معمولی سرمایہ کاری سے سبزیاں اگائیں اور مہنگائی کو بھول جائیں

دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی نے جہاں غریب عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے، وہیں ایک ایسا طریقہ بھی موجود ہے، جس سے گھر پر سبزیاں اگا کر افراطِ زر کو خدا حافظ کہا جا سکتا ہے۔ آج کے اس مہنگے دور میں کوئی بھی چیزایسی نہیں ہے جو غریب آدمی کی بساط میں ہو اور آسانی سے میسر ہو، مگر ‘پاکستان میٹرز’ لایا ہے سب کے لیے ایک ایسا طریقہ جس سے محض 15 ہزار کی سرمایہ کاری سے آپ گھر پر کیمیکلز سے پاک کھیتی باڑی کر کے سبزیاں اگا سکتے ہیں۔ اس تکنیک کو کچن گارڈننگ کا نام دیا جاتا ہے۔ کچن گارڈننگ کم مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ صحت مند اور کیمیکلز سے پاک سبزیاں اگانے کا ایک کار آمد طریقہ ہے، جس سے کم پیسوں میں تازہ خوراک حاصل کی جا سکتی ہے۔ مزید پڑھیں: رات کو جنک فوڈ کی شدید خواہش: ایک دلچسپ سائنسی حقیقت جو آپ کو حیران کر دے گی ‘پاکستان میٹرز’ کو کچن گارڈننگ کرنے والے طالب علم عبدالمعیز نے بتایا ہے کہ اس تکنیک سے عام برتنوں، پرانی بوتلوں اور عام مٹی کے استعمال سے محدود جگہ پر اچھی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ عبدالمعیز نے بتایا کہ گھر میں پھل اور سبزیاں اگانے سے تازہ اور لذیذ کھانا ملتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کہ کیسے مختلف جگہوں پر مختلف سبزیاں قابلِ کاشت ہوتی ہیں اور ان سے زمین کی تزئین کا بھی فائدہ ہو جاتا ہے۔ عبدالمعیز کا کہنا ہے کہ ہر گھر میں جتنی جگہ ہو اس حساب سے سبزیاں اگائی جائیں، مزید یہ کہ مرچیں اور پالک جیسی سبزیاں لازمی اگائی جائیں، کیونکہ یہ ہر گھر کے لیے ضروری ہیں۔
ہم اسرائیل کے دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں، حامد میر

پاکستانی صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ ہم اسرائیل کے دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں اور امریکی صدر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے نکالیں۔ جماعتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس میں صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح نے 9 دسمبر 1947 کو امریکی صدر ٹرومین کو خط لکھا تھا، جو کہ امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر جا کر پڑھا جا سکتا ہے۔ بانی پاکستان نے خط میں لکھا کہ اقوامِ متحدہ کی فلسطین کے بارے میں قرار داد خود اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے۔ فلسطین کی تقسیم اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947 میں پیش گوئی کر دی تھی کہ اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ نہ فلسطینوں کو مدد کرے گا اور نہ ہی یہودیوں کی مدد کرے گا اور دونوں کو مسائل اٹھانا ہوں گے۔ اقوامِ متحدہ کی قرارداد نمبر 181 نے فلسطین کی تقسیم کر دی اور فلسطین کی تقسیم ایک نو آبادیاتی لائحہ عمل تھا۔ اب اگر حکومت پاکستان کہے کہ ہم دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں تو یہ اقوام متحدہ کی ایک متنازع قرارداد کو تسلیم کرنا ہو گا جو درست نہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکا سے متنازع قرارداد مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کو کہیں کہ وہ قائداعظم کا امریکی صدر ٹرومین کو لکھا گیا خط پڑھیں۔ اس وقت اسرائیلی وزیراعظم نے قائداعظم نے کو خط لکھ کر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہا مگر قائداعظم نے اس کا جواب تک دینا گوارا نہ کیا۔ اس کے بجائے انہوں نے اسرائیلیوں کے آقا امریکا کو خط لکھا۔ مزید پڑھیں: اسرائیل ایک ناجائز اور دہشت گرد ریاست ہے۔ پاکستانی صحافی نے کہا کہ ایک طرف ہم کہتے ہیں کہ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے جب کہ دوسری طرف ہم کہتے ہیں کہ ہم دو ریاستی حل چاہتے ہیں جو کہ اسرائیل کے قیام پر زور دیتا ہے۔ اس قراردار کے مطابق فلسطین کی سرزمین کے تین ٹکڑے ہونے تھے، ایک اسرائیل کو دوسرا فلسطین کو اور یروشلم سمیت مسجد اقصی کو تیسرا حصہ قرار دیا گیا، جس پر بعد میں اسرائیل نے قبضہ کر لیا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ ایک طاقتور شخص نے مجھ سمیت تین اور صحافیوں کو کال کی اور کہا کہ وزیر اعظم کے پاس جاکر کہو کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، جس پر صحافی نے انہیں منع کیا اور کہا کہ یہ میرا کام نہیں اور مجھے ضرورت نہیں ہے کہ وزیرِاعظم کے پاس جاکر کہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔ دوسری جانب طاقتور شخص کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے پاکستان کو 10 فوائد ملیں گے اور فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو خود بیچی اور اس طرح اسرائیل بنا۔ اس شخص نے کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کے لیے قربان کرنا چاہتے ہیں، جنہوں نے اپنی بہنیں ، مائیں اور سب کچھ بیچ دیا، جس پر پاکستانی صحافی نے کہا کہ جب اسرائیل بنا تھا، تو 90 فیصد زمین فلسطینیوں کے پاس تھی صرف چھ فیصد زمین یہودیوں اور دوسرے لوگوں کو دی گئی تھی۔ یہ بھی پڑھیں: جنگ کے بعد امریکا اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا ہے لیکن کیوں؟ حامد میر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس پورا اختیار ہے کہ وہ اسرائیل کے ویزے کے بغیر مسجدِ اقصی اور یروشلم جا سکیں، کیونکہ وہ اقوامِ متحدہ کے دائرے کار میں آتی ہیں۔ صحافی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے متعلق حالیہ بیان کی سخت مذمت کی جانی چاہیے، کیونکہ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ فلسطین کے وائسرائے ہیں، جب کہ وہ صرف امریکا کے صدر ہیں اور ان کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے نکال سکیں۔ مزید یہ کہ ان کا بیان عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
22 مقدمات میں پیش ہونے والی جعلی خاتون وکیل گرفتار، عدالت نے جیل بھیج دیا

