’تم کھوکھلے ہو، تمھاری کوئی حیثیت نہیں، صرف ایک دھرنے کی مار ہو‘ حافظ نعیم الرحمان کی حکمرانوں کو للکار

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کو اپنا آقا تسلیم کر لیا ہے، ملک پر غلام ابنِ غلام مسلط ہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے لیے حکمرانوں کی معیشیت سے بات نکل کر اب تابعداری تک آ پہنچی ہے، حکومت ملکی خودمختاری کو ٹھوکر مار کرآئی ایم ایف کے آگے لیٹ گئی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، حکومت کسانوں کی تمام فصلوں کو خریدے، یہ ان کا حق ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے، یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، حکومت کسانوں سے براہ راست گندم، کپاس، گناخریدے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ صاف بتا دوں کہ پاکستان میں کسانوں کی منظم آواز اب اٹھ چکی، سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات میں الجھی ہیں، لیکن کسانوں کی کسی کو پروا نہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے ”حق دو عوام“ تحریک شروع کی گئی ہے، یہ مزدوروں، کسانوں، غریبوں کی تحریک ہے۔ آج بہاولنگر سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں پہنچے ہیں۔ یہ تحریک  اب پھیلے گی، پنجاب کے 41 اضلاع سے کارواں نکلے گا، جو لاہور دھرنے کی تاریخ بدل دے گا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعتِ اسلامی یہ اعلان کر رہی ہے کہ ‘تمہیں عوام کو حق دینا پڑے گا،’ گزشتہ سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا، گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوکا، فراڈ کیا اور ہھر کہا کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بہاولنگر ایک زرعی ضلع ہے، بڑے پیمانے پر گندم، کپاس اور چاول پیدا کرتا ہے، لیکن وہاں کسانوں کا برا حال ہے۔ اس لیے ہم اس احتجاجی اقدام کی مکمل تائید کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جتنے مطالبات انہوں نے اپنی فہرست میں رکھے ہیں ان کو تسلیم کیا جائے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے یہ کسان آج اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔

کرپٹو کرنسی: مالیاتی نظام کا مستقبل یا ایک خطرناک جوا؟

کرپٹو کرنسی، خاص طور پر بٹ کوائن، نے عالمی مالیاتی نظام میں انقلاب برپا کر دیا ہے مگر اس کی اتار چڑھاؤ والی نوعیت خطرے کی گھنٹیاں بجا رہی ہے۔  2009 میں ستوشی ناکاموتو نے بٹ کوائن تخلیق کیا، جس کی قیمت اس سال ایک لاکھ ڈالر سے بھی اوپر جا پہنچی ہے اور دنیا بھر میں 5,300 سے زیادہ کرپٹو کرنسیز گردش کر رہی ہیں۔ تاہم، اس کی غیر مرکزی نوعیت اسے دھوکہ دہی کا شکار بناتی ہے، کیونکہ کوئی مرکزی ادارہ اس کی قیمت کو مستحکم نہیں کرتا۔  ایپلیکیشنز کے ذریعے کرپٹو کرنسی کا لین دین ہوتا ہے، جو بلاک چین نیٹ ورک سے جڑا ہوتا ہے۔ ایل سلواڈور جیسے ممالک میں اسے قانونی حیثیت حاصل ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ روایتی کرنسیز اور قیمتی دھاتوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے غیر قانونی ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں خطرات ہیں اور اس سے متعلق کوئی قانونی دعویٰ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

معاشی مشکلات کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 60 فیصد اضافہ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے 2024 میں 60 فیصد کا شاندار اضافہ ریکارڈ کیا ہے، لیکن اس کی وجہ ابھی تک معمہ بنی ہوئی ہے۔ ایک طرف ملک کو کم زرِ مبادلہ کے ذخائر، قرضوں کا بوجھ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سست اقتصادی شرح نمو کا سامنا ہے، تو دوسری طرف اسٹاک مارکیٹ کی مسلسل ترقی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔  یہ صورتحال بظاہر متضاد نظر آتی ہے۔ ملک کی معاشی مشکلات کے باوجود اسٹاک ایکسچینج میں یہ زبردست اُتار چڑھاؤ کیسے ممکن ہوا؟ کیا یہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کی نشانی ہے یا کچھ اور؟ اس بڑھتے ہوئے رجحان کے پیچھے کیا راز چھپے ہیں، جو پاکستان کے مستقبل کو شکل دینے والے ہو سکتے ہیں؟

پاکستان کو فائنل میں شکست، کیویز نے سہ فریقی سیریز کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا

ٹرائی نیشن سیریز کا فائنل میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی میں کھیلا گیا، جہاں کیویز نے پاکستان کو بدترین شکست دے کر فائنل اپنے نام کر لیا، پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف خراب بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 49.3 اوورز میں 242 رنز بنائے، جسے کیویز نے 45.3 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر مکمل کر لیا۔ سہ فریقی سیریز کا فائنل آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا، جس میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، ابتدائی اوورز میں ہی پاکستانی بیٹنگ لائن اپ لڑکھڑا گیا اور یکے بعد دیگرے ایک ایک کر کے سارے کھلاڑی آؤٹ ہوتے چلے گئے اور مقررہ 50 اوورز تک نہیں کھیل پائے۔ فائنل میں پاکستان کی اوپننگ بلے باز فخر زمان محض 10 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے اور یوں پاکستان کی پہلی وکٹ 16 رنز پر گر گئی، فخر کے پویلین لوٹتے ہی پیچھے سے سعود 8 رنز اور بابراعظم 29 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ پاکستان کی پہلی 3 وکٹیں محض 53 رنز پر گر گئیں، جس کے بعد کپتان محمد رضوان اور نائب کپتان سلمان علی آغا نے لڑکھڑاتی ٹیم کو سمبھالا اور ٹیم کا مجموعی اسکور 142 تک پہنچا دیا، لیکن وہ بھی زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھر سکے اور چلتے بنے۔ کپتان محمد رضوان نے 46، جب کہ نائب کپتان سلمان علی آغا 45 رنز بنا کر لوٹ گئے، طیب طاہر نے 38 رنز بنائے اور ان کے جاتے ہی کوئی بھی کھلاڑی پیچھے نمایاں اسکور بنانے میں ناکام رہا اور ایک کے بعد دوسرا چلتے بنے۔ کیویز نے مقررہ 50 اوورز میں 243 رنز بنا کر فائنل اپنے نام کرنا تھا، مگر محض 45.3 اوورز میں ہی کیویز نے 5 وکٹوں سے جیت اپنے نام کر لی۔ ہدف کے تعاقب کرتے ہوئے کیویز ٹیم شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ڈیرل مچل نے 57، ٹام لیتھم نے 56 اور اوپننگ بلے باز ڈیون کونوے نے 49 رنز بنائے، دوسری جانب سابق کپتان کین ویلیم سن بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے اور 38 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ پاکستانی بولرز کیویز کو روکنے میں ناکام رہے اور پٹتے چلے گئے، نسیم شاہ نے 2، جب کہ شاہین، ابرار اور سلمان علی آغا 1،1،1 وکٹ ہی لے سکے۔ خوشدل شاہ اور فہیم اشرف وکٹیں لینے میں ناکام رہے۔ مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ سکواڈ کا ایک کھلاڑی چیمپیئنز ٹرافی سے باہر: اب کیوی ٹیم کا حصہ کون ہو گا؟ دوسری جانب نیوزی لینڈ ٹیم نے میچ سے قبل نیشنل اسٹیڈیم میں بھرپور ٹریننگ کی۔ نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر نے کہا کہ فائنل کی تیاری کے لیے اچھا وقت ملا ہے۔ کیوی ٹیم کے کپتان نے مزید کہا کہ گراؤنڈ میں کراؤڈ 99 فیصد ان کے خلاف ہو گا۔ یاد رہے کہ بدھ کو سہ ملکی سیریز کے اہم میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقہ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 353 رنز کا ہدف دیا تھا جسے قومی ٹیم نے محمد رضوان اور سلمان آغا کی شاندار سنچری اننگز کی بدولت 49 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔

کراچی کی سڑکوں پر سینڈ اسٹون اور فائبر سے بنے فن پاروں کی نمائش

کراچی کی سڑکوں پر ایک نیا فن اُبھرتا دکھائی دے رہا ہے، سینڈ اسٹون اور فائبر سے بنی ڈیکوریشن پیسز نے شہر کی گلیوں کو اپنی خوبصورتی سے سجا دیا ہے۔ ماہر ہنر مند، جو روایتی اور جدید تکنیکوں کا حسین امتزاج کرتے ہیں، ان مواد کو نئی زندگی دے رہے ہیں۔ سینڈ اسٹون کی قدرتی دراڑیں اور رنگین تہیں ہر پیس کو منفرد بناتی ہیں، جب کہ فائبر کی لچک اور ہلکاپن جدید ڈیزائن کے شوقین افراد کے لیے مثالی ہے۔ یہ ڈیکوریشن پیسز پاکستان بھر میں مقبول ہیں اور کراچی کی ثقافت کو دنیا بھر میں متعارف کروا رہے ہیں۔ قدرتی اور مصنوعی مواد کا یہ حسین امتزاج، شہر کی قدیم روایات کو نئی شکل دے رہا ہے۔

