نہ سقوط کابل ہوا نہ سقوط غزہ ہو گا, اب سقوط کسی اور کا ہو گا، امیر العظیم

اسلام آباد میں “ایکو آف فلسطین” کے نام سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مقامی اور عالمی شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس جماعت اسلامی کی جانب سے کرائی گئی جس میں امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں سیکرٹری جماعتِ اسلامی امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “جس طرح سے فلسطین کے مجاہدوں نے اس جنگ میں اپنی قربانیوں سے تاریخ رقم کی ہے اس سے امتِ مسلمہ میں ایک نیا جذبہ پیدا ہوا ہے”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نہ سقوط کابل ہوا نہ سقوط غزہ ہو گا اب سقوط کسی اور کا ہو گا۔
اچھی ملازمت کے لیے کیسی تعلیم اور کون سی صلاحیتیں ضروری؟

پاکستان میں تعلیم کو نوکری کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ اچھی تعلیم ہوگی تو اچھی نوکری ملے گی۔ لیکن کیا صرف تعلیم حاصل کر لینے سے آپ کو بہترین نوکری مل سکتی ہے؟ اسی موضوع پہ کراچی میں منعقد ہوا ایک ایسا “جاب فیئر” جس میں 250 سے زائد کمپنیز لوگوں کو نوکریاں دے رہی ہیں۔ اس جاب فئیر میں آئی ٹی، میڈیا، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، تعلیم، رئیل اسٹیٹ اور اس کے علاوہ بے شمار فیلڈز کی کمپنیز شامل ہوئیں۔ جاب فیئر میں طالب علموں کو سکلز سکھانے کے لیے بھی کورسز موجود تھے۔
شائقین کرکٹ بے تاب ، ورکنگ ڈے ہونے کے باوجود دیوانوں کا اسٹیڈیم کے باہر رش
نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان چیمپیئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ جاری ، شائقین سبز پرچم اٹھائے ورکنگ ڈے ہونے کے باوجود اسٹیڈیم پہنچ گئے ہیں۔ شائقین اپنے گھر والوں کے ساتھ پاکستان ٹیم کی شرٹس پہن کر میچ دیکھنے کے لیے نیشنل کراچی اسٹیڈیم میں پہنچ گے۔ پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایک نوجوان نے کہا کہ ورکنگ ڈے ہونے کے باوجود بینک سے سپیشل چھٹی لے کر میچ دیکھنے آیا ہوں، اتنا رش ہونے کے باوجود ہم میچ دیکھے گے، فخر زمان پاکستان کے لیے اچھا کھیلے گے اور آفریدی اپنی باؤلنگ کا جلوہ دیکھائے گے۔ ایک نوجوان نے پاکستان میٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بابر کی ان دنوں پرفامنس اچھی نہیں دیکھنے کو ملی لیکن اب امید کرتے ہیں کہ بابر پاکستان کے لیے اچھی پرفامنس دکھائے گے۔
نہ بولنگ چلی نہ بیٹنگ، دفاعی چیمپیئن پاکستان کیویز کے ہاتھوں پہلا میچ ہار گیا

