تیزی سے کم ہوتے معدنی تیل کا متبادل کیا؟

پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے باعث دنیا بھر میں توانائی کے متبادل ذرائع ایندھن کے طور پر استعمال کے فروغ کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ اس ضمن میں ہر ملک مستقبل میں اپنے بچاؤ کے لیے تدابیر اختیار کر رہا ہے کیونکہ فوری طور پر تمام تر عوام کو کسی متبادل ذرائع پر منتقل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ روز بہ روز پیٹرولیم مصنوعات پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں کیا متبادل ذرائع اس بھاری بوجھ کو اٹھا پائیں گے یا صرف تیل پر انحصار کم کریں گے؟ اس بات کا فیصلہ تو وقت آنے پر ہو جائے گا۔ تیل کی بڑھتی کھپت کے پیش نظر ہالینڈ کے انرجی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر اور توانائی امور کے سربراہ نے دنیا کو وارننگ دی ہے کہ تیل کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں اور وہ وقت جلد آنے والا ہے جب یہی قیمتیں آسمان پر پہنچ کر ہماری دسترس سے باہر ہو جائیں گی۔ ہالینڈ نے متبادل توانائی کے ذرائع تلاش کرتے ہوئے استعمال شدہ بیج سے ‘بائیو فیول’ کی پیداوار کے ایک پلانٹ کا افتتاح کیا ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچنے کے بعد یورپی ممالک نے گنے اور سبزیوں کی مدد سے ‘بائیو فیول’ کی تیاری کو فروغ دینے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں، سولر آئل سسٹم کہلانے والا یہ پلانٹ پیور پلانٹ آئل پیدا کرتا ہے جو کسی بھی بڑی یا چھوٹی کار میں پٹرول کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے ‘ایندھن کنگ’ بننے کی دوڑ میں فی الحال سب سے آگے ہائیڈروجن کا نام ہے۔ پیداواری لاگت زیادہ ہونے کے باوجود جرمنی اور جاپان جیسے ممالک نے ہائیڈروجن گیس پر چلنے والی قیمتی کاریں سڑکوں پر دوڑا دی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2026 تک امریکہ میں ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیاں عام دکھائی دینے لگیں گی۔ پٹرولیم مصنوعات کا دوسرا متبادل ‘بائیو فیول’ یا ‘بائیو ڈیزل’ ہے۔ تیزی سے شہرت حاصل کرتا یہ متبادل فیول جس کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ اسے پیڑ پودوں سے حاصل کر کے انجنوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پیڑ پودوں سے حاصل کیے جانے والے پٹرولیم متبادلات میں ایتھنال کا نام بھی کافی نمایاں ہے۔ یہ ایک طرح کا الکوحل ہے جسے گنے کے رس یا شیرے سے بنایا جاتا ہے خالص ایتھنال کو پٹرول کی جگہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ برازیل گنا پیدا کرنے والا ایک اہم ملک ہے یہاں گزشتہ 70 سال سے ایتھنال کو پٹرول ملا کر استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ میں ہر سال ڈیڑھ ارب گیلن ایتھنال 10 فیصد کی شرح سے پٹرول میں ملایا جا رہا ہے۔ ایتھنال ملا ہوا پیٹرول ماحولیات کو بہتر بنانے کا کام بھی کرتا ہے اس سے پٹرول کی آتش گیر صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں دھواں بھی کم ہوتا ہے۔
ایک کلک سے تمام مسائل حل: “کنیکشن” ایپ متعارف

