بنگلہ دیشی کرکٹر تمیم اقبال کو دل کا دورہ: ہیلی کاپٹر پر گراؤنڈ سے ہسپتال پہنچا دیا گیا

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان تمیم اقبال کو ڈھاکہ پریمیئر لیگ کے میچ کے دوران دل کا دورہ پڑا ہے۔ 36 سالہ کھلاڑی تمیم اقبال جو اس وقت محمدن اسپورٹنگ کلب کے کپتان ہیں اور وہ میچ میں حصہ لینے کے لیے میدان میں آئے تھے۔ تعمیم اقبال نے ٹاس میں حصہ لیا مگر اس کے بعد وہ سینے میں درد کی شکایت کرنے لگے۔ فوراً ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی تاہم ان کی حالت مزید خراب ہوتی چلی گئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (BCB) کے میڈیکل آفیسر ‘دیباشس چوہدھری’ نے نیوز ایجنسی ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “تمیم اقبال کو دل کا دورہ پڑا تھا، لیکن الحمداللہ ان کا دل اب بہتر انداز میں کام کر رہا ہے۔” تمیم اقبال کی حالت کی خبر سامنے آتے ہی کرکٹ بورڈ کی میٹنگ کو منسوخ کردیا گیا اور بورڈ کے کئی اراکین فوراً اسپتال پہنچ گئے۔ تیمم کی ٹیم کے عہدیدار ‘طارق الاسلام’ نے اے ایف پی کو بتایا کہ تمیم اقبال اس وقت سیوار کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں اور سب سے درخواست کی ہے کہ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی جائے۔ تمیم اقبال جنہوں نے 2007 سے 2023 تک بنگلہ دیش کی نمائندگی کی ہے 391 میچز میں شرکت کی ہے اور ان کے نام پر 15,000 سے زائد انٹرنیشنل رنز ہیں۔ وہ واحد بنگلہ دیشی کرکٹر ہیں جنہوں نے تمام تین فارمیٹس میں سنچریاں اسکور کی ہیں۔ کرکٹ کی دنیا میں تمیم کی حالت کے بارے میں سن کر مداحوں میں بے چینی کا سامنا ہے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ تعمیم اقبال کی حالت اب بہتر ہو رہی ہے۔ اب تک انہیں بہترین علاج فراہم کیا جا رہا ہے اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی جا رہی ہے۔ مزید پڑھیں: آئی پی ایل 2025: ’یہ ملے ہوئے ہیں‘ ایمپائر اور دھونی تنقید کی زد میں آگئے
انڈین پنجاب کو ‘خالصتان’ بناؤ، امریکا میں ہزاروں سکھوں کا ریفرنڈم

امریکا میں ہونے والے ریفرنڈم میں ہزں سکھو نے انڈین پنجاب کو ‘خالصتان’ بنانے کے حق میں رائے دی ہے۔ امریکی شہر لاس اینجلس میں منعقدہ ریفرنڈم میں انڈین پنجاب کو ایک علیحدہ ریاست بنانے کے حق میں 35 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹ ڈالا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا بھر سے سکھ برادری کے افراد بڑی تعداد میں لاس اینجلس کے سوک سینٹر پہنچے، جہاں صبح نو بجے سے ووٹنگ کا آغاز ہوا اور دن بھر بھرپور جوش و خروش کے ساتھ جاری رہا۔ ریفرنڈم کے اختتام پر سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اعلان کیا کہ اگلا خالصتان ریفرنڈم 17 اگست کو واشنگٹن ڈی سی میں ہوگا۔ انہوں نے اس عمل کو ممکن بنانے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سکھ کمیونٹی انڈیا کو واضح پیغام دے رہی ہے کہ وہ انڈیا کے تسلط میں نہیں رہنا چاہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی گولیوں کا جواب سکھ اپنی ووٹوں کی طاقت سے دیں گے۔ اس موقع پر سکھ رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ سکھ اپنی آزاد ریاست قائم کریں۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر شدید تنقید کی اور الزام لگایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں سکھوں پر قاتلانہ حملوں میں ملوث ہے۔ تاہم، ان حملوں کے باوجود خالصتان کی تحریک کو روکا نہیں جا سکتا۔ سکھ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 35 ہزار سے زائد سکھوں کی ووٹنگ میں شرکت اس تحریک کی طاقت اور مقبولیت کا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق، یہ ریفرنڈم ایک واضح پیغام ہے کہ سکھ برادری اپنی علیحدہ شناخت کے لیے متحد ہے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتی ہے۔
