LIVE دورہ ایران: شہبازشریف کی ایرانی سپریم لیڈر، صدر سے ملاقاتیں، اہم امور پر تبادلہ خیال

President iran

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف وفد کے ہمراہ تہران پہنچے ہیں جہاں وہ ایرانی صدر سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دو روز تک  ترکیہ  میں قیام کیا، ترکیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ ایران کے دارالحکومت تہران کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ استنبول کے ہوائی اڈے پر ترک وزیر دفاع یاشار گیولر (YASHAR GULER)، ڈپٹی گورنر استنبول الکر حاقتان کچمز (İLKER HAKTANKAÇMAZ)، پاکستان ترکیہ کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایاترک (BURHAN KAYATURK)، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید، قونصل جنرل استنبول نعمان اسلم، حکومت ترکیہ کے اعلیٰ حکام اور ترکیہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔ وزیراعظم کے دورے کا بنیادی مقصد ترکیہ کے عوام اور بالخصوص صدر ایردوان کا پاک بھارت حالیہ کشیدگی میں بھرپور تعاون اور حمایت پر شکریہ ادا کرنا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف اب ایران کے شہر تہران پہنچیں گے جہاں ان کی ایرانی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔

LIVE ڈونلڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ، کیا اسرائیل اس اقدام سے ناخوش ہے؟

Trump in ksa

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدت کے پہلے بڑے سفارتی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر کا استقبال کیا۔ ٹرمپ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے چار روزہ دورے میں امریکا میں اہم نئی سرمایہ کاری حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے پر بظاہر اطمینان کا اظہار کیا ہے، لیکن اندرونی طور پر واشنگٹن کی ترجیحات پر شک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ تازہ صورتحال نے اسرائیل کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ شاید وہ اب امریکا کی اولین ترجیح نہیں رہا۔ یہ تاثر اس وقت مزید گہرا ہوا جب اسرائیل کو امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کی اطلاع ملی، جو واشنگٹن اور حماس کے درمیان براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہوئی، اور اسرائیل ان بات چیت میں شامل ہی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ امریکا نے سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا جو دباؤ ڈالا تھا، وہ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔ یہ تبدیلی اس بات کا اشارہ ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہونے پر عالمی سطح پر اسرائیل کو نقصان ہو رہا ہے، اور سعودی عرب بھی اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے سے پہلے فلسطینی مسئلے پر پیش رفت کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟ ٹرمپ کے اس اعلان نے بھی اسرائیل میں بے چینی پیدا کی کہ امریکا اب یمن میں حوثیوں پر حملے بند کرے گا۔ کچھ دن بعد ہی ایک حوثی میزائل نے اسرائیل کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا، جسے خطے کے لیے ایک سخت پیغام سمجھا گیا۔ اسرائیلی میڈیا ’وائی نیٹ‘ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کو اب محسوس ہوتا ہے کہ وہ امریکا کی اولین ترجیح نہیں رہا۔ کچھ اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ٹرمپ کی حالیہ فیصلے ان کے لیے غیر متوقع تھے، خاص طور پر حوثیوں سے متعلق فیصلے جن میں اسرائیل کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث ہے، کیونکہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ امریکی لچک اس کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے اور اس کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی غیر مؤثر ہو جائے گی۔ ایک اور مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب یہ اطلاعات آئیں کہ امریکا اب سعودی عرب سے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا مطالبہ نہیں کر رہا، جو کہ پہلے سول نیوکلیئر تعاون کے لیے ایک شرط تھی۔ ادھر امریکی ایلچی ایڈم بوہلر نے مارچ میں حماس سے ملاقاتیں کیں، جنہیں حماس نے “مددگار” قرار دیا۔ اس دوران امریکا نے ایڈن الیگزینڈر کی رہائی پر کام کیا اور اسرائیل کو اس سے باہر رکھا گیا، جس سے ظاہر ہوا کہ واشنگٹن اسرائیل کے بغیر بھی فیصلے کر رہا ہے۔ پیر کے دن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ عوام کو یہ لگا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے وقت اسرائیل کا کوئی کردار نہیں تھا۔ عوامی تاثر تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے مفادات اب الگ ہو چکے ہیں۔ ایک شہری جیک گٹلیب نے کہا کہ اب کوئی واضح قیادت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ امریکا نے یہ معاہدہ نیتن یاہو کی مرضی کے بغیر کیا، اور ہر ملک اب اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کر رہا ہے۔ حوثیوں سے متعلق امریکی فیصلے کو بھی اسرائیل نے ناچاہتے ہوئے قبول کر لیا، کیونکہ حوثیوں کی طرف سے مزید میزائل حملوں کی دھمکیاں جاری ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی امریکی صدر کے فیصلوں پر اسرائیلی حکومت ناراض ہوئی ہو۔ ٹرمپ کے پیشرو جو بائیڈن کو بھی اسرائیلی قدامت پسندوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے غزہ میں استعمال ہونے والے بھاری ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی لگائی تھی اور مقبوضہ مغربی کنارے میں پرتشدد یہودی آبادکاروں پر سختیاں کی تھیں۔