کراچی کی سٹی کورٹ میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا، جہاں جعلی خاتون وکیل کو عدالت میں پیش ہونے کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمہ نورصبا کو اس وقت پکڑا گیا جب وہ سہیل بیگ نوری ایڈووکیٹ کی شکایت پر عدالت میں بطور وکیل پیش ہو رہی تھی۔ سہیل بیگ نوری ایڈووکیٹ نے الزام عائد کیا کہ نورصبا نے کئی مقدمات میں بطور وکیل پیش ہو کر قانونی عمل میں جعلسازی کی ہے۔ حیران کن طور پر ملزمہ نے 22 مقدمات میں وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہو کر کئی لوگوں کو بے وقوف بنایا۔ یہ خاتون بلڈرز کو تجاوزات کے نام پر بلیک میل کر رہی تھی، اور اپنے جعلی وکیل ہونے کا راز چھپائے رکھتی تھی۔ کراچی بار نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر کارروائی کی اور ملزمہ کو سٹی کورٹ تھانے میں منتقل کر دیا گیا۔ عدالت نے اس کی گرفتاری کے بعد جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل 2016 میں بھی سٹی کورٹ میں نجمہ پروین نامی جعلی خاتون وکیل کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جس نے بعد میں اپنی وکیل ہونے کی ضمانت دینے پر رہائی حاصل کی تھی۔ اسی طرح کا واقعہ پنجاب کے سیشن کورٹ میں بھی پیش آیا تھا جہاں جعلی خاتون وکیل کی حقیقت سامنے آئی اور خاتون وکلا نے اس خاتون کو پولیس کے حوالے کیا تھا۔ اس واقع کے بعد لاہور بار کے صدر ملک سرود کا کہنا تھا کہ جعلی وکلا کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ایسے افراد کو ہر حال میں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ یہ واقعات نہ صرف قانون کی عزت کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ اس سے وکالت کے مقدس پیشے کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔ مزید پڑھیں: سندھ، پنجاب حکومت آمنے سامنے، سخت جملوں کا تبادلہ
یونیورسٹی روڈ کی دوبارہ کھدائی: عوام کا پیسہ ضائع کیوں؟

کراچی میں دو سال پہلے جب یونیورسٹی روڈ کی جدید کارپٹنگ اور تعمیر کی گئی تھی تو لاکھوں روپے خرچ کیے گئے تھے۔ لیکن جیسے ہی ‘ریڈ لائن’ منصوبہ شروع ہوا تو یہ روڈ پھر سے کھود دی گئی۔ سوال یہ ہے کہ کیا متعلقہ ادارے اس بات سے بے خبر تھے کہ صرف 2 سال بعد انہیں اس روڈ کو دوبارہ کھودنا پڑے گا؟ کیا کسی نے اس کی منصوبہ بندی کے دوران یہ نہیں سوچا تھا کہ اس روڈ کی دوبارہ کھدائی کی ضرورت پیش آئے گی؟ اب ایک ادارہ انفراسٹرکچر بناتا ہے، اور دوسرا آ کر اُسے اُکھاڑ دیتا ہے۔ ایسے غیر متوازن فیصلوں سے عوام کی محنت اور پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔
کتابیں پڑھنے کا وقت نہیں؟ اب آپ ان کو سن سکتے ہیں