سمرجیت سنگھ: حیدرآباد کے لیے کھیلنے والا دہلی کا ابھرتا ستارا

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا دوسرا میچ آج راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم حیدر آباد میں کھیلا گیا، جہاں راجستھان رائلز اور سن رائزرز حیدر آباد ایک دوسرے کے مدِمقابل آئے۔ ایس آر ایچ نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 286 رنز بنائے، میچ میں فتح حاصل کرنے کے لیے انہیں اچھی گیندبازی کی ضرورت تھی۔ ایس آر ایچ کے میڈیم فاسٹ گیندباز سمرجیت سنگھ نے 3 اوورز میں 46 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں، جن میں سے ایک انڈین سٹار بیٹریشوی جیسوال، جب کہ دوسری کپتان ریان پراگ کی تھی۔سمرجیت سنگھ نے ایک ہی اوور میں دونوں شاندار کھلاڑیوں کو چلتا کیا۔ 17 جنوری 1998 کو دہلی میں پیدا ہونے والے سمرجیت سنگھ نے اپنے کرکٹ سفر کا آغاز ڈومیسٹک کرکٹ سے کیا اور آج وہ انڈین پریمیئر لیگ کے ابھرتے ہوئے آل راؤنڈرز میں شمار کیے جا رہے ہیں۔ 27 سالہ سمرجیت دائیں بازو کے میڈیم فاسٹ بولر ہیں، جو اپنی رفتار اور گیند کو حرکت دینے کی صلاحیت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کی محنت اور صلاحیت نے انہیں آئی پی ایل کے بڑے فرنچائزز کے لیے ایک قیمتی اثاثہ بنا دیا ہے۔ سمرجیت نے 2018 میں وجے ہزارے ٹرافی میں لسٹ اے کرکٹ میں ڈیبیو کیا اور اسی سال رنجی ٹرافی میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں قدم رکھا۔ 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کروانے کی ان کی صلاحیت نے انہیں جلد ہی دہلی کے بولنگ اٹیک کا ایک اہم رکن بنا دیا۔ ان کی شاندار کارکردگی نے آئی پی ایل فرنچائزز کی توجہ حاصل کی اور انہیں جلد ہی لیگ کا حصہ بننے کا موقع ملا۔ ابتدا میں سمرجیت سنگھ کو ممبئی انڈینز نے ایک متبادل کھلاڑی کے طور پر اسکواڈ میں شامل کیا، مگر انہیں ڈیبیو کا موقع نہ مل سکا۔ 2022 میں چنئی سپر کنگز (CSK) نے انہیں اپنی ٹیم میں شامل کیا۔ لیجنڈری کپتان ایم ایس دھونی کی قیادت میں کھیلتے ہوئے، سمرجیت نے دو سیزن میں 10 میچ کھیلے اور 9 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی درست لائن اور لینتھ کے ساتھ رفتار نے انہیں CSK کے لیے ایک قابلِ اعتماد بولر بنا دیا تھا، مگر 2025 کے سیزن سے قبل چنئی نے انہیں ریلیز کر دیا۔ 2025 کی آئی پی ایل نیلامی میں سمرجیت سنگھ پر سن رائزرز حیدرآباد (SRH) نے بھروسہ کرتے ہوئے انہیں 1.50 کروڑ روپے میں خرید لیا۔ SRH کی پالیسی ہمیشہ سے نوجوان اور باصلاحیت فاسٹ بولرز پر انحصار کرنے کی رہی ہے اور یہ فیصلہ ان کے حق میں گیا۔ 23 مارچ 2025 کو جب SRH نے راجستھان رائلز کے خلاف میدان میں قدم رکھا، تو سمرجیت نے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ پہلے بلے سے 286 رنز بنانے کے بعد ایس آر ایچ کو ایک زبردست بولنگ آغاز کی ضرورت تھی اور سمرجیت نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی۔ انہوں نے اپنے خطرناک باؤنسرز سے یشسوی جیسوال کو مشکل میں ڈالا اور آخرکار ان کی وکٹ حاصل کی۔ چند گیندوں بعدانہوں نے راجستھان کے کپتان ریان پراگ کو بھی ایک شارٹ بال پر قابو میں لے کر پویلین بھیج دیا۔ سمرجیت سنگھ کے لیے یہ آئی پی ایل سیزن نہ صرف خود کو ثابت کرنے کا موقع ہے بلکہ یہ بھی دکھانے کا کہ وہ فرنچائز کرکٹ میں ایک مستقل اور مؤثر بولر بن سکتے ہیں۔ اگر وہ اپنی فارم کو برقرار رکھتے ہیں، تو ممکن ہے کہ جلد ہی انہیں بھارتی قومی ٹیم میں بھی موقع مل جائے۔
