رجیم چینج آپریشن کے بعد سب سے زیادہ نقصان ہماری عزت کا ہوا، فواد چوہدری

پاکستان میں بدلتی سیاسی صورتحال کسی بھی وقت تبدیل ہو سکتی ہے۔ محتلف پارٹیز اور اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہمیشہ سے سیاست میں حرکت پیدا کرتا رہا ہے۔پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اسی موضوع پر اظہارخیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریجیم چینج آپریشن کے بعد سب سے زیادہ نقصان ہماری عزت کا ہوا ہے۔ اسلامی دنیا میں ہمارا نام ہوا کرتا تھا لیکن اب ہماری کوئی عزت نہیں ہے۔
متحدہ عرب امارات نے پانچ سالہ ’سیاحتی ویزے‘ کا اجرا کردیا

متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو پانچ سالہ ملٹی پل انٹری وزٹ ویزا جاری کرنے کا اعلان ایک بڑی اور خوش آئند پیش رفت ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ماضی قریب میں ویزہ پالیسیز سے متعلق غیر یقینی صورت حال نے عوامی تشویش کو جنم دیا تھا۔ یہ اعلان پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزابی نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات گورنر ہاؤس کراچی میں ہوئی جہاں کئی اہم امور زیرِ بحث آئے، جن میں سب سے نمایاں ویزا سے متعلق مسائل کا حل اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری کے امکانات تھے۔ سفیر ذابی نے بتایا کہ اب پاکستانی شہری، اگر تمام شرائط پر پورا اُترتے ہیں، تو وہ بغیر کسی ضامن یا میزبان کے پانچ سالہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں، جس کے تحت وہ متعدد بار متحدہ عرب امارات کا سفر کر سکیں گے۔ یہ ویزا ان افراد کے لیے بھی موزوں ہے جو خاندانی وزٹ، کاروباری سرگرمیوں، یا سیاحت کے لیے بار بار یو اے ای جانا چاہتے ہیں۔ یہ سہولت اگرچہ خوش آئند ہے، تاہم اس کا پس منظر کچھ پیچیدہ ہے۔ حالیہ مہینوں میں یو اے ای حکومت نے پاکستانی شہریوں کی اسکروٹنی میں اضافہ کیا تھا، جس کی وجہ ملک میں داخل ہونے والے کچھ افراد کی جانب سے مبینہ غیر قانونی سرگرمیاں، جیسے کہ بھیک مانگنا یا سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ مواد پھیلانا تھیں۔ سینیٹ کی متعلقہ کمیٹیوں میں اس مسئلے پر بحث بھی ہوئی اور بتایا گیا کہ وزٹ ویزے کے غلط استعمال کی وجہ سے یو اے ای حکومت نے ویزوں کے اجرا پر غیر رسمی بندشیں لگائی تھیں۔یہ بھی پڑھیں: صدر کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف بیلاروس کا دو روزہ دورہ کریں گے یو اے ای کے کراچی قونصل جنرل ڈاکٹر بخیت عتیق الرمیتھی نے بھی سوشل میڈیا پر نامناسب رویوں کی نشاندہی کی تھی اور کہا تھا کہ ایسے طرزِ عمل ویزا رد کیے جانے کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اس پس منظر میں پانچ سالہ ویزے کی دستیابی نہ صرف پاکستانیوں کے لیے ایک نئی امید ہے بلکہ دونوں ممالک کے باہمی اعتماد کی بحالی کا اظہار بھی ہے۔ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ سفیر ذابی نے گورنر سندھ کو دبئی قونصلیٹ کے ویزا سینٹر کا دورہ کرنے کی دعوت دی، جو ممکنہ طور پر ویزا سہولتوں میں مزید بہتری کا اشارہ ہے۔ تاہم، پاکستانی شہریوں کو اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے قوانین، سوشل میڈیا ضوابط اور مہذب رویے کا خاص خیال رکھنا ہوگا تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی پابندی یا مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ہم نے پارٹی بنائی ہے ہم کیوں چھوڑیں گے، فواد چوہدری

پاکستان میں بدلتی سیاسی صورتحال کسی بھی وقت تبدیل ہو سکتی ہے۔ محتلف پارٹیز اور اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہمیشہ سے سیاست میں حرکت پیدا کرتا رہا ہے۔ پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اسی موضوع پر اظہارخیال کیا۔
پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی: کرپٹو سے کروڑوں کمانا کتنا آسان

کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتی ہے۔ اس کا سب سے معروف نام بٹ کوائن ہے، لیکن اس کے علاوہ بھی ہزاروں اقسام کی کرپٹو کرنسیاں موجود ہیں جیسے ایتھیریئم، رِپل، اور لائٹ کوائن۔ کرپٹو کرنسی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کسی مرکزی بینک یا حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہوتی، بلکہ اسے ڈی سینٹرلائزڈ نیٹ ورک پر چلایا جاتا ہے جو شفافیت اور سیکیورٹی فراہم کرتا ہے۔ لین دین کو محفوظ بنانے کے لیے جدید انکرپشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا سفر قدرے متنازع رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018 میں کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے بعد باضابطہ طور پر کرپٹو کی خرید و فروخت پر پابندی رہی، لیکن اس کے باوجود پاکستان میں لاکھوں افراد کرپٹو مارکیٹ سے منسلک رہے۔ حالیہ برسوں میں حکومت اور متعلقہ اداروں نے کرپٹو سے متعلق قوانین اور پالیسیز پر غور شروع کیا ہے، تاکہ اسے ایک منظم دائرے میں لایا جا سکے۔ پاکستان میں کرپٹو کا مستقبل امید و خوف کے درمیان جھول رہا ہے۔ اگر حکومت مناسب قانون سازی کرے اور عوام کو مالیاتی تعلیم فراہم کی جائے تو کرپٹو نہ صرف سرمایہ کاری کا نیا در کھول سکتی ہے بلکہ نوجوانوں کے لیے روزگار اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے مواقع بھی پیدا کر سکتی ہے۔ دوسری جانب، اگر مناسب نگرانی اور سیکیورٹی میکانزم نہ بنائے گئے تو یہ فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ لہٰذا، پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا مستقبل حکومت کی پالیسی سازی، ادارہ جاتی فریم ورک، اور عوامی شعور پر منحصر ہے۔
فلسطین کے مسئلے میں کیا باقی ممالک کو ‘نیوٹرل’ رہنا چاہیے؟

پاکستان میٹرز سسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لبر لینڈ کے سفیر نے فلسطین کے مسئلے پر اپنے متنازع بیان کے ذریعے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل صرف سیاسی طاقتوں کے ہاتھ میں نہیں، بلکہ اس کے لیے علاقائی اور عالمی فریقوں کی جرات مندانہ اور مشترکہ کارروائی ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس مسئلے میں ‘نیوٹرل’ رہنا چاہیے اور ان ممالک کو خود اس کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔ ان کا یہ بیان روایتی بیانیے کو چیلنج کرتا ہے اور سفارتی و عوامی حلقوں میں شدید ردعمل کا باعث بن رہا ہے۔ جب کہ خطے میں کشیدگی بدستور قائم ہے، ان کا بیان جاری مکالمے میں ایک نیا اور اشتعال انگیز زاویہ شامل کر رہا ہے۔
یکجہتی فلسطین: ’غزہ کا محاصرہ توڑنا ہوگا‘

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواری ممالک مسلمانوں کے قتلِ عام پر خاموش رہتے ہیں، مسلمان ممالک نے آواز نہ اٹھائی تو ان میں سے ایک بھی نہیں بچے گا۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت اسرائیل کی دہشتگردی کا سب سے بڑا سپورٹر امریکا ہے، یورپی یونین ہے، برطانیہ ہے اور ایک طرح سے مغرب نے اپنے چہرے پر جو نقاب اوڑھی ہوئی تھی، وہ اب اتر چکی ہے۔ ’مغرب کی ڈارک ایجز والی تصویر ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئی ہے اور سب پر عیاں ہوگئی ہے، یہ ظالموں کی مدد کرتے ہیں، غزہ جسے انھوں نے پہلے ہی 80 فیصد سے 90 فیصد تباہ کردیا تھا، اس کا اب حال یہ ہے کہ اب شاید ہی کوئی بلڈنگ کوئی عمارت آج بچی ہوئی ہو‘۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہزاروں افراد ابھی بھی ملبے کے ڈھیر تلے دبے ہوئے ہیں، چند ممالک کو چھوڑ کر پوری دنیا کے ممالک جس طرح بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان سب کا ایک ایجنڈا ہے اور انھوں نے تقسیم پیدا کی ہوئی ہے کہ اگر مرنے والے مسلمان ہیں تو آواز نہیں اٹھائی جائے گی۔ امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر چار معصوم بچے ہلاک ہوجاتے تو امریکا کی جانب سے زبردست شور سننے کو ملتا، مگر غزہ میں شہادتوں کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہوچکی ہے اور اگر خواتین ملا لی جائیں تو یہ تعداد تقریباً 45 ہزار بنتی ہے، اسرائیل نے اسپتالوں تک کو نہیں چھوڑا اور تہس نہس کرکے رکھ دیے ہیں، لیکن کسی نے کچھ نہیں بولا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مسلم کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے تو بےحسی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے، یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ اسرائیل اتنا طاقت وار ہوجائے، یوں دندناتہ پھرے اور نسل کشی کرتا رہے۔ مسلم ممالک کے پاس فوجی ہیں، میزائل ٹیکنالوجی ہے، چاروں طرف عرب ممالک کے ہونے کے باوجود اگر مسلم ممالک کے ساتھ ایسا ہورہا ہے، تو عرب ممالک کسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ یہودیوں کے ساتھ مل کر امریکا کے زیرِسایہ ہوکر شاید یہ بچ جائیں گے، ان میں سے ایک بھی نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ تمام مسلمان ممالک آگے بڑھیں، فریڈم فلوٹیلا طرز پر غزہ کا محاصرہ توڑنا ہوگا ۔ وزیراعظم سے حافظ نعیم الرحمن کی ملاقات: فلسطینیوں کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، شہباز شریف اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں تین رکنی وفد نے ملاقات کی ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے عالمی سطح پر غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری اور ظلم و ستم کے خلاف تشویش کا اظہار کیا۔ اس ملاقات میں وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف نہتے فلسطینی عوام کے حق میں واضح ہے اور ہم عالمی فورمز پر ہمیشہ ان کے حقوق کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ “غزہ کے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی حمایت پاکستان کے لئے ایک اہم مسئلہ ہے، اور ہم اس ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔” وزیرِ اعظم نے عالمی قوتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا فلسطینیوں کے حقوق کے لئے عملی اقدامات کرے۔ حافظ نعیم الرحمان نے وزیرِ اعظم کو غزہ میں اسرائیلی بمباری کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم اور جبر نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے دردناک ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقوق کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ ملاقات میں توانائی کے شعبے میں حالیہ اصلاحات پر بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کر کے عوامی ریلیف کی کوشش کی ہے اور وہ توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات لانے کے لئے دن رات محنت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ “ہماری حکومت عوام کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔” اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ اور آصف لقمان قاضی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ پاکستان کی ترقی کا سفر جاری رہے گا اور عوامی خدمت کا عزم مزید مضبوط ہو گا۔
سیاسی افق پر تبدیلی کی لہر: کیا 2025 پاکستان کے لیے نیا موڑ ثابت ہوگا؟

ماہر علمِ نجوم سمرانہ شاہ نے پاکستان میٹرز کے ساتھ پوڈکاسٹ میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر اہم پیش گوئیاں کی۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کی نسبت 2025 زیادہ بہتر ثابت ہو سکتا ہے، اگرچہ مکمل بہتری کی توقع نہیں، لیکن یہ سال پاکستان کے لیے ایک نئے آغاز کی صورت میں آ سکتا ہے۔ سمرانہ شاہ نے بتایا کہ اگر موجودہ حکومت جون، جولائی اور اگست کے تین مہینے مکمل کر لیتی ہے، تو یہ پہلی حکومت ہو گی جو اپنی مدت پوری کرے گی۔ تاہم، ان تین مہینوں میں کچھ مشکلات اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔ عمران خان کے حوالے سے سمرانہ شاہ نے کہا کہ فوری طور پر ان کے اقتدار میں واپس آنے کے امکانات کم ہیں، لیکن مستقبل میں ایک موقع ضرور ملے گا۔ انہوں نے مریم نواز اور بلاول بھٹو کے سیاسی مستقبل پر بھی بات کی۔ ان کے مطابق، بلاول بھٹو کا سیاسی سٹرونگ سائن ہے اور وہ زیادہ فعال نظر آئیں گے، جب کہ مریم نواز کی پوزیشن فی الحال زیادہ واضح نہیں۔ نواز شریف کی خاموشی کے حوالے سے سمرانہ شاہ نے کہا کہ وہ اس وقت سیاسی طور پر سائیڈ لائن پر ہیں اور دوبارہ طاقت میں آنے کے امکانات کم ہیں۔ سمرانہ شاہ نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر بھی 2025 میں قدرتی آفات اور دیگر بحرانوں کے امکانات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سال دنیا بھر میں تبدیلیوں کا باعث بنے گا، اور پاکستان میں بھی سیاسی اور معاشی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ یہ پیش گوئیاں پاکستان کے سیاسی مستقبل کو ایک نیا رخ دے سکتی ہیں، جس میں کئی چیلنجز اور مواقع شامل ہوں گے۔
عمران خان کا سیاسی سفر: ماہرِ نجوم نے مستقبل بتا دیا

پاکستان کی سیاسی فضا ایک بار پھر بدلتی نظر آ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق 2025 کا سال سیاسی استحکام کے ابتدائی قدموں کا سال ہو سکتا ہے، اگرچہ مکمل بہتری کی توقع ابھی قبل از وقت ہے، مگر 2024 کے مقابلے میں حالات کچھ بہتر محسوس ہو رہے ہیں۔ اس سال کو نمریالوجی میں نائن نمبر سے منسلک کیا گیا ہے، جو طاقت، اختتام اور ایک نئی شروعات کا استعارہ مانا جاتا ہے۔ پاکستان میٹرز کی اس اسپیشل پوڈکاسٹ میں پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے تجزیہ دیا گیا ہے اور پیشگوئی کی گئی ہے، کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ حکومت جون، جولائی اور اگست کے مہینے بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے گزار لیتی ہے، تو ان کی پوزیشن اتنی مستحکم ہو جائے گی کہ پھر انہیں اقتدار سے ہٹانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جائے گا۔ اس صورت میں یہ پہلی حکومت بن سکتی ہے جو اپنی مدت پوری کرے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مہینوں کے دوران غیر متوقع مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ بین الاقوامی یا اندرونی سطح پر چھپے ہوئے عناصر فعال ہو سکتے ہیں، جو حکومت کے لیے کسی بڑی آزمائش کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ سال ان پوشیدہ دشمنوں کے بے نقاب ہونے کا سال بھی کہلایا جا رہا ہے۔ عمران خان کے حوالے سے بھی دلچسپ پیش گوئیاں سامنے آئی ہیں۔ ان کے لیے ریلیف، ایز یا رہائی کے امکانات تو موجود ہیں، لیکن اقتدار کی راہ ابھی دور دکھائی دیتی ہے۔ اگرچہ مستقبل میں ایک بار پھر وہ اقتدار میں آ سکتے ہیں، تاہم موجودہ وقت میں ان کی واپسی کی کوئی واضح راہ نظر نہیں آتی۔ دوسری جانب مریم نواز کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ان کے وزیراعظم بننے کی کوئی فوری امکانات موجود نہیں۔ ان کے زوڈیک سائن “سکورپیو” کے مطابق ان کے لیے یہ وقت کچھ سازگار ضرور ہے، لیکن بعض سخت پروپیگنڈا یا سیاسی دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے برعکس بلاول بھٹو زرداری کا زوڈیک سائن نہایت طاقتور بتایا جا رہا ہے۔ ان کی سیاسی سرگرمیاں تیز تر ہوں گی اور انہیں طاقت کے ایوانوں میں جگہ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ آنے والے وقت میں ان کا کردار پہلے سے زیادہ مؤثر نظر آئے گا۔ شباز شریف جن کا زوڈیک سائن لیبرا ہے، کے لیے آنے والے تین مہینے چیلنجنگ ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر وہ یہ دورانیہ عبور کر لیتے ہیں تو پھر حکومت کا تسلسل ممکن ہے۔ نواز شریف کی خاموشی پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ دانستہ طور پر بیک اسٹیج کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ کسی نئی سیاسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ان کے ستارے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ فی الحال کسی بڑی سیاسی مہم جوئی سے گریز کریں گے اور پس پردہ رہ کر پارٹی کو سنبھالتے رہیں گے۔
فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی: تاجر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے متحد

فلسطین میں جاری اسرائیل کی نسل کشی کی وجہ سے تاجروں نے اسرائیلی چیزوں کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک تاجر نے پاکستان میٹرز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مئسلہ ساری عالم اسلام کا مسئلہ ہے اس کے لیے مسلمان برادری کو یکجا ہو ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ریاست سے بھی درخواست کرتے ہیں اس مسئلے پر فلسطین کا ساتھ دیں۔ کراچی کے ایک تاجر نے پاکستان میترز کو بتایا کہ فلسطین کی یکجہتی میں ہم نے کراچی کی ساری کی ساری مارکیٹیں بند کی ہیں اور پاکستان حکومت سے بھی ہماری درخواست ہے کہ عالم متحدہ میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں
‘نہ کسان کو کچھ ملے اور نہ عوام کو تو یہ حکومت ہے یا کیا ہے’ حافظ نعیم الرحمان

حال ہی میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں اہم حکومتی عہدیداران نے کسانوں سے کیے گئے وعدوں پر بڑھتی ہوئی تشویش پر بات