‘امریکا اگر حملہ کرتا ہے تو ایران جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے’ آیت اللہ علی خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اپنی دھمکی پر عمل کرتا ہے تو اسے جوابی وار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صدر ٹرمپ نے اتوار کو ایک بار پھر اپنی اس دھمکی کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران اُس کی جانب سے مارچ میں بھیجے گئے خط میں دی گئی پیشکش کو تسلیم نہیں کرتا، تو ایران پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ نے ایران کو دو ماہ کا وقت دیا ہے تاکہ وہ امریکا کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرے۔ اس دھمکی کا جواب دیتے ہوئے خامنہ ای نے کہا ہے کہ “امریکا اور اسرائیل سے دشمنی ہمیشہ سے رہی ہے اور وہ ہمیں حملے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا حملہ بہت کم ممکن ہے۔ تاہم، اگر انہوں نے کوئی بھی ہنر یا چالاکی دکھائی تو انہیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا ایران میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے، پھر جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے، تو ایرانی عوام خود اس کا مقابلہ کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں:امامہ فاطمہ نے امریکی ایوارڈ کو فلسطینیوں کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا خامنہ ای کے ان بیانات نے عالمی سطح پر ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں جب 2022-2023 میں ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں اور 2019 میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والی عوامی بغاوتوں کا الزام مغرب پر عائد کیا جا رہا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقعی نے پیر کے روز ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ “ایک ریاست کے سربراہ کی جانب سے ایران کو بمباری کی دھمکی دینا بین الاقوامی امن و سلامتی کی اصل بنیادوں کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ تشدد، تشدد کو جنم دیتا ہے اور امن، امن کو جنم دیتا ہے۔ امریکا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور اس کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔” ٹرمپ کی 2017-2021 کی پہلی مدت کے دوران امریکا نے 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے بدلے میں ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اس کے بعد سے ایران نے جوہری سرگرمیوں میں اضافے کا آغاز کیا اور یورینیم کی افزودگی کی حدوں کو تجاوز کر لیا۔ اس کے علاوہ مغربی طاقتیں ایران پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے ذریعے چھپ کر جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر شہری توانائی کے مقاصد کے لیے قرار دیتا ہے۔ اس تناظر میں، خامنہ ای کا پیغام ایک واضح اشارہ ہے کہ ایران اپنے دفاع کے لیے تیار ہے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو برداشت نہیں کرے گا۔ مزید پڑھیں: عید پر بھی قیامت، امریکی سرپرستی میں غزہ پر اسرائیلی حملے فلسطینیوں کی خوشیاں چھین گئے
افغان مہاجرین کے لیے 31 مارچ تک کی مہلت ختم، پولیس نے گرفتاریاں شروع کر دیں

راولپنڈی اور اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے، حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ (ACC) کے حامل افراد کو آج 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی آخری مہلت دے دی تھی اور جیسے ہی یہ ڈیڈ لائن ختم ہوئی تو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے ہیں۔ راولپنڈی کے پولیس چیف کی جانب سے تمام افغانیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ ان احکامات کے تحت، افغان شہریوں کو جنہیں غیر قانونی طور پر یہاں رہنے کی اجازت حاصل ہے، ان سب کو فوری طور پر گرفتار کرکے ملک بدر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان تمام افراد کے خاندانوں کو بھی اس صورت میں ملک سے نکال دیا جائے گا جب ان کے کسی رکن کو جرائم میں ملوث پایا گیا۔ پولیس حکام نے یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ افغان شہریوں کو صرف ان کی شناخت کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جائے گا بلکہ اگر کسی افغان شہری کا کوئی رشتہ دار جرم میں ملوث پایا گیا تو بھی پورا خاندان وطن واپسی کے لیے مجبور ہوگا۔ یہ اقدامات حکومت کی جانب سے افغانیوں کے خلاف سختی میں اضافے کی ایک کڑی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ تاہم، اس سب کے باوجود حکومت نے افغان پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ ہولڈرز کے لیے جون 30 تک کا وقت دے رکھا ہے۔ ان کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی لیکن ان کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ وہ بھی اس تاریخ تک پاکستان چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ ایسے افغان شہری جو افغان سٹیزن کارڈ (ACC) کے حامل ہیں، ان کے لیے ملک چھوڑنے کی ہدایت دی جا رہی ہے اور اگر وہ اس ہدایت کو نظر انداز کرتے ہیں تو انہیں جبراً ملک بدر کر دیا جائے گا۔ یہ بھی پڑھیں:عید الفطر: ‘ہمیں کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو آج کے دن یاد رکھنا ہوگا’ شہباز شریف اس مسئلہ کی شدت میں اس وقت اضافہ ہوا جب پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ 923 افغان شہریوں کو گرفتار کر کے انہیں گولڑا موڑ کے پناہ گزین مرکز منتقل کیا گیا۔ اس دوران 715 افراد کو جانچ پڑتال کے بعد رہا کیا گیا ہے جبکہ 213 افغان شہریوں کو واپس افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر اقوام متحدہ نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ UNHCR کی پاکستان میں نمائندہ ‘فلیپا کینڈلر’ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کا افغان مہاجرین کے لیے اس قدر طویل عرصے تک پناہ دینے کا عمل قابل تحسین ہے لیکن اب اس مسئلہ کا حل عالمی سطح پر مشترکہ تعاون سے ممکن ہے۔ پاکستان، افغانستان اور عالمی برادری کو مل کر افغان مہاجرین کی مشکلات حل کرنی ہوںگی تاکہ افغان مہاجرین کو واپس اپنے وطن جانے کا محفوظ راستہ مل سکے۔ کینڈلر نے مزید کہا کہ پاکستان کو افغان مہاجرین کے بوجھ کو اپنے وسائل کے ذریعے سہارا دینا انتہائی مشکل ہو رہا ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے تعلیمی، صحت اور دیگر عوامی خدمات پر اضافی دباؤ پڑ رہا ہے۔ مزید پڑھیں: ‘مسلم حکمرانوں کے پاس ہر چیز ہے مگر غیرت اور ہمت نہیں’ امیر جماعت اسلا می
عید الفطر: ‘ہمیں کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو آج کے دن یاد رکھنا ہوگا’ شہباز شریف

عید الفطر کے پرمسرت موقع پر وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے قوم کو عید کی مبارکباد پیش کی اور مسلم دنیا کے رہنماؤں کو بھی نیک تمناؤں کا پیغام دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملک اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور پاکستان کی مسلح افواج کے افسران اور جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ عید الفطر ہمیں خوشی، شکرگزاری، بھائی چارہ اور ہمدردی کے جذبات سکھاتی ہے اور یہ دن ہمیں اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور اخوت سے پیش آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان کا مقدس مہینہ صبر، برداشت اور قربانی کا درس دیتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ان خصوصیات کو رمضان کے بعد بھی اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں اور اسلامی اصولوں پر عمل پیرا رہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے درپیش خطرات کا سامنا کر رہا ہے اور ہمیں نفرت، فرقہ واریت اور تمام اقسام کی انتہا پسندی سے بچنے کی ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ “ملک کی معیشت، معاشرت اور قومی یکجہتی کو مستحکم کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے”۔ وزیر اعظم نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ وہ تمام شہدا کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کی۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس حادثے میں شہید ہونے والوں کو بھی یاد کیا اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ دلی غم کا اظہار کیا۔ انکا کہنا تھا کہ “ہمیں اپنے بے گناہ بھائیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں خلیج میں پاکستان کے دیرینہ دوست ملک کویت کے ولی عہد شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کو بھی عید کی مبارکباد دی اور کویت کے عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا ذکر کیا اور پاکستان کی جانب سے کویت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اسی طرح وزیر اعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کو بھی عید کی مبارکباد دی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ صدر ایردوان نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم حمایت کا عہد کیا۔ اس کے علاوہ اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم بن حسین سے بھی وزیر اعظم کی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے عید کی مبارکباد دیتے ہوئے غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ بادشاہ عبد اللہ نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی حمایت کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون میں مزید بہتری کی خواہش کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں، وزیر اعظم نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزیئیوف اور آذربائیجان کے صدر الہام علییف سے بھی عید کے موقع پر بات چیت کی اور دونوں رہنماؤں کو نیک تمناؤں کا پیغام بھیجا۔ مزید پڑھیں:ملک بھر میں عیدالفطر مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے
عیدالفطر کی پرمسرت گھڑیاں، پاکستان بھر میں جوش و عقیدت کے ساتھ منائی جا رہی ہیں

پاکستان بھر میں آج عید الفطر منائی جا رہی ہے، جہاں ہر طرف خوشیاں اور مسکراہٹیں ہیں۔ اتوار کے روز شوال کا چاند نظر آیا جبکہ ملک بھر میں عید الفطر کا باضابطہ اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبد الخبیر آزاد نے کیا۔ مولانا عبد الخبیر آزاد نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ملک بھر سے چاند دیکھنے کی شہادتیں موصول ہوئیں تھیں جس کے بعد عیدالفطر کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔ یہ دن مسلمانوں کے لیے ایک عظیم خوشی اور اللہ کی رضا کی تلاش کے سفر اور رمضان کے روزے مکمل ہونے ہونے کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ آج ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں نماز عید کے اجتماعات منعقد کیے گئے جہاں امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ خاص طور پر ملک کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعائیں کی گئیں اور ساتھ ہی غم و خوشی کی تقسیم، بھائی چارے اور محبت کے پیغامات بھی دیے گئے۔ اس کے علاوہ نماز عید کی ادائیگی کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنے پیاروں کی قبر پر حاضری کیلئے قبرستانوں کا رخ کیا اور شہریوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی اور ان کی مغفرت کی دعا بھی کیں۔ شہریوں کی جانب سے اپنے پیاروں کی قبروں کی صفائی اور ان پر گل پاشی بھی کی گئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے قوم اور عالم اسلام کو عید الفطر کی مبارکباد پیش دی اور کہا کہ یہ خوشی کا دن ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں، عبادات اور تقویٰ کے سفر کے بعد نصیب ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عیدالفطر اللہ کا انعام ہے جو ہمیں روزے کی مشقت پر عطا کیا گیا ہے اور یہ دن ہمیں آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے تاکہ ہمارا ملک ایک مضبوط اور خوشحال ریاست کے طور پر ابھرے۔ اس موقع پر صدر نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے لیے بھی دعائیں کیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد آزادی کے ساتھ عید نصیب فرمائے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی عید الفطر پر قوم کو مبارک باد دی اور کہا کہ یہ دن خوشی، امید اور محبت کا دن ہے جو ہمیں ایک نئی طاقت اور اتحاد کے ساتھ اپنے قومی مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرم کرتا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے عید الفطر کے حوالے سے ایک اہم پیغام دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ عید الفطر رمضان کے اختتام پر اتحاد، ہمدردی اور شکرگزاری کی علامت ہے جو ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ فوجی جوان اپنے خاندانوں سے دور رہ کر قوم کے دفاع میں مصروف ہیں اور امن، خوشحالی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ عید کا دن ہمیں قومی ہیروز کی بے مثال بہادری، عزم اور قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ عید الفطر کا دن اس بات کا آئینہ دار ہے کہ اگر ہم سب مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور اپنے فرقوں، زبانوں اور عقائد سے بلند ہو کر ایک امت کے طور پر ایک ہو جائیں تو ہمارا ملک دنیا کے عظیم ترین ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔
حماس نے ثالثی ممالک کے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کو قبول کر لیا

فلسطینی حکمران جماعت حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے اس معاہدے کو قبول کر لیا ہے جو اسے دو روز قبل ثالثی کرنے والے ممالک، مصر اور قطر، کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ اس بات کا اعلان حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ نے ہفتے کے روز ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کیا۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ انہیں دو دن پہلے مصر اور قطر کے ثالثوں سے ایک تجویز موصول ہوئی تھی، جس پر انہوں نے مثبت رویہ اختیار کیا اور اسے قبول کر لیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل اس معاہدے کو سبوتاژ نہیں کرے گا۔ خلیل الحیہ فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے ذریعے جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعرات کے روز سیکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ مصر کو اسرائیل کی جانب سے ایک نئی جنگ بندی تجویز کے حوالے سے مثبت اشارے موصول ہوئے ہیں، جس میں ایک عبوری مرحلے کی تجویز شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس منصوبے کے تحت حماس ہر ہفتے پانچ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس نے ثالثوں کی طرف سے پیش کردہ تجویز کے مطابق متعدد مشاورتیں کی ہیں اور امریکا کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ایک جوابی تجویز ثالثوں کو بھیج دی ہے۔ روئٹرز نے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے پوچھا کہ آیا اسرائیل نے بھی جنگ بندی کے اس منصوبے پر اتفاق کیا ہے، تاہم فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ہولی نہ کھیلنے پرانڈین انتہا پسندوں نے مسلمان شہری کو خون میں رنگ دیا

انڈین ریاست اتر پردیش میں ہولی کے رنگ نا لگوانے پر ایک مسلمان شہری کو قتل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق واقعہ 2 ہفتے قبل ریاست اتر پردیش کے شہر اُناؤ (Unnao) میں پیش آیا جہاں ہولی کے رنگ نہ لگوانے پر انتہاپسندوں نے 53 سال کے محمد شریف کو تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے موت کی وجہ ہارٹ اٹیک قرار دے دی تھی جس پر انصاف کے لیے محمد شریف کے گھر والوں نے میت سڑک پر رکھ کر احتجاج تو پولیس نے مقتول کے گھر والوں کے خلاف ہی پرچہ کاٹ دیا۔ پولیس کے رویے پر اپوزیشن جماعتوں کی شدید تنقیدکی ہے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مزید پڑھیں: ‘پورے پاکستان میں یہی منظر نظر آئے گا’ پاکستان میں ہندوؤں کی ہولی یاد رہے کہ پاکستان میں بسنے والے ہندو برادری کے افراد جوش و خروش سے ہولی کا تہوار منا تے ہیں۔ رنگوں کا یہ تہوار ہر سال موسم بہار کی آمد پر منایا جاتا ہے اور خوشی، محبت اور بھائی چارے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس دن ہندو برادری کے لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں، گلال لگاتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان میں خاص طور پر سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں جیسے کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، عمرکوٹ اور لاہور میں ہولی کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جہاں مندروں اور کھلی جگہوں پر خصوصی اجتماعات ہوتے ہیں۔ یہ تہوار برائی پر نیکی کی فتح کی علامت بھی ہے اور بھگوان کرشن سے منسوب کیا جاتا ہے، جو خوشی، رنگ اور محبت کے دیوتا مانے جاتے ہیں۔ ہولی کے موقع پر خصوصی عبادات کی جاتی ہیں، ہولی کی آگ جلائی جاتی ہے اور لوگ روایتی گیت گاتے اور رقص کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت بھی اس دن پر اقلیتی برادری کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے اور سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ ہولی کا تہوار اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان میں مختلف مذاہب کے لوگ مل جل کر اپنی روایات کو زندہ رکھتے ہیں اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔
اے این پی کے سربراہ کا ایک روز قبل پاکستان میں عید منانے کا اعلان

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے آج بروز اتوار عید منانے کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان بھر میں رویت ہلال کمیٹی آج عیدالفطر کا چاند دیکھنے کا اہتمام کرے گی ۔ اپنے بیان میں ایمل ولی خان کا کہنا تھاکہ رمضان المبارک کی طرح عید بھی مسلم دنیا کے ساتھ منائیں گے اور شوال کا چاند نظر آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام دنیا کے مسلمانوں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مظلوم مسلمانوں کو دل کی گہرائیوں سے عیدالفطر کی مبارکباد دیتا ہوں۔ مزید پڑھیں: مہنگائی نے عید کی خوشیاں چھین لیں ان کا مزیدکہنا تھاکہ حالات کے پیش نظر اس عید پر ولی باغ میں ملاقات ممکن نہیں ہوگی، غربا، ضرورت مندوں اور بے سہارا افراد کا خصوصی خیال رکھیں۔ خیال رہے کہ سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک میں شوال کا چاند نظر آگیا اور کل عید الفطر منائی جائے گی۔ ملک میں آج 28 واں روزہ تھا اور شوال کا چاند دیکھنے کیلئے کل مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔
سرحدی علاقوں میں کشیدگی، طالبان حملے میں 7 فوجی شہید ہوگئے

