عالمی برادری غزہ میں ’انسانی توہین‘ پرسخت ردعمل دے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسے دنیا کی نظر سے الگ مسئلہ قرار دیا ہے۔ ایک ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد وہاں کوئی خوراک، ایندھن یا دوا نہیں پہنچ رہی۔ گوتریس نے اس صورتحال کو نہ صرف انسانیت کی توہین قرار دیا ہے بلکہ اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل عالمی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے مسلسل فضائی حملے اور بمباری نے غزہ کو ایک “قتل گاہ” بنا دیا ہے۔ گوتریس نے کہا ہے کہ “جب ایک طاقت کسی علاقے پر قبضہ کرتی ہے تو اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو کھانا، دوا اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کرے”۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کی جانب سے اس انسانی توہین پر سخت ردعمل ظاہر کرے۔ اس کے علاوہ گوتریس نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں امدادی کارکنوں کی شہادت پر بھی شدید مذمت کی اور ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے عملے کے افراد سمیت کئی انسانی امدادی کارکن مارے گئے ہیں۔ گوتریس نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانیت کی مدد کرنے والے افراد بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پر گوتریس نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا منصوبہ عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس کی حمایت کسی بھی صورت میں نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنے وطن میں رہیں اور اسرائیل کے ساتھ امن وآشتی کے ساتھ زندگی گزاریں۔ مزید پڑھیں: امریکی ٹیرفز: 37 فیصد ٹیکس کے بعد بنگلہ دیش کی گارمنٹس انڈسٹری بھی مشکلات کا شکار اسی دوران، اسرائیلی افواج نے غزہ میں مسلسل فضائی حملے جاری رکھے جس سے 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم “ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز” نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ تنظیم نے کہا کہ غزہ میں ان کے ہسپتالوں اورکلینکس کے قریب بمباری کی جا رہی ہے جو کہ ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ یمن میں امریکی فوج کی بمباری بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے ہیں جب کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے لبنان کے علاقے بقاع اور بعلبک کو نشانہ بنایا۔ ان تمام واقعات نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔یہ بھی پڑھیں: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے لیے آواز اٹھانے پر 450 طلبا کے ویزے منسوخ
پشاور زلمی کی خصوصی شارٹ فلم ’زلمی ایکس لگیسی‘ کا ٹریلر جاری

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی نے پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کے لیے تیار کی گئی اپنی خصوصی شارٹ فلم ’زلمی ایکس لگیسی‘ کا آفیشل ٹریلر جاری کر دیا ہے۔ اس فلم کو پشاور زلمی کی ایک دہائی پر محیط کامیابیوں، جذبے اور فرنچائز کے کلچر کی عکاسی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یوٹیوب پر جاری کیے گئے فلم کے ٹریلر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز اور پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم، نوجوان بلے باز صائم ایوب اور معروف اداکارہ ماہرہ خان کو نمایاں طور پر دکھایا گیا ہے، جو فلم کی کہانی میں مرکزی کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔ پشاور زلمی نے یہ ٹریلر یوٹیوب سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’آفیشل فرسٹ لک ٹیزر‘ کے عنوان سے جاری کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کیے گئے پرومو کے ساتھ پشاور زلمی نے لکھا کہ ہم اپنی مختصر فلم کا ٹیزرپیش کررہے ہیں، جو اس فرنچائز کی ایک دہائی کو واضح کرے گی۔ شارٹ فلم کے ساؤنڈ ٹریک کو بھی خاص اہمیت دی گئی ہے، جس میں معروف گلوکارہ آئمہ بیگ کے ساتھ ساتھ التمش سیور، بلال آواز، مصطفیٰ کمال اور واجد لائق نے اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔ یہ فلم نہ صرف زلمی کی کرکٹنگ کہانی کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس کے پیچھے موجود جذبے، فین کلچر اور فرنچائز کے وژن کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ ’زلمی ایکس لگیسی‘ کو کرکٹ شائقین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے اور اسے پی ایس ایل 10 کی ایک تخلیقی جھلک قرار دیا جا رہا ہے، جو کھیل سے جڑے جذبے کو فنی انداز میں پیش کرتی ہے۔