LIVE انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان کی کاری ضرب، ائیر بیسز تباہ کر دیں

Indian army

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن، پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتِ حال میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرنے کی پالیسی اپنائے گا، لیکن سفارتی سطح پر کشیدگی کم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وینس نے صاف الفاظ میں کہا کہ اس جنگ میں امریکا کا کوئی کام نہیں اور وہ ان ممالک کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ تاہم، امریکا دونوں فریقین کو تحمل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مسلسل حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی موجودہ ترجیح دنیا بھر میں اپنے دیگر سفارتی محاذوں جیسے یوکرین اور غزہ پر مرکوز ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں براہِ راست دباؤ کم ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ تصادم شدت اختیار کر چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انڈین فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعرات کی رات اور جمعہ کی صبح انڈیا کی مغربی سرحد پر کئی حملے کیے جن میں ڈرونز اور گولہ بارود استعمال کیا گیا۔ انڈین فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا گیا اور پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دیا گیا ہے۔ یہ تصادم انڈیا کے ان حملوں کے بعد شروع ہوا جن میں اس نے پاکستان میں موجود ان مقامات کو نشانہ بنایا جنہیں وہ دہشت گردوں کے کیمپ قرار دیتا ہے۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملے کشمیر میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد واقعے کا بدلہ تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے تحت لگائے جا رہے ہیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید جھڑپیں ہوئیں، اور دونوں نے ایک دوسرے پر فضائی حدود میں ڈرون اور میزائل حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔ گزشتہ اپڈیٹس: پاکستان انڈیا جنگ، کب کیا ہوا؟ اب تک اس تنازعے میں تقریباً چار درجن افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پاکستان نے پٹھانکوٹ، سری نگر اور جیسلمیر پر حملوں کے الزامات کی بھی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

LIVE رات گئے انڈیا کے پاکستان میں 6 مقامات پر میزائل حملے اور پاکستانی فضائیہ کا جواب

