LIVE غزہ جنگ بندی: آج اسرائیل 602 قیدی جبکہ حماس چھ یرغمالیوں کو آزاد کر رہا ہے

 فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ ہفتہ کو چھ اسرائیلی قیدیوں کو غزہ میں آزاد کر دیا جائے گا جن میں ایلیا کوہن، عومر شم تو، عومر وینکیرٹ، تال شوہام، آویرا منگستو اور ہیثم ال سید شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے جن میں 50 ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جنہیں عمر بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ اقدام ایک اہم پیش رفت ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کے تبادلے کی امید بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی طرف سے متوقع رہائی کی تفصیلات فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے فراہم کی ہیں جو اس معاہدے کو دونوں اطراف کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔ حماس کی جانب سے جمعرات کو چار لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئیں ہیں لیکن اسرائیل کے فوجی ذرائع نے ان میں سے ایک لاش کو صحیح شناخت کے بغیر ‘نامعلوم’ قرار دیا۔ اسرائیل نے فلسطینی حکمران جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحیح لاش واپس کرے، جو کہ اسرائیلی قیدی ‘شری بیبس’ کی ہو سکتی ہے، جس کا نام اس تنازعے میں اہمیت رکھتا ہے۔ حماس نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاش اسرائیل کے فضائی حملے میں ملی تھی اور ممکنہ طور پر دیگر انسانی باقیات کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران وزارت صحت نے کم از کم 48,319 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,749 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی حکام نے مزید بتایا کہ ہزاروں افراد جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں ان کی ہلاکتیں متوقع ہیں جس کی وجہ سے متنازعہ ہلاکتوں کی تعداد 61,709 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ افراد قید کیے گئے۔ اس قیدی تبادلے کے عمل سے امید کی جارہی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے لیکن اس دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کئی پیچیدہ مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ یہ تبادلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک نیا سنگ میل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دونوں طرف کے مقامی باشندوں کے لیے بڑی مشکلات اور جذباتی تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی

LIVE یوکرین جنگ: سعودی عرب میں امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات، اب تک کیا کچھ ہوچکا؟

امریکی وزیر خارجہ کے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران سعودی عرب اور روسی حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔ روسی وزیر خارجہ لاوروف اور پیوٹن کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف یوکرین پر امریکی حکام سے بات چیت کے لیے ریاض پہنچ گئے ہیں۔ وہ امریکی وزیر خارجہ روبیو، امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے سفیر سٹیو وٹ کوف سے ملاقات کریں گے۔ کریملن کے ترجمان پیسکوف نے کہا کہ “ریاض میں جاری مذاکرات پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ممکنہ ملاقات کو واضح کر سکتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے”۔ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے ماسکو کے اقتصادی مذاکرات کار نے کہا کہ “روس آنے والے مہینوں میں امریکہ کے ساتھ اقتصادی بات چیت میں پیش رفت کی توقع رکھتا ہے”۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹمی بروس نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ملاقات کے دوران غزہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ روبیو مشرق وسطیٰ کا دورہ اس وقت کر رہے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ غزہ کے فلسطینیوں کو دیگر عرب ممالک میں آباد کرنے کی تجویز کے ساتھ عرب دنیا کو مشتعل کردیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ٹیمی بروس نے روبیو اور سعودی ولی عہد کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد کہا “امریکی سیکرٹری نے غزہ کے لیے ایک ایسے انتظام کی اہمیت پر زور دیا جو علاقائی سلامتی میں معاون ہو”۔ بروس نے کہا کہ “دونوں ممالک  نے اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی کے لیے اپنے عزم کا اظہار  کیا اور انہوں نے شام، لبنان اور بحیرہ احمر پر تبادلہ خیال کیا”۔ سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا کہ “ملاقات میں علاقائی اور عالمی پیش رفت اور سلامتی اور استحکام کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا”۔ روبیو اسرائیل سے سعودی عرب پہنچے تھے جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی سفارت کار کے طور پر خطے کا اپنا پہلا دورہ شروع کیا تھا۔ کسی بھی فریق کے بیان میں یوکرین کے بارے میں بات چیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ روبیو اپنے دورے کے دوران روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ بھی ملاقات کر رہے ہیں۔ جس میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور روس امریکا کے تعلقات کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ہونے والی امریکا اور روسی حکام کی ملاقات میں شرکت نہیں کریں گے کیوں کہ انہیں بلایا نہیں گیا۔ ایف ایم لاوروف کا کہنا ہے کہ “ماسکو جنگ کے خاتمے کے لیے طے شدہ مذاکرات میں یوکرین کو علاقائی رعایتیں دینے پر غور نہیں کر رہا ہے”۔ خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روس اور  امریکا کے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ “مذاکرات کا تہران کے ساتھ ماسکو کے تعاون پر کوئی اثر نہیں پڑے گا”۔ پیسکوف نے مزید کہا کہ “روس ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کے حل میں مدد کے لیے تیار ہے”۔ چین کی جانب سے روس اور امریکا کے درمیان ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ کہا گیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا چاہیے۔ یوکرینی صدر آج ترکی کے ہم منصب سے ملاقات کریں گے جس میں کیف اور ماسکو کے درمیان معاملات پر بات چیت ہوگی۔  