سپریم کورٹ کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات چار ماہ میں نمٹانے کی ہدایت

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی کے مقدمات میں گرفتار ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ نجی خبررساں ادارے انڈیپینڈینٹ اردو کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے اور وہ مؤثر انداز میں کام کر سکتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم دیا کہ انسداد دہشتگردی عدالتیں ہر پندرہ روز بعد مقدمے کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو جمع کرائیں تاکہ ٹرائل کے عمل میں شفافیت برقرار رہے، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ دیگر مقدمات کی وجہ سے زیرسماعت ملزمان کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہونے دیے جائیں۔ دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار نقوی اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب واجد گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹس کی جانب سے دی جانے والی فیصلے شواہد اور قانون کے برخلاف ہیں اور انسداد دہشتگردی عدالتوں نے بھی شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔ پراسیکیوشن کے مطابق اب تک 28 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ ملزمہ خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی موکلہ کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں پر اعتماد کریں، قانون کے مطابق ان عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے مشال خان قتل کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو انہوں نے اس کیس کا ٹرائل تین ماہ میں مکمل کروایا تھا۔ جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محض تاثر کی بنیاد پر یہ کہنا کہ بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، درست مؤقف نہیں۔ پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے مقدمات میں شامل 20 اہم ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواست جمع کروائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی صوبے بھر میں ہونے والے مالی نقصانات کی تفصیلات بھی رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے نتیجے میں پنجاب کو مجموعی طور پر 19 کروڑ 70 لاکھ روپے کا مالی نقصان پہنچا۔ لاہور میں 11 کروڑ، راولپنڈی میں 2 کروڑ 60 لاکھ اور میانوالی میں 5 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ حکومتی رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 9 مئی کو کوئی پرامن احتجاج یا ریلی نہیں تھی بلکہ یہ ایک منظم حملہ تھا جس میں ریاستی ادارے کو نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 38 اضلاع میں اس دن 319 مقدمات درج کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ ان میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 24 ہزار 595 افراد تاحال مفرور ہیں۔
پاکستان عالمی معدنی معیشت کا رہنما بننے کو تیار ہے، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور اپنی مہارت کے ذریعے وسائل کی ترقی میں شراکت داری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معدنیات کی دولت کو استعمال میں لانے کے لیے انجینئرز، جیالوجسٹ اور ماہر کان کن درکار ہیں، اسی لیے پاکستانی طلبا کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 طلبا اس وقت زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں، ہمارا مقصد معدنی شعبے کے لیے مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی کا ایک اہم جزو بن چکی ہے اور پاک فوج شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط سکیورٹی فریم ورک کو یقینی بنائے گی۔ آرمی چیف نے کہا کہ ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن کے شعبوں میں سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ لاگت کو بہتر بنایا جا سکے اور منڈیوں کو متنوع کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور ایک شفاف معدنی پالیسی موجود ہے، ایسے میں مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔ مزید پڑھیں: پاکستان میں روزانہ 675 نومولود اور 27 مائیں جان گنواہ دیتی ہیں، ڈبلیو ایچ او خطاب کے اختتام پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اور ادارے یک زبان ہو کر سرمایہ کاروں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ایک پُراعتماد پارٹنر ہے اور ہم آپ کی مہارت سے استفادہ کرنا اپنی قومی خواہش سمجھتے ہیں۔ انہوں نے بلوچ قبائلی عمائدین کی کوششوں کو بھی سراہا، جنہوں نے کان کنی کے فروغ اور بلوچستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ خطاب میں عاصم منیر کا کہنا تھا کہ مل کر کام کرنے سے پاکستان کا معدنی شعبہ اجتماعی فائدے کے لیے علاقائی ترقی، خوشحالی اور پائیداری لاسکتا ہے۔
9 مئی کے سانحے میں کتنا نقصان ہوا؟ پنجاب حکومت نے رپورٹ جمع کرادی

پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے سانحے سے متعلق ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں پنجاب بھر میں ہونے والی تباہی کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ 9 مئی کو ہونے والے تشویشناک واقعات میں پنجاب کے 38 شہروں میں توڑ پھوڑ، املاک کو شدید نقصان پہنچا اور اس سب کا مجموعی نقصان تقریباً 19 کروڑ 70 لاکھ روپے بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور میں 11 کروڑ روپے کی املاک کو نقصان پہنچا جبکہ راولپنڈی میں 2 کروڑ 60 لاکھ اور میانوالی میں 5 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن سب سے چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ اس دن پورے پنجاب میں 319 مقدمات درج کیے گئے اور 35,962 ملزمان میں سے 24,595 تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔ اس رپورٹ میں ایک اور حیرت انگیز انکشاف یہ ہوا ہے کہ 9 مئی کو کوئی احتجاج یا ریلی نہیں تھی بلکہ اس دن ایک اہم ادارے پر حملہ کیا گیا تھا۔ کیا یہ صرف ایک اتفاق تھا؟ یا پھر اس کے پیچھے کچھ اور سازش چھپی ہوئی تھی؟ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ کے اندر کیسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پنجاب حکومت ان واقعات کے ذمہ داروں کو جلد انصاف فراہم کر پائے گی یا یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے زیر بحث ہی رہے گا۔ مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو آپس میں صلح کے لیے راضی کر لیا
چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو آپس میں صلح کے لیے راضی کر لیا

پشاور میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک کامیاب مشن کے تحت پارٹی کے اندرونی اختلافات کو ختم کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے اہم رہنماؤں علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی سے ملاقاتیں کیں ہیں۔ ان ملاقاتوں میں بیرسٹر گوہر نے ان رہنماؤں کو اختلافات بھلا کر ایک نئی راہ پر چلنے کی دعوت دی ہے۔ یہ ملاقاتیں اس وقت انتہائی اہمیت اختیار کر گئیں جب پارٹی کے اندر انتشار اور کشیدگی نے بڑے بحران کی شکل اختیار کرلی تھی۔ بیرسٹر گوہر کی ان کوششوں کے نتیجے میں علی امین گنڈاپور سمیت دیگر رہنماؤں نے اپنے اختلافات کو دفن کرنے اور پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ عاطف خان، اسد قیصر اور شہرام ترکئی بھی اب اختلافات کو پسِ پشت ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ ان تمام رہنماؤں نے واضح کیا کہ پارٹی کی بقا اور کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات سے آگے بڑھ کر ایک ہو جائیں۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم: معدنی وسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش بیرسٹر گوہر نے نجی نشریاتی ادارے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ “تحریک انصاف کے اندر بڑے فیصلے ہوتے ہیں اور یہ اختلافات تو ہر بڑی پارٹی کا حصہ ہیں لیکن یہ ہمارے لیے ایک نیا