معرکہ حق: پاکستان نے انڈیا کو کیسے مات دی؟ دستاویزی فلم نے تہلکہ مچادیا

ایک چشم کشا اور شواہد پر مبنی 27 منٹ 51 سیکنڈ دورانیے کی دستاویزی فلم “معرکہ حق“ نے جنوبی ایشیا کے جیو اسٹریٹیجک منظرنامے میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ فلم میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے انڈیا کے گمراہ کن بیانیے کو منطقی اور ناقابل تردید شواہد کے ذریعے چیلنج کیا گیا ہے۔ دستاویزی فلم یہ واضح کرتی ہے کہ پہلگام واقعہ انڈیا کی جانب سے رچی گئی ایک منظم سازش تھی جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کا حصہ تھی۔ بریکنگ معرکہ حق — ایک سنسنی خیز اور حقائق پر مبنی دستاویزی فلم جاری (دورانیہ:27 منٹ 51 سیکنڈ) "معرکہ حق " 27 منٹ 51 سیکنڈ پرمشتمل جامع اور معلوماتی دستاویزی فلم ہے جو مستند حقائق پر مبنی ہے یہ فلم نہ صرف ہندوستان کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ پاکستان کی… pic.twitter.com/k96VgXRloi — PTV News (@PTVNewsOfficial) May 18, 2025 تاہم پاکستان نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر انڈیا دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیا اور جعلی دہشت گرد کیمپوں کی حقیقت عالمی برادری کے سامنے کھول کر رکھ دی۔ معرکہ حق میں 10 مئی کو آپریشنبنیانمرصوص کے تحت پاکستان کی جانب سے دیا گیا فیصلہ کن عسکری جواب بھی تفصیل سے پیش کیا گیا ہے جو انڈیا کے جنگی جنون کے مقابل ایک واضح پیغام بن کر ابھرا۔ فلم میں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی بروقت فیصلہ سازی اور ہم آہنگی کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ افواجِ پاکستان کے پیشہ ورانہ ردعمل اور عوامی حمایت کو بھی مؤثر انداز میں دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو متاثر کرنے والے ایک اہم تاریخی لمحے کو محفوظ کرتی ہے بلکہ ناظرین کو حقائق پر مبنی غیر جانبدار تجزیے کے ذریعے واقعات کی اصل تصویر دکھانے کا دعویٰ بھی کرتی ہے۔ مزید پڑھیں: فنکاروں کے بعد انڈیا نے پاکستانی گانوں پر بھی پابندی لگا دی
پاکستان اور جہنم میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے، تو جہنم جانا پسند کروں گا، جاوید اختر

معروف انڈین شاعر اور سکرپٹ رائٹر جاوید اختر نے کہا ہے کہ اگر انہیں جہنم اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے، تو وہ جہنم جانا پسند کریں گے۔ ممبئی میں ایک کتاب کی رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ وہ جب بھی تمام فریقین کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی بات کرتے ہیں، تو ہر طرف سے تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟ جاوید اختر نے کہا کہ اگر وہ صرف ایک طرف کی حمایت کریں، تو دوسری طرف سے ناراضگی آتی ہے، لیکن اگر وہ سب کی نمائندگی کریں تو ہر جانب سے گالیاں پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایکس اور واٹس ایپ پر تعریف کے ساتھ ساتھ تنقیدی پیغامات اور گالیاں بھی مسلسل آتی رہتی ہیں، خاص طور پر دونوں انتہا پسند گروہوں کی طرف سے۔ جاوید اختر نے طنزاً کہا کہ جب ایک فریق گالیاں دینا بند کر دیتا ہے تو وہ خود کو شک میں ڈال لیتے ہیں کہ کہیں انہوں نے کوئی غلط بات تو نہیں کر دی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک طرف سے انہیں ’کافر‘ کہہ کر جہنم کی وعید دی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب سے انہیں ’جہادی‘ کہہ کر پاکستان جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اس لیے اگر ان کے پاس صرف یہ دو راستے رہ جائیں تو وہ جہنم کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے اپنے بیان میں ممبئی اور مہاراشٹر کا بھی ذکر کیا کہ وہ جب 19 سال کے تھے تو ممبئی آئے تھے، اور جو کچھ بھی بنے ہیں اسی شہر کی وجہ سے بنے ہیں۔ یاد رہے کہ جاوید اختر پہلے بھی اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہ چکے ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں کے خلاف بیانات دیے تھے، جن پر پاکستانی اداکاروں بشریٰ انصاری اور دیگر نے انہیں سخت ردعمل دیا تھا۔
انڈین ٹریول وی لاگر جیوتی ملہوترا پاکستان کے لیے حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار

انڈیا کی معروف ٹریول وی لاگر جیوتی ملہوترا کو ایک پاکستانی شہری سے مبینہ روابط اور حساس معلومات کے تبادلے کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے اے این آئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیوتی ملہوترا نے دہلی میں ایک پاکستانی افسر سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر دو بار پاکستان کا سفر بھی کیا۔ ہریانہ پولیس کے مطابق جیوتی ملہوترا کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور انڈیا نیا سَنگھتا (بی این ایس) کی دفعہ 152 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جو قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے سے متعلق ہے۔ ڈی ایس پی کمل جیت کے مطابق “جیوتی ملہوترا مسلسل ایک پاکستانی شہری کے ساتھ رابطے میں تھیں، ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے کچھ مشکوک مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔” مزید پڑھیں: پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنا، کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے لیے نہیں، حافظ نعیم الرحمان واضح رہے کہ پولیس کا کہنا ہے کہ جیوتی کو پانچ روزہ ریمانڈ پر لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ جیوتی ملہوترا کون ہیں؟ بی بی سی اردو کے مطابق جیوتی ملہوترا کا تعلق انڈین ریاست ہریانہ کے ضلع حصار سے ہے اور وہ ایک معروف ٹریول وی لاگر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی بڑی فین فالوئنگ ہے، جن میں یوٹیوب پر 3.5 لاکھ سبسکرائبرز، جب کہ انسٹاگرام پر ایک لاکھ سے زائد فالوورز شامل ہیں۔ ان کے سوشل میڈیا چینلز پر پاکستان کے مختلف شہروں کے سفر کی ویڈیوز موجود ہیں، جن میں وہ پاکستانی عوام سے دوستانہ بات چیت کرتی، کھانے پینے کی اشیاء خریدتی اور دونوں ملکوں کی قیمتوں کا موازنہ کرتی نظر آتی ہیں۔ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو میں وہ پاکستان میں ایک دکاندار سے سگریٹ اور چپس کی قیمت دریافت کر رہی ہیں، جب کہ ایک اور کلپ میں انہیں چائے پیتے ہوئے اور اس کی قیمت کا تقابل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: لاہور، مصری شاہ میں رنگ سازی کی آڑ میں وارداتیں کرنے والا گینگ گرفتار یاد رہے کہ گزشتہ دنوں انڈین میڈیا کی جانب سے انڈین پنجاب میں 2 افراد کو مبینہ طور پر پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انڈین میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ دونوں افراد پر پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کے لیے جاسوسی کا الزام ہے، ایک ملزم پر انڈین فوج کی نقل و حرکت کی معلومات لیک کرنے کا الزام ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق جاسوسی کے الزام میں گرفتار2 افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ دوسری جانب انڈین پالیسیوں اور حالیہ بھارت جنگ پر سوالات اٹھانے کی پاداش میں مقبوضہ کشمیر میں بھی 23 افراد کو گرفتار کرکے مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ کشمیری میڈیا کے مطابق انڈین فورسز نے سری نگر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر بدنام زمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جن افراد کو گرفتار کیا ہے ان پر آن لائن سرگرمیوں میں انڈیا کی مخالفت یا انڈین موقف کے ںرخلسف رائے رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