LIVE فرانس میں ایمرجنسی یورپی یونین سمٹ: یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششیں جاری

یورپی یونین کے رہنماؤں نے ایک ایمرجنسی سمٹ طلب کر لیا ہے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بلاک اس اہم مذاکراتی عمل سے باہر رہ سکتا ہے۔ یورپی رہنماؤں کی یہ پریشانی اس بات سے بڑھ گئی ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان کسی بھی امن معاہدے پر ان کی رائے کو خاطر میں نہ لایا جائے گا۔ ادھر، برطانیہ کے وزیر اعظم ‘کیئر اسٹارمر’ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں کسی بھی امن معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے فورسز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ دوسیر جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روسی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ یہ بات چیت دو سال سے زائد عرصے کے بعد روس اور امریکا کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والی پہلی ملاقات ہے جو یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔ ان سب کا مقصد امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل ایک سمجھوتے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ دریں اثنا، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں اور انہوں نے سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات میں مدعو نہ کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے بارے میں امریکا اور روس کے درمیان ہونے والے کسی بھی فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ ان کا موقف ہے کہ یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ یوکرین کے لوگوں کو ہی کرنا ہے نہ کہ عالمی طاقتوں کو۔ یوکرینی فوج کے مطابق روسی افواج مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور وہ اس وقت اہم اسٹریٹجک مرکز پولوکروک کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ روسی افواج کی یہ پیش قدمی یوکرین کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے جس سے جنگ کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کت ے علاوہ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیزجارٹو نے اپنے ایک فیس بک لائیو سٹریم میں کہا کہ پیرس میں ہونے والی اس ایمرجنسی سمٹ میں ‘جنگ کے حق میں’ یورپی رہنما موجود ہوں گے، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے کسی بھی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اس بات کا حامی ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کو پذیرائی ملنی چاہیے تاکہ اس تباہ کن جنگ کا اختتام ممکن ہو سکے۔ دنیا کی طاقتور طاقتوں کے بیچ بڑھتی ہوئی کشیدگی، یوکرین کی تقدیر کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہے اور اب سب کی نظریں اس سمٹ اور اس کے بعد ہونے والی ملاقاتوں پر ہیں۔ مزید پڑھیں: ‘ہم ایک مضبوط اور خوشحال افغانستان کے لیے تعلقات کے خواہشمند ہیں’ افغان طالبان

LIVE ’پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے‘ ترک صدر، 24 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط

ترک صدر رجب طیب اردوان، ترک خاتون اول کے ہمراہ دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، پاکستان پہنچنے پر مہمانوں کا شاندار استقبال کیا گیا، صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف خود استقبال کے لیے پہنچے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے جس میں وزرا اور اعلیٰ حکام کے علاوہ کاروباری شخصیات شامل ہیں۔ پانچ برس بعد پاکستان کے اس دورے میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت سے ان کی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور صدر رجب طیب اردوان جمعرات کو پاک ترک اعلیٰ سطحی سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت بھی کریں گے۔ اس سے قبل ہائی لیول سٹریٹیجک کونسل کا چھٹا اجلاس فروری 2020 میں ہوا تھا۔ اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے صدر اردوان کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ’پاک ترک سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کے اختتام پر اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں۔ ‘جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوان دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے’۔ ’ترک صدر رجب طیب اردوان ترکی پاکستان بزنس سرمایہ کاری فورم سے بھی خطاب کریں گے۔‘ پاکستان ترکی سے ملجم پروجیکٹ کے تحت جنگی بحری جہاز خریدنے والا پہلا ملک ہے، جب کہ پاکستان ترکی سے آقنچی، بیرکتار اور ٹی بی ٹو جیسے ڈرونز بھی خرید چکا ہے۔ پاکستان، ترکی کا ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کان کا جوائنٹ وینچر بھی کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور دونوں ممالک ٹی ایف ایکس ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کی پاکستان میں اسمبلی لائن قائم کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ غزہ صورتحال پر او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے قبل  ترکی اور پاکستان کی ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔ مزید پڑھیں:آزادی کی نوید سنانے والی آواز خاموش کیوں ہو رہی ہے؟ ترک صدر کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم ہاؤس آمد پر شہباز شریف نے ترک صدراورخاتون اول کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں سلامی بھی دی گئی، دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی پیش کیے گئے۔  وزیراعظم شہباز شریف نے مہمان خصوصی کو وفاقی کابینہ کے اراکین سے فرداً فرداً ملاقات بھی کروائی۔ رجب طیب اردوان کی آرمی چیف سے ملاقات  بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردوان سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی ملاقات کی اور انہیں خوش آمدید کہا۔ اس کے علاوہ ترک صدر کو ایف سولہ طیاروں کی فارمیشن نے فلائی پاسٹ پیش کر کے معزز مہمان کو سلامی دی۔ گزشتہ روز رات دیر گئے ترک صدر خاتون اول اور سرمایہ کاروں اور تاجر رہنماؤں کے ہمراہ نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی تھی۔

LIVE پنجاب کی ثقافت اور تمدن کا فروغ، فورٹریس اسٹیڈیم لاہور میں ہارس اینڈ کیٹل شو کی افتتاحی تقریب جاری

لاہور فورٹریس اسٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب جاری ہے، یہ شو 14 روز تک جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق لاہور فورٹریس اسٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو کی افتتاحی تقریب جاری ہے، جس میں وزیرِاعظم شہباز شریف، وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز اور دیگر غیر ملکی وفود نے مہمانِ خصوصی کے طور پر تقریب میں شرکت کی ہے۔ افتتاحی تقریب میں دیگر ممالک کی ٹیموں کی پریڈ بھی کی گئی ہے۔ پاکستان کی مختلف ثقافتوں کو تقریب میں فلوٹس مارچ کے ذریعے دکھایا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مال مویشیوں کی نمائش، کھیلوں کے مقابلے، موسیقی اور دیگر تقریبات میلے کا حصہ ہیں۔ تقریبات کا مقصد پنجاب کی ثقافت اور تمدن کو اجاگر کرنا ہے۔  تقریب میں اونٹوں کی شاندار پرفارمنس کے ساتھ اعلیٰ نسل کے مختلف جانوروں کی نمائش بھی کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ تقریب میں لیزر لائٹ شو کے ساتھ ڈھول کی خصوصی پرفارمنس بھی پیش کی گئی۔ تقریب میں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے ہیں، ملک کے نامور سٹارز نے شرکت کی اور تماشائیوں کو لطف اندوز کیا، عمران اشرف اور عائشہ عمر سمیت بڑے بڑے فنکاروں نے تقریب کو چار چاند لگا دیے۔ پاکستان کے نامور گلوکاروں نے تقریب میں اپنی آواز کا جادو جگایا، دنیا بھر میں معروف گلوکار عاطف اسلم جب اسٹیج پر آئے تو تماشائی خوشی سے جھوم اٹھے، انھوں نے اپنی آواز اور گانوں سے تقریب میں موجود ہر شخص کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ اس کے علاوہ میلے میں پھولوں کی نمائش اور کھانوں کے سٹالز بھی لگائے جائیں گے۔ ہارس اینڈ کیٹل شو میں 70 عالمی ٹیمیں نے شرکت کی ہے۔ وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف اور وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خصوصی شرکت کی ہے۔ اس کے علاوہ  کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن کے غیر ملکی وفود نے بھی  شرکت کی ہے۔ دوسری جانب پاہانگ اسمبلی کے اسپیکر حاجی محمد شرکاربن حاجی شمس الدین نے شرکت کی ہے، ملائیشیا کے پیرک اسمبلی کے اسپیکر محمد ظاہر بن عبدالخالد نے شرکت کی ہے۔ غیر ملکی وفد میں چیئرپرسن سی پی اے ایگزیکٹو کمیٹی ڈاکٹر کرسٹوفر کالیلا، سلانگور اسمبلی ملائیشیا کے اسپیکر لاددینگ سان  اور مالدیوز کے ڈپٹی اسپیکر احمد ناظم نے بھی تقریب میں شریک ہیں۔   غیر ملکی وفد میں چیئرپرسن سی پی اے ایگزیکٹو کمیٹی ڈاکٹر کرسٹوفر کالیلا، سلانگور اسمبلی ملائیشیا کے اسپیکر لاددینگ سان  اور مالدیوز کے ڈپٹی اسپیکر احمد ناظم نے بھی تقریب میں شریک ہیں۔