موقع ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔” پارٹی کے اندرونی اختلافات کے حل کے لیے کیے گئے ان اقدامات سے نہ صرف تحریک انصاف کے اتحاد کی امیدوں کو تقویت ملی ہے بلکہ پارٹی کے کارکنوں میں بھی نیا جوش پیدا ہو گیا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہم اپنے بانی رہنما کی رہائی کے لیے بھی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پارٹی ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔ اس پیش رفت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تحریک انصاف میں اب ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے جہاں اختلافات کی جگہ یکجہتی اور ترقی کی راہ ہوگی۔ مزید پڑھیں: بیساکھی تہوار: پاکستان نے 6500 ہندوستانیوں کو ویزے جاری کر دیے
برطانیہ میں ایم پوکس وائرس: ماہرین نے اب تک کا سب سے خطرناک وائرس قرار دے دیا

برطانیہ میں ایم پی اوکس کے ایک نئے کیس کے سامنے آنے کے بعد ہیلتھ چیفس نے الرٹ جاری کیا ہے۔ یہ مہلک وائرس کا پہلا کیس ہے جو برطانیہ میں بیرون ملک کے بجائے مقامی طور پر منتقل ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تازہ کیس اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ ایم پی اوکس مقامی کمیونٹیز میں پھیل رہا ہے۔ نیا تناؤ، کلیڈ 1 بی، کو ماہرین نے اب تک کا سب سے خطرناک قرار دیا ہے، کیونکہ یہ متاثرہ افراد میں سے ایک تہائی کی جان لے سکتا ہے اور یہ اسقاط حمل کی لہر کے پیچھے بھی ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے مطابق، اس نئے کیس کی تشخیص مارچ میں انگلینڈ کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئی تھی۔ تاہم، حکومتی حکام نے کہا ہے کہ اس وائرس کا مجموعی خطرہ ‘کم’ رہتا ہے۔ برطانیہ میں اس سے پہلے کے تمام کیسز یا تو کسی متاثرہ ملک سے واپس آنے والے افراد سے متعلق تھے یا ان افراد کے ساتھ تھے جنہوں نے ان سے براہ راست رابطہ کیا تھا۔ جنوری 2023 میں برطانیہ میں اس مہلک تناؤ کے ساتویں کیس کا پتہ چلا تھا، جس کا تعلق یوگنڈا سے تھا۔ کلیڈ 1بی کے پہلے کیس کا پتہ چلنے پر مریض میں فلو جیسی علامات ظاہر ہوئیں، اور بعد میں اس نے جدوہ اور دیگر پیچیدگیاں پیدا کیں، جس کے باعث مریض کو شمالی لندن کے رائل فری ہسپتال منتقل کیا گیا۔ وہاں اسے اعلیٰ سطحی تنہائی یونٹ میں رکھا گیا، جو کہ 2015 میں ایبولا کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق، عالمی سطح پر ایم پی اوکس وبا، جو مئی 2022 میں افریقہ میں شروع ہوئی، نے وسطی افریقہ میں کم از کم 1,000 افراد کی جانیں لی ہیں۔ تاہم، ترقی یافتہ ممالک جیسے برطانیہ میں اس تناؤ کی اموات کی شرح میں کمی کی توقع ہے کیونکہ یہاں صحت کی سہولتیں زیادہ بہتر ہیں۔ ایم پی اوکس ویکسین، جو چیچک کے قریبی رشتہ دار وائرس کے خلاف بنائی گئی ہیں، 2022 میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں استعمال کی گئیں۔ مگر یہ ویکسین زیادہ طاقتور کلیڈ 1بی تناؤ کے خلاف موثر ثابت ہونے کے بارے میں مزید تجربات کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایچ او اور این ایچ ایس نے مشورہ دیا ہے کہ کسی بھی شخص کو وائرس کا خطرہ ہونے کی صورت میں، یا علامات ظاہر ہونے کے چار دن کے اندر ویکسین لگوانا ضروری ہے۔ خاص طور پر صحت کے کارکنوں اور ایسے مردوں کو جن کا جنسی تعلق مردوں سے ہو، ویکسین لگوانا تجویز کیا گیا ہے۔ حالیہ کیس نے عالمی سطح پر ایم پی اوکس کے پھیلاؤ اور اس کی شدت کو دوبارہ اجاگر کیا ہے، اور مزید اقدامات کی ضرورت کو ظاہر کیا ہے تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
افغان پناہ گزینوں کا واپس جانے سے انکار، حکومت کی مشکلات مزید بڑھ گئیں