فنکاروں کے بعد انڈیا نے پاکستانی گانوں پر بھی پابندی لگا دی

انڈیا میں پاکستانی فنکاروں اور ان کے کام پر ایک بار پھر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حالیہ دنوں انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد انڈین حکومت نے ڈیجیٹل میڈیا پر پاکستانی نژاد مواد کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انڈیا وزارت اطلاعات و نشریات نے اوور دی ٹاپ (OTT) اور اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کو نئے آئی ٹی قوانین کے تحت ہدایت جاری کی ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستانی-origin مواد فوری طور پر ہٹا دیں۔ ان ہدایات کے بعد اسپاٹیفائی انڈیا نے کئی پاکستانی گانے جیسے “فاصلہ” اور “ماند” کو اپنی فہرست سے ہٹا دیا ہے جبکہ مختلف فلموں اور ڈراموں کے پروموشنل میٹریل سے پاکستانی اداکاروں کی تصاویر بھی غائب کی جا رہی ہیں۔ لازمی پڑھیں: وزیرریلوے کی وزیراعلیٰ سے ملاقات: ’مریم نواز نوجوانوں کا ماں کی طرح خیال رکھ رہی ہیں‘ اس عمل کی وجہ انڈیا میں حالیہ حادثہ ہے جب پہلگام میں انڈین سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا حالانکہ بعد میں انڈٰین فوج کے ایک اعلیٰ جنرل نے اسے “فالس فلیگ آپریشن” قرار دے کر اعتراف کیا کہ اس کارروائی کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا۔ پابندی کے فوراً بعد انڈیا میں ریلیز کے منتظر کئی فلمی اور ڈرامائی منصوبے، جن میں پاکستانی فنکار فواد خان اور ہانیہ عامر کے پراجیکٹس شامل تھے، اچانک روک دیے گئے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس فیصلے کے بعد پاکستانی فنکاروں نے انڈین حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے انڈین حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کو بھی “بچکانہ” اور “خوف پر مبنی حکمت عملی” قرار دیا۔ شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ انڈیا بار بار پاکستانی فنکاروں پر پابندیاں لگا کر اس خوف کا اظہار کر رہا ہے کہ پاکستانی ٹیلنٹ کہیں ان کی انٹرٹینمنٹ مارکیٹ پر حاوی نہ ہو جائے۔ مزید پڑھیں: ترک سفیر الخدمت کا رضا کار بن گیا
گلوکار عطا اللہ خان کی بیٹی نے ہالی وڈ فلم ‘مشن امپاسیبل’ میں ویژول ایفیکٹس پر کام مکمل کرلیا

پاکستانی نژاد ویژول ایفیکٹس آرٹسٹ لاریب عطا نے ہالی ووڈ کی معروف فلم ‘مشن امپاسیبل، دی فائنل ریکننگ‘ میں اپنے فن کا لوہا منوا لیا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی صاحبزادی لاریب عطا اور اُن کی ٹیم نے اس فلم کے تمام ویژول ایفیکٹس مکمل کر لیے ہیں۔ فلم کا ٹریلر پہلے ہی ریلیز ہو چکا ہے جس میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے شائقین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ مشن امپاسیبل، دی فائنل ریکننگ ایک ایکشن سے بھرپور فلم ہے جو 23 مئی کو دنیا بھر میں ریلیز ہونے جا رہی ہے۔ لاریب عطا کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل محنت اور پیشہ ورانہ لگن کے ساتھ ہر پراجیکٹ میں اپنی بہترین صلاحیتیں پیش کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ اس فلم میں ان کا کام بھی بین الاقوامی سطح پر سراہا جائے گا جیسا کہ ان کے گزشتہ منصوبے پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔ فلم میں ویژول ایفیکٹس کی ذمہ داری مکمل طور پر لاریب اور اُن کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ مزید پڑھیں: والد کی میراث کے امین ساجد علی سدپارہ نے دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی سر کر لی