آئندہ بل جاننا ہے یا گیس بل جمع کروانا ہے، سوئی ناردرن گیس کی ایک ایپ میں سب مسائل کا حال۔ ماضی میں گیس کے معاملات کو سنبھالنا ایک پیچیدہ کام تھا۔ بلوں کی ادائیگی ہو یا نئے کنکشن کی درخواست، یا پھر کسی قسم کی شکایت درج کرانی ہوصارفین کو کئی دنوں تک دفاتر کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ لمبی قطاریں، ایک نا ختم ہونے والا انتظار اور تاخیر سے ملنے والی سروس ہر کسی کے لیے ایک بڑا مسئلہ تھی۔ صارفین کی اس پریشانی کو بھانپتے ہوئے سوئی ناردرن گیس نے “کنیکشن” ایپ متعارف کرا دی، جو صارفین کو جدید اور فوری سروسز فراہم کرتی ہے۔ کنیکشن ایپ کے ذریعے آپ کہیں بھی، کسی بھی وقت بس ایک کلک سے تمام سہولیات منٹوں میں حاصل کر سکتے ہیں، جس کے لیے کبھی آپ کودنوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ نیا گیس کنکشن کی درخواست ہو یا گیس بلوں کی ادائیگی، شکایات کا اندراج کروانا ہو یا بذریعہ ایس ایم ایس بل کی معلومات لینی ہو، آپ صرف ایک کلک سے یہ سب سروسز براہِ راست موبائل پر حاصل کر سکتے ہیں۔ اس ایپ کے ذریعے اسٹیمیٹڈبل چیک کریں اور بجٹ بنائیں۔ یہ ایپ صارفین کی سہولت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا ایک بہترین حل ہے، جو وقت، توانائی اور وسائل کی بچت میں مدد دیتی ہے۔ اب کسی کو دفاتر کے چکر لگانے، لمبی قطاروں میں کھڑے ہونے، یا انتظار کی پریشانی جھیلنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ “کنیکشن” ایپ ہر سروس کو آپ کی انگلیوں کی دسترس میں لے آئی ہے!
نفیس کاریگری، باریک نقش و نگار: سوات کا مسحور کن فرنیچر

صوبہ خیبرپختونخوا کا شہر سوات اپنی قدرتی خوبصورتی اور دلکش نظاروں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ لیکن اس کے ساتھ یہاں کے ہنر مند کاریگر ہاتھ سے بنے لکڑی کے انٹیک فرنیچر کی تیاری میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ یہ فرنیچر مکمل طور پر روایتی تکنیک اور ہاتھ کی مہارت سے تیار کیا جاتا ہے، جس میں دیودار اور شہتوت جیسی اعلیٰ معیار کی مضبوط لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔ سواتی فرنیچر اپنی نفیس کاریگری، باریک نقش و نگار اور روایتی ڈیزائنز کی بدولت پہچانا جاتا ہے۔ ہر فرنیچر کا ٹکڑا پرانی روایات اور ثقافت کا عکس ہوتا ہے، جو نہ صرف دیکھنے میں دلکش ہے بلکہ پائیداری کے اعلیٰ معیار پر پورا اترتا ہے۔ سواتی فرنیچر ملک بھر میں مقبول تو ہے ہی لیکن اس کی طلب بیرونِ ممالک میں بھی بہت زیادہ ہے۔ امریکہ، یورپ، اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں لوگ اس فرنیچر کو اپنی گھریلو سجاوٹ کا حصہ بناتے ہیں کیونکہ یہ انہیں پرانے وقتوں کی سادگی اور خالص پن کی یاد دلاتا ہے۔ سوات کے کاریگر جدید مشینری کی بجائے روایتی اوزار استعمال کرتے ہیں، جس سے ہر ٹکڑے میں ان کی محنت اور مہارت کی جھلک نمایاں ہوتی ہے۔ یہ فرنیچر نہ صرف گھروں اور دفاتر کی زینت بنتا ہے بلکہ ہوٹلوں، ریزورٹس، اور ثقافتی مقامات پر بھی اپنی خوبصورتی بکھیرتا نظر آتا ہے۔ اس صنعت کی بدولت سوات میں مقامی معیشت کو فروغ مل رہا ہے۔ بہت سے خاندانوں کا روزگار بھی اسی ہنر سے جڑا ہوا ہے۔ یہ فرنیچر نہ صرف ایک آرٹ فارم ہے بلکہ پاکستان کی ثقافتی ورثے کا اہم حصہ بھی ہے، جو دنیا بھر میں ہماری روایات اور ہنر مندی کی نمائندگی کرتا ہے۔ سوات کے ان کاریگروں کی محنت اور انٹیک فرنیچر کی منفرد خوبصورتی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ روایتی ہنر کبھی پرانا نہیں ہوتا، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی قدروقیمت مزید بڑھ جاتی ہے۔
“ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ سراسر مضحکہ خیز ہے”