چیمپیئنز ٹرافی کے پہلے میچ میں دفاعی چیمپیئن پاکستان کو کیویز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، کیویز نے ایونٹ کے پہلے ہی میچ میں میزبان ٹیم کو 60 اسکور سے شکست دے کر جیت اپنے نام کر لی۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین میگا ایونٹ کا افتتاحی میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا، جہاں میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر کیویز کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی، کیویز نے مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 320 رنز بنائے۔ کیویز کی جانب سے ول ینگ اور ڈیون کونوے اوپننگ کے لیے آئے اور ٹیم کو ایک اچھی شروعات دی، مگر کونوے خود کو زیادہ دیر تک کریز پر روک نہ پائے اور محض 10 رنز بنا کر چلتے بنے۔ یوں کیویز کی پہلی وکٹ 39 رنز پر گر گئی۔ کونوے کے پویلین لوٹنے کے بعد سابق کپتان کین ویلیم سن کریز پر تشریف لائے، مگر وہ بھی زیادہ دیر نہ ٹہر سکے اور محض ایک رن بنا کر چلتے بنے اور اس طرح 8.1 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر کیویز نے 40 رنز بنائے تھے۔ ویلیم سن کے بعد ڈیرل مچل آئے اور 10 رنز بنا کر انہوں نے بھی پویلین کی راہ لی۔ اس کے بعد ٹام لیتھم کریز پر آئے اور ول ینگ کے ساتھ اچھی پارٹنرشپ کی اور پاکستانی بولنگ لائن اپ کو ہلا کر رکھ دیا۔ کیویز کی جانب سے جارح مزاج بلے باز ٹام لیتھم نے 104 گیندوں پر 118 رنز کی ناقابلِ شکست اننگ کھیلی اور ناٹ آؤٹ پویلین لوٹ گئے۔ مزید پڑھیں: آئی سی سی ٹورنامنٹ میں جیت کی سوچ لے کر آئے ہیں، انڈین کپتان روہت شرما دوسری جانب اوپننگ بلے باز ول ینگ نے 107، جب کہ گلین فلیپس نے 61 رنز کی شاندار اننگز کھیلیں۔ کیویز نے مجموعی طور پر 5 وکٹوں کے نقصان پر 321 کا ہدف دیا۔ پاکستان کی جانب سے روایتی بولنگ کا مظاہرہ کیا گیا اور آخری اوورز میں قومی بولرز پٹتے نظر آئے، نسیم شاہ اور حارث رؤف نے 2،2، جب کہ ابرار احمد نے وکٹ حاصل کی۔ جوابی اننگ کھیلتے ہوئے میزبان ٹیم نے انتہائی سست باری کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے سعود شکیل اور بابراعظم اوپننگ کے لیے آئے اور سعود محض 6 رنز بنا کر لوٹ گئے، جس کے بعد محمد رضوان نے ٹیم کی کمان سنبھالی، مگر وہ بھی 3 رنز بنا کر چلتے بنے۔ قومی ٹیم کا اوپننگ لائن اپ بری طرح فلاپ ثابت ہوا، تاہم مڈل آرڈر کی جانب سے شاندار شاٹس دیکھنے کو ملے۔ خوشدل شاہ اور نائب کپتان سلمان علی آغا کی جانب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا، مگر وہ بھی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار نہ کر سکے اور پویلین لوٹ گئے۔ خوشدل شاہ نے 49 گیندوں پر 69، جب کہ سلمان آغا 28 گیندوں پر 42 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ دوسری جانب فاسٹ بولر حارث رؤف نے 19 رنز بنائے، جس میں 3 چھکے بھی شامل ہیں۔ کیوی بولرز ول اورورک اور مچل سینٹنر نے 3،3، میٹ ہنری نے 2، جب کہ گریس ول اور اسمتھ نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ پاکستان کی پوری ٹیم 260 رنز پہ ڈھیر ہو گئی اور یوں کیویز نے میگا ایونٹ کا پہلا میچ 60 رنز سے جیت کر اپنے نام کر لیا۔
مہنگائی کو شکست دینے والی 3 عادتیں: تناؤ سے پاک زندگی کا ثابت شدہ فارمولا

موجودہ دورمیں مہنگائی کی جو صورتِ حال ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ اوراس مہنگائی کے عالم میں گھر کے اخراجات کا بوجھ اٹھانا محال ہے۔ تنخواہ دار طبقہ ہر ماہ مائنس میں ہے یعنی 30 دن پورے ہونے سے پہلے ہی اس کی تنخواہ ختم ہو جاتی ہے ۔ اب باقی دنوں کے اخراجات کیسے پورے کرنے ہیں یہی سوچ دن رات پریشان کیے ہوئے ہے۔ اپنی زندگی کو سہل بنانے کیلئے تین آسان عادات اپنائیں اور 2025 میں اپنی معاشی زندگی آسان بنائیں۔ اکثر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ کبھی راہ چلتے کچھ دیکھ کر خریدنے کا ارادہ بنے یا آن لائن سرفنگ کرتے ہوئے کسی پراڈکٹ کو خریدنے کا من چاہے ، مگرمہینے کی آخری تاریخوں یا کسی اور وجہ سے جیب ہلکی دیکھ کر خواہش ادھوری رہ جاتی ہے۔ ایسا ہونا پریشان کن نہیں۔ مختلف سوشیو اکنامک کلاسز کے ساتھ مختلف مواقع پر ایسا ہوسکتا ہے جو معمول کی بات ہے۔ لیکن اگر ایسا اکثر ہونے لگے تو پھر یہ صورتحال تشویشناک ہے ۔ ایسے میں ہمارے ارد گرد موجود مختلف افراد معاشی انتظام یا فنانشل مینجمنٹ کے لیے مختلف ٹوٹکے تجویز کرتے ہیں جو کبھی تو کام کر جاتے ہیں لیکن کبھی نتائج نہیں دیتے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے جس سے ماضی کی یہ ناخوشگوار صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو۔ تین آسان عادات اپنا کر آپ اس مشکل سے جان چھڑا سکتے ہیں۔ نمبر ایک:50:20:30 کا قانون اپنائیں اپنی آمدن میں سے 50 فیصد ضرورتوں کے لیے مختص کریں یعنی روز مرہ کی اشیا ، گروسریز،بچوں کی اسکولنگ ، یوٹیلیٹی بلز وغیرہ 30 فیصد کا خواہشات یا سہولیات پر خرچ کریں ، یعنی ہوٹلنگ ، ٹریولنگ ، فیملی ٹورزوغیرہ 20 فیصد کو سیونگز یا بچت کا حصہ بنائیں۔ نمبر دو: 60:40 کا قانون سیونگز کے 60 فیصد کو اپنی پسند کے ایسے شعبے میں انویسٹ کریں جس کی آپ کو سمجھ بوجھ ہو اور جو اس وقت کے لحاظ سے بہتر شرح منافع رکھتا ہو۔ 40 فیصد کو سونے یا کسی ایسی کموڈیٹی میں انویسٹ کریں جس کی گروتھ یا طلب مستقل نوعیت کی ہو اور حالات یا ٹیکنالوجی کی تبدیلیاں اس کی معاشی حیثیت کو خطرے میں نہ ڈال سکیں ۔ نمبر تین: مستقبل کا 4 فیصد وقت کے ساتھ ساتھ آپ کی عمر نے بڑھنا ہے، آج جو زندگی خاندانی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر فوکسڈ ہے کل ہو سکتا ہے یہ ذاتی ضروریات کے لیے پریشان ہو۔ ایسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے اپنی سیونگز کا 4فیصد سالانہ ریٹائرمنٹ کے لیے بچا رکھیں۔ بڑھتی مہنگائی ، کم آمدن کے دور میں یہ تین اہم نکات آپ کی معاشی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے رہنما ہدایات ہیں، ماضی تو گزر گیا لیکن اپنے حال اور مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے ان تین نکات پر عمل ضروری ہے ۔ آپ آمدن کو ضروریات، خواہشات اور بچت میں تقسیم کر کے اپنے آپ کو پریشانی سے محفوظ رکھ سکیں گے ۔۔
شائقين کی نظر میں چیمپئنز ٹرافی کا فاتح کون ہو گا؟

