طاغوت کے ہتھیار کو طاغوت کے خلاف استعمال کریں گے، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ آج کے حکمران امریکہ و اسرائیل کو مدد فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی امریکہ و اسرائیل کی مزمت کرو، ٹرمپ سے آشیرباد وصول کرنے کے لیے سب لائن بنا کر کھڑے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ جب سے جہاد کا فتویٰ اور بائیکاٹ مہم شروع ہوئی ہے تو ن لیگ نے اس کے خلاف مہم شروع کردی۔ مسلم لیگ ن سن لے اگر تم جہاد اور اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ کے خلاف مہم چلارہے ہو تو کھل کر سامنے آؤ یا پیچھے ہٹ جاؤ۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ ہم طاغوت کے ہتھیار کو طاغوت کے خلاف استعمال کریں گے۔ ہم اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔ ہم جہاد کے فتوے کے بعد مسلم امہ کے افواج کا کام ہے کہ وہ جہاد کریں۔ ہم الاقصی اور فلسطین کے بچوں کے لیے مرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکہ و اسرائیل کے غلاموں تم اپنی سازشوں سے امت کے جذبہ جہاد کو کم نہیں کرسکتے۔

مسلم فوجوں کا یہ کام ہے کہ وہ جہاد کریں، حافظ نعیم الرحمان

حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جب سے جہاد کا فتویٰ اور بائیکاٹ مہم شروع ہوئی ہے تو ن لیگ نے اس کے خلاف مہم شروع کردی۔ مسلم لیگ ن سن لے اگر تم جہاد اور اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ کے خلاف مہم چلارہے ہو تو کھل کر سامنے آؤ یا پیچھے ہٹ جاؤ۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں کہاں ہیں، امریکہ و اسرائیل کے خلاف بات کیوں نہیں کرتے۔ آپ اپنی پارٹی کے لیے سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن 7 ہزار شہداء کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔ پاکستان کے حکمران کیوں بزدلی دکھاتے ہیں، رازق اللہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان جب معرض وجود میں آیا تھا، اس وقت لکھنے کے لیے کاغذ اور قلم نہیں تھا۔ اللہ کے راستے مظلوم کی مدد کرو گے تو اللہ تعالیٰ پاکستان کو ترقی دے گا۔ اس وقت لیاقت علی خان سے کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو مان لو ہم تمہیں بہت کچھ عطا کردیں گے۔ لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کی اور کہا کہ ہم پاکستان قوم کی فروخت نہیں کرسکتے۔

مسلم امہ تاریخ سے سبق حاصل کرے اور فلسطینیوں کی مدد کرے، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے شاہراہِ فیصل پر غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے یکجہتی غزہ مارچ کے لاکھوں کی تعداد میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج شہر کراچی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ شہر عالم اسلام کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اہل کراچی کا لاکھوں کی تعداد میں شرکت کا جذبہ ضرور رنگ لائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اہل غزہ جس مصیبت میں ہے وہ بیان سے باہر ہے، 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو دریا برد کردیا گیا ہے، طاقت ور کی حکمرانی ہے، استعمار اور سامراج فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ آج اگر غزہ کے حالات خراب ہیں، حماس کی لیڈر شپ کو ختم کیا جارہا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا یہودی امت مسلمہ کے غداروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

جماعت اسلامی کا کراچی میں غزہ مارچ: 22 اپریل کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے شاہراہِ فیصل پر غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے یکجہتی غزہ مارچ کے لاکھوں کی تعداد میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج شہر کراچی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ شہر عالم اسلام کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اہل کراچی کا لاکھوں کی تعداد میں شرکت کا جذبہ ضرور رنگ لائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اہل غزہ جس مصیبت میں ہے وہ بیان سے باہر ہے، 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو دریا برد کردیا گیا ہے، طاقت ور کی حکمرانی ہے، استعمار اور سامراج فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ آج اگر غزہ کے حالات خراب ہیں، حماس کی لیڈر شپ کو ختم کیا جارہا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا یہودی امت مسلمہ کے غداروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