پاکستان میں کاروں کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان، کتنی سستی ہوں گی؟

پاکستان اور آئی ایم ایف نے آئندہ پانچ سالوں کے دوران ملک کے بھاری بھرکم ٹیرف کو کم کر کے 6 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے، جو اس وقت 10.6 فیصد ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی معیشت کو عالمی مسابقت کے لیے کھولنے، تجارتی ماحول کو بہتر بنانے اور درآمدی لاگت کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اس تبدیلی کے بعد، پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے کم ٹیرف رکھنے والا ملک بن جائے گا۔ اس پالیسی کے تحت مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے، کیونکہ آٹوموبائل سیکٹر پر لاگو درآمدی ڈیوٹیز اور دیگر متعلقہ اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔ ٹیرف میں کمی کا عمل جولائی 2025 سے شروع ہوگا اور 2030 تک 6 فیصد کی سطح پر پہنچنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ یہ عمل دو پالیسیوں کے تحت ہوگا۔ نیشنل ٹیرف پالیسی، جس کے تحت مجموعی اوسط ٹیرف 7.4 فیصد مقرر کیا جائے گا، جو پہلے سے طے شدہ 7.1 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی، جو آٹوموبائل سیکٹر میں ٹیرف میں مزید کمی لانے کے لیے کام کرے گی۔ ٹیرف میں متوقع تبدیلیوں کے مطابق اضافی کسٹم ڈیوٹی مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔ ریگولیٹری ڈیوٹی میں 80 فیصد کمی کی جائے گی۔ کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت دی گئی بعض مراعات کو واپس لے لیا جائے گا۔ مخصوص اشیا پر لاگو 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی اور صفر ٹیرف سلیب پر لاگو 2 فیصد ڈیوٹی بھی ختم کر دی جائے گی۔ آٹوموبائل سیکٹر میں 2030 تک تمام اضافی کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹیز ختم کر دی جائیں گی۔ درآمدی گاڑیوں پر زیادہ سے زیادہ ٹیرف 20 فیصد تک محدود کر دیا جائے گا۔ پہلے سال میں گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 55 سے 90 فیصد تک کم کی جائے گی، اور آنے والے برسوں میں اس میں مزید کمی ہوگی۔ ایک نیا 6 فیصد کسٹم ڈیوٹی سلیب متعارف کرایا جائے گا، جبکہ مختلف موجودہ سلیبس میں تدریجی کمی کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر، آئی ایم ایف نے ٹیرف کو 5 فیصد تک لانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن پاکستان نے اسے 6 فیصد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ نئی ٹیرف پالیسی کو جون کے اختتام سے قبل وفاقی کابینہ سے منظور کروا لیا جائے اور اس کا مکمل نفاذ 2025-26 کے بجٹ میں کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے متوقع نتائج میں درآمدی اشیا کی قیمتوں میں کمی، خاص طور پر گاڑیوں اور صنعتی خام مال کی قیمتوں میں کمی شامل ہے۔ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ درآمد شدہ اشیا کی لاگت کم ہونے سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔ صارفین کو سستی مصنوعات ملنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ حکومت کو محصولات میں ممکنہ کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جسے دیگر مالیاتی اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ فیصلہ پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ صنعتی ترقی کو فروغ دینے، کاروباری لاگت کو کم کرنے اور معیشت کو مزید آزاد بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔
چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 115 رنز سے شکست دے دی

