’فلسطینیوں پر مظالم کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے‘ حافظ نعیم کا او آئی سی اجلاس بلانے کا مطالبہ

امیر جماعت اسلامی نے فلسطین پر امریکی صدر ٹرمپ کی غیر سنجیدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا رویہ ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ جیسا ہے، اسرائیلی فوج کا بچوں کو نشانہ بنانا عالمی جنگی جرم ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کے مظالم کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، امریکا کی حمایت کے بغیر اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم نہیں کر سکتا، حماس کی مزاحمت نے اسرائیل کو شکست دی، یہ امریکہ کی بھی شکست ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اوآئی سی کا فوری اجلاس بلایا جائے، مسلم ممالک کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے، امریکہ اگر اسرائیلیوں کا اتنا حمایتی ہے تو انہیں نیویارک میں بسا دے۔ مزید یہ کہ امریکی عوام خود امریکی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے ذمہ دار نیتن یاہو کو امریکہ میں پروٹوکول سے نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کی رپورٹس میں یہ الارمنگ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی آرمی نے سنیپرز کے ذریعے سے بچوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا ہے۔ اس سے ان کی سفاکی اور درندگی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ جمہوریت کا دعویدارامریکہ صہیونیت کے ایجنڈے کو سپورٹ کر رہا ہے۔ 15 مہینے میں فلسطینیوں کے قتل عام کو امریکہ کی مکمل سپورٹ حاصل رہی ہے۔ ہم حماس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی مزاحمت کی اور اسرائیل کو شکست سے دوچار کر دیا۔ اسرائیل کی یہ شکست درحقیقت امریکہ کی شکست ہے اور قابل مذمت میں امریکہ اور اسرائیل جس نے اس بے دردی سے انسانیت کو کچلا ہے۔ مزید پڑھیں: غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا، ٹرمپ جس طرح سے امریکہ بدمست خونی ہاتھی بن چکا ہے، عالمی برادری کو سامنے ا کر اسے روکنا پڑے گا اور اس میں مسلم ممالک کو پیشرفت کرنی ہوگی۔ عرب ممالک اور مسلم ممالک کی طرف سے بحیثیت مجموعی جو رد عمل ہے وہ قدر ہے لیکن صرف موقف سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے او ائی سی کا اجلاس ہونا چاہیے۔ ‘بلکہ ایک گریٹر سمٹ ہونا چاہیے جس میں تمام مسلم ممالک اور لائک مائنڈڈ ممالک کو شامل کیا جائے۔ وہ تمام ملک جنہوں نے اسرائیل کی مذمت کی ہے اور فلسطینیوں کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ یورپی ممالک ہوں یا اس میں لاطینی امریکہ کے لوگ ہو یعنی پوری دنیا سے جو ملک بھی اس پورے عمل میں فلسطینیوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں اوراسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ان سب کا اجلاس بلانا چاہیے’۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت کو کوئی بڑا قدم اٹھانا چاہیے۔ ترک صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید حافظ نعیم الرحمان نے ترکیے کے صدر کو دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ اس موقع پر پاکستان اور ترکی کی جانب سے فلسطین کے مسئلے پر ایک مضبوط موقف سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری جنگ میں جو نقصان بھی اہل غزہ اور ویسٹ بینک میں فلسطین کے لوگوں کا ہوا ہے وہ جنگ کے تاوان کی صورت میں امریکہ اور اسرائیل سے لیا جانا چاہیے۔ اور بین الاقوامی سطح پر ان پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ اس پوری جو تعمیرنو کا خرچہ وہ لوگ برداشت کریں جنہوں نے یہ تباہی پھیلائی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو اتنا ہی شوق ہے تو وہ اسرائیل کو نیویارک یا واشنگٹن کے قریب میں بسائیں تاکہ امریکہ کے لوگوں کو بھی پتہ چل جائے کہ یہ کس طرح کی مخلوق ہے جس نے پوری دنیا کے ان کو تاراج کیا ہوا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے حال ہی میں پاکستان آنے والے آئی ایم ایف کے وفد کے متعلق بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو عدلیہ تک رسائی دینا ہماری خود مختاری اور ہماری قومی وقار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو چچا بھتیجی اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کر رہے ہیں اور تمام اخبار اور میڈیا چینلز میں ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان کی پوری معیشت بہترین ہو گئی ہے، مہنگائی ختم ہو گئی ہے تو ہمیں یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ مہنگائی کہاں ختم ہوئی ہے؟؟ چینی جو 128 روپے کلو دی وہ 160 روپے کلو مل رہی ہے رمضان المبارک بالکل قریب ہے اور لوگ پریشان ہیں کہ یہ کہاں تک جائے گی؟
کراچی کی بلدیاتی سیاست: اختیارات کی کمی اور عوامی مسائل کا سمندر

کراچی، جو پاکستان کا تجارتی اور اقتصادی مرکز ہے، یہ شہر اپنے ہی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ صفائی، پانی کی فراہمی، سڑکوں کی حالت اور انفرااسٹرکچر کی کمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد منتخب نمائندے یہ شکایت کرتے ہیں کہ انہیں وہ اختیارات نہیں دیے جا رہے جن سے وہ عوامی مسائل حل کرسکیں۔ آپ کو بتائیں گے کہ کراچی میں اس وقت کیا چل رہا ہے؟ کیا واقعی یہ نظام شہریوں کے مسائل حل کرسکتا ہے یا یہ ایک بے اختیار نظام ہے؟ اس ویڈیو میں جانیں کہ کس طرح سیاسی تفریق اور اختیارات کی کمی کراچی کے عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔
لاہور کتاب میلہ! علم و ادب کا جشن یا بس ایک اور فوڈ فیسٹیول؟

رنگ برنگی کتابیں، ادبی مکالمے، اور دانشوروں کی محفلیں… مگر ساتھ ہی دھواں اُڑاتے شوارمے، خوشبو بکھیرتے برگر، اور لمبی قطاریں! سوال یہ ہے کہ کتابیں زیادہ بِکیں یا شوارمے؟ نامور مصنفین نے صاف کہہ دیا کہ کتاب سے محبت کرنے والے آج بھی موجود ہیں، مگر کتابوں کی قیمتوں اور قارئین کی تعداد میں کمی لمحہ فکریہ ہے۔ تو کیا لاہور کتاب میلہ واقعی کتابوں کے لیے تھا، یا بس کھانے پینے کی تفریح بن گیا ہے۔
’’موبائل چھوڑیں، میدان میں آئیں‘‘ لاہور میں گھڑسواری، نیزہ بازی کے شاندار مقابلے

لاہورکے فورٹریس اسٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو میں گھڑسواری اور نیزہ بازی کے شاندار مقابلے ہوئے۔ یہ دونوں روایتی کھیل اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پیش کیے گئے، مقابلوں میں دور دور سے مردو خواتین گھڑ سواروں نے شرکت کی۔ گھڑ سواروں نے بتایا کہ ’’یہاں شریک گھوڑے بھی کسی عام نسل کے نہیں بلکہ پاکستان کی بہترین نسلوں میں سے ہیں، سندھی، بلوچی، عربی اور مارواڑی گھوڑے اپنی تیز رفتاری، خوبصورتی اور طاقت کے باعث نمایاں ہیں۔ عربی نسل کے گھوڑے اپنی رفتار اور خوبصورتی کے لیے مشہور ہیں۔ سابق ایم این اے سردار عرفان ڈوگرنے بتایا کہ بڑے بڑے سیاستدان شوق سے گھوڑے پالتے ہیں، سیاست کے ساتھ ساتھ کھیل کے لیے بھی وقت نکالتے ہیں ، گھوڑے پالنا سنت نبوی بھی ہے۔ یہ شاہی کھیل سستا نہیں۔