Pak india

منگل اور بدھ کی درمیانی شب انڈیا نے اشتعال انگیزی کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے پاکستان میں چھ مختلف مقامات پر 24 فضائی حملے کیے ، جن میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے نام پہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دشمن نے کوٹلی، احمدپور شرقیہ، مظفرآباد، باغ اور مریدکے میں حملے کیے، کوٹلی میں 2 شہریوں کی شہادت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ انڈیا نے شرمناک حملہ کیا ہے، انڈیا کے اس حملے کا جواب دیا جائے گا، پاکستان وقت کا تعین کرکے بھرپور جواب دے گا۔ انڈیا کی عارضی خوشی کو غم میں بدلا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ حملے میں نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ پاک فوج متحرک ہے، انڈین طیاروں کو پاکستانی حدود میں نہیں آنے دیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق انڈیا کی جانب سے حملے کے بعد ایئراسپیس کو بند کردیا گیا اور تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ ائیراسپیس کو 48 گھنٹے کے لیے بند کیا گیا ہے، جس کا نوٹم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ انڈیا کے بزدلانہ حملے میں عبادت گاہیں اور شہری آبادی نشانہ، 8 شہید، جب کہ 35 زخمی: ڈی جی آئی ایس پی آر انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حالیہ جارحیت کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں عام شہریوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید اور 35 زخمی ہو گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بہاولپور میں واقع مسجد سبحان اللہ پر حملے میں 5 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ کوٹلی میں ایک مسجد مکمل طور پر شہید ہو گئی، جس کے نتیجے میں 2 افراد شہید اور 2 زخمی ہوئے۔ مریدکے میں بھی ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 1 شہری شہید اور 1 زخمی ہوا۔اسی طرح مظفرآباد میں مسجد بلال پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک معصوم بچی زخمی ہوئی۔ اسی طرح شکر گڑھ میں ایک ڈسپنسری کو نقصان پہنچا، جب کہ سیالکوٹ کے نواحی گاؤں لوہاراں پر بھی حملہ کیا گیا تاہم وہاں کسی قسم کا جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ پاک فوج کے ترجمان نے ان حملوں کو شرمناک اور بزدلانہ کارروائیاں قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا مؤثر اور مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ’آپریشن سندور‘ کے تحت نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا: انڈین حکومت غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز کے مطابق انڈین حکومت کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی مسلح افواج نے سات مئی کو پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ’دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشن سندور شروع کیا۔‘ اس بیان کے مطابق’مجموعی طور پر نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے، پاکستانی فوج کی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ کب کیا ہوا اور ہم کیا جانتے ہیں؟ پاکستان کی مسلح افواج کے مطابق انڈیا نے پیر اور منگل کی درمیانی رات اپنی فضائی حدود سے پاکستان کے پانچ مقامات کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے، جن میں بہاولپور، مریدکے اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی، مظفرآباد اور باغ شامل ہیں۔ پاک فوج ترجمان کے مطابق ان حملوں میں احمد پور شرقیہ میں 12 شہری زخمی ہوئے ہیں، جب کہ کوٹلی میں دو شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ حملے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جب کہ فوج ہائی الرٹ پر ہے۔ دوسری جانب انڈین حکومت نے ان حملوں کو ‘آپریشن سندور’ کا نام دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا، تاہم ان کے مطابق “پاکستانی فوجی تنصیبات کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔” ان حملوں کے بعد ملک کی اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری قیادت متحرک ہو گئی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں مشرقی سرحد پر انڈین جارحیت اور اس کے ممکنہ نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔ ادھر وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اسپتالوں، ریسکیو اداروں اور انتظامی مشینری کو الرٹ کر دیا ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔ تمام کمرشل پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں اور ایوی ایشن حکام کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ انڈین حملے میں عام شہری نشانہ بنے، دہشتگردوں کے کیمپوں کا دعویٰ بے بنیاد ہے: وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے انڈیا کی جانب سے کیے گئے میزائل حملوں پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ کسی بھی قسم کے دہشتگرد کیمپ نہیں بلکہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے سویلین علاقے تھے، جہاں عام شہری، خواتین اور بچے متاثر ہوئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’’یہ وہ علاقے ہیں جہاں کوئی دہشتگرد کیمپ نہیں۔ ہم کل صحافیوں کے ایک وفد کو وہاں لے جا رہے ہیں تاکہ وہ خود صورتحال کا مشاہدہ کر سکیں۔‘‘ وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان ان حملوں کو کھلی جارحیت تصور کرتا ہے اور اپنی خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔ ان کے مطابق ’’ہم انڈین جارحیت کا بھرپور جواب دے رہے ہیں، تاہم فی الحال آپریشنل تفصیلات شیئر نہیں کی جا سکتیں۔‘‘ عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’میری اطلاعات کے مطابق پاکستان نے دو انڈین جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو جواز بنا کر پاکستان پر حملہ کیا گیا، حالانکہ پاکستان نے اس واقعے کی غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات میں شمولیت کی پیشکش کی تھی۔ ‘ دنیا پاکستان

LIVE پاکستان انڈیا کشیدگی: انڈین پرچم بردار بحری جہاز پاکستان نہیں آسکیں گے، داخلہ بند

Web 01 (2)