سیریز کے چوتھے ٹی 20 میچ میں نیوزی لینڈ کے بولرز نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے بنائے گئے 221 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم صرف 16.2 اوورز میں 105 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ پاکستان کا ہدف کے تعاقب میں آغاز نہایت مایوس کن رہا، اوپنر محمد حارث صرف 2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ حسن نواز، کپتان سلمان علی آغا، شاداب خان اور عباس آفریدی ایک، ایک رن بنا کر پویلین واپس لوٹ گئے۔ اس کے علاوہ خوشدل شاہ، شاہین آفریدی اور حارث روف بھی 6، 6 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ عرفان خان نیازی نے 24 رنز بنائے جب کہ عبدالصمد 44 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ابرار احمد ایک رن کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے جیکب ڈفی نے 4 وکٹیں حاصل کیں، زکری فولکس نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ول او رورک، جیمز نیشم اور اش سوڈھی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف چوتھے ٹی ٹونٹی میں ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔ یہ میچ ماؤنٹ مونگانوئی میں کھیلا جا رہا ہے،ان پانچ میچیز کی سیریز میں نیوزی لینڈ کو1-2 کی برتری حاصل ہے۔ میزبان ٹیم نے پہلے دو میچوں میں بالترتیب 9 اور 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے سیریز میں برتری حاصل کی تھی، تاہم تیسرے میچ میں پاکستان نے شاندار واپسی کرتے ہوئے 9 وکٹوں سے فتح حاصل کر کے فرق کم کیا۔ پاکستان کی قیادت سلمان آغا کر رہے ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کی قیادت مائیکل بریسویل کر رہے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا پانچواں اور آخری میچ 26 مارچ کو ویلنگٹن میں کھیلا جائے گا۔ چوتھا ٹی ٹونٹی پاکستانی وقت کے مطابق صبح 11:15 بجے شروع ہوگا۔
اسرائیلی حملے میں ‘حماس کے رہنما’ اپنی اہلیہ سمیت شہید

جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے میں اتوار کے روز حماس کے سیاسی رہنما صلاح البرداویل اپنی اہلیہ سمیت ہلاک ہو گئے، حماس کے حکام نے تصدیق کی۔ برداویل حماس کے سیاسی دفتر کے رکن تھے اور ان کی ہلاکت ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی فضائی اور زمینی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ حماس کے میڈیا ایڈوائزر طاہر النونو نے فیس بک پر برداویل کی موت پر اظہارِ افسوس کیا، جبکہ حماس کے بیان میں کہا گیا کہ “برداویل اور ان کی اہلیہ کا خون آزادی کی جنگ کو مزید تقویت دے گا۔” دو ماہ کی نسبتی خاموشی کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کو ترک کرتے ہوئے منگل کو ایک نئی مہم شروع کی، جس کے نتیجے میں پورے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ میں شدید بمباری ہوئی۔ فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق، صرف منگل کے روز کم از کم 400 افراد ہلاک ہوئے، جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔ حماس کے مطابق، اسرائیل نے اپنے حملوں میں حماس کے مزید اعلیٰ عہدیداروں کو نشانہ بنایا، جن میں ڈی فیکٹو حکومتی سربراہ عصام عدلیس اور داخلی سلامتی کے سربراہ محمود ابو وتفہ شامل ہیں۔ رفح میں بھی ایک مکان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے۔ عرب اور یورپی ممالک نے جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد کی رسائی بحال کرے۔ تاہم، اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ حماس امداد کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے، جس کی حماس نے تردید کی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پر اپنی تباہ کن کارروائیاں جاری رکھی ہیں، جس میں اب تک فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 49,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اہرام مصر کے نیچے کیا؟ جدید تحقیق نے حیرت پھیلا دی