ان نایاب گھوڑوں کی قیمت ایک لاکھ روپے سے لے کر 50 لاکھ روپے تک جا سکتی ہے، اور ان کی دیکھ بھال کے اخراجات بھی کم نہیں – ایک بہترین نسل کے گھوڑے کے ماہانہ اخراجات تقریباً 2 لاکھ روپے تک ہو سکتے ہیں۔ اس بار کا ہارس اینڈ کیٹل شو ایک اور دلچسپ پہلو رکھتا ہے – اس میں سب سے کم عمر گھڑ سوار صرف 12 سال کا ہے، جو بڑے سواروں کے ساتھ شانہ بشانہ مقابلہ کر رہا ہے، اور یہی نہیں، بلکہ کئی مشہور سیاستدان اور سماجی شخصیات بھی اس ایونٹ کا حصہ ہیں، کچھ بطور مہمان، اور کچھ عملی طور پر ان مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ ریس میں شریک خاتون گھڑسوار ذویا میر نے کہا کہ ’ میدان میں ہر قسم کے گھوڑے ہوتے ہیں ان میں غصے والے بھی اور نسلی دونوں ہوتے ہیں‘۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں، بلکہ پاکستان کی ثقافت، روایات اور کھیلوں کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل ہے، جہاں بہادری، مہارت اور جوش و خروش کی کوئی حد نہیں۔
کپتان، نائب کپتان کی شاندار شراکت، پاکستان فائنل میں پہنچ گیا

کپتان اور نائب کپتان کی شاندار شراکت سے پاکستان فائنل میں پہنچ گیا، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سہ فریقی سیریز کا تیسرا میچ کھیلا گیا، پروٹیز نے شاہینوں کو جیت کے لیے 353 رنز کا ہدف دیا، جسے شاہینوں نے 49 اوورز میں با آسانی حاصل کر لیا۔ پاکستان نے پروٹیز سے 6 وکٹوں سے جیت حاصل کر لی۔ سہ ملکی کرکٹ سیریز کا تیسرا میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا، جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 352 رنز بنائے، پاکستان نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 49 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 353 کی بجائے 355 رنز بنا کر شاندار فتح حاصل کر لی۔ پاکستان کا ایک روزہ کرکٹ میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے اب تک کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ پاکستان کی جانب سے ہدف کا تعاقب کرنے کے لیے فخر زمان اور بابراعظم کریز پر آئے، دونوں اوپننگ بلے بازوں نے 57 رنز کی شراکت داری، بابراعظم زیادہ کریز پر نہ ٹک سکے اور 23 اسکور بنا کر پویلین لوٹ گئے، اس کے بعد سعود شکیل نے کریز پر قدم رکھا اور وہ بھی نہ ٹہر سکے اور آؤٹ ہوگئے اور پھر پیچھے فخر زمان بھی 28 گیندوں پر 41 اسکور بنا کر چلتے بنے۔ فخر زمان کے جانے کے بعد ٹیم کی کمان کپتان اور نائب کپتان نے تھامی اور اپنے فرض کو بخوبی نبھایا، دونوں کھلاڑیوں نے ذمہ دارانہ اننگز کھیلتے ہوئے سینچریاں بنائیں اور ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا، لیکن بد قسمتی سے سلمان علی آغا اختتام تک نہ ٹہر سکے اور 3 رن قبل آؤٹ ہو گئے۔ پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے 128 بالوں پر 122 بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے، جب کہ نائب کپتان سلمان علی آغا نے جارحانہ اننگ کھیلتے ہوئے 103 بالوں پر 134 رنز بنائے۔ پروٹیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور شاہینوں کو 353 رنز کا ہدف دے دیا، کپتان ٹیمبا بووما اور ٹونی ڈی زورزی نے اننگ کا بہترین آغاز کیا اور 50 رنز کی شراکت داری کی، مگر ٹونی ڈی زورزی زیادہ دیر گریز پر ٹک نہ سکے اور پاکستان کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی نے اسے محض 22 رنز پر چلتا کیا۔ ٹونی ڈی زورزی کے پویلین لوٹ کر جانے کے بعد میتھیو بریٹزکے گریز پر آئے، ٹیمبا بووما اور میتھیو نے شاندار باری کھیلتے ہوئے ٹیم کا مجموعی اسکور 170 پر پہنچا دیا، جس کے بعد کپتان بووما رن آؤٹ کر دیے گئے۔ پروٹیز کی جانب سے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا گیا، کپتان ٹیمبا بووما نے 82، میتھیو نے 83، جب کہ کلاسن نے 87 رنز بنائے اور پہاڑ جیسا ہدف دے دیا۔ اس کے علاوہ کائل ویرین 44 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ لوٹ گئے۔ پروٹیز کے خلاف پاکستانی باؤلرز خاص کمال نہ کر سکے اور یکے بعد دیگے پٹتے چلے گئے ہیں، شاہین شاہ آفریدی نے 2، جب کہ نسیم شاہ اور ابرار احمد نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے آج ہونے والے میچ میں جو بھی جیتے گا، وہ فائنل میں نیوزی لینڈ سے ٹکرائے گا۔ شاہینوں اور پروٹیز کے لیے یہ میچ ‘ڈو آر ڈائی’ کی حیثیت رکھتا ہے۔دونوں ٹیموں کے لئے یہ میچ سیمی فائنل کی اہمیت اختیار کر چکا ہے،ہارنے والی ٹیم فائنل میں جگہ نہیں بنا سکے گی۔ پاکستان نے جنوبی افریقا کے خلاف اپنی پلیئنگ الیون میں دو تبدیلیاں کی ہیں، زخمی ہونے والے باؤلر حارث رؤف کی جگہ فاسٹ باؤلر محمد حسنین کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، جب کہ بیٹسمین کامران غلام کی جگہ سعود شکیل کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے۔ پاکستانی پلیئنگ الیون میں کپتان محمد رضوان ، بابر اعظم ،نائب کپتان سلمان علی آغا ، فخر زمان اور سعود شکیل ،طیب طاہر ، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی اسکواڈ کا حصہ ہونگے، اسکے علاوہ قومی پلیئنگ الیون میں نسیم شاہ اور ابرار احمد بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ فاسٹ بولر حارث رؤف گزشتہ میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف انجری کا شکار ہو گئے، پہلے دو میچز میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پاکستان اور جنوبی افریقہ دونوں کو شکست دے کر سہ ملکی سیریز کے فائنل میں جگہ بنائی تھی، اب 14 فروری کو شاہینوں کا مقابلہ کیویز سے ہو گا۔
افتتاحی تقریب، کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کیا ہو رہا ہے؟

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تزئین و آرائش کے بعد رنگا رنگ افتتاحی تقریب جاری ہے، بڑی تعداد میں شائقینِ کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود ہیں، ملک کے نامور گلوکاروں کی جانب سے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، اسٹیڈیم میں چاروں طرف پاکستان کے نعروں کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا افتتاح کر دیا گیا ہے، افتتاحی تقریب میں وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی ہے، افتتاحیہ تقریب میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور میئر کراچی مرتضٰی وہاب بھی شریک ہیں۔ افتتاحیہ تقریب میں ملک کے نامور گلوکار علی ظفر نے اسٹیج پر اپنی شاندار گلوکاری سے شائقین کو محظوظ کیا ہے، علی طفر نے اسٹیڈیم میں ‘میدان سجے گا، اب سیٹی بجے گی’ گا کر تقریب کو چار چاند لگا دیے ہیں، علی طفر کا ساتھ دیگر چھوٹے اداکاروں نے بھی دیا ہے۔ پاکستان کے نامور گلوکار ساحر علی بگا کی جانب سے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا گیا ہے، جس میں ان کا ساتھ پاکستان کی معروف گلوکارہ افشاں فواد نے دیا، ان کے گانوں پہ ڈالے گئے بھنگڑے نے تقریب کی رونق کو چار چاند لگا دیے، شائقینِ کرکٹ نے اس لمحے سے بھر پور لطف اٹھایا ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ‘دل دل کی آواز، پاکستان زندہ باد’ کے نعرے گونجے ہیں، ساحر علی بگا نے اپنے ترانوں سے شائقین میں جوش و جذبہ اجاگر کیا ہے۔ ساحر علی بگا کے بعد دنیا بھر میں منفرد پہچان رکھنے والے معروف سنگر شفقت امانت علی اسٹیج پر تشریف لائے اور شائقین کو اپنے گانوں سے محظوظ کیا، انھوں نے اپنے منفرد گانوں سے تقریب میں سماں باندھ دیا۔ تقریب میں کھلاڑیوں نے اسٹیج پر آ کر ٹیم کی جرسی کی نمائش کی ہے، کپتان محمد رضوان، نائب کپتان سلمان علی آغا سمیت متعدد کھلاڑیوں نے شائقین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ پاکستان کے سٹار بلے باز بابراعظم نے کہا ہے کہ کراچی والوں سے درخواست ہے کہ وہ کل میچ دیکھنے آئیں، چیمپیئنز ٹرافی میں ٹیم کے سپورٹ کی ضرورت ہے۔ فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کے لیے پرامید ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں رنگ برنگی افتتاحیہ تقریب ہوئی, جس میں آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، ترانوں، گانوں اور پاکستان زندہ باد کے نعروں کی آواز سے اسٹیڈیم گونج اٹھا ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم میں نشریاتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے 350 ایل ای ڈی لائٹس نصب کی گئی ہیں، دو ڈیجیٹل ری پلے نصب کیے گئے ہیں، جب کہ 5 ہزار کرسیوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے جدید معیار کے روم اور ہاسپٹلٹی باکسز بنائے گئے ہیں۔ شائقین تزئین و آرائش کے بعد اسٹیڈیم میں ہونے والی اس پروقار تقریب سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، افشاں فواد، ساحر علی بگا کی آواز، ڈھول کی تھاپ، بھنگڑے اور ماحول نے شائقین میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ شائقین اپنے موبائل کی روشنیوں سے داد دے رہے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے اطراف میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم رش کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ سہ ملکی سیریز اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے نیشنل اسٹیڈیم مکمل طور پر تیار ہے۔ یاد رہے کہ کہا گیا تھا کہ صدر آصف علی زرداری افتتاحیہ تقریب میں شرکت کریں گے، مگر ان کی جگہ اب وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب میں شرکت کرنی ہے۔
ترک صدر اردوان دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ رجب طیب اردوان اپنے دورے کے دوران پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ دفتر خارجہ پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق ترک صدر کے ساتھ ترکیہ کے اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔ ترک صدراردوان پاکستان میں اعلی سطح کی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کی مشترکہ سربراہی کریں گے۔ اس دوران دو طرفہ تعلقات کے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے معاہدوں پر دستخط بھی متوقع ہیں اور صدر اردوان میزبان ممالک کے کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) فیصلہ سازی کا اعلیٰ ترین فورم ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اسٹریٹجک سمت فراہم کرتا ہے۔ ایچ ایل سی سی کے تحت متعدد مشترکہ قائمہ کمیٹیاں (JSCs) ہیں، جن میں تجارت، سرمایہ کاری، بینکنگ، فنانس، ثقافت، سیاحت، توانائی، دفاع، زراعت، ٹرانسپورٹ، مواصلات، آئی ٹی، صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی اور تعلیم جیسے شعبے شامل ہیں۔ اب تک ایچ ایل ایس سی سی کے چھ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ آخری اجلاس 13-14 فروری 2020 کو اسلام آباد میں ہوا تھا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ تاریخی برادرانہ رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ترک صدر کا دورہ اور ایچ ایل سی سی کے 7ویں اجلاس کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور کثیر جہتی تعاون کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔ اس سے قبل ترکیہ کے کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹر فریہتین آلتن نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر رجب طیب اردوان دورہ کے موقع پر دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے اور اہم منصوبوں کے ذریعے تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔
21 توپوں کی سلامی کا راز! علامتِ امن یا رعب کا اظہار

ملک خداد پاکستان میں یوم آزادی اور دیگر اہم ریاستی و حکومتی سرکاری دنوں کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی سے دن کا آغاز ہوتا ہے بلکہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، چین، بھارت اور کینیڈا سمیت دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں اہم ریاستی و حکومتی دنوں کے آغاز پر 21 توپوں کی سلامی ضرور دی جاتی ہے۔ لیکن آخر سلامی کے لیے 21 توپیں ہیں کیوں، یہ 20 یا 22 بھی ہوسکتی تھیں، یا ان کی تعداد ایک درجن تک بھی محدود ہوسکتی تھی؟ اُس وقت توپوں کو چلانے کا کام نہ صرف فوجیں کرتی تھیں، بلکہ عام اور بیوپاری افراد بھی توپیں چلایا کرتے تھے۔ توپوں کو چلانے کی تاریخ پہلے پہل قرون وسطیٰ کے زمانے میں اُس وقت ہوئی، جب دنیا میں جنگیں یا ایک دوسرے سے لڑنا معمول تھا۔ قریباً 14 ویں صدی میں پہلی بار توپوں کو چلانے کی روایت اُس وقت شروع ہوئی، جب کوئی فوج بحری راستے کے ذریعے دوسرے ملک جاتی تو ساحل پر پہنچتے ہی توپوں کے فائر کرکے یہ پیغام دیتی کہ ان کا مقصد لڑنا یا جنگ کرنا نہیں۔ افواج کی اس روایت کو دیکھتے ہوئے اُس وقت کے بیوپاری اور کاروباری افراد نے بھی ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے دوران توپوں کو چلانے کا کام شروع کیا۔ روایات کے مطابق جب بھی کوئی بیوپاری کسی دوسرے ملک پہنچتا یا کوئی فوج کسی دوسرے ملک کے ساحل سمندر پہنچتی تو توپوں کے فائر کرکے یہ پیغام دیا جاتا کہ وہ لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور یہ فائر امن کا پیغام ہیں چودہویں صدی تک فوج اور بیوپاریوں کی جانب سے 7 توپوں کے فائر کیے جاتے تھے اور اس کا بھی کوئی واضح سبب موجود نہیں کہ آخر 7 فائر ہی کیوں کیے جاتے تھے۔ غیر مستند تاریخ اور روایات سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے جیسے دنیا میں ترقی ہوتی گئی اور بڑے بحری جہاز بنتے گئے، ویسے ہی توپوں کے فائر کرنے کی تعداد بھی بڑھتی گئی، جو 21 تک آ پہنچی۔ برطانوی فوج نے پہلی بار 1730 میں توپوں کو شاہی خاندان کے اعزاز کے لیے چلایا اور ممکنہ طور پر اسی واقعے کے بعد دنیا بھر میں سلامی اور سرکاری خوشی منانے کے لیے 21 توپوں کی سلامی کا رواج پڑا۔ جلد ہی 21 توپوں کی سلامی نے اہمیت اختیار کرلی اور برطانوی فوج نے 18 ویں صدی کے آغاز تک برطانوی شاہی خاندان کی عزت افزائی، فوج کے اعلیٰ سربراہان اور اہم سرکاری دنوں پر توپوں کی سلامی کو لازمی قرار دیا۔ اس وقت دنیا کے تقریباً تمام ممالک اپنے یوم آزادی، اہم ریاستی و حکومتی دنوں پر توپوں کے فائر کرتے ہیں، جب کہ تمام ممالک ریاست اور حکومت کے سربراہ کی شان سمیت دیگر ریاستوں اور ممالک کے مہمانوں کو عزت دینے کے طور پر بھی 21 توپوں کی سلامی دیتے ہیں۔ پاکستان بھی اپنے یوم آزادی کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے کرتا ہے، لیکن ملک میں اس دن کے علاوہ بھی توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔
بارشوں کی کمی: کیا خشک سالی کو دعوت دے رہی ہے؟

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں موسم کے غیر معمولی رجحانات تشویشناک صورت اختیار کر چکے ہیں، جس سے ملک بھر میں خشک سالی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق، یکم ستمبر سے 15 جنوری 2024 تک ملک میں معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں بارشوں کی کمی نے زراعت اور پانی کے ذخائر پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پوٹھوہار اور جنوبی پنجاب کے کئی علاقے ہلکی خشک سالی کا شکار ہو گئے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ بارشوں کی کمی نہ صرف زراعت بلکہ پانی کی روزمرہ ضروریات پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے جس سے کسانوں کی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ چیف میٹرولوجسٹ علیم الحسن نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر بارشیں نہ ہوئیں تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی کوئی بڑی پیشگوئی نہیں کی ہے جس سے خشک سالی کے اثرات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
کراچی کے ’نیشنل اسٹیڈیم‘ کا افتتاح

نئے تعمیر ہونے والے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا افتتاح آج کیا جائے گا۔ افتتاحی تقریب میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری بھی شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ ملک کے نامور گلوگار علی ظفر، شفقت امانت علی اور ساحر علی بگا تقریب میں اپنی آواز کا جادو جگائیں گے۔ اس کے علاوہ تقریب میں لائٹس اور آتش بازی کا بہترین مظاہرہ کیا جائے گا۔ افتتاحی تقریب میں شائقین کا داخلہ مفت ہوگا۔ نئے ڈیزائن میں مرکزی اسٹیڈیم کے سامنےایک نئے عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ نئے اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں کے لیے وی آئی پی باکس، ایک گیلری، میڈیا باکسز اور فیملی باکسز بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، دو ڈریسنگ روم اس نئی عمارت میں منتقل کیے گئے ہیں۔ میچ کا بہترین ویو حاصل کرنے کے لیے ان شائقین کے آگے جنگلے ختم کر دیے گئے ہیں۔ اسی طرح ہاسپٹلٹی باکسز کی تزئین و آرائش کی گئی ہے اور پیڈسٹرین برج بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ اسٹیڈیم میں شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش 34،238 ہے۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ لاہور کی طرح کراچی میں بھی اسٹیدیم کی تعمیر کا کام کرنے والے مزدروں کے اعزاز میں آج ظہرانہ دیا جائے گا۔ ظہرانے میں تقریباً تین ہزار سے زائد مزدور مدعو ہیں۔ مزدورں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم دن رات محنت کرکے اسٹیڈیم کی تعمیر کا کام مکمل کیا ہے۔ آج ہماری محنت رنگ لائی ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ “پڑوسی ملک میں کہا جارہا تھا پاکستان کے اسٹیڈیم نامکمل ہیں۔ ہم نے پاکستان کا تاثر دنیا بھر میں بہتر بنایا ہے۔ اسٹیدیم کی جلد تعمیرات مکمل کرنے پر انتظامیہ کے بھی شکر گزار ہیں”۔ یاد رہے نئے تعمیر ہونے والے اسٹیڈیم میں پہلا میچ کل پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقا کھیلا جائے گا۔ اس کے علاوہ 19 فروری سے شروع ہونے والے میگا ایونٹ چیمپیئنز ٹرافی کے میچیز بھی یہیں کھیلے جائیں گے۔