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی جاری ہے، سرحد کے دونوں اطراف سے بیان بازی ہورہی ہے، انڈیا کی طرف سے پاکستانی حدود میں گھسنے والے کواڈ کاپٹرز گرائے گئے ہیں جبکہ رافیل طیاروں کی پٹرولنگ کو بھی پسپا کیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معتبر انٹیلی جنس رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جب کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے اسلام آباد پر الزام لگایا ہے۔ ایک دن پہلے، انڈیا نے اس حملے کا جواب دینے کے لیے اپنی افواج کو آپریشنل آزادی دی تھی۔ اس پیش رفت کے چند گھنٹوں بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس ہے کہ انڈیا پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی آڑ میں اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔ مزید پڑھیں: انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے، پاکستانی فوج نے “ثبوت” پیش کر دیا انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں جج، جیوری اور جلاد کا انڈین خودساختہ کردار سختی سے مسترد کر دیا ہے، جو کہ مکمل طور پر لاپرواہی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس لعنت کے درد کو بخوبی سمجھتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کی تمام اقسام اور مظاہر کی مذمت کی ہے۔ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر، پاکستان نے سچ جاننے کے لیے ماہرین کے ایک غیر جانبدار کمیشن کے ذریعے ایک قابل اعتماد، شفاف اور آزاد تحقیقات کی پیشکش کی۔ بدقسمتی سے، انڈیا نے عقل کے راستے پر چلنے کی بجائے تصادم کے خطرناک راستے کو چُنا ہے، جس کے پورے خطے اور اس سے آگے تک تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معتبر تحقیقات سے گریز بذات خود انڈیا کے اصل ارادوں کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔ تارڑ نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے عوامی جذبات کو یرغمال بنا کر سٹریٹیجک فیصلے کرنا نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ عطا اللہ تارڑ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ اگر کشیدگی بڑھی تو اس کے تمام نتائج کی ذمہ داری انڈیا پر عائد ہو گی۔ انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کے قومی عزم کا اعادہ بھی کیا۔

LIVE پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد کراچی کنگز کو 5 رنز سے شکست دے دی

Karachi kings vs quetta

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دسویں ایڈیشن کا 15واں میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا، جس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 5 رنز سے شکست دے دی۔ کراچی کنگز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو بلے بازی کی دعوت دی۔ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے کپتان سعود شکیل اور فن ایلن اوپننگ کے لیے آئے۔ کنگز کی جانب سے انتہائی شاندار گیند بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ میچ کے دوسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر حسن علی نے گلیڈی ایٹرز کپتان کو چلتا کیا۔ اسی اوور کی چوتھی بال پر فن ایلن کو واپسی کی راہ بھی دیکھائی اور یوں گلیڈی ایٹرز کی پہلی دو وکٹیں محض آٹھ رنز پر گر گئیں۔ گلیڈی ایٹرز کا ایک کے بعد دوسرا آتا اور پھر تیسرا آتا اور پویلین لوٹ جاتا۔ گلیڈی ایٹرز کی پوری ٹیم 19.3 اوورز میں 142 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور کراچی کنگز کو جیت کے لیے 143 رنز کا ہدف دیا۔ کراچی کنگز کی جانب سے حسن علی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ عباس آفریدی اور میر حمزہ نے 2،2، جب کہ فواد علی اور محمد نبی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ گلیڈی ایٹرز کے 143 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اوپننگ کے لیے کپتان ڈیوڈ وارنر اور ٹم سائفرٹ آئے۔ پہلے اوور کی چوتھی ہی بال پر ڈیوڈ وارنر محمد عامر کا شکار بن گئے اور 4 رنز کے ساتھ پویلین لوٹ گئے۔ ان کے بعد ٹم سائفرٹ اور جیمز ونس نے ٹیم کی کمان سنبھالی اور ٹیم کے مجموعی اسکور کو 77 رنز پر پہنچایا اور جیمز ونس چلتے بنے۔ ان کے جانے کے یکے بعد دیگرے ایک ایک کرکے کنگز کے کھلاڑی پویلین لوٹنے لگے۔ کنگز نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 137 رنز بنائے۔ کنگز کی جانب سے ٹم سائفرٹ نے 47، ونس نے 30، جب کہ حسن علی 24 رنز بناکر ناٹ آؤٹ لوٹ گئے۔ گلیڈی ایٹرز گیند بازوں نے انتہائی ذمہ دارانہ گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کنگز کے بلے بازوں کو لگام لگائے رکھی۔ محمد عامر، خرم شہزاد اور وسیم جونیئر نے 2،2،2، جب کہ کپتان سعود شکیل اور ابرار احمد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ واضح رہے کہ کراچی کنگز 6 میچ کھیل کر 6 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر موجود ہے، جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 4 میچز کھیل کر 4 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ہے۔