افغان سرحد سے متصل علاقے میں دہشت گردوں کے حملے میں 7 فوجی شہید ہو گئے، جب کہ جوابی کارروائی میں 8 دہشت گرد مارے گئے اور 6 زخمی ہو گئے۔ پولیس حکام کے مطابق مسلح طالبان ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے اور انہوں نے اچانک فوجی قافلے پر حملہ کر دیا۔ فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی، جس میں جنگی ہیلی کاپٹرز کی مدد بھی حاصل رہی۔ عالمی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں 190 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے مارچ کے وسط میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ‘اسپرنگ کمپین’ کے نام سے ایک نیا حملوں کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مزید پڑھیں: گرمی آتے ہی آبی ذخائر کی صورت حال بہتر، تربیلا اور چشمہ بیراج کی سطح بلند اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق 2024 پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی کا سب سے زیادہ خونی سال رہا، جس میں 1,600 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تقریباً نصف سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں میں پیش آئے۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مزید تیز کر دیا گیا ہے اور ملک دشمن عناصر کو کسی صورت امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
” سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں” حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، کراچی لاوارث ہو چکا ہے،عوام نے جن لوگوں کو مسترد کیا تھا، انہیں اسٹیبلشمنٹ نے فارم 47 کے ذریعے مسلط کر دیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے ملیر ہالٹ پر ٹینکر کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والی فیملی کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان سے تعزیت کا اظہار کیا،جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملیر ہالٹ کا اندوہناک واقعہ پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دینے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو پورے پاکستان میں امتیازی حیثیت حاصل ہے، لیکن شہریوں کو بنیادی حقوق تک نہیں دیے جاتے۔ انہوں نے کراچی میں مافیاز کے راج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ ٹینکر، ٹرالے اور ڈمپر دندناتے پھرتے ہیں، جبکہ حکومت بے بس نظر آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حادثات دنیا بھر میں ہوتے ہیں، لیکن کراچی وہ بدقسمت شہر ہے جہاں شہری جاں بحق ہو جائیں تو انصاف نہیں ملتا اور مافیاز حکومتی نمائندوں کے ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں ترقیاتی منصوبے انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ دیگر شہروں میں نو ماہ میں مکمل ہونے والے منصوبے کراچی میں کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ گرین لائن کو آٹھ سال، جبکہ ریڈ لائن کو چار سال ہو چکے، لیکن ابھی تک یہ منصوبے مکمل نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں ساڑھے تین ہزار ٹینکر، ڈمپر اور ٹرالر کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ دن دہاڑے سڑکوں پر دندناتے پھریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹینکر اور ڈمپر مالکان کو معلوم ہے کہ واقعے کے بعد ان سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی، اس لیے وہ بلا خوف و خطر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ سی ایم ہاؤس اور گورنر ہاؤس مافیاز کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملیر ہالٹ کے حادثے کے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کراچی کے عوام کو مافیاز کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 5 اپریل کو آئی جی آفس کا گھیراؤ کیا جائے گا اور پورا پاکستان اس احتجاج کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ ٹینکر پانی کی فراہمی کے لیے ہیں تو پیپلز پارٹی کو جواب دینا ہوگا کہ وہ 17 سال سے کیا کر رہی ہے؟ حافظ نعیم الرحمن نے مزید اعلان کیا کہ 27 اپریل کو شاہراہِ فیصل پر عظیم الشان اور تاریخی حقوق ملین مارچ ہوگا، جس میں عوام کے اربوں روپے کے ٹیکس ان مافیاز سے چھین کر عوام پر خرچ کرنے اور ظالموں کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کا عزم کیا جائے گا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، سیکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی، اور امیر ضلع ائیرپورٹ محمد اشرف بھی موجود تھے۔
پیکا ایکٹ کے اثرات اور صحافت کا مستقبل: ’گلا دبانے سے آواز نہیں دبے گی‘

پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے اثرات نے جہاں معلومات کی رسائی کو آسان بنایا، وہیں حکومت کو سائبر کرائمز اور جعلی خبروں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ان ہی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 2016 میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) متعارف کرایا گیا۔ اس قانون کا مقصد آن لائن جرائم، سائبر ہراسمنٹ، نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کی روک تھام تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کا استعمال ایک متنازع معاملہ بن گیا، خصوصاً صحافیوں اور حکومت پر تنقید کرنے والے افراد کے خلاف۔ 2025 میں حکومتِ پاکستان نے پیکا ایکٹ میں مزید سخت ترامیم متعارف کروائیں، جن کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غلط معلومات، نفرت انگیز بیانات اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا روکنا تھا۔ ان ترامیم کے مطابق تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو پاکستان میں رجسٹر ہونا لازمی قرار دیا گیا اور انہیں حکومت کے وضع کردہ ضوابط پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی۔ مزید یہ کہ غلط معلومات پھیلانے پر تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ختم کر کے ایک نئی ایجنسی قائم کی گئی جو ڈیجیٹل جرائم کی تحقیقات کرے گی۔ کسی بھی صحافی، یوٹیوبر یا سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی طرف سے ریاستی اداروں، عدلیہ یا حکومت کے خلاف “جھوٹی خبریں” چلانے پر فوری کارروائی اور گرفتاری ممکن ہوگی۔ ان ترامیم کے بعد سے صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان قوانین کا مقصد سوشل میڈیا پر آزادیٔ اظہار کو دبانا اور صحافیوں کو ہراساں کرنا ہے۔ حالیہ دنوں میں متعدد صحافیوں کی پیکا ایکٹ کے تحت گرفتاریاں ہوئیں، جس کی وجہ سے آزادی اظہار اور صحافت کی آزادی پر کئی سوالات اٹھے ہیں۔ 20 مارچ کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سرکل نے کراچی میں سینئر صحافی اور یوٹیوب چینل “رفتار” کے بانی فرحان ملک کو گرفتار کیا۔ ان پر ریاست مخالف پروپیگنڈا اور پیکا ایکٹ کی نئی دفعات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔ 26 مارچ 2025 کو ایف آئی اے نے صحافی وحید مراد کو پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے نے عدالت سے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، تاہم عدالت نے دو روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے وحید مراد کو ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ ایف آئی اے کے مطابق وحید مراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے کالعدم تنظیم کی پوسٹ شیئر کی تھی۔ ۔پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اے پی این ایس کے عہدیدار نوید چوہدری کا کہنا تھا کہ حلال روزی کمانے والے صحافی فیک نیوز کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔ ان کے مطابق فیک نیوز صحافت کا قتل ہےاور اگر بیرون ملک بیٹھے کسی شخص کے ذریعے کوئی چیز ریاستی اداروں اور قومی مفادات کے خلاف چلائی جائے تو یہ شر انگیزی اور ‘ڈیجیٹل دہشت گردی’ کے مترادف ہے۔ نوید چودھری نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ جن کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے ان کے مشکوک رابطے تھے۔ اگر کسی کو محض خبر شائع کرنے پر گرفتار کیا جا رہا ہے تو یہ غلط ہے، لیکن خبر کے نام پر ٹرولنگ کرنا بھی درست نہیں۔ غلط خبر کے نام پر ‘ٹرولنگ’ کی جا رہی ہے تو یہ صحافت نہیں ہے۔ ممبر لاہور پریس کلب مدثر شیخ کا پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے کہنا تھا کہ صحافیوں کا یوں گرفتار ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔ ایک صحافی کو اس لیے اغوا کیا گیا کہ اس نے ایک صوبے کے سابق وزیراعلیٰ کے الفاظ کو ہوبہو نقل کر کے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پبلش کیا۔ جب شور مچا پھر اسے عدالت میں پیش کیا گیا اور یہ صرف اتنا نہیں بلکہ ایک شخص کو راولپنڈی میں اس لیے گرفتار کیا گیا کہ اس نے ٹریفک وارڈن کی زیادتی کی ویڈیوبنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔ مدثر شیخ نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایسے وزرا رہے ہیں جنہوں نے حکومتی اداروں پر کھلی تنقید کی لیکن ان پر کوئی کیس نہیں بنایا گیا، جب کہ جب ایک صحافی نے کسی کی بات نقل کی تو اسے گرفتار کر لیا گیا۔ صحافیوں کے گلا دبانے سے آواز دب نہیں جائے گی ۔ مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا۔ صدر پریس کلب کراچی فاضل جمیلی کا اس سوال کے جوا ب میں کہ ایک صحافی جب کوئی ٹویٹ شیئر، ریپوسٹ اور ویڈیو بنانے پر دھڑ لیا جائے تو وہ کیا کرے کہنا تھا کہ جب صدر زرداری نے اس پیکا امنڈمنٹ پر جلدبازی میں سائن کیے تھے ہم نے اسی وقت کہا تھا کہ یہ کالا قانون ہے اورانتہائی تشویشانک ہے اور اس سے نہ صرف صحافت بلکہ آزادی اظہار، سماجی اظہار پر بھی اثر ہوگا۔ پیکا ایکٹ اور اس میں کی گئی ترامیم نے پاکستانی صحافت کو ایک نازک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے۔ حکومت کے مطابق ان قوانین کا مقصد جعلی خبروں اور ریاست مخالف پروپیگنڈے کو روکنا ہے، لیکن صحافتی حلقوں کا ماننا ہے کہ اس کا استعمال آزادی اظہارِ رائے کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