صوابی کے دو بڑے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم افغان باشندے گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں رہ رہے ہیں لیکن وہ اب بھی اپنے وطن واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ حالیہ دنوں میں اس حوالے سے ایک اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس کی صدارت اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر اصلاحدین نے کی۔ اس اجلاس کا مقصد افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی تیار کرنا تھا تاکہ یہ عمل پرامن طریقے سے مکمل ہو سکے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوابی ضلع میں 53,000 افغان پناہ گزین مقیم ہیں جن میں سے 30,000 گوہاتی کیمپ اور 23,000 گندف کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کے علاوہ متعدد افغان خاندان ضلع کے مختلف دیہاتوں میں بھی مقیم ہیں۔ یہ کیمپ 1980 میں قائم کیے گئے تھے جب سوویت یونین کی افواج نے افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ تب سے لے کر اب تک لاکھوں افغان باشندے پاکستان میں پناہ گزین ہو کر رہ رہے ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں نے پہلے ہی افغانستان واپس جانا شروع کر دیا ہے تاہم جو افغان خاندان قانونی دستاویزات کے ساتھ یہاں مقیم ہیں وہ واپس جانے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کر پائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں روزگار کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور نہ ہی وہاں ان کے لیے مناسب رہائش کے انتظامات ہیں اور انہیں یہاں پاکستان میں اپنی زندگی گزارنے کے بہتر مواقع مل رہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:‘ افغانستان میں غیر قانونی اسلحہ’ مارکو روبیو کا پاکستانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ایک افغان پناہ گزین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ “ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ طالبان حکومت نے ہمارے لیے کیا انتظامات کیے ہیں۔ ہم واپس جا کر کس طرح اپنی زندگی گزاریں گے، یہ ہم نہیں جانتے۔ یہاں ہمارے بچے بڑے ہو چکے ہیں اور ہمارے پاس روزگار کے وسائل بھی موجود ہیں۔” ایک اور پناہ گزین نے کہا کہ “ہمیں اپنی مٹی، اپنی سرزمین سے محبت ہے، مگر حالات اتنے دشوار ہیں کہ واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ہم یہاں محفوظ ہیں، ہمارے بچے سکول جاتے ہیں اور ہم کاروبار کرتے ہیں لیکن افغانستان میں ہمارا کیا ہوگا؟” پاکستان کی حکومت افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور ضلع انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل مکمل طور پر پرامن طریقے سے مکمل کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے جو پالیسی تشکیل دی گئی ہے اس کے مطابق افغان پناہ گزینوں کی واپسی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔ تاہم، ابھی تک صوابی کے پناہ گزین کیمپوں سے کسی بھی افغان خاندان نے واپس جانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے حالانکہ انہیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف پناہ گزینوں کے لیے مشکل بن چکی ہے بلکہ پاکستانی حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج بنتی جا رہی ہے کہ وہ کس طرح اس پیچیدہ مسئلے کو حل کرے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن ان کی مشکلات اور خدشات ابھی بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔ مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا عالمی تیل کی قیمتوں کی کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کا اعلان
وزیر اعظم کا عالمی تیل کی قیمتوں کی کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کا اعلان

عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اب عوام تک پہنچنے والا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کا واضح اشارہ دیا ہے کہ حکومت اس کمی کو عوام کی جیب میں پہنچانے کے لئے بھرپور اقدامات کرے گی۔ وزیراعظم نے پیر کے روز میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا جو فائدہ حاصل ہو رہا ہے وہ عوام کو منتقل کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ کمی نہ صرف تیل کی قیمتوں تک محدود ہے بلکہ بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی صورت میں بھی عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ ’’جیسا کہ پہلے ہم نے تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی کی قیمتیں کم کر کے دیا اسی طرح اس وقت جو عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے اس کا فائدہ بھی عوام کو پہنچائیں گے۔