LIVE غزہ جنگ بندی: آج اسرائیل 602 قیدی جبکہ حماس چھ یرغمالیوں کو آزاد کر رہا ہے

Hamas prisoner exchange

 فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ ہفتہ کو چھ اسرائیلی قیدیوں کو غزہ میں آزاد کر دیا جائے گا جن میں ایلیا کوہن، عومر شم تو، عومر وینکیرٹ، تال شوہام، آویرا منگستو اور ہیثم ال سید شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے جن میں 50 ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جنہیں عمر بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ اقدام ایک اہم پیش رفت ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کے تبادلے کی امید بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی طرف سے متوقع رہائی کی تفصیلات فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے فراہم کی ہیں جو اس معاہدے کو دونوں اطراف کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔ حماس کی جانب سے جمعرات کو چار لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئیں ہیں لیکن اسرائیل کے فوجی ذرائع نے ان میں سے ایک لاش کو صحیح شناخت کے بغیر ‘نامعلوم’ قرار دیا۔ اسرائیل نے فلسطینی حکمران جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحیح لاش واپس کرے، جو کہ اسرائیلی قیدی ‘شری بیبس’ کی ہو سکتی ہے، جس کا نام اس تنازعے میں اہمیت رکھتا ہے۔ حماس نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاش اسرائیل کے فضائی حملے میں ملی تھی اور ممکنہ طور پر دیگر انسانی باقیات کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران وزارت صحت نے کم از کم 48,319 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,749 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی حکام نے مزید بتایا کہ ہزاروں افراد جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں ان کی ہلاکتیں متوقع ہیں جس کی وجہ سے متنازعہ ہلاکتوں کی تعداد 61,709 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ افراد قید کیے گئے۔ اس قیدی تبادلے کے عمل سے امید کی جارہی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے لیکن اس دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کئی پیچیدہ مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ یہ تبادلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک نیا سنگ میل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دونوں طرف کے مقامی باشندوں کے لیے بڑی مشکلات اور جذباتی تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی

LIVE یوکرین جنگ: سعودی عرب میں امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات، اب تک کیا کچھ ہوچکا؟