LIVE غزہ جنگ بندی مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پہلا قدم،ڈونلڈٹرمپ نے’تبدیلی‘کا نعرہ بلند کردیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی ہماری تاریخی کامیابی کا نتیجہ ہے، یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پہلا قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سرحد سے دراندازی کو روکیں گے، افتتاحی خطاب میں سرحدی حفاظتی اقدامات کا خاکہ پیش کریں گے،غزہ جنگ بندی ہماری تاریخی کامیابی کا نتیجہ ہے، یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پہلا قدم ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ فوج کوآئرن ڈوم میزائل ڈیفنس شیلڈ تعمیرکر نے کا حکم دیں گے،فوج میں موجود کمزوریوں کا ختم کریں گے۔ ٹرمپ  نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کیس کا ریکارڈجاری کرنے کا بھی وعدہ کرتے ہوئے کہا’رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھرکنگ جونیئر قتل سے متعلق ریکارڈ جاری کریں گے‘جبکہ ٹرمپ نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ عوامی دلچسپی کےحامل دیگر دستاویزات بھی جاری کیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ مردوں کو خواتین کے اسپورٹس سے باہر کریں گے، یہ کام کل ہی کریں گے، ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکیں گے۔تاریخی رفتار اور طاقت کےساتھ کام کریں گے۔امریکا کو درپیش ہربحران کو حل کریں گے۔بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک کو بچانے کی ضرورت ہے۔ امریکا کوٹک ٹاک کی نصف ملکیت حاصل کرنی چاہیے۔ٹک ٹاک کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کھربوں ڈالرتک پہنچ سکتی ہے۔ بڑے AI پلانٹس کی اجازت کے  ایمر جنسی اختیارات استعمال کریں گے۔ دوسری جانب ایلون مسک بھی اسٹیج پر موجود تھے، انہوں نے شرکاء سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی درحقیقت شروعات ہے، آگے بڑھنا اہم ہے کیونکہ اہم تبدیلیاں کرنی ہیں، ان تبدیلیوں کو مضبوط کرنا ہے تا کہ امریکا کے لیے صدیوں تک مضبوط رہنے کی بنیاد ڈالیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری حلف برداری واشنگٹن میں تاریخی لمحہ بنے گی،اس دن دعائیہ تقریب، پریڈ، افتتاحی خطاب اور موسیقی کے پروگرام ہوں گے،اس تقریب کے دوران حامیوں اورمخالفین کے درمیان ’کشمکش‘بھی متوقع ہے۔ 19جنوری 2025 کا دن واشنگٹن ڈی سی کے لیے ایک تاریخی لمحہ بننے جا رہا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ صدر کے عہدے کا دوبارہ حلف اٹھائیں گے۔ صدر ٹرمپ کی دوسری حلف برداری کی تقریب نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں سیاست اور طاقت کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہے۔ اس دن دنیا بھر کی نظریں ایک مرتبہ پھر واشنگٹن پر مرکوز ہوں گی،جہاں قیادت کی تبدیلی،جشن اوراحتجاج کا ایک سنگم ہوگا۔ تقریب کا آغاز واشنگٹن ڈی سی کے لافائیٹ سکوائر میں واقع سینٹ جان چرچ میں ایک دعائیہ تقریب سے ہوگا۔یہاں ملک کی سلامتی و ترقی کے لیےدعائیں کی جائیں گی۔ اس تقریب کے بعد وائٹ ہاؤس میں چائے کی محفل ہوگی،جہاں سیاستدانوں، حکومتی اہلکاروں اور دیگر اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے۔ مگر سب سے اہم لمحہ وہ ہوگا جب ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ کیپیٹل کی عمارت کے ویسٹ لان میں مرکزی تقریب شروع ہوگی جس کی رنگین پریڈ اور افتتاحی کلمات اس دن کااہم لمحہ ہوں گے،ڈونلد ٹرمپ اور ان کے نائب صدر جے ڈی وینس اس موقع پر باضابطہ حلف اٹھائیں گے اور پھر ٹرمپ کا افتتاحی خطاب شروع ہوگاجس میں وہ اپنے اگلے چار سالوں کے ایجنڈے کا اعلان کریں گے اور امریکا کے لیے اپنے ویژن کو واضح کریں گے۔ واشنگٹن ڈی سی میں جنوری کی سردی اپنا اثر دکھا رہی ہے جہاں درجہ حرارت منفی 11 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے اس کے باوجود امریکی کیپیٹل میں ہونے والی تقریب کے جوش و خروش میں کوئی کمی نہیں آئی۔ دونلڈ ٹرمپ کی اس حلف برداری کی تقریب میں تقریباً دو لاکھ افراد کے جمع ہونے کی توقع ہے جن میں ان کے حامیوں کے ساتھ ساتھ مخالفین اور مظاہرین بھی شامل ہوں گے۔ حلف برداری کے اس اہم موقع پرجہاں ٹرمپ کے حامیوں کا جوش و خروش ہوگا،وہیں ماضی کی اہم سیاسی شخصیات بھی موجود ہوں گی۔ سابق صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس اپنے شریک حیات کے ساتھ اس تقریب میں موجود ہوں گے،اس کے علاوہ جارج بش اور باراک اوباما بھی اس تقریب میں شرکت کریں گے جبکہ ان کے درمیان گزشتہ ادوار میں ٹرمپ کے ساتھ سیاسی کشیدگی اوراختلافات بھی رہے ہیں۔ ٹرمپ کی افتتاحی تقریب میں گلوکارہ کیری انڈرووڈاپنے فن کا مظاہرہ کریں گی۔جو کہ سابق امریکن آئیڈل فاتح ہیں وہ اس تقریب میں اپنے مشہور گانے ‘امریکا دی بیوٹیفل’ کی پرفارمنس دیں گی،جو کہ ملک کی محبت اور یکجہتی کو اجاگر کرے گا۔ اس کے علاوہ امریکی ڈسکو گروپ دی ویلیج پیپل بھی اس تقریب میں اپنے مشہور گانے ‘وائی ایم سی اے’ اور ‘ماچو مین’ کے ذریعے جشن کا حصہ بنیں گے۔ ان گانوں کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ موسیقی کا کوئی رنگ یا کوئی رخ نہیں ہوتا یہ ہمیشہ عوام کو متحد کرنے کا ذریعہ بنتی ہے چاہے سیاسی اختلافات جتنے بھی کیوں نہ ہوں۔ اگرچہ حلف برداری کی تقریب میں ٹرمپ کے حامیوں کا جوش عروج پر ہوگا لیکن واشنگٹن کی سڑکوں پر مظاہروں اوراحتجاج کا امکان بھی ہے۔ آج کا دن امریکیوں کیلئے ایک یادگار دن ہوگا۔ جب ایک نیا صدر،ایک نیا آغاز،اور ایک ایسا لمحہ جو تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