آج کی تیز رفتار زندگی میں جہاں ہر شخص وقت کی کمی کا شکار ہے، آڈیو بکس مطالعے کا ایک آسان اور مؤثر متبادل بن چکی ہیں۔ یہ وہ کتابیں ہیں جنہیں پڑھنے کے بجائے سنا جاتا ہے، اور یہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہیں جو مصروف شیڈول کی وجہ سے کتابیں پڑھنے کا وقت نہیں نکال پاتے۔ پاکستانی طالبہ نے سٹورائز نام کی ایک ایپ بنائی ہے جو آڈیو بکس فراہم کرتی ہے۔ یہ ایپ کتابوں کے خلاصے اور اہم موضوعات کا بھی بتاتی ہیں۔ آئیے ملتے ہیں جنہوں نے یہ ایپ بنائی ہے۔
لاہور میں بھی ’بنوقابل‘ کا میلہ، حافظ نعیم الرحمان چاہتے کیا ہیں؟

الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ‘بنوقابل’ انٹری ٹیسٹ یونیورسٹی گراؤنڈ اولڈ کیمپس لاہور میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ یہ ٹیسٹ 28 فری آئی ٹی کورسز میں داخلے کے لیے لیا گیا، جس کے تحت نوجوانوں کو ویب ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ سمیت جدید آئی ٹی اسکلز مفت فراہم کی جائیں گی۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان ،امیر لاہورضیا الدین انصاری، چیئرمین بنوقابل پروگرام نوید علی بیگ سمیت معروف سماجی شخصیات، انفلوئنسرز اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنوقابل پروگرام کروڑوں نوجوانوں کی امیدہے، الخدمت فاؤنڈیشن مستقبل میں آئی ٹی یونیورسٹی قائم کرے گی، جہاں پاکستانی نوجوانوں کومفت آئی ٹی کی تعلیم دی جائے گی۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بنوقابل کے انقلابی پروگرام سےکورس مکمل کرنے والے طلبہ میں سے بیشتر کو روزگار کے مواقع حاصل ہوئے، جب کہ کئی نوجوانوں نے فری لانسنگ کے ذریعے اپنا کیریئر بنایاہے۔طلبہ کو بین الاقوامی معیار کے کورسز کرائے جائیں گے، تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، لیکن بدقسمتی سے حکومت اس میں ناکام رہی ہے۔ پنجاب میں ایک کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور تعلیمی نظام کو تجارتی بنیادوں پر چلا کر تعلیم کو غریب عوام کی پہنچ سے دور کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی ناقص تعلیمی پالیسیوں نے نوجوانوں کو بیرون ملک جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ مزید پڑھیں: الخدمت بنو قابل پروگرام سیشن 2024 کے بیسٹ پرفارمرز میں مفت لیپ ٹاپ تقسیم امیر جماعتِ اسلامی نے آئی ٹی ایجوکیشن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں نوجوانوں کو معیاری آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کی جائے، تو صرف پانچ سال کے اندر آئی ٹی ایکسپورٹس کو 20 سے 25 بلین ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ صرف چند بلین ڈالر تک محدود ہیں، جب کہ ہمارے پاس بے شمار ٹیلنٹ موجود ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چین اور انڈیا کی ترقی کا راز بھی آئی ٹی انڈسٹری میں ہے اور پاکستان کو بھی اس جانب توجہ دینی چاہیے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ بنوقابل پروگرام کےسفیربنیں اس تحریک کا حصہ بنیں اور اس بات کو عام کریں کہ تعلیم کسی پر احسان نہیں، بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے سے اربوں روپے کا ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، لیکن تعلیم اور صحت کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں ریاست مکمل طور پر ناکام ہے۔ نوجوانوں کے لیے اسکالرشپ پروگرام بھی شروع کیے جا رہے ہیں، تاکہ کسی بھی مستحق طالب علم کی تعلیم ادھوری نہ رہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ 100 فیصد مفت آئی ٹی ایجوکیشن فراہم کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے لاہورمیں50 نئے کیمپس کی ضرورت ہوئی تووہ بھی بنائیں گے۔ ہم صرف کورسز نہیں کروا رہے، بلکہ روزگار کے لیے پورٹل بھی قائم کر دیا ہے اور طلبہ کو انڈسٹری سے جوڑ رہے ہیں، تاکہ وہ عملی میدان میں بھی کامیابی حاصل کر سکیں۔ دوسری جانب امیرلاہورضیاء الدین انصاری نے کہا کہ تعلیم ہی وہ راستہ ہے، جس کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ الخدمت اور جماعت اسلامی کا مقصد صرف کورسز کروانا نہیں، بلکہ ایک ایسا تعلیمی انقلاب برپا کرنا ہے، جو پاکستان کے ہر نوجوان کو روشن مستقبل دے سکے۔ بنوقابل پروگرام لاہور میں ایک نئے تعلیمی باب کے آغاز کا اعلان ہے۔
غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال سے کیا مجرمانہ الزامات لگ سکتے ہیں؟

