عید کی خوشیوں پر مہنگائی کا سایہ: کراچی کی مارکیٹوں میں خریداری کم کیوں ہوئی؟

کراچی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں مٹی بھی مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے اور جب سیزن میں کاروبار ہوتا ہے تو لوگ دوبئی کو بھول جاتے ہیں۔ کراچی کے تاجروں کےمطابق اس بار عید کے موقع پر کراچی میں کاروباری سرگرمیاں گذشتہ سال کی نسبت محدود ہوئی ہیں۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کے مطابق کراچی میں عید کی خریداری تقریباً 15 ارب روپے کی ہوئی ہے۔ عید کے موقع پر سامان کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد اضافہ ہوا، کم خریداری کے بعد عید پر فروخت کیلئے گوداموں میں جمع کیا گیا 60تا 70فیصد سامان دھرا کا دھرا رہ گیا مہنگائی، معاشی تباہی اور قوتِ خرید میں حوصلہ شکن کمی نے تاجروں کے کاروبارمتاثر کیا۔غریب ومتوسط طبقے کی عید کی خوشیاں منانے کے خواب بکھیر دیئے ہیں۔بیشتر خریداروں نے خواہشات کے برعکس صرف ایک سوٹ خریدنے پر اکتفا کیا۔ تاجروں کے لئے کاروباری اور گھریلواخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا صرف مہنگائی کے سبب عوام کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے یا پھر اس کی کئی اور وجوہات بھی ہیں؟ کیونکہ گذشتہ سالوں میں کراچی کے تاجروں کی طرف سے عید کے موقع پر 70 ارب کی خریداری کا دعوی بھی سامنے آیا تھا مگر اس سال نمایاں کمی کی وجوہات کیا ہیں؟ پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدر کوپریٹو مارکیٹ کے صدر اسلم خان نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے کاروبار گذشتہ سالوں کی نسبت صرف پچاس فیصد ہوسکا ہے ،مہنگائی کے علاوہ مارکیٹ کے اطراف میں موجود پتھاروں اور پارکنگ کی وجہ سے لوگوں نے بازار کا رخ کم کیا ہے۔ لوگوں کی آمد و رفت اس کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہے،ہم نے انتظامیہ کو بارہا شکایت کی جس پر انہوں نے کارروائی بھی کی مگر اس کے بعد یہ لوگ دوبارہ تجازوات قائم کردیتے تھے ۔ سڑک پر قائم اور پارکنگ کی ناکافی سہولیات سے شہری جھنجھلاہٹ کا شکار ہوئے اور انہوں نے دیگر بازاروں کا رخ کیا۔ مہنگائی نے اس قدرخریداری پر اثر ڈالا ہے کہ عید سے پہلے اور بعد میں کیونکہ شادیوں کا سیزن ہوتا ہے تو لوگوں نے جو کپڑے شادی پر استعمال کرنےتھے انہیں ہی عید کے موقع پر استعمال کیا ہے صرف جوتوں اور بچوں کےکپڑوں پر اضافی پیسے خرچ کیے ہیں۔ اسلم خان نے مزید کہا کہ کوپریٹیو مارکیٹ کپڑوں کے حوالے سے سب سے سستی مارکیٹ ہے۔ یہاں عام دنوں میں بھی سامان مناسب قیمت پر فروخت ہوتا ہے مگر عید کے موقع پر خریداری کا رجحان کم رہا ہے۔ کپڑوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جبھی قوت خرید شدید متاثر ہوئی ہے۔ ہم مارکیٹ کی کل آمدنی بتانے سے تو قاصر ہیں تاہم اس میں کمی لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت کو مہنگائی کو کنڑول کرنے اور بہتر معاشی پالیساں بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کم ازکم تہووار کے موقع پر خریداری کرسکیں اور ظاہر ہے آمدنی زیادہ ہوگی توٹیکس ریٹ بھی اضافہ ہوسکے گا۔ ٹریفک پولیس اور کراچی پولیس نے بھی تاجروں کو انتظامی سہولیات فراہم کی ،شکایتی کیپمس قائم کیے جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں۔ کراچی کی مشہور لیاقت آباد سپر مارکیٹ کے صدر طارق رفیق نے کہا کہ صرف کراچی ہی نہیں بلکہ اندرون سندھ سے بھی لوگ خریداری کے لیے اس مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں مگر اس سال کاروبار گذشتہ سال کی نسبت تقریبا 30 سے 40 فیصد کم ہوا ہے۔اس کی بڑی وجہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کے اطراف میں پارکنگ کی ناکافی سہولیات اور ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں کی لفٹنگ کا معاملہ بھی ہے۔ لیاقت آباد کی مارکیٹ میں متوسط طبقے کے لوگ خریداری کے لیے آتے ہیں ہمارے پاس پارکنگ کی سہولت ناکافی ہے جبکہ رش ہونے کی صورت میں قائم پارکنگ سے اکثر گاڑیاں انتظامیہ کی جانب سے اٹھالی جاتی تھی اب ایک متوسط طبقے کا آدمی جس کا قل بجٹ ہی 2ہزار روپے ہے وہ کس طرح پانچ سو روپے جرمانہ ادا کرسکتا ہے؟ جس کسی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا اس نے پھر مارکیٹ کا رخ دوبارہ نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ جس وقت لفٹنگ کا یہ واقعہ ہوتا تھا تو مارکیٹ میں افراتفری بڑھ جاتی تھی اور شہریوں کوخریداری کے لیے پرسکون ماحول دستیاب نہیں ہوتا تھا۔شہری انتظامیہ کو اس حوالے سے مؤثر حکمت عملی کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ ملیر کی لیاقت مارکیٹ میں بچوں کے کپڑے فروخت کرنے والے دوکاندار عاصم نے بتایا کہ عام طور پر تہووار کے موقع پر لوگ بچوں کے لیے 3 سے پانچ کپڑے لازمی خریدتے تھے، مگر اس بار صرف عید کا ایک سوٹ ہی خرید سکے،15 سو کے سوٹ کی قمیت کو بھی کم کروا کر ہزار روپے میں خریدا گیا۔ اس قسم کی خریداری میں نے کبھی نہیں دیکھی۔ یہ بات ٹھیک ہے مارکیٹ میں رش زیادہ تھا مگر اکثریت صرف ونڈو شوپنگ کے لیے آئی تھی۔ جامعہ کراچی کے شعبہ معاشیات کی استاد ڈاکٹر صفیہ منہاج اس پوری صورتحال کو تھوڑا مختلف انداز سے دیکھتی ہیں ان کے مطابق یہ بات درست ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے قوت خرید متاثر ہوئی ہے مگر ایسا بھی نہیں کہ کاروبای سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ تاجر اس لیے آمدنی کو کم بتارہے ہیں تاکہ ایف بی آر سے بچا جاسکے اور ٹیکس سے چھوٹ مل جائے۔ ایک بار دعوی کیا گیا کہ لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ نے سب سے زیادہ ٹیکس دیا مگر یہ کیسے ممکن ہے؟ کیونکہ کراچی کی بڑی مارکیٹوں میں آج بھی لین دین کیش کی صورت میں ہوتا ہے تو ایف بی آر کے پاس اس آمدنی کا ریکارڈ کیسے ہوسکتا ہے جس کی بنیاد پر وہ ٹیکس کو اکٹھا کریں گے؟یہ سب ریکارڈ تو دستاویز میں موجود نہیں ہوتا۔ دوسری اہم بات جو تاجروں کو سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ اب لوگ کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ مختلف شاپنگ مالز میں بڑی مارکیٹس کی نسبت زیادہ رش دیکھائی دیتا ہے۔ لوگ ایک برانڈ کا مہنگا جوڑا خریدنے کو زیادہ فوقیت دیتے بجائے اس کے وہ کم کوالٹی کے تین جوڑے خریدیں یہی ایک
چائلڈ پروٹیکشن افسر سے مجرم تک، برطانوی رکن پارلیمنٹ کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