ایک جدید مطالعے نے دنیا بھر میں حیرت پھیلا دی ہے۔ اس تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گیزا کے مشہور اہرام کے نیچے ایک وسیع اور پیچیدہ زیر زمین نظام موجود ہے۔ یہ دریافت اس نظریے کو چیلنج کرتی ہے کہ اہرام صرف شاہی مقبرے تھے۔ یہ تحقیق اٹلی کی یونیورسٹی آف پیسا کے سائنسدان کوراڈو ملنگا اور یونیورسٹی آف اسٹریتھ کلائیڈ کے فلیپو بیونڈی نے کی۔ انہوں نے مصنوعی یپرچر ریڈار ٹوموگرافی کا استعمال کرتے ہوئے کھفری اہرام کو اسکین کیا اور تینوں بڑے اہرام کے نیچے تقریباً دو کلومیٹر تک پھیلا ہوا ایک زیر زمین ڈھانچہ دریافت کیا۔ ریسرچ کے مطابق، کھفری اہرام کی بنیاد کے قریب پانچ ایک جیسے کثیر سطحی ڈھانچے موجود ہیں جو جیومیٹرک راستوں سے جُڑے ہوئے ہیں۔ مزید حیرت انگیز دریافت آٹھ عمودی کنویں ہیں جو سطح سے تقریباً 648 میٹر نیچے جاتے ہیں اور سرپل راستوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ یہ کنویں آخر میں دو بڑے مکعب نما کمروں سے جا ملتے ہیں، جن کی ہر ایک سمت 80 میٹر لمبی ہے۔ یہ دریافت کئی دہائیوں سے گردش کرنے والے نظریات کو تقویت دیتی ہے کہ اہرام کا مقصد صرف مقبرہ ہونا نہیں تھا بلکہ ان کا کوئی اور فنکشن بھی ہو سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ڈھانچے توانائی کے ذرائع کے طور پر کام کرتے تھے۔ موجد نکولا ٹیسلا نے ایک بار قیاس کیا تھا کہ اہرام زمین کی قدرتی توانائی کو جمع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انجینئر کرسٹوفر ڈن نے اپنی کتاب میں تجویز دی کہ عظیم اہرام ایک دیو ہیکل مشین کے طور پر کام کرتا تھا جو زلزلے کے جھٹکوں کو توانائی میں بدل سکتا تھا۔ اس تحقیق کے نتائج سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ کچھ صارفین نے اس دریافت کو تاریخ کی سب سے اہم دریافتوں میں سے ایک قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسے کسی قدیم تہذیب یا اجنبی ٹیکنالوجی سے جوڑ دیا۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ اہرام کی تعمیر میں صرف اشرافیہ نہیں بلکہ عام مزدور بھی شامل تھے، جیسا کہ مزدوروں کی باقیات سے پتہ چلتا ہے۔ تاہم، ابھی بھی مرکزی دھارے کے ماہرین یہ مانتے ہیں کہ اہرام 2500 قبل مسیح میں عام اوزار اور ریمپ کے ذریعے بنائے گئے تھے۔ کھفری پروجیکٹ ٹیم نے اس جگہ کی کھدائی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، لیکن مصری حکومت عام طور پر ایسی کھدائیوں کے حوالے سے محتاط رہتی ہے جو اہرام کے تاریخی مقصد کے سرکاری موقف کو چیلنج کر سکیں۔ اس لیے، یہ راز فی الحال دفن ہی رہے گا۔
سی ٹی ڈی کے پنجاب میں انٹیلیجنس آپریشنز: 11 ‘خطرناک دہشتگرد’ گرفتار

پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے حالیہ دنوں میں مختلف شہروں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر 166 آپریشنز کیے، جن کے نتیجے میں 11 دہشت گرد گرفتار ہوئے۔ یہ کارروائیاں سرگودھا، راولپنڈی، پاک پتن، گجرات، چکوال، بہاولپور، بہاول نگر اور فیصل آباد میں انجام دی گئیں۔ میانوالی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک خطرناک دہشت گرد کو بارودی مواد سمیت گرفتار کیا گیا۔ گرفتار شدگان سے دھماکہ خیز مواد، ڈیٹونیٹرز، پمفلٹس، نقدی اور پرائما کارڈ برآمد کیے گئے۔ گرفتار دہشت گردوں کی شناخت حیدر سلطان، ولی رحمان، زبیر، امین، اکبر، مقصود خان، عمیر، ظفر اقبال، ابراہیم قاسمی، محب اللہ اور صدام حسین کے ناموں سے ہوئی ہے۔ سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق، یہ دہشت گرد مختلف مقامات پر کارروائیاں کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔ مزید برآں، رواں ہفتے میں 2,716 کومبنگ آپریشنز کے دوران 278 مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے، اور ان آپریشنز میں 90,141 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سی ٹی ڈی محفوظ پنجاب کے ہدف پر عمل پیرا ہے اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔
مسک کو چین سے متعلق امریکی جنگی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی، امریکی میڈیا کا دعویٰ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر ایلون مسک نے پینٹاگون کا دورہ کیا، جہاں انہیں دی جانے والی بریفنگز پر شدید بحث چھڑ گئی ، متعدد امریکی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا کہ انہیں چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کی صورت میں امریکہ کے منصوبوں کا جائزہ دیا جائے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چین کا ذکر تک نہیں ہوگا، نہ ہی اس پر کوئی بات چیت کی جائے گی۔ خود ایلون مسک نے ان اطلاعات کو بدنیتی پر مبنی جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے ان اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا، جنہوں نے مبینہ طور پر یہ معلومات نیویارک ٹائمز کو فراہم کی تھیں۔ تاہم، یہ دورہ غیرمعمولی رسائی کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او مسک کی کمپنیاں امریکی دفاعی اداروں کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے رکھتی ہیں۔ ایلون مسک جب امریکی وزیر دفاع کے دفتر سے روانہ ہو رہے تھے، تو صحافیوں نے ان سے ملاقات کے بارے میں دریافت کیا تو مسک نے جواب دیا کہ یہ ہمیشہ ایک شاندار ملاقات ہوتی ہے، میں پہلے بھی یہاں آ چکا ہوں۔ اس ملاقات پر عوامی سطح پر ہونے والی بحث کا آغاز نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ سے ہوا، جس میں کہا گیا کہ مسک کو اس دورے کے دوران چین سے متعلق امریکی جنگی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔ تاہم، این بی سی نیوز اور پولیٹیکو نے بعد میں رپورٹ کیا کہ یہ ملاقات صرف غیر خفیہ معلومات پر مشتمل ہوگی۔ ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ بریفنگ میں کئی موضوعات پر گفتگو شامل تھی، جن میں چین بھی شامل تھا۔ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کی خبر کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز نے غلط رپورٹنگ کی کہ ،ایلون مسک کل پینٹاگون جا رہے ہیں تاکہ چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کے منصوبے پر بریفنگ لیں۔ یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے؟ چین کا ذکر تک نہیں ہوگا۔ یہ بدنام میڈیا جھوٹ گھڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ یہ خبر مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے بھی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی تردید کی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ کسی خفیہ چین جنگی منصوبے کے بارے میں ملاقات نہیں ہے۔ یہ ایک غیر رسمی ملاقات ہے جس میں جدت، استعداد کار اور بہتر پیداوار کے حوالے سے بات چیت کی جا رہی ہے۔ جب صحافیوں نے ٹرمپ سے ملاقات کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ممکنہ جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر ایسا ہوا تو ہم اس سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ البتہ، میں یہ منصوبہ کسی کو دکھانا نہیں چاہوں گا۔ انہوں نے ایلون مسک کے دورے پر خدشات کا اظہار بھی کیا، جس سے ممکنہ مفادات کے تصادم پر سوالات اٹھنے لگے، ٹرمپ نے کہا کہ آپ کسی کاروباری شخص کو یہ منصوبہ نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایلون کے چین میں کاروباری مفادات ہیں، اور وہ شاید اس حوالے سے دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