نئی ڈاکومینٹری نے فلسطینی خاتون صحافی شیریں کے قاتل اسرائیلی فوجی کی شناخت ظاہر کر دی

دستاویزی فلم “شیرین کو کس نے مارا؟” نیویارک میں اپنی پہلی نمائش کے موقع پر ناظرین کے سامنے ایک اہم انکشاف لے کر آئی ہے۔ زیٹیو میڈیا کی اس فلم میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ الجزیرہ کی معروف فلسطینی نژاد صحافی شیرین ابو اکلیح کو اسرائیلی فوجی ایلون سکاجیو نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ یہ واقعہ مئی 2022 میں جنین، مغربی کنارے میں اس وقت پیش آیا جب شیرین ایک اسرائیلی فوجی آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔ فلم میں الجزیرہ کے رپورٹر بسان ابو کویک نے بتایا کہ وہی اسرائیلی فوجی جس پر شیرین کے قتل کا الزام ہے، اگلے سال 2023 میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں جنین میں ہی مارا گیا۔ یہ اتفاق نہ صرف چونکا دینے والا ہے بلکہ اسرائیلی کارروائیوں کے انجام پر بھی سوالیہ نشان چھوڑتا ہے۔ فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی اور امریکی حکام نے شیرین کے قتل کی حقیقت اور فوجی کی شناخت چھپانے کی کوشش کی۔ فلم میں امریکی سینیٹر کرس وان ہولن اور دیگر بااثر شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں جو اس کیس کی نگرانی کر رہے تھے۔ تحقیقاتی صحافی ڈیون نیسنبام کی بنائی گئی یہ فلم واشنگٹن، یروشلم اور جنین میں فلمائی گئی اور اس میں ان افراد کے بیانات بھی شامل ہیں جنہوں نے اب تک شیرین کے قتل کے بارے میں کھل کر بات نہیں کی تھی۔ یہ فلم اسرائیلی حکومت کی جانب سے جواب دہی سے بچنے اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر بھی ایک تلخ تبصرہ ہے، اور عالمی سطح پر صحافت کی آزادی کے لیے خطرہ بننے والے رویوں کو بے نقاب کرتی ہے۔
یورپی یونین کا ٹک ٹاک پر 600 ملین ڈالر جرمانہ عائد، صارفین کا ڈیٹا چین کیوں بھیجا؟

یورپی یونین نے چین کے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم TikTok پر 530 ملین یورو، تقریباً 600 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا، یہ جرمانہ یورپی صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو چین منتقل کرنے اور اسے چینی حکام کی ممکنہ دسترس سے محفوظ نہ رکھنے کے الزام میں عائد کیا گیا۔ یہ اقدام یورپی تاریخ میں دوسرا سب سے بڑا ڈیٹا پرائیویسی جرمانہ ہے جو اس وقت سامنے آیا جب آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن (DPC) نے ایک تفصیلی تحقیقات کے بعد ٹک ٹاک کو جی ڈی پی آر (GDPR) کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا۔ تحقیقات کے مطابق ٹک ٹاک نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ یورپی صارفین کا ڈیٹا چین میں اسٹور نہیں ہوتا مگر اپریل میں کمپنی نے خود DPC کو آگاہ کیا کہ کچھ یورپی ڈیٹا واقعی چین میں محفوظ کیا گیا تھا اور بعد میں حذف کر دیا گیا۔ یہ اعتراف ایک ایسے وقت میں آیا جب ٹک ٹاک پہلے ہی مغربی دنیا کی نظروں میں مشکوک بنا ہوا ہے۔ ٹک ٹاک یورپ کی نمائندہ کرسٹین گراہن کا کہنا تھا کہ “ہم نے کبھی چینی حکام کو یورپی صارفین کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔“ ٹک ٹاک “یورپی صارفین کے ڈیٹا کو چینی ملازمین کی رسائی سے محفوظ رکھنے میں ناکام رہا اور اس تحفظ کی ضمانت بھی نہیں دے سکا جس کا یورپی قانون تقاضا کرتا ہے۔” یہ بھی پڑھیں: ’جاسوسی ہو رہی ہے‘، برطانیہ کی صارفین کو چینی الیکٹرک گاڑیوں میں موبائل فون چارج نہ کرنے کی ہدایت تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ 2020 سے 2022 کے درمیان پلیٹ فارم نے یہ واضح نہیں کیا کہ صارفین کا ڈیٹا کن ممالک میں منتقل ہو رہا ہے اور اسے چین سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس غیر شفافیت پر ٹک ٹاک پر اضافی 45 ملین یورو کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ یہ صرف یورپ کی جنگ نہیں، بلکہ امریکا بھی اسی میدان میں سرگرم ہے۔ امریکی کانگریس نے 2024 میں قانون منظور کیا جس کے تحت ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ByteDance کو امریکا میں TikTok سے دستبردار ہونا ہوگا ورنہ پابندی کا سامنا کرے گی۔ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے پر دو بار عملدرآمد ملتوی کیا مگر اب 19 جون حتمی ڈیڈلائن ہے۔ ٹک ٹاک کی مشکلات صرف ڈیٹا کی منتقلی تک محدود نہیں۔ کمپنی پر الزام ہے کہ اس کا خفیہ الگورتھم صارفین کو مخصوص نظریات اور مواد کی دنیا میں قید کر دیتا ہے جہاں جعلی خبریں، پرتشدد مواد اور اخلاقی انحطاط کو فروغ ملتا ہے۔ کئی ممالک نے TikTok پر وقتی پابندیاں بھی عائد کیں، جیسے پاکستان، نیپال، اور فرانس (نیوکالیڈونیا کے علاقے میں) نے پلیٹ فارم کو بعض اوقات بند بھی کیا تھا۔ لازمی پڑھیں: آئی ایم ایف اور حکومتی پالیسی: کیا پاکستان میں ای ویز کے مسائل حل ہو پائیں گے؟ اس تنقید کے جواب میں ٹک ٹاک نے پراجیکٹ کلوور متعارف کروایا اور ایک 12 ارب یورو کا منصوبہ جو اگلے دس سالوں میں یورپی ڈیٹا سیکیورٹی پر خرچ کیا جائے گا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ یورپی ڈیٹا اب ناروے، آئرلینڈ اور امریکا میں اسٹور کیا جاتا ہے اور چینی ملازمین کو حساس ڈیٹا (جیسے فون نمبر، IP ایڈریس) تک رسائی نہیں دی جاتی)۔ مگر ڈی پی سی کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ کلوور کے تحت ہونے والی تکنیکی جانچ نے خود انکشاف کیا کہ ماضی میں ڈیٹا واقعی چین میں محفوظ رہا اور TikTok نے یہ معلومات چھپانے کے بجائے “بر وقت” رپورٹ کیں۔ کمپنی کا اصرار ہے کہ “کوئی بھی ڈیٹا نہ تو باہر منتقل کیا گیا، نہ ہی کسی چینی اتھارٹی نے اس تک رسائی حاصل کی۔” اب ٹک ٹاک کے پاس صرف چھ ماہ ہیں کہ وہ اپنے ڈیٹا پروسیسنگ سسٹمز کو یورپی قوانین کے مطابق بنائے، ورنہ چین کو ڈیٹا کی منتقلی ہمیشہ کے لیے معطل کی جا سکتی ہے۔ ایک جانب TikTok اپنی صفائی پیش کر رہا ہے تو دوسری طرف یورپی ریگولیٹرز ڈیجیٹل خودمختاری کے نئے باب رقم کر رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: کراچی میں کبوتروں سے پھیلنے والی بیماری میں اضافہ، احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟
اظہارِ رائے پر قدغن: انڈیا میں پاکستانی نیوز چینلز کے بعد شاہد آفریدی کا یوٹیوب چینل بھی بلاک