برطانوی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈین نورس کو کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کے سنگین الزامات میں گرفتار کر لیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے سماء نیوز کے مطابق غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ لندن پولیس نے رکن پارلیمنٹ ڈین نورس کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ نورس پر کم عمر بچوں سے جنسی زیادتی کا الزام ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ ترجمان کے مطابق متاثرہ فریق کی جانب سے 2024 میں شکایت درج کرائی گئی تھی، تاہم الزامات کا تعلق زیادہ تر واقعات سے ہے جو سن 2000 کی دہائی میں پیش آئے۔ پولیس 2020 میں پیش آنے والے ایک اور مبینہ واقعے کی بھی تفتیش کر رہی ہے۔ مزید پڑھیں: برطانیہ کے شہزادے ہیری پر ہراسانی کے الزامات کیوں لگائے جا رہے ہیں؟ رپورٹس کے مطابق ڈین نورس، رکن پارلیمنٹ بننے سے قبل ٹیچر اور چائلڈ پروٹیکشن آفیسر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ واضح رہے کہ لیبر پارٹی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈین نورس کی جماعتی رکنیت معطل کر دی ہے، جب کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر تحقیقات مکمل ہونے تک پارٹی ان سے لاتعلقی کا اعلان کر چکی ہے۔
لکی مروت میں سفاکیت کی انتہا، بکری کا بھٹکنا بچے کے لیے وبالِ جان بن گیا