وزرا کی تنخواہوں میں 188 فیصد اضافہ لیکن عوام کے لیے ریلیف نہیں

وفاقی کابینہ نے وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری کی منظوری دے دی ہے۔ منظوری کے بعد وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور مشیروں کی ماہانہ تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہو جائے گی۔ وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کے الاؤنس اور تنخواہوں کے ایکٹ 1975ء میں ترمیم منظور کی گئی ہے۔تنخواہوں میں اضافہ ان آفس ہولڈرز کے لیے 188 فیصد تک اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے پہلے وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار روپے تھی۔ وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159 فیصد جبکہ وزیر مملکت اور مشیران کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ (ایم پیز) اور سینیٹرز کی تنخواہوں اور مراعات کو وفاقی سیکرٹریز کے مطابق لانے کی تجویز کی منظوری کے دو ماہ بعد سامنے آئی ہے،یہ فیصلہ سپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے متفقہ طور پر کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت نے کفایت شعاری کے دعووں کے باوجود وفاقی کابینہ کے وزراء، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکومت خود ٹیکس کے بوجھ کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کو درپیش مالی مشکلات کا اعتراف کر چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس اضافے کی شرح حیران کن طور پر 188 فیصد ہے، جو عام شہریوں پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کے برعکس ہے۔ یہ پیشرفت قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی جانب سے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے دو ماہ بعد سامنے آئی ہے، جس کے بعد ان کی تنخواہیں وفاقی سیکرٹریز کے برابر ہو گئی ہیں۔ اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے اس اضافے کی متفقہ منظوری دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں وفاقی کابینہ کا حجم دوگنا کرتے ہوئے ارکان کی تعداد 21 سے بڑھا کر 43 کر دی، جن میں 30 وفاقی وزراء، 9 وزرائے مملکت اور 4 مشیر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، وزیر اعظم نے چار معاونین خصوصی بھی مقرر کیے، جس کے بعد ان کی ٹیم کے کل ارکان کی تعداد 51 ہو گئی ہے۔ آئین کے مطابق، وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کا ایک چوتھائی سے زیادہ سینیٹ سے نہیں ہونا چاہیے، جبکہ کابینہ کی کل تعداد پارلیمنٹ کے کل اراکین کے 11 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مجموعی طور پر 432 ارکان ہیں۔ ماضی میں بھی ہر حکومت نے کابینہ کے حجم کو محدود رکھنے کے وعدے کیے، لیکن بعد میں اسے بڑھا دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر مملکت برائے ریلوے بلال اظہر کیانی نے قومی اسمبلی میں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے زیادہ بوجھ کا اعتراف کر چکے ہیں، لیکن ملکی معاشی صورتحال کے باعث فوری ریلیف ممکن نہیں۔ انہوں نے کسی ٹائم فریم کا ذکر کیے بغیر امید ظاہر کی کہ مستقبل میں ریلیف دیا جا سکے گا۔