پہلگام حملے میں پاکستان پر الزام تراشی کے بعد بیانات سے بچنے اور پراپوگینڈا پھیلانے کے لیے انڈیانے پاکستان کے نیوز چینل اور اداکاروں کے سوشل میڈیا کو بلاک کرنے کے بعد سابق کپتان شاہد آفریدی کا بھی یوٹیوب چینل بلاک کر دیا ہے۔ انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر مجموعی طور پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس میں 3 سابق پاکستانی کرکٹرز کے یوٹیوب چینلز بھی شامل ہیں۔ تاہم بھارت کو دوٹوک جواب دینے والے سابق کپتان شاہد آفریدی کا سچ ہضم نہ ہوا، نریندر مودی کی انتہاپسند حکومت نے آل راؤنڈر کا یوٹیوب اکاؤنٹ بھی بلاک کردیا تاکہ بھارتی انکے ردعمل کو نہ سُن سکیں۔ قبل ازیں بھارت نے سابق کپتان راشد لطیف، اسپیڈ اسٹار شعیب اختر اور باسط علی کے یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی تھی۔ گزشتہ دنوں پہلگام واقعہ پر مودی حکومت اور بھارتی فوج کی ناکامی پر شاہد آفریدی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ “وہاں پر پٹاخہ بھی پھٹ جائے تو پاکستان پر نام لگادیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج ہونے کے باوجود یہ واقعہ ہوگیا اس کا مطلب تم نالائق اور نکمے ہو جو لوگوں کو سکیورٹی نہیں دے سکے”۔ سابق کپتان کے بیان کے بعد بھارتی کرکٹر شیکھر دھون اور ملک مخالف شہرت کے حامل دانش کنیریا نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم شاہد آفریدی اپنے موقف پر قائم رہے۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ قومی سلامتی کے باعث شاہد آفریدی کا یوٹیوب چینل ملک میں بلاک کیا گیا ہے۔
انڈیا نے ماہرہ خان، ہانیہ عامر، علی ظفر سمیت دیگر پاکستانی اداکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بلاک کر دیے

انڈیا نے پاکستانی نیوز چینل کے بعد پاکستانی اداکاروں ماہرہ خان، ہانیہ عامر، سجل علی، اور علی ظفر سمیت کئی مشہور پاکستانی مشہور شخصیات کے انسٹا گرام اکاؤنٹ بلاک کرنا شروع کر دیے ہیں۔ انڈین میڈیا کے مطابق پہلگام ‘فالس فلیگ آپریشن’ کے بعد بھارت میں معروف پاکستانی اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کردیے گئے ہیں۔ ہندوستان میں اپنے اکاؤنٹس پر جانے کی کوشش کرنے والے صارفین کو اب یہ پیغام موصول ہوتا ہے، “اکاؤنٹ ہندوستان میں دستیاب نہیں ہے۔ یہ تبدیلی اس لیے ہوئی ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔” یہ پابندی نئی دہلی کی جانب سے شروع کیے گئے ایک بڑے ڈیجیٹل کریک ڈاؤن کا حصہ معلوم ہوتی ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ہندوستان میں پاکستان کے ثقافتی اثر کو کم کرنا ہے۔ انسٹاگرام اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ ملک میں ڈرامے اور تفریحی مواد چلانے والے متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ مشہور شخصیات میں صنم سعید، بلال عباس خان، اقرا عزیز، عمران عباس، اور دیگر شامل ہیں، جن میں سے بہت سے ہٹ ڈراموں اور فلموں میں اپنی شراکت کی وجہ سے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ پاکستانی ستاروں جیسے فواد خان، عاطف اسلم، وہاج علی، اور فہد مصطفیٰ کے اکاؤنٹس اشاعت کے وقت ہندوستان میں قابل رسائی رہے، جس سے انتخابی پابندیوں کے پیچھے کے معیار پر سوالات اٹھتے رہے۔ اس غیر متوقع سنسرشپ نے بہت سے ہندوستانی شائقین کو حیران کر دیا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے سرحد پار تعاون، فیشن اور انسانی مقاصد میں اپنے کام کے لیے پاکستانی مشہور شخصیات کی پیروی کی۔ ایک عجیب و غریب موڑ میں، ایک وائرل ویڈیو آن لائن منظر عام پر آئی جس میں ہندوستانی نوجوانوں کے ایک گروپ کو ہانیہ عامر کو پانی کی بوتلیں بھیجتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا مذاق اڑایا گیا ہے۔ اگرچہ بظاہر مزاحیہ لگ رہا ہے، یہ کلپ عوامی سطح پر بڑھتی ہوئی دشمنی اور سیاسی تناؤ کو معمولی بنانے کی نشاندہی کرتا ہے۔ جہاں شاہ رخ خان، اکشے کمار، کرینہ کپور، اور عالیہ بھٹ جیسے بالی ووڈ ستاروں نے پہلگام حملے کی مذمت کی، وہیں پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنا ثقافتی سفارت کاری کے لیے ایک سخت دھچکا لگتا ہے۔