لکی مروت کے علاقے بخمل احمد زئی میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک ظالم زمیندار نے معمولی بات پر 11 سالہ خالد گل کو قتل کر دیا۔ نجی نشریاتی ادارے سماء نیوز کے مطابق بچہ اپنے والد کے کہنے پر کھیتوں کے قریب جانے والی بکری کو واپس لانے گیا تھا کہ اسی دوران زمیندار طیش میں آگیا اور کلاشنکوف سے فائرنگ کر دی۔ مزید پڑھیں: ہنی ٹریپ اسکینڈل، راولپنڈی پولیس کے اہلکار اسلام آباد میں اغوا برائے تاوان میں ملوث شدید زخمی بچے کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ پولیس نے بچے کے والد کی مدعیت میں تھانہ تجوڑی میں مقدمہ درج کر لیا ہے، جب کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ہنی ٹریپ اسکینڈل، راولپنڈی پولیس کے اہلکار اسلام آباد میں اغوا برائے تاوان میں ملوث

تھانہ سنگجانی کی حدود میں راولپنڈی پولیس کے اہلکاروں کی ہنی ٹریپ کے ذریعے شہریوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا، جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ایک خاتون ساتھی کی مدد سے دو شہریوں، مزائن اور ملوک کو اغوا کیا۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ اغوا کار عورت کو استعمال کرکے شہریوں کو ملاقات کے بہانے بلا کر اغوا کرتے تھے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم شاہد اقبال کو گرفتار کر لیا ہے، جب کہ دیگر مفرور ملزمان میں پولیس اہلکار زائد عثمان، آفاق طارق طاہر اور ان کی ساتھی خاتون نادیہ شامل ہیں۔ وااضح رہے کہ پولیس نے فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارنے کا آغاز کر دیا ہے۔ واقعے کی سنگینی کے پیش نظر اعلیٰ حکام نے بھی نوٹس لے لیا ہے۔
انڈیا: زندگی دینے والا اسپتال یا موت کا مرکز؟ جعلی ڈاکٹر نے سات جانیں لے لیں

انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ میں واقع ایک اسپتال میں جعلی ڈاکٹر کے ہاتھوں 7 مریضوں کی ہلاکت نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ انڈین میڈیا کے مطابق دموہ شہر کے ایک کرسچن مشنری اسپتال میں ایک ماہ کے دوران دل کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی پرسرار اموات ہوئیں، جن کی تعداد کم از کم 7 بتائی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ اسپتال میں خدمات انجام دینے والا شخص جو خود کو ماہر امراضِ قلب ظاہر کر رہا تھا، دراصل جعلی ڈاکٹر نکلا۔ ملزم نے ‘ڈاکٹر جان کیم’ کے نام سے اسپتال میں ملازمت اختیار کی تھی۔ مزید تحقیقات میں معلوم ہوا کہ جعلی ڈاکٹر کا اصل نام نریندر وکرمادتیہ یادو ہے، جس نے برطانیہ کے ایک معروف کارڈیالوجسٹ سے ملتے جلتے جعلی دستاویزات کے ذریعے اسپتال میں تقرری حاصل کی۔ ضلعی تفتیشی ٹیم نے اسپتال پر چھاپہ مار کر تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے، جب کہ ملزم کے خلاف حیدرآباد میں پہلے سے ایک فوجداری مقدمہ بھی درج ہے۔ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے ضلعی صدر اور وکیل دیپک تیواری نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد 7 بتائی جا رہی ہے، لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر عدالت میں باضابطہ شکایت بھی درج کروا چکے ہیں۔
میانمار زلزلہ: آٹھویں دن بھی موت کی بُو آرہی ہے