سہ فریقی سیریز کا فائنل، عاکف جاوید یا فہیم اشرف؟ کون ہو گا ٹیم میں شامل

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین سہ فریقی سیریز کا فائنل 14 فروری کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا،  یہ میچ چیمپیئنز ٹرافی سے قبل دونوں ٹیموں کے لیے بڑا امتحان ہو گا۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے 2007 سے 1روزہ کرکٹ کا کوئی بھی فائنل نہیں جیتا، جب کہ پاکستان نے 2017 میں چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل جیت کر ایونٹ اپنے نام کیا، جس کی وجہ سے کیویز کی نسبت پاکستان زیادہ پراعتماد ہے۔ مزید پڑھیں: کیوی کپتان مچل سینٹنر نے کہا کہ لگتا ہے فائنل میں 99 فیصد کراؤڈ ہمارے مخالف ہو گا۔ دوسری جانب پاکستان کا بولنگ لائن اپ گزشتہ دو میچز میں اپنے اختتامی اوورز میں لڑکھڑاتا دکھائی دیا ہے، آخری اوورز میں پاکستانی بولرز یکے بعد دیگرے پٹتے دکھائی دیے ہیں۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ میں پروٹیز کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اب اگر فائنل جیتنا ہے اور چیمپیئنز ٹرافی میں اپنی دھاک بٹھانی ہے، تو پاکستان کو اس فائنل کو جیتنا ہو گا۔

امریکا کچرے کو توانائی میں کیسے تبدیل کرتا ہے؟

امریکا میں کچرے کو توانائی میں تبدیل کرنے کے جدید طریقے اپنائے جا رہے ہیں، جس کے تحت کچرے کو توانائی پیدا کرنے کے عمل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، کچرے سے کھاد بھی تیار کی جاتی ہے۔ وہاں کی کمیونٹیز سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ وہ اپنے علاقے کی ترقی کے لیے کیا اقدامات چاہتے ہیں، اور یہ عمل مقامی سطح پر شامل افراد کی رائے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ کوئی پیچیدہ سائنسی عمل نہیں ہے تو پھر ہم اس شعبے میں ان سے پیچھے کیوں ہیں؟

’فلسطینیوں پر مظالم کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے‘ حافظ نعیم کا او آئی سی اجلاس بلانے کا مطالبہ