اگر انڈیا نے حملے کی غلطی کی تو ہم کڑا جواب دیں گے، جاوید شیخ

جب پہلگام کی وادی میں دہشت گردوں کا حملہ ہوا تو انڈیا کی انگلی ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کی طرف اُٹھ گئی۔ حیرت انگیز طور پر محض آدھے گھنٹے میں ایف آئی آر درج ہوئی اور پاکستان پر الزام بھی عائد ہوگیا۔ لیکن اس بار انڈین پروپیگنڈہ اتنی آسانی سے نہیں چلا۔ پاکستان کے عوام ہی نہیں، بلکہ شوبز انڈسٹری کے درجنوں ستارے بھی انڈین گیدڑ بھپکیوں پر خاموش نہ رہے۔ سینئر اداکار جاوید شیخ نے سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو پیغام میں انڈیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ “اگر انڈیا نے حملے کی غلطی کی تو ہم کڑا جواب دیں گے۔ بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام لگانا ایک سوچی سمجھی چال ہے جو اب پرانی ہو چکی ہے۔” اسی دوران پاکستانی اداکارہ نادیہ خان نے انڈیا کے مبینہ فالس فلیگ آپریشن پر کاری ضرب لگائی۔ اپنی ویڈیو میں نادیہ نے کہا کہ “پانچ منٹ میں انڈیا کو کیسے پتہ چل گیا کہ یہ پاکستان نے کیا؟ یہ کون سی سپر ٹیکنالوجی ہے؟” انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ انڈیا نے خود رچایا تاکہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی بیانیہ بنایا جا سکے، خاص طور پر پانی کے معاہدے کو ختم کرنے کے لیے۔ نادیہ نے سمجھوتہ ایکسپریس اور ممبئی حملوں کی مثالیں دیتے ہوئے انڈٰین سازشوں کی نشاندہی کی۔ پاکستانی عوام نے نادیہ کے اس جرأتمندانہ بیان کو سراہا اور سوشل میڈیا پر ان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ ایک صارف نے لکھا کہ “نادیہ خان بالی ووڈ کے لالچ میں نہیں آتی، اسی لیے سچ بولتی ہیں۔” لازمی پڑھیں: پاکستان، انڈیا کشیدگی: کون، کتنا طاقتور، جنگ ہوئی تو جیت کس کی ہو گی؟ دوسری جانب اداکارہ ثنا نے بھی اس نازک موقع پر اپنی آواز بلند کی۔ انہوں نے انڈین حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ “مودی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کے لیے معصوم جانوں سے کھیل رہی ہے۔ انڈس واٹرز ٹریٹی کو یکطرفہ ختم کرنا خطے کو کشیدگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔” ثنا نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے لیکن اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کو پنجابی فلم سردار جی 3 سے نکال دیا گیا ہے۔ فلم کی شوٹنگ برطانیہ میں مکمل ہو چکی تھی اور ہانیہ کے سینز بھی فلم کا حصہ بن چکے تھے۔ تاہم پہلگام واقعے کے بعد مبینہ طور پر انہیں فلم سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ سوشل میڈیا پر اس پر انڈٰیا کہ اس عمل کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن کچھ صارفین نے ہانیہ عامر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “بالی ووڈ کی چمک دمک میں خودداری کو نہ بیچیں۔” جبکہ کئی مداحوں نے کہا کہ ہانیہ کی شاندار کارکردگی کو مٹایا نہیں جا سکتا، چاہے انڈیا اسے فلم سے نکال دے۔ پہلگام واقعے نے نہ صرف سیاسی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیا، بلکہ ثقافتی اور فلمی میدان میں بھی ہلچل مچا دی۔ جہاں ایک طرف انڈین میڈیا الزامات کی آڑ میں اپنا کھیل کھیل رہا ہے، وہیں پاکستانی فنکار بے خوف ہوکر سچ کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: فواد خان کی فلم ‘ابیر گلال’ پر انڈیا میں پابندی عائد