سرافراز احمد کی قیادت میں 2017 میں پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کر کے عالمی کرکٹ میں اپنی برتری ظاہر کی، مگر کیا اس سال محمد رضوان کی قیادت میں پاکستان عالمی چیمپیئنز بن پائے گا؟ ‘پاکستان میٹرز’ سے چیمپیئنز ٹرافی کے حوالے سے شائقین نے خصوصی گفتگو کی، کچھ شائقین سرفراز الیون کے دیوانے نکلے تو کچھ نے رضوان الیون کوبہترین قرار دیا۔ شائقین کی جانب سے اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی گئی۔ جامعہ کے ایک طالب علم نے سرفراز الیون کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ ٹیم میں تجربہ کار بلے باز بھی تھے اور گیند باز بھی، مگر موجودہ ٹیم میں دونوں کی ہی کمی ہے۔ جامعہ کے طالب علم نے موجودہ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سہ فریقی سیریز نے پوری ٹیم کوایکسپوز کر دیا ہے، جن کی جگہ بنتی تھی انھیں ٹیم سے دور رکھا گیا ہے اور بنا وجہ کچھ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: “نیوزی لینڈ کے خلاف بابر ہی اوپنر ہوں گے” کپتان محمد رضوان کی پریس کانفرنس شائقین کا کہنا تھا کہ ٹیم میں اوپننگ بلے بازوں کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، فخر زمان کے ساتھ کبھی عثمان خان کو، کبھی بابر کو تو کبھی سعود کو بھیج دیا جاتا ہے۔ مڈل آرڈر انتہائی ناکارہ ہے، ایک کے پیچھےدوسرا، ایسے کرتے سبھی کھلاڑی پویلین لوٹ جاتےہیں۔ شائقین نے گیند بازوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہمارے پاس اسپنرز کے نام پہ محض ابرار احمد ہے، جو کہ ابھی تک کوئی شاندار کاردکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، مزید اسپنرز کی ضرورت تھی۔ دوسری جانب تیز گیند باز بھی اختتامی اوورز میں پٹتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان کا پورا بولنگ لائن اپ سہ فریقی سیریز میں ایکسپوز ہو چکا ہے۔ سرفراز الیون کوبہترین قرار دینے والے شائقین نے کہا کہ محمد عامر جیسا تجربہ کار بولر ٹیم میں تھا اوروہ مخالف ٹیم کے بلےبازوں کے دماغ سے کھیلنا جانتا ہے، یہی وجہ تھی کہ فائنل میں انڈیا کے خلاف ایک بہترین بولنگ اسپیل دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ باقاعدہ آل راؤنڈرز ٹیم میں موجود تھے اور یوں ٹیم عالمی چیمپیئنز کا ٹائٹل جیت کر قوم کا نام بلند کیا۔
لاہور فیچر فیسٹ: نوجوانوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع

حالیہ دنوں لاہور کے ایکسپو سینٹر میں ہونے والے پاکستان کے سب سے بڑے ٹیکنالوجی فیسٹیول فیوچر فیسٹ 2025 نے تاریخ رقم کر دی، اس شاندار ایونٹ میں جدید ٹیکنالوجیز کی نمائش، عالمی ماہرین کی رہنمائی اور نوجوانوں کے لیے انمول مواقع پیش کیے گئے۔ فیوچر فیسٹ میں آئے ہوئے عوام نے ‘پاکستان میٹرز’ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایونٹ نہ صرف پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے لیے سنگ میل ہے، بلکہ نوجوان نسل کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔ فیوچر فیسٹ میں موجود ایک نوجوان نے ‘پاکستان میٹرز’ کو بتایا کہ یہاں آکر محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان بھی دنیا کے جدید ٹیکنالوجی نقشے پر جگہ بنانے کے لیے تیار ہے۔ مزید پڑھیں: “ہر طرح سے شکایات کیں مگر کوئی حل نہیں”، کراچی کے صنعتکاروں کی ہڑتال فیوچر فیسٹیول میں شرکاء نے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایونٹ ہمیں دکھا رہا ہے کہ ہم بھی کچھ کر سکتے ہیں۔ فیوچر فیسٹ نےنئی امیدیں جگائی ہیں۔ یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے نہیں، بلکہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ فیسٹیول نوجوانوں کے خوابوں کو نئی اڑان دینے اور پاکستان کو ایک روشن مستقبل کی جانب لے جانے کا عزم ہے۔
‘تعلیم ہمارا حق ہے کوئی خیرات نہیں’ حافظ نعیم

جماعت اسلامی کے سربراہ حافظ نعیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کی تعلیم کی فراہمی ریاست کی اہم ذمہ داری ہے، اور اس کو کسی خیرات کے طور پر نہیں بلکہ ایک حق کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے پنجاب کے ایک کروڑ بچوں کا ذکر کیا جو 5 سے 15 سال کی عمر میں ہیں اور سکول نہیں جاتے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ حافظ نعیم نے مزید کہا کہ پاکستان میں غربت کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، جہاں 40 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، اور اگرچہ تعلیم فراہم کی جائے، لیکن اس کے باوجود روزگار کے مواقع کی کمی کے سبب لوگوں کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ اس کی یوتھ ہے، اور اگر اس سرمایہ کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے، تو نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے سے روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں اور پاکستان کی معیشت کو نئی سمت مل سکتی ہے۔
“ہر طرح سے شکایات کیں مگر کوئی حل نہیں”، کراچی کے صنعتکاروں کی ہڑتال

کراچی کے صنعتی علاقے حب میں صنعتکاروں نے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ حب میں صنعتکاروں نے جمعرات سے شروع ہونے والی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کیا کیونکہ پانی کی جاری قلت کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں. جس سے بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔ حب چیمبر آف کامرس انڈسٹری (ایچ سی سی آئی) کے ترجمان نے کہا”ہم نے مقامی حکومتی اداروں کو مواصلات کے تمام ذرائع سے شکایات کی ہیں ، پھر بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ” پانی کے بغیر پیداواری سرگرمیاں جاری نہیں رہ سکتیں اور صنعتکاروں کے پاس یہ سخت قدم اٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ” پانی کی عدم فراہمی نے نہ صرف فیکٹریوں کے کام کو متاثر کیا ہے بلکہ مزدوروں اور رہائشیوں کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے”۔ ایچ سی سی آئی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک پانی کے مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے مقامی حکام پر زور دیا کہ وہ تیزی اس مسئلے کا حل تلاشکریں اور علاقے میں کاروباری کارروائیوں کے تسلسل کو یقینی بنائیں۔
مصر میں مسجدِ محمد علی: فن تعمیر کا عظیم نمونہ

مسجد محمد علی مصر کے شہر قاہرہ میں واقع ہے۔ یہ مسجد 1183 کو تعمیر کی گئی تھی۔ اپنے شاندار فنِ تعمیر کی وجہ سے یہ مسجد آج بھی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہ مسجد مکمل طور پر سنگِ مرمر سے بنائی گئی ہے اسی لیے اس کو مسجد المرمر بھی کہا جاتا ہے۔ مسجد کا اندرونی حصہ آیات اور اسلامی نقشوں سے مزین ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ہر سال اس عظیم الشان مسجد کو دیکھنے آتے ہیں۔