‘‘ وزیر اعظم نے یہ بات بڑی پختگی سے کہی ہے جس سے عوام میں ایک نئی امید کی لہر دوڑ گئی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مختلف تجاویز پر غور و خوض جاری ہے اور حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’آنے والے مہینوں میں اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔‘‘ مزید پڑھیں:‘ افغانستان میں غیر قانونی اسلحہ’ مارکو روبیو کا پاکستانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ان کا مزید کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات کی بدولت بجلی کے نرخوں میں کمی ممکن ہو سکی ہے اور یہی طریقہ میری ٹائم سیکٹر میں بھی اپنایا جا رہا ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ عالمی معیشت کی کامیابی سمندری وسائل اور ان تک رسائی سے جڑی ہوئی ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم نے بندرگاہوں کو مسابقتی بنانے کے لئے تجارتی ٹیرف پر نظرثانی کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’ریڈ اور یلو چینلز میں کسٹمز کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ علاوہ ازیں وزیر اعظم نے کنٹینرز کی بندرگاہوں پر موجودگی کا دورانیہ کم کرنے کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی سمندری معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ اس وقت عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مزید 2 سے 3 فیصد کمی دیکھنے کو ملی ہے جو پاکستانی عوام کے لیے ایک اور اچھی خبر بن کر آئی ہے۔ اس سے قبل چند روز قبل بھی وزیر اعظم نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت گھریلو صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 7.15 روپے کی کمی کی گئی تھی جبکہ کمرشل صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 8.58 روپے کمی کی گئی تھی۔ اس وقت حکومت کی توجہ صرف توانائی کے شعبے تک محدود نہیں ہے بلکہ وزیر اعظم نے ملک کی سمندری معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کی تجارتی سرگرمیاں مزید تیز ہو سکتی ہیں اور عالمی مارکیٹ میں ملک کی موجودگی مزید مستحکم ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم کے ان اقدامات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکومت عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کا بھرپور فائدہ عوام کو دینے کے لئے سنجیدہ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ اقدامات کتنی جلدی عوام تک پہنچتے ہیں اور ان کا اثر کتنا مثبت ہوتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں:میئر کراچی کو بیان بازی کرنے کی بجائے عوامی مسائل کے توجہ دینی چاہیے: فاروق ستار کی پی پی پر تنقید
پشاور سے اسلحہ و منشیات سکھر لانے کی کوشش منزل پر پہنچ کر ناکام

روہڑی سرکل میں ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ونگ نے منشیات فروشوں کے خلاف 10 دنوں میں دوسری بڑی کارروائی کرتے ہوئے بھاری مقدار میں منشیات اور اسلحہ برآمد کرلیا۔ کارروائی اے ای ٹی اوز قمرالدین سیال اور عامر خان کلہوڑ کی سربراہی میں حساس ادارے کے تعاون سے نیشنل ہائی وے روہڑی چیک پوسٹ پر خفیہ اطلاع پر کی گئی۔ کارروائی کے دوران ایک ٹرک کی تلاشی لی گئی جس سے 10 کلو گرام چرس، 8 رائفلز بمعہ 15 میگزین، ایک عدد ٹی ٹی پسٹل بمعہ 2 میگزین اور ہزاروں گولیاں برآمد ہوئیں۔ پولیس نے موقع سے دو ملزمان، شاہد خان اور محمد حسین خان کو گرفتار کرلیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق اسلحہ اور منشیات پشاور سے سکھر اسمگل کیے جا رہے تھے، جو ممکنہ طور پر مختلف نیٹ ورکس کے ذریعے اندرونِ سندھ پھیلائے جانے تھے۔ صوبائی وزیر ایکسائز سندھ مکیش کمار چاولہ نے کامیاب کارروائی پر چھاپہ مار ٹیم کو شاباش دی اور ہدایت کی کہ منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے سرحدی علاقوں میں منشیات فروشوں کی سرگرمیوں پر سخت نگرانی رکھی جائے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ ایکسائز و نارکوٹکس ونگ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ صوبے میں منشیات اور غیر قانونی اسلحے کے نیٹ ورکس کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