کراچی میں شادی بیاہ کے موقع پر فائرنگ کے واقعات معمول بن چکا ہے جو ہر سال درجنوں زندگیوں کو نگلنے کا سبب بنتا ہے۔ ان واقعات میں اکثر افراد موت کے منہ میں جا گرتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟ سینئر قانون دان کے مطابق اسلحہ رکھنے کے لیے مکمل جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور اگر کسی شہری کو اپنی جان کا خطرہ ہو تو انہیں لائسنس دیا جاتا ہے۔ تاہم، یہ سب کچھ قانونی طریقے سے ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود شادیوں میں فائرنگ کے حادثات کبھی کم نہیں ہوتے۔ کراچی میں اس طرح کے واقعات کے بڑھتے ہوئے رحجان نے شہریوں میں خوف اور بے چینی پیدا کر دی ہے، اور سوال یہ اٹھتا ہے کہ کب تک ان واقعات کا سلسلہ جاری رہے گا؟
’اسرائیل ایک نا جائز اور دہشت گرد ریاست ہے‘ حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ناقابلِ قبول ہے، پاکستانی قوم صرف فلسطین کو مانتی ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی حافط نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے، جب کہ اسرائیل ایک نا جائز اور دہشت گرد ریاست ہے، پوری قوم فلسطین کو مانتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اگر حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو قوم انھیں عبرت کا نشان بنا دے گی۔ مزید پڑھیں: اسرائیل کو کسی طرح قبول نہیں کیا جا سکتا، حافظ نعیم الرحمان امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ یورپ کے یہودیوں کو فلسطین میں ناجائز اور غیر قانونی آباد کیا گیا ہے، اس غیر قانونی اقدام پر فلسطینیوں نے بھر پور ردِ عمل دیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حماس نے الیکشن جیتا ہے، واشنگٹن کو وہ جمہوریت پسند نہیں ہے، اسرائیل دہشت گردی کر رہا ہے، جس کا جواب حماس دے رہا ہے۔ مزید یہ کہ حکومت کشمیر پر بھی واضح اور ٹھوس پالیسی کا اعلان کرے۔ غزہ میں بربریت کے بعد بحالی کے لیے امریکا اور اسرائیل تاوان ادا کریں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس کے مثبت اثرات ہوں گے، دنیا بھر سے آنے والے مہمانان کو خوش آمد کہتا ہوں۔
اسلام آباد میں 2 روزہ انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس

اسلام آباد میں جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام 2 روزہ انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس کا آغاز ، جس کا مقصد غزہ اور فلسطین کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان، لیاقت بلوچ نے اہم خطاب کریں گے جبکہ میڈیا سیشن کی صدارت بھی انہوں نے کی۔ کانفرنس کے بین الاقوامی سیشن میں ملائشیا، ایران، جنوبی افریقہ، ترکی، اردن اور موریتانیا کے وفود اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ یہ ایونٹ عالمی سطح پر فلسطینی حقوق کے لیے حمایت حاصل کرنے کا ایک اہم قدم ثابت ہوگا جس میں دنیا بھر سے معتبر شخصیات شریک ہو رہی ہیں۔
وول وچ فیری سروس ،برطانوی تاریخ کو ٹیکنالوجی سے جوڑتا ثقافت اور جدت کا مظہر

وول وچ فیری کی تاریخ 19 ویں صدی سے جڑی ہوئی ہے، جب اس نے لندن کی ثقافت اور ٹیکنالوجی کے سنگم کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ یہ فیری نہ صرف لندن کی تاریخی شان کا حصہ بن چکا ہے بلکہ اس کی سروس آج بھی شہر کے لاکھوں افراد کے لیے ضروری کردار ادا کرتی ہے۔ لندن کی یہ اہم سفری خدمت، جو ٹیمنز دریا پر چلتی ہے، آج بھی لوگوں کو شہر کے مختلف حصوں میں تیز رفتاری سے منتقل کرتی ہے۔ یہ فیری صرف نقل و حمل کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک تاریخی یادگار ہے جو لندن کی جدیدیت اور ماضی کے حسین امتزاج کو ظاہر کرتی ہے، اور شہر کے دل میں ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