Us russia talks

امریکی وزیر خارجہ کے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران سعودی عرب اور روسی حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔ روسی وزیر خارجہ لاوروف اور پیوٹن کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف یوکرین پر امریکی حکام سے بات چیت کے لیے ریاض پہنچ گئے ہیں۔ وہ امریکی وزیر خارجہ روبیو، امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے سفیر سٹیو وٹ کوف سے ملاقات کریں گے۔ کریملن کے ترجمان پیسکوف نے کہا کہ “ریاض میں جاری مذاکرات پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ممکنہ ملاقات کو واضح کر سکتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے”۔ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے ماسکو کے اقتصادی مذاکرات کار نے کہا کہ “روس آنے والے مہینوں میں امریکہ کے ساتھ اقتصادی بات چیت میں پیش رفت کی توقع رکھتا ہے”۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹمی بروس نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ملاقات کے دوران غزہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ روبیو مشرق وسطیٰ کا دورہ اس وقت کر رہے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ غزہ کے فلسطینیوں کو دیگر عرب ممالک میں آباد کرنے کی تجویز کے ساتھ عرب دنیا کو مشتعل کردیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ٹیمی بروس نے روبیو اور سعودی ولی عہد کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد کہا “امریکی سیکرٹری نے غزہ کے لیے ایک ایسے انتظام کی اہمیت پر زور دیا جو علاقائی سلامتی میں معاون ہو”۔ بروس نے کہا کہ “دونوں ممالک  نے اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی کے لیے اپنے عزم کا اظہار  کیا اور انہوں نے شام، لبنان اور بحیرہ احمر پر تبادلہ خیال کیا”۔ سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا کہ “ملاقات میں علاقائی اور عالمی پیش رفت اور سلامتی اور استحکام کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا”۔ روبیو اسرائیل سے سعودی عرب پہنچے تھے جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی سفارت کار کے طور پر خطے کا اپنا پہلا دورہ شروع کیا تھا۔ کسی بھی فریق کے بیان میں یوکرین کے بارے میں بات چیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ روبیو اپنے دورے کے دوران روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ بھی ملاقات کر رہے ہیں۔ جس میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور روس امریکا کے تعلقات کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ہونے والی امریکا اور روسی حکام کی ملاقات میں شرکت نہیں کریں گے کیوں کہ انہیں بلایا نہیں گیا۔ ایف ایم لاوروف کا کہنا ہے کہ “ماسکو جنگ کے خاتمے کے لیے طے شدہ مذاکرات میں یوکرین کو علاقائی رعایتیں دینے پر غور نہیں کر رہا ہے”۔ خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روس اور  امریکا کے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ “مذاکرات کا تہران کے ساتھ ماسکو کے تعاون پر کوئی اثر نہیں پڑے گا”۔ پیسکوف نے مزید کہا کہ “روس ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کے حل میں مدد کے لیے تیار ہے”۔ چین کی جانب سے روس اور امریکا کے درمیان ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ کہا گیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا چاہیے۔ یوکرینی صدر آج ترکی کے ہم منصب سے ملاقات کریں گے جس میں کیف اور ماسکو کے درمیان معاملات پر بات چیت ہوگی۔  

LIVE فرانس میں ایمرجنسی یورپی یونین سمٹ: یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششیں جاری

France russia

یورپی یونین کے رہنماؤں نے ایک ایمرجنسی سمٹ طلب کر لیا ہے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بلاک اس اہم مذاکراتی عمل سے باہر رہ سکتا ہے۔ یورپی رہنماؤں کی یہ پریشانی اس بات سے بڑھ گئی ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان کسی بھی امن معاہدے پر ان کی رائے کو خاطر میں نہ لایا جائے گا۔ ادھر، برطانیہ کے وزیر اعظم ‘کیئر اسٹارمر’ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں کسی بھی امن معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے فورسز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ دوسیر جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روسی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ یہ بات چیت دو سال سے زائد عرصے کے بعد روس اور امریکا کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والی پہلی ملاقات ہے جو یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔ ان سب کا مقصد امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل ایک سمجھوتے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ دریں اثنا، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں اور انہوں نے سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات میں مدعو نہ کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے بارے میں امریکا اور روس کے درمیان ہونے والے کسی بھی فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ ان کا موقف ہے کہ یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ یوکرین کے لوگوں کو ہی کرنا ہے نہ کہ عالمی طاقتوں کو۔ یوکرینی فوج کے مطابق روسی افواج مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور وہ اس وقت اہم اسٹریٹجک مرکز پولوکروک کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ روسی افواج کی یہ پیش قدمی یوکرین کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے جس سے جنگ کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کت ے علاوہ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیزجارٹو نے اپنے ایک فیس بک لائیو سٹریم میں کہا کہ پیرس میں ہونے والی اس ایمرجنسی سمٹ میں ‘جنگ کے حق میں’ یورپی رہنما موجود ہوں گے، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے کسی بھی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اس بات کا حامی ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کو پذیرائی ملنی چاہیے تاکہ اس تباہ کن جنگ کا اختتام ممکن ہو سکے۔ دنیا کی طاقتور طاقتوں کے بیچ بڑھتی ہوئی کشیدگی، یوکرین کی تقدیر کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہے اور اب سب کی نظریں اس سمٹ اور اس کے بعد ہونے والی ملاقاتوں پر ہیں۔ مزید پڑھیں: ‘ہم ایک مضبوط اور خوشحال افغانستان کے لیے تعلقات کے خواہشمند ہیں’ افغان طالبان