علاج نہیں، کمائی ہوگی: مریم سرکار نے صحت کا شعبہ ٹھیکیداروں کے حوالے کردیا

حکومت کی جانب سے سرکاری نوکریوں کے خاتمے اور محکموں کی آؤٹ سورسنگ کی پالیسی نے محکمہ صحت کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث مفت اور معیاری علاج فراہم کرنے والے اسپتالوں کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز احتجاج کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صفائی، سیکیورٹی اور پارکنگ جیسے اہم شعبے نجی ٹھیکیداروں کے حوالے کر دیے گئے ہیں، جس سے نہ صرف ہسپتالوں کا ماحول متاثر ہو رہا ہے بلکہ مریضوں اور ان کے لواحقین کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے بارہا صفائی کی ناقص صورتحال پر تنقید کی جاتی ہے، لیکن یہ نظرانداز کر دیا جاتا ہے کہ صفائی کی خدمات اب اسپتال انتظامیہ کے بجائے ٹھیکیداروں کے ماتحت ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ایس یا دیگر سرکاری افسران ان پر کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ سیکیورٹی کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ کم تنخواہ پر بھرتی کیے جانے والے گارڈز نہ صرف غیر تربیت یافتہ ہیں بلکہ خود بھی سیکیورٹی کے محتاج دکھائی دیتے ہیں۔ ایک سیکیورٹی کمپنی حکومت سے فی اہلکار 37 ہزار روپے وصول کرتی ہے لیکن اپنے ورکرز کو بمشکل 20 سے 22 ہزار روپے ماہانہ ادا کرتی ہے۔ نہ کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے اور نہ ہی کوئی مانیٹرنگ کا نظام۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت بجٹ کی کمی کو بنیاد بنا کر نوکریاں آؤٹ سورس کر رہی ہے، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ جب حکومتی سینیٹرز لاکھوں روپے ماہانہ لے رہے ہوں تو عام عوام کے لیے صحت جیسے بنیادی حق کو نجی مفادات کے حوالے کرنا قابلِ تشویش ہے۔

فلسطین پر ظلم بند کرو! کراچی میں علامتی تابوتوں کے ساتھ شہریوں کا خاموش احتجاج

غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف کراچی بھر میں آج جماعتِ اسلامی کے زیرِانتظام ‘اظہارِ یکجہتی غزہ’ منایا گیا، شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ فلسطینی بچوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر شہریوں نے علامتی تابوت اٹھائے ہوئے پرامن مارچ کیا، جس نے ہر دیکھنے والے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ مارچ میں شریک خواتین، بچے اور بزرگ سب فلسطینی پرچم، پلے کارڈز اور بچوں کے ناموں والے علامتی تابوت لیے ہوئے نظر آئے۔ مظاہرین نے غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اُن کی تصاویر اور ناموں پر مشتمل بینرز اُٹھا رکھے تھے، جنہیں دیکھ کر فضا سوگوار ہو گئی۔ اس پرامن مارچ کا مقصد غزہ میں جاری انسانی بحران اور جنگی صورتحال پر عالمی توجہ مبذول کروانا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جب کہ ہر روز معصوم فلسطینی بچے بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ مظاہرین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور غزہ کے نہتے شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ مارچ کے شرکاء نے ہاتھوں میں شمعیں بھی اٹھا رکھی تھیں، جنہیں فلسطینی بچوں کی یاد میں جلایا گیا۔ مظاہرے کے دوران نظموں، تقاریر اور نعرے بازی کے ذریعے مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ مارچ کے منتظمین کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج غیرسیاسی اور خالص انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری بربریت پر ہر انسان کو آواز اٹھانی چاہیے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو۔

کراچی میں غزہ مارچ کی تیاریاں: شاہرہِ فیصل پر بینرز آویزاں

کراچی میں آج جماعت اسلامی کے زیر اہتمام غزہ یکجہتی مارچ ہو رہا ہے، جس کا آغاز شام 4 بجے شاہراہ فیصل سے کیا جائے گا۔ مارچ کا مقصد اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنا اور اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی ہے۔ شہر کے تمام اضلاع سے قافلوں کی صورت میں شرکاء شاہراہ فیصل پر جمع ہوں گے۔مارچ سے قبل بلوچ کالونی پل سے مرکزی جلسہ گاہ تک ریلی نکالی جائے گی، جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کریں گے۔ مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کلیدی خطاب کریں گے، جب کہ منعم ظفر خان نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مارچ میں بھرپور شرکت کریں۔ غزہ مارچ کے لیے شاہراہ فیصل پر مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ ٹریک مختص کیے گئے ہیں۔ ٹریفک پولیس کراچی نے مارچ کے پیش نظر متبادل ٹریفک پلان جاری کر دیا ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ متبادل راستے اختیار کریں تاکہ ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔

بائیکاٹ مہم کا ممکنہ ردعمل: لاہور میں بھی ’کے ایف سی‘ کے باہر پولیس تعینات

لاکھوں فلسطینیوں پر جاری امریکی سرپرستی میں اسرائیلی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر سڑکوں تک، عوامی سطح پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں پاکستان میں بھی شہریوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں اور برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم زور و شور سے جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس مہم نے اب معاشی اثرات دکھانے شروع کر دیے ہیں، جہاں صارفین کی جانب سے بائیکاٹ کے باعث مختلف ملٹی نیشنل فوڈ چینز کو اپنا کاروبار سمیٹنا پڑ رہا ہے۔ لاہور اور ایبٹ آباد میں ایسی مثالیں سامنے آئی ہیں، جہاں کے ایف سی کی برانچز کو بند کر دیا گیا ہے اور ان پر ترپال ڈال کر کاروبار معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام عوامی ردعمل کی شدت اور بائیکاٹ مہم کی کامیابی کا عملی اظہار سمجھا جا رہا ہے۔

کراچی میں غزہ مارچ: ’آج انسانوں کا ایک جم غفیر ہوگا‘

کراچی میں آج جماعت اسلامی کے زیر اہتمام غزہ یکجہتی مارچ ہو رہا ہے، جس کا آغاز شام 4 بجے شاہراہ فیصل سے کیا جائے گا۔ مارچ کا مقصد اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنا اور اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی ہے۔ شہر کے تمام اضلاع سے قافلوں کی صورت میں شرکاء شاہراہ فیصل پر جمع ہوں گے۔ منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے مسلم حکمران غزہ میں جاری ظلم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جب کہ اقوام متحدہ صرف قراردادیں پاس کرنے تک محدود ہے جنہیں امریکا نے ویٹو کردیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ او آئی سی اور عرب لیگ کہاں ہیں جنہیں عرب دنیا کے تحفظ کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔

لاہور کے نوجوان ڈاکٹرز احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟

لاہور میں نوجوان ڈاکٹروں کا احتجاج چھٹے روز بھی شدید گرمی کے باوجود جاری ہے۔ یہ احتجاج صرف تنخواہوں یا سہولیات کا معاملہ نہیں، بلکہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں موجود بنیادی مسائل کو اجاگر کر رہا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (YDA) کے مطابق ان کے بنیادی مطالبات میں نئی بھرتیاں، سروس اسٹرکچر کی بہتری، مستقل نوکریوں کی فراہمی، اور کام کے محفوظ حالات شامل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں عملے کی شدید کمی ہے، جس کی وجہ سے موجودہ ڈاکٹروں پر غیرمعمولی بوجھ ہے۔ اس کے علاوہ طبی آلات کی کمی، ناقص سہولیات، اور انتظامیہ کی عدم دلچسپی نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ یہ احتجاج اب صرف ڈاکٹروں کا معاملہ نہیں رہا، بلکہ یہ پنجاب کی نگران حکومت، بالخصوص وزیر اعلیٰ مریم نواز کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ احتجاجی ڈاکٹروں نے مختلف شہروں میں سروسز اسپتال، جنرل اسپتال، جناح اسپتال سمیت دیگر بڑے مراکز میں جزوی ہڑتال کی ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ او پی ڈی سروسز متاثر ہو رہی ہیں اور کئی سرکاری اسپتالوں میں آپریشنز ملتوی کیے جا رہے ہیں۔ مریم نواز کی حکومت کے لیے یہ احتجاج ایک امتحان ہے کیونکہ صحت کے شعبے میں اصلاحات ان کے منشور کا اہم حصہ رہی ہیں۔ اگر یہ مسائل جلد حل نہ ہوئے تو عوامی ناراضی میں اضافہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب حکومت عوامی ریلیف کے دعوے کر رہی ہے۔ اس ویڈیو رپورٹ میں ہم آپ کو دکھائیں گے کہ اصل میں احتجاج کے پیچھے کیا حقائق ہیں، ڈاکٹرز کی شکایات کتنی جائز ہیں، اور اسپتالوں کا نظام کیسے دباؤ کا شکار ہو رہا ہے۔ کیا پنجاب کا صحت کا نظام واقعی خطرے میں ہے؟ دیکھیے مکمل رپورٹ اور جانیے زمینی حقائق۔