امیر جماعت اسلامی نے فلسطین پر امریکی صدر ٹرمپ کی غیر سنجیدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا رویہ ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ جیسا ہے، اسرائیلی فوج کا بچوں کو نشانہ بنانا عالمی جنگی جرم ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کے مظالم کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، امریکا کی حمایت کے بغیر اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم نہیں کر سکتا، حماس کی مزاحمت نے اسرائیل کو شکست دی، یہ امریکہ کی بھی شکست ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اوآئی سی کا فوری اجلاس بلایا جائے، مسلم ممالک کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے، امریکہ اگر اسرائیلیوں کا اتنا حمایتی ہے تو انہیں نیویارک میں بسا دے۔ مزید یہ کہ امریکی عوام خود امریکی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے ذمہ دار نیتن یاہو کو امریکہ میں پروٹوکول سے نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کی رپورٹس میں یہ الارمنگ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی آرمی نے سنیپرز کے ذریعے سے بچوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا ہے۔ اس سے ان کی سفاکی اور درندگی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ جمہوریت کا دعویدارامریکہ صہیونیت کے ایجنڈے کو سپورٹ کر رہا ہے۔ 15 مہینے میں فلسطینیوں کے قتل عام کو امریکہ کی مکمل سپورٹ حاصل رہی ہے۔ ہم حماس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی مزاحمت کی اور اسرائیل کو شکست سے دوچار کر دیا۔ اسرائیل کی یہ شکست درحقیقت امریکہ کی شکست ہے اور قابل مذمت میں امریکہ اور اسرائیل جس نے اس بے دردی سے انسانیت کو کچلا ہے۔ مزید پڑھیں: غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا، ٹرمپ جس طرح سے امریکہ بدمست خونی ہاتھی بن چکا ہے، عالمی برادری کو سامنے ا کر اسے روکنا پڑے گا اور اس میں مسلم ممالک کو پیشرفت کرنی ہوگی۔ عرب ممالک اور مسلم ممالک کی طرف سے بحیثیت مجموعی جو رد عمل ہے وہ قدر ہے لیکن صرف موقف سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے او ائی سی کا اجلاس ہونا چاہیے۔ ‘بلکہ ایک گریٹر سمٹ ہونا چاہیے جس میں تمام مسلم ممالک اور لائک مائنڈڈ ممالک کو شامل کیا جائے۔ وہ تمام ملک جنہوں نے اسرائیل کی مذمت کی ہے اور فلسطینیوں کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ یورپی ممالک ہوں یا اس میں لاطینی امریکہ کے لوگ ہو یعنی پوری دنیا سے جو ملک بھی اس پورے عمل میں فلسطینیوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں اوراسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ان سب کا اجلاس بلانا چاہیے’۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت کو کوئی بڑا قدم اٹھانا چاہیے۔ ترک صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید حافظ نعیم الرحمان نے ترکیے کے صدر کو دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ اس موقع پر پاکستان اور ترکی کی جانب سے فلسطین کے مسئلے پر ایک مضبوط موقف سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری جنگ میں جو نقصان بھی اہل غزہ اور ویسٹ بینک میں فلسطین کے لوگوں کا ہوا ہے وہ جنگ کے تاوان کی صورت میں امریکہ اور اسرائیل سے لیا جانا چاہیے۔ اور بین الاقوامی سطح پر ان پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ اس پوری جو تعمیرنو کا خرچہ وہ لوگ برداشت کریں جنہوں نے یہ تباہی پھیلائی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو اتنا ہی شوق ہے تو وہ اسرائیل کو نیویارک یا واشنگٹن کے قریب میں بسائیں تاکہ امریکہ کے لوگوں کو بھی پتہ چل جائے کہ یہ کس طرح کی مخلوق ہے جس نے پوری دنیا کے ان کو تاراج کیا ہوا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے حال ہی میں پاکستان آنے والے آئی ایم ایف کے وفد کے متعلق بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو عدلیہ تک رسائی دینا ہماری خود مختاری اور ہماری قومی وقار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو چچا بھتیجی اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کر رہے ہیں اور تمام اخبار اور میڈیا چینلز میں ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان کی پوری معیشت بہترین ہو گئی ہے، مہنگائی ختم ہو گئی ہے تو ہمیں یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ مہنگائی کہاں ختم ہوئی ہے؟؟ چینی جو 128 روپے کلو دی وہ 160 روپے کلو مل رہی ہے رمضان المبارک بالکل قریب ہے اور لوگ پریشان ہیں کہ یہ کہاں تک جائے گی؟

کراچی کی بلدیاتی سیاست: اختیارات کی کمی اور عوامی مسائل کا سمندر

کراچی، جو پاکستان کا تجارتی اور اقتصادی مرکز ہے، یہ شہر اپنے ہی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ صفائی، پانی کی فراہمی، سڑکوں کی حالت اور انفرااسٹرکچر کی کمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔  2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد منتخب نمائندے یہ شکایت کرتے ہیں کہ انہیں وہ اختیارات نہیں دیے جا رہے جن سے وہ عوامی مسائل حل کرسکیں۔ آپ کو بتائیں گے کہ کراچی میں اس وقت کیا چل رہا ہے؟ کیا واقعی یہ نظام شہریوں کے مسائل حل کرسکتا ہے یا یہ ایک بے اختیار نظام ہے؟ اس ویڈیو میں جانیں کہ کس طرح سیاسی تفریق اور اختیارات کی کمی کراچی کے عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔

لاہور کتاب میلہ! علم و ادب کا جشن یا بس ایک اور فوڈ فیسٹیول؟

رنگ برنگی کتابیں، ادبی مکالمے، اور دانشوروں کی محفلیں… مگر ساتھ ہی دھواں اُڑاتے شوارمے، خوشبو بکھیرتے برگر، اور لمبی قطاریں! سوال یہ ہے کہ کتابیں زیادہ بِکیں یا شوارمے؟ نامور مصنفین نے صاف کہہ دیا کہ کتاب سے محبت کرنے والے آج بھی موجود ہیں، مگر کتابوں کی قیمتوں اور قارئین کی تعداد میں کمی لمحہ فکریہ ہے۔ تو کیا لاہور کتاب میلہ واقعی کتابوں کے لیے تھا، یا بس کھانے پینے کی تفریح بن گیا ہے۔