امریکی صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد عالمی منظر نامے میں کشیدگی مزید بڑھتی جا رہی ہے، گزشتہ دنوں وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا ہے کہ امریکا جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں بےدخل کرنے کے بعد اسے ترقی دے گا تا کہ دنیا کے لوگ وہاں آباد ہوں۔ پاکستان میٹرز سے بات کرتے ہوئے لمزکے براڈکاسٹ ہیڈ مدثر شیخ نے کہا کہ “اگر دنیا میں امن قائم ہو جائے تو امریکیوں کی جیب کیسے گرم ہو گی،امریکہ اپنے ہتھیار بیچنے کے لیے یہ سارے اقدامات کرتا رہتا ہے، پچھلے 20 برسوں میں امریکہ نے افغانستان کو میدان جنگ بنائے رکھا”۔ انہوں نے مزید کہا ” فلسطینوں نے اس زمین کے لیے 46ہزارجانیں قربان کی ہیں اگر ٹرمپ سمجھتا ہے کہ فلسطینی اپنے گھر چھوڑ کر چلے جائیں گے تو ہم نئی عمارتیں تعمیرکردیں گے تو یہ اس کی سب سے بڑی حماقت ہے”۔ تجزیہ کار ڈاکٹر اسامہ ضیا نے کہا کہ “ٹرمپ کا بیان اس وقت آیا ہے جب عالمی طاقتوں نے منہ کی کھائی ہے، اگرعالمی طاقتوں کی اتنی بڑی شکست کے بعد بھی ٹرمپ اس طرح کی بات کرتا ہے تو بیوقوفانہ بات ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’جس طرح ٹرمپ نے میکسیکواورکینیڈا پرٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے جو کہ ایک سٹریٹیجک کے علاوہ کچھ نہیں اپنے کچھ مطالبات ٹرمپ منوائے گا اور چھپ ہو جائے گا غزہ کے حوالے سے بھی ٹرمپ کے بیان اسی طرح مضحکہ خیز ہے”. ’’ٹرمپ جو بھی قدم اٹھاتا ہے وہ امریکہ کی پالیسی کے مطابق ہوتا ہے یہ نہیں ہے کہ یہ پالیساں ٹرمپ کی بنائی ہوئی ہیں چاہے وہ کینیڈا اور میکسیکو کو ٹیرف لگانے کی دھمکی ہو یا غزہ کے حوالے سے ہوں لیکن یہ مختصر وقت کے لیے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دھمکیاں ہو سکتی ہیں لیکن اس کا مستقل دارومدار نہیں ہے”. مدثرشیخ نے کہا کہ “پوری دنیا نے اسرائیل کی مخالفت کی ہے، امریکہ کے شہر اس کی سب سے بڑی مثال ہے جہاں امریکن نے اپنی حکومت اور اسرائیل کے خلاف کئی مظاہرے کیے ہیں، اگر ٹرمپ فلسطین کے حوالے سے کوئی حماقت کرے گا تو اسے بہت بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا”۔ اس مسئلے پر پاکستان کے ردعمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ “پاکستانی حکومت نہ کھل کرامریکہ کی حمایت کر سکتا ہے اورنہ فلسطین کی، اگر حکومت امریکہ کے حق میں کچھ پالیسی بنانے کی کوشش بھی کرے گی تو اسے عوام کے بہت بڑے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کی اکانومی کا دارومدار بہت زیادہ امریکہ سے تعلقات پر منحصر ہے کیونکہ پاکستان میں امریکہ کی چیزوں کی درآمدات کے علاوہ بھی دوسروں ممالک سے معاہدے امریکہ کی پالیسی کے مطابق کرنا پڑتا ہے”. انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل اورغزہ کی جنگ بندی نہ ہوتی تو زیادہ نقصان اسرائیل کو ہو رہا تھا کیونکہ فلسطینی آخری دن تک اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے ہیں اور یہی اسرائیل کے لیے خوف کا باعث بن رہی تھی”۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اوران کے بیانات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ” ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ امریکی صدر نے جس طرح اپنے ہر ایک ہمسائے ملک کے ساتھ جنگ چھیڑ رکھی ہے وہ مزید کمزور ہو جائے گا۔ امریکہ کی اکنامی ۳۰ فیصد لوکل امریکن پر انحصار کرتی ہے جبکہ باقی ۷۰ فیصد اکنامی تارکین وطن پر انحصار ہے اگر امریکہ ان تارکین وطن کو نکال دے گا تو ان کی اکنامی کیسے متوازن رہے گی”. ان کا کہنا تھا کہ ” ٹرمپ کی باتوں میں مضحکہ خیزی کے علاوہ کسی قسم کی میچیورٹی نہیں ہے کیونکہ ٹرمپ کا ماضی سیات سے نہیں ہے یہ ایک کامیڈین تھا جو کہ بعد میں بزنس کرنے کے بعد سیاست میں چلا گیا اسی وجہ سے اب اس کے سیاسی بیان بھی کامیڈی والے ہوتے ہیں اب یہ امریکیوں کی خوش قسمتی ہے یا پھر بدقسمتی کہ ٹرمپ امریکہ کی ناک کٹوا رہا ہے”. تجزیہ کار ڈاکٹر اسامہ ضیا نے کہا کہ “امریکہ کا پاکستان میں اثرورسوخ ضرور ہے مگر پاکستان چین سے تعقات قائم رکھے بغیر کچھ نہیں کر سکتا، پاکستان کے صدر آصف علی زرداری چین کے دورے پر ہیں جو بڑی مثال ہے۔ اس میں پاکستان اور چین کے درمیان سیکیورٹی اور دیگر معاہدوں پر عمل درآمد ہوگا “۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ”پاکستان جغرافیائی حدود کے اعتبار سے امریکہ کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے لیکن امریکہ پاکستان کو استعمال کرنے کے علاوہ فائدہ نہیں دے سکتا، اس کی بڑی مثال ہمارے پاس انڈیا کی ہے امریکہ نے انڈیا کے ساتھ بہت سارے معاہدے کیے ہیں”
“ابھی موقع ہے ڈریں مت”، “کشمیر بزورِ شمشیر ہی آزاد ہوگا”

اسلام آباد میں منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ “ابھی موقع ہے ڈریں مت، کشمیر بزورِ شمشیر ہی آزاد ہوگا”۔ امیر جماعت اسلامی کی صدارت میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیاسی، سماجی و مذہبی رہنماؤں اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ سینیٹر مشاہد حسین سید، سردار عتیق خان، نیر بخاری، عبدالرشید ترابی، مقبوضہ کشمیر سے کشمیری رہنما غلام محمد صفی، عبداللہ گل، آصف لقمان قاضی بھی کانفرنس میں شریک تھے۔
’حکمران کشمیر پر سودے بازی سے باز رہیں ‘ کراچی کشمیر کانفرنس کے شرکا کا مطالبہ

یوم کشمیر کی مناسبت سے جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سیاسی و مذہبی جماعتوں ، وکلا اور تاجر رہنماؤں نے شرکت کی،کانفرنس میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارتی تسلط کے خلاف اور اہل کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت میں پوری قوم ایک ہےاور حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور کسی بھی قسم کی سودے بازی اور کمزوری کا مظاہرہ کرنے سے باز رہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے، ہماری حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہے کہ برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، آزادی کشمیر کی جدو جہد کی نہ صرف سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر بلکہ عملی محاذ پر بھی اپنا کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کا اپنی قراردادوں کے مطابق اہل کشمیر کو حق ِ خود ارادیت اور رائے شماری کا حق نہ دلوانا اس عالمی فورم کی ناکامی اور مسلمانوں کے حوالے سے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے- منعم ظفر نے کہا کہ قائد اعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور یہ شہ رگ آج بھارتی تسلط میں ہے، پاکستان کے عوام کے دل اہل ِ کشمیر کے ساتھ دھڑکتے ہیں، شہ رگ کی آزادی کے لیے پوری قوم یکجان اور یک زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور اہل ِ غزہ کی کامیابیوں اور قربانیوں نے اہل کشمیر کو بھی نیا عزم اور حوصلہ دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ جذبہ جہاد اور شوقِ شہادت کو کوئی طاقت اور ٹیکنالوجی شکست نہیں دے سکتی،کشمیریوں کی جدو جہد، قربانیاں اور شہداء کا لہو رنگ لائے گا۔ کشمیر آزاد ہوگا اور سید علی گیلانی کے قول کے مطابق ”ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے“ کشمیر پاکستان کا حصہ ضروربنے گا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت خود 1948ء میں کشمیر کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ میں گیا تھا اور اقوام ِ متحدہ کی فیصلے کو بھارت نے بھی تسلیم کیا تھا کہ اہل ِ کشمیر کو ان کی آزاد مرضی اور رائے شماری کا حق دیا جائے گا لیکن افسوس کہ بھارت نے فوجی طاقت اور قوت کے بل پر مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط قائم کیا ہے۔ منعم ظفر نے کہا کہ 78سال سے کشمیری اپنے حقِ خودارادیت سے محروم ہیں اور کشمیریوں نے ایک دن کے لیے بھی بھارت کا قبضہ اور غلامی قبول نہیں کی اور مسلسل بھارت کی غلامی سے آزادی کی جدو جہد میں مصروف ہیں، ہزاروں شہداء کے خون سے اس جدو جہدِ آزادی کو جاری رکھا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے، نوجوانوں کو شہید اور اسیر کیا جاتا ہے لیکن کشمیر کے عوام کا آج بھی ایک ہی نعرہ ہے کہ ”کشمیر بنے گا پاکستان“، کشمیری عوام اپنے شہداء کے جنازے پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں، 1990ء میں تحریک ِ آزاد کشمیر نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کے آخری 12سال اسیری میں گزارے، برہان مظفر وانی کی شہادت سے بھی آزادی کی جدو جہد کو نیا عزم اور حوصلہ ملا، 5اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے آئین کی دفعہ 370/35-A کے برعکس کشمیر کی مخصوص حیثیت کو ختم کر دیا، بد قسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے آزادی کشمیر کی جدو جہد میں جو کردار ادا کرنا چاہیئے تھا وہ نہیں کیا یہ ہی وجہ ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنا تسلط قائم رکھے ہوئے ہے۔ کانفرنس میں سیاسی و مذہبی جماعتوں ، وکلا اور تاجر رہنماؤں نے شرکت کی ۔ شرکاء نے مسئلہ کشمیر پر‘بھارتی تسلط کے خلاف اور اہل ِ کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی اور پوری قوم کے ایک مؤقف پر ہونے کا اعلان بھی کیا۔ پورے ملک کے عوام بلا تفریق اہل ِ کشمیر کے ساتھ ہیں اور حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور کسی بھی قسم کی سودے بازی اور کمزوری کا مظاہرہ کرنے سے باز رہیں۔
“ہندوستان اور اسرائیل ایک ہیں۔ ” مشاہد حسین سید

اسلام آباد میں منعقدہ کشمیر کانفرنس کے دوران جماعتِ اسلامی نے کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک کروڑ ای میلز بھیجنے کی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے بذاتِ خود ای میل کر کے مہم کا باضابطہ آغاز کیا، جس کے بعد سینیئر سیاستدان مشاہد حسین سید سمیت دیگر مندوبین نے بھی اقوام متحدہ کو ای میلز ارسال کیں۔ مشاہد حسین سید نے تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ “ہمارے ہیروز بھارت کے ولن ہیں اور بھارت کے ہیروز ہمارے ولن ہیں۔” لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں آج کچھ لوگ مودی کے ساتھ ایک صفحے پر آگئے ہیں، اور وہ محمود غزنوی کو لٹیرا اور احمد شاہ ابدالی جیسے عظیم مسلم ہیروز پر سوال اٹھاتے ہیں۔ ہم ہندوستان کے بارے میں اپنی پوزیشن بہت واضح رکھتے ہیں کہ ’ہندوستان اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اسرائیل گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھتا ہے اور بھارت اکھنڈ بھارت کی بات کرتا ہے‘۔ یہ جو دہشت گردی کی بات کی جاتی ہے، وہ ہمارے مجاہدین ہیں بلکہ حریت پسند ہیں، جنہوں نے اپنی آزادی کے لیے جنگ لڑی۔ اور یہ انٹرنیشنل قوانین کے مطابق ان کی مسلح جدوجہد جائز ہے، جس کی تائید خود چین نے 2024 میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کی۔ چینی مندوبین نے اس موقف کو عالمی سطح پر تسلیم کیا تھا اور تمام ممالک نے اس پر اپنے بیانات دیے تھے۔ قومی کشمیر کانفرنس میں نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ، سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق خان ، آصف لقمان قاضی ، میاں محمد اسلم، عبداللہ گل، ڈاکٹر مشتاق خان ، عبدالرشید ترابی، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی نیر بخاری اور مقبوضہ کشمیر سے رہنما غلام محمد صفی بھی شریک ہوئے۔
خود اعتمادی ہی کامیابی کی کنجی، ان آسان طریقوں سے اپنی زندگی بدلیں

زندگی کے مسائل اور ذہن پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، بڑھتی مہنگائی، کم ہوتی آمدن، ملازمت کے مسائل اور سیاسی افراتفری جیسے معاملات ذہنی دباؤ میں مسلسل اضافے کا سبب بن رہے ہیں، لیکن گھبرائیں مت، آپ کے پاس خود اعتمادی پیدا کرنے اور اس کو بڑھانے کے بہت سے مواقع ہیں۔ کچھ عملی تجاویز ہیں جنہیں اپنا کر اپنے آپ کوموٹیویٹ رکھا جاسکتا ہے۔ مثبت سوچ اپنائیں، چھوٹے ہدف بنائیں، خود کو وقت دیں اور اپنے حلقہ احباب کو مضبوط کریں۔ یاد رکھیں، اسٹریس وقتی ہوتا ہے، لیکن آپ کی خود اعتمادی ہمیشہ کے لیے آپ کے ساتھ رہتی ہے۔ سٹریس کی وجہ سے اپنی مستقل خود اعتمادی کو نقصان نہ پہنچائیں۔
مستقبل کی دنیا کا دروازہ: فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان کو بدلنے کے لیے تیار

5جی ٹیکنالوجی جدید دنیا کی ضرورت پوری کرتے ہوئے تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کررہی ہے۔ 5 جی نے 2019 کے بعد ٹیلی کمیونیکیشن کی دنیا میں 4 جی کو پچھاڑ کر اپنی جگہ بنائی۔ یہ انٹر نیٹ کی رفتار کو اس حد تک بڑھاتی ہے کہ ڈیٹا ملٹی گیگا بٹ کی رفتار سے ٹریول کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف رابطے بہتر ہو رہے ہیں بلکہ سمارٹ شہروں، خودکار گاڑیوں اور صحت کے شعبے میں ریموٹ سرجری جیسے انقلابی اقدامات کو بھی ممکن بنایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ٹیکنالوجی تعلیمی اور معاشی ترقی کے لئے نئی راہیں بھی ہموار کر رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی معیشت صحت اور تعلیم جیسے بنیادی شعبوں کو کس طرح بدل رہی ہے؟5جی ٹیکنالوجی ریموٹ لرننگ اور انٹرایکٹو کلاس رومز تک آسان رسائی کی مدد سے تعلیم کے شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے، ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ سرجری کو حقیقت میں بدل کر صحت کے شعبے میں مزید جدت لائی جارہی ہے، اسمارٹ انڈسٹریز اور ڈیجیٹل مارکیٹ کو فروغ دے کر نئے معاشی مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح سمارٹ سینسرز اور ڈرونز کے ذریعے فصلوں کی بہتر نگرانی اور پانی کے کم استعمال کو یقینی بنا کر زراعت میں بھی جدیدیت لائی جارہی ہے۔ ورچوئل ریئلٹی اور الٹرا ایچ ڈی اسٹریمنگ کو زیادہ تیز اور ہموار بنا کر انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو نئی بلندیاں لے جایا جا رہا ہے۔ اسی طرح میڈیا اور کنزیومر ایپلی کیشنز میں 254 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا، جس نے مواد کی ترسیل اور تفریح کو نیا رخ دیا۔ انڈسٹریل مینوفیکچرنگ میں 5جی نے 134 بلین ڈالر کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ پروڈکشن کو تیز اور بہتر بنایا۔ مزید براں فنانشل سروسز ایپلی کیشنز کے شعبے کو 85 بلین ڈالر کا فائدہ ہوا، ساتھ ہی ڈیجیٹل لین دین محفوظ اور تیز ہوا۔5G صرف ایک تیز انٹرنیٹ نہیں بلکہ ایک مستقبل کی دنیا کا دروازہ ہے جہاں ہر کاروبار زیادہ مؤثر، تیز اور جدید ہوتا جا رہا ہے۔
پتنگ بازی کرنے والے کے والد کے خلاف مقدمہ، سڑک پر پٹائی اور گھر مسمار کرنے کی وارننگ

اسلام آباد پولیس کے ایک افسر کی ویڈیو سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ پتنگ بازی کرنے والوں کے لیے منفرد قسم کی سزاؤں کا اعلان کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں پولیس افسر کو مبینہ طور پر اسلام آباد کی ایک مقامی مسجد میں اعلان کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پولیس افسر اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہتے ہیں میں تھانہ سیکرٹریٹ کا ایس ایچ او اشفاق وڑائچ بات کر رہا ہوں۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پتنگ بازی سے منع کریں، کیونکہ یہ کھیل تفریح تک محدود نہیں رہا بلکہ ایک خونی کھیل بن چکا ہے جس میں ہر سال کئی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ ایس ایچ او اشفاق وڑائچ نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کسی کا بچہ پتنگ بازی کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے والد پر ایف آئی آر درج کی جائے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود ان بچوں کو سڑک پر جوتے مار کر سزا دیں گے اور ان کے گھروں کو بھی گرایا جائے گا۔ دوسری جانب پتنگ بازی کے باعث بڑھتی ہوئی اموات پر پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پورے سال خاص طور پر بہار کے موسم سے پہلے اس معاملے پر کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق پتنگ بازی پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 2855 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 2991 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یاد رہے کے گزشتہ برس فیصل آباد میں ایک افسوسناک سانحہ پیش آیا تھا جس میں 25 سالہ نوجوان گلے پر ڈور پھرنے کی وجہ سے موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔ یہ نوجوان موٹرسائیکل پر سوار گھر کو جا رہا تھا مگر راستے میں پتنگ کی تیز ڈور نوجوان کی گردن پر پھر گئی، جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی۔ اس واقعے کے فوراً بعد پولیس حکام نے تحقیقات شروع کر دیں اور ساتھ ہی پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کا فیصلہ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس دوران ایک لاکھ سے زائد پتنگیں ضبط کی گئیں اور کئی مقدمات درج کیے گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس خطرناک کھیل سے بچائیں تاکہ کسی بے گناہ کی جان نہ جائے۔