میانمار میں آنے والے شدید زلزلے کے بعد انسانی المیے کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 3,354 ہو چکی ہے، جبکہ 4,850 افراد زخمی اور 220 لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے امدادی کارروائیوں میں انسانی ہمدردی اور کمیونٹی گروپوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ وہ لوگ جو خود سب کچھ کھو چکے، وہ بھی دوسروں کی مدد کے لیے میدان میں ہیں۔ فوجی حکومت کے سربراہ من آنگ ہلینگ عالمی سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد نیپیتاو واپس لوٹے ہیں، جہاں انہوں نے علاقائی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دسمبر میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے کے ارادے سے آگاہ کیا۔ تاہم، ناقدین ان انتخابات کو فوجی اقتدار کو جاری رکھنے کی ایک چال سمجھتے ہیں۔ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے ملک مسلسل سیاسی اور سماجی بحران کا شکار ہے۔ خانہ جنگی، معاشی تباہی، اور صحت کی سہولیات کی کمی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، جو اب زلزلے کی تباہ کاریوں سے مزید متاثر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، ملک میں تیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ ایک تہائی آبادی کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ زلزلے کے بعد کچھ علاقوں میں جنتا کی جانب سے امدادی رسد روکنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں حکومت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کی جانب سے مخالفین پر 53 حملے کیے گئے، جن میں 16 حملے اس ہفتے کی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہوئے۔ ان میں فضائی حملے بھی شامل ہیں، اور یہ الزامات اب تحقیقات کا حصہ ہیں۔
ناتجربہ کاری اور غیر ذمہ داری: نیوزی لینڈ کا ون ڈے سیریز میں کلین سویپ

ماؤنٹ مونگانوئی میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں بھی پاکستان ٹیم کی امیدیں دم توڑ گئیں، جب نیوزی لینڈ نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 43 رنز سے فتح حاصل کی اور سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ مکمل کر لیا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 265 رنز کا ہدف دیا، جو بظاہر قابلِ حصول تھا، لیکن پاکستانی بیٹنگ لائن ایک بار پھر ناتجربہ کاری اور غیر ذمہ داری کا شکار ہو گئی۔ عبد اللہ شفیق اور بابر اعظم نے 73 رنز کا مستحکم آغاز فراہم کیا، مگر اس کے بعد وکٹیں ایسے گریں جیسے خزاں میں پتے جھڑتے ہیں۔ بابر اعظم نے کچھ دیر مزاحمت کی اور ففٹی بنائی، لیکن دوسرے سرے سے کوئی بھی بیٹسمین خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھا سکا۔ کپتان محمد رضوان نے 37، جبکہ عبد اللہ شفیق اور طیب طاہر نے 33، 33 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے بین سیئرز سب سے کامیاب بولر رہے جنہوں نے 5 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ جیکب ڈفی نے 2 شکار کیے۔ میچ کے آغاز میں ہی پاکستان کو ایک دھچکا اس وقت لگا جب امام الحق فیلڈر کی تھرو لگنے سے زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے۔ بعد ازاں پاکستانی ٹیم 40 ویں اوور میں 221 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ یہ میچ ماؤنٹ مونگانوئی میں کھیلا جا رہا ہے۔ گزشتہ دن کی بارش کے باعث گراؤنڈ کی آؤٹ فیلڈ گیلی تھی، جس کی وجہ سے ٹاس میں تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔ تاخیر کے بعد ٹاس ہوا، جس میں پاکستان نے جیت کر پہلے نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ میچ کی دیر سے شروعات کے باعث دونوں ٹیموں کی اننگز 42 اوورز تک محدود کر دی گئیں۔ نیوزی لینڈ نے اپنی اننگز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 264 رنز بنائے۔ کپتان مائیکل بریسویل 59 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز رہے۔ ماریو نے 58، ڈیرل مچل نے 43 اور ہینری نکلز نے 31 رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے عاکف جاوید نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ نسیم شاہ نے 2 جبکہ فہیم اشرف اور سفیان مقیم نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ اس میچ میں پاکستان نے ایک تبدیلی کی ہے۔ حارث رؤف کی جگہ نسیم شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ پہلے ہی تین میچوں کی سیریز میں پاکستان کے خلاف 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر چکا ہے۔
گیس نہ ملی تو شاپر بھر لیے، انوکھی تدبیر یا نیا خطرہ؟

پشاور اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں گھریلو صارفین کی جانب سے سوئی گیس کو پلاسٹک کے شاپرز میں ذخیرہ کرنے کا انکشاف ہوا اور معاملہ صوبائی اسمبلی میں زیر بحث آ گیا۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی رکن اسمبلی ریحانہ اسماعیل نے توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے اس سنگین مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ شہری گیس کی عدم فراہمی کے باعث پلاسٹک بیگز میں گیس بھر کر ذخیرہ کر رہے ہیں، جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ ریحانہ اسماعیل نے بتایا کہ شاپرز میں گیس کو بھر کر گھروں کی چھتوں، گیراج اور بالکونیوں میں رکھا جاتا ہے، جو نہ صرف متعلقہ گھر بلکہ آس پاس کے گھروں کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مزید پڑھیں: پارٹی معاملات میڈیا پر نہ لائیں، بیرسٹر گوہر کی علی امین اور دیگر رہنماؤں سے درخواست وزیر قانون آفتاب عالم نے ایوان کو بتایا کہ دسمبر میں ضلعی انتظامیہ نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا اور دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔ مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں، تاہم اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے مزید آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسمبلی اسپیکر نے بھی اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیس پیداوار میں خیبرپختونخوا کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ ہونے کے باوجود یہاں کے شہریوں کو ان کا جائز حق نہیں دیا جا رہا، جب کہ متعلقہ ادارے صرف منافع کمانے میں مصروف ہیں۔ دیگر اراکین اسمبلی نے بھی گیس کی عدم دستیابی پر سخت اعتراضات اٹھائے اور حکومت سے فوری حل نکالنے کا مطالبہ کیا۔
صدر آصف علی زرداری کورونا میں مبتلا ،ڈاکٹرز کی اکیلے رہنے کی ہدایت

صدر آصف علی زرداری کا کووڈ-19 کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔ بدھ کے روز صدر ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ بیان میں تصدیق کی گئی کہ صدر زرداری کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین نے مختلف ٹیسٹ کیے، جن میں کووڈ-19 کی تشخیص ہوئی۔ ڈاکٹر حسین نے بتایا کہ صدر زرداری کو آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈاکٹر حسین کے مطابق “طبی ٹیم صدر زرداری کی حالت کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے 24 گھنٹے نگرانی کر رہی ہے۔” صدر زرداری کو صحت کی شکایات کے بعد نوابشاہ سے کراچی کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری 4 اپریل کو ہونے والے جلسے میں شرکت نہیں کریں گے۔ڈاکٹرز کی جانب سے صدر زرداری کو صحت کی وجوہات کی بنا پر مسلسل آرام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے اس خبر کی تردید کی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر زرداری کو علاج کے لیے دبئی منتقل کیا جا رہا ہے۔ میمن نے کہا کہ صدر کی صحت میں بہتری آ رہی ہے اور وہ جلد مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی فون کے ذریعے صدر زرداری سے بات کی، ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں دیں۔ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے بھی ڈاکٹر حسین سے رابطہ کیا، اپنی تشویش کا اظہار کیا اور صدر کی صحت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
فرانس: عدالتی فیصلہ یا سیاسی انتقام؟ اپوزیشن رہنما میرین لی پین غبن کیس میں نااہل قرار

فرانس کی عدالت نے معروف اپوزیشن سیاست دان اور ‘ریسمبلمنٹ نیشنل’ پارٹی کی سابق رہنما میرین لی پین کو یورپی عوامی فنڈز کے غبن کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں چار سال قید، ایک لاکھ یورو جرمانہ اور پانچ سال کے لیے انتخابی نااہلی کی سزا سنا دی ہے۔ عدالت کے مطابق 2004 سے 2016 کے دوران ‘ریسمبلمنٹ نیشنل پارٹی’ نے یورپی پارلیمنٹ کے تقریباً 2.9 ملین یورو کے فنڈز کو غلط طریقے سے قومی سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا۔ عدالت کے صدر بینیڈیکٹ ڈی پرتھوئس نے کہا کہ لی پین 2009 سے اس “نظام” کا مرکز رہی ہیں اور پارٹی کے معاونین نے یورپی پارلیمنٹ کے بجائے قومی سطح پر پارٹی کے لیے کام کیا۔ عدالتی فیصلے پر لی پین کی پارٹی کے صدر اردن بارڈیلا نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف میرین لی پین کی نہیں، بلکہ فرانسیسی جمہوریت کی بھی سزا ہے۔ ان کے مطابق یہ سیاسی انتقام ہے، جس کے ذریعے لی پین کو انتخابی دوڑ سے باہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس فیصلے پر عالمی سطح پر بھی ردعمل آیا ہے۔ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے سوشل میڈیا پر “Je suis Marine” (میں میرین ہوں) کا نعرہ بلند کیا، جب کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دمتری پیکوکوف نے بھی اس فیصلے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سیاست میں جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد اردن بارڈیلا کو ریسمبلمنٹ نیشنل پارٹی کے آئندہ صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ سروے کے مطابق اگر آج انتخابات ہوں تو لی پین کو 34% سے 37% ووٹ ملنے کی توقع تھی، لیکن نااہلی کے باعث وہ انتخابی دوڑ سے باہر ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ اس عدالتی فیصلے کے بعد لی پین 2027 کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی، جسے ان کے سیاسی کیریئر کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