میں کی جارہی ہیں۔ ہفتہ کے روز جماعت اسلامی کی جانب سے “دفاعِ پاکستان و غزہ مارچ” ایبٹ آباد میں منعقد کیا گیا، امیر جماعتِ اسلامی کا مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انڈیا نے کشمیر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنایا گیا تھا، نہ کہ کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے نام پربلکہ “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کے نظریے پر بنا تھا۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ “کل تک یہ کہا جاتا تھا کہ ٹینکوں میں ایندھن نہیں اور اگر حملہ کر دوں تو قوم منتشر ہے، مگر آج جب قیادت نے یکسوئی دکھائی تو پوری قوم متحد ہو گئی۔ دشمن کے 80 سے زائد ڈرون مار گرائے گئے اور وہ طیارے جو ناقابل شکست سمجھے جاتے تھے، زمیں بوس ہو چکے ہیں۔انڈیا کا گھمنڈ، جو برسوں سے چڑھتا جا رہا تھا، اب زمین پر آ گرا ہے۔ مالاکنڈ: اہلِ علاقہ کی غزہ سے اظہارِ یکجہتی اور پاکستانی فورسز کی حمایت میں قرارداد منظور سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی خیبرپختونخوا (شمالی) کے نائب امیر بختیار معانی نے غزہ کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی اور انڈیا کی حالیہ جارحیت کے دفاع میں پاکستانی فورسز کی حمایت میں ایک قرارداد پیش کی، جسے مالاکنڈ کے عوام نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان پر حملوں اور اسرائیلی ڈرون کارروائیوں سے یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ عالمی کفریہ قوتیں پاکستان کے خلاف متحد ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال میں ترکی سمیت کئی مسلم ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ امت مسلمہ آج بھی متحد ہو سکتی ہے۔ مزید پڑھیں: پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنا، کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے لیے نہیں، حافظ نعیم الرحمان مالاکنڈ کے عوام نے قرارداد کے ذریعے تمام مسلم ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک صف میں کھڑے ہو کر دشمنوں کا مقابلہ کریں اور امت مسلمہ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اہلِ مالاکنڈ نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے ملک میں اتحاد و یکجہتی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں قوم کو متحد رکھنے کے لیے ان
غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں 100 سے زائد فلسطینی شہید: طبی عملہ

جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 100فلسطینی شہید ہو گئے۔ مقامی طبی حکام کے مطابق اتوار کے روز حملے میں خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے ہیں، جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے اور کئی خیموں میں آگ لگ گئی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، اور پچھلے 72 گھنٹوں میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے ’سرخ لکیر‘ ہے، وزیراعظم شہباز شریف غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورۂ مشرق وسطیٰ کے باوجود اسرائیلی حملوں میں کمی نہیں آئی، بلکہ مزید شدت آ گئی ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس نے اس حملے کو “وحشیانہ جرم” قرار دیا ہے اور اس کا ذمہ دار امریکی انتظامیہ کو ٹھہرایا ہے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے تازہ حملے پر کوئی بیان نہیں دیا، لیکن پہلے کہا تھا کہ وہ اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے کے لیے غزہ پر بھرپور کارروائی جاری رکھے گی۔ دوسری جانب مصر اور قطر، جو امریکا کی حمایت سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے نئی بات چیت شروع کی ہے۔ تاہم رائٹرز کے ذرائع کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی مذاکرات میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، کیونکہ دونوں فریق اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
انڈیا خطے میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ انڈیا خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم گروہ، سب کو انڈیا کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا دہشتگردی میں ملوث ہونے کے باوجود اپنی حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے اپناتا ہے۔ انہوں نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے انڈین میڈیا نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے۔ بعد میں انڈین وزارت خارجہ نے خود تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ کسی غیرجانبدار ادارے کو دے، پاکستان ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ لیکن انڈیا نے اس پیشکش کو نظر انداز کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر پاکستان پر حملہ کیا، جس میں مساجد اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کو ملکی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کی مقدس ذمہ داری دی گئی ہے، جو ہم نے نبھائی ہے اور آئندہ بھی نبھاتے رہیں گے۔ 6 اور 7 مئی کی رات کو انڈیا نے میزائل فائر کیے، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے ان کے پانچ طیارے مار گرائے۔ اس کے بعد 9 اور 10 مئی کی شب انڈیا نے دوبارہ میزائل داغے، لیکن پاکستان کی قوم اور افواج نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ 10 مئی کی صبح پاکستان نے احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، کسی بھی شہری کو نقصان نہیں پہنچایا۔ یہ جواب نہ صرف منصفانہ تھا بلکہ مکمل طور پر متوازن بھی تھا۔ بعد میں انڈین وزارت دفاع کے ترجمان نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند اور سنجیدہ ملک ہے، جو پرتشدد راستے کے بجائے سفارتی سطح پر بات چیت کو ترجیح دیتا ہے۔ ہماری سفارتی ٹیم نے عالمی برادری کو سمجھداری سے اپنا مؤقف سمجھایا۔ امریکا جیسی بڑی طاقتیں بھی جانتی ہیں کہ پاکستانی عوام کا جذبہ کیا ہے۔
پاکستان اور جہنم میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے، تو جہنم جانا پسند کروں گا، جاوید اختر

معروف انڈین شاعر اور سکرپٹ رائٹر جاوید اختر نے کہا ہے کہ اگر انہیں جہنم اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے، تو وہ جہنم جانا پسند کریں گے۔ ممبئی میں ایک کتاب کی رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ وہ جب بھی تمام فریقین کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی بات کرتے ہیں، تو ہر طرف سے تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟ جاوید اختر نے کہا کہ اگر وہ صرف ایک طرف کی حمایت کریں، تو دوسری طرف سے ناراضگی آتی ہے، لیکن اگر وہ سب کی نمائندگی کریں تو ہر جانب سے گالیاں پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایکس اور واٹس ایپ پر تعریف کے ساتھ ساتھ تنقیدی پیغامات اور گالیاں بھی مسلسل آتی رہتی ہیں، خاص طور پر دونوں انتہا پسند گروہوں کی طرف سے۔ جاوید اختر نے طنزاً کہا کہ جب ایک فریق گالیاں دینا بند کر دیتا ہے تو وہ خود کو شک میں ڈال لیتے ہیں کہ کہیں انہوں نے کوئی غلط بات تو نہیں کر دی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک طرف سے انہیں ’کافر‘ کہہ کر جہنم کی وعید دی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب سے انہیں ’جہادی‘ کہہ کر پاکستان جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اس لیے اگر ان کے پاس صرف یہ دو راستے رہ جائیں تو وہ جہنم کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے اپنے بیان میں ممبئی اور مہاراشٹر کا بھی ذکر کیا کہ وہ جب 19 سال کے تھے تو ممبئی آئے تھے، اور جو کچھ بھی بنے ہیں اسی شہر کی وجہ سے بنے ہیں۔ یاد رہے کہ جاوید اختر پہلے بھی اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہ چکے ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں کے خلاف بیانات دیے تھے، جن پر پاکستانی اداکاروں بشریٰ انصاری اور دیگر نے انہیں سخت ردعمل دیا تھا۔
’امن مذاکرات ناکام‘، امریکی صدر خود جنگ بندی کے لیے روس اور یوکرین کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پیر کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے الگ الگ بات چیت کریں گے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان ترکی میں ہونے والی براہِ راست ملاقات کے بعد بھی جنگ بندی پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ یوکرین کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق، مذاکرات میں روسی وفد نے جنگ بندی سے پہلے یوکرین سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام علاقوں سے اپنی فوجیں واپس بلائے جن پر روس نے قبضے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ اس مطالبے نے جنگ بندی کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ صدر پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت کی تیاری جاری ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ پیر کو صبح 10 بجے پیوٹن سے کال پر بات کریں گے، جس میں جنگ بندی اور تجارت جیسے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کو روکنا ترجیح ہے، کیونکہ اس میں ہر ہفتے اوسطاً 5000 سے زائد روسی اور یوکرینی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اس کے بعد زیلنسکی اور نیٹو کے کئی رہنماؤں سے بھی بات کریں گے۔ ان کے مطابق، یہ دن “نتیجہ خیز” ثابت ہو سکتا ہے، اور امید ہے کہ اس جنگ کا اختتام ہو جو کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے پیشکش کی تھی کہ اگر پیوٹن بھی شریک ہوں تو وہ امن مذاکرات کے لیے ترکی کا دورہ کر سکتے ہیں، لیکن روس کی جانب سے صرف مذاکرات کار بھیجے گئے۔ کریملن نے جمعے کے اجلاس میں پیش کیے گئے مطالبات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ مذاکرات صرف ایک گھنٹہ 40 منٹ جاری رہے۔ اس دوران ایک معاہدہ ہوا کہ دونوں ممالک 1000 جنگی قیدیوں کا تبادلہ کریں گے، تاہم اس پر عملدرآمد کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔ دوسری جانب زیلنسکی نے روسی ڈرون حملے میں نو شہریوں کی ہلاکت کے بعد ماسکو پر مزید سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے، اور اس واقعے کو شہریوں کا دانستہ قتل قرار دیا ہے۔
شہباز شریف کی درخواست پر بلاول بھٹو کا عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کا اعلان

سابق وزیر خارجہ و پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے رابطہ کر کے انہیں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کی اور کہا کہ انہیں وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کے لیے امن کا مقدمہ عالمی فورمز پر پیش کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ بلاول نے ایکس پر لکھا کہ”آج وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مجھ سے رابطہ کیا گیا، جنہوں نے پاکستان کے امن کے مؤقف کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لیے وفد کی قیادت کرنے کی درخواست کی۔ یہ ذمہ داری قبول کرنا میرے لیے باعثِ فخر ہے اور میں ان مشکل حالات میں پاکستان کی خدمت کے لیے پُرعزم ہوں۔ پاکستان زندہ باد” I was contacted earlier today by Prime Minister @CMShehbaz, who requested that I lead a delegation to present Pakistan’s case for peace on the international stage. I am honoured to accept this responsibility and remain committed to serving Pakistan in these challenging times.… — BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 17, 2025 واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب خطے اور دنیا میں سیکیورٹی اور جغرافیائی سیاسی صورتحال پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے اور پاکستان سفارتی محاذ پر فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ تاحال حکومتِ پاکستان کی جانب سے اس بارے میں باقاعدہ کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، نہ ہی وفد کے دیگر ارکان کے نام سامنے آئے ہیں اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوا کہ یہ وفد کب اور کن ممالک کا دورہ کرے گا، تاہم وزارتِ خارجہ اور وزیرِاعظم آفس کی جانب سے جلد اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری کیے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور جنگ بندی کے بعد انڈین حکومت نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کا وفد مختلف ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’انڈین حکومت کی جانب سے پانچ اہم دارالحکومتوں میں آل پارٹی وفد کی قیادت کے لیے دعوت ملنے کا مجھے اعزاز حاصل ہوا ہے۔ جب قومی مفاد کی بات ہو اور میری خدمات درکار ہوں، تو میں کبھی پیچھے نہیں رہوں گا۔‘ I am honoured by the invitation of the government of India to lead an all-party delegation to five key capitals, to present our nation’s point of view on recent events. When national interest is involved, and my services are required, I will not be found wanting. Jai Hind! 🇮🇳 pic.twitter.com/b4Qjd12cN9 — Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) May 17, 2025 انڈین پارلیمنٹ کے ارکان مختلف ممالک میں جاکر جنوبی ایشیا کی صورت حال کے تناظر میں اپنے ملک کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے پریس انفارمیشن بیورو( پی آئی بی) دہلی کی جانب سے جاری کیا گیا ایک سرکاری اعلامیے کی تصویر بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی تھی۔ اعلامیے کے مطابق ’آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی جاری جنگ کے پس منظر میں، سات جماعتی وفد رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سمیت دیگر اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کرے گا۔
عرب ممالک کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

بغداد میں ہونے والے عرب سربراہی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے اسرائیل کے غزہ پر شدید ترین حملوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس میں فلسطینی شہداء کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ اسرائیل پر الزام لگایا گیا کہ وہ فلسطینیوں کو مکمل طور پر غزہ سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی کارروائیوں کو “منظم جرائم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد فلسطینیوں کا مکمل خاتمہ اور غزہ میں ان کی موجودگی کا خاتمہ ہے۔ عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی اس اجلاس کی میزبانی کر رہے تھے، انہوں نے اسرائیل پر براہ راست نسل کشی کا الزام عائد کیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کسی صورت قابل جواز نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی خاموشی قابل افسوس ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری اقدامات اٹھانے چاہییں۔ لازمی پڑھیں: مودی کی پاکستانی دریاؤں سے ’پانی چوری‘ میں تیزی، سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کیسے کی جارہی ہے؟ اسرائیل نے مارچ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے اپنی فوجی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف حماس کے عسکری اور حکومتی ڈھانچے کو ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ حماس شہری آبادی کے اندر چھپنے کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے تقریباً تمام افراد اپنے گھروں سے بےدخل ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شہداء کی تعداد 53,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس بربریت کے دوران انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی بھی بند ہے جبکہ خوراک اور ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔ اجلاس کے دوران عراقی وزیر اعظم نے عرب ریاستوں کی تعمیر نو کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت ابتدائی طور پر غزہ اور لبنان کے لیے 2 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے گی۔ لبنان میں گزشتہ سال اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف کارروائی سے جنوبی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس تمام تر صورت حال کے باوجود اسرائیل کو امریکا کی کھلی حمایت حاصل ہے جبکہ عالمی برادری فلسطینی شہداء کے خون اور تباہی پر شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ مزید پڑھیں: ہم پاکستان اور انڈیا پرزور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں، برطانوی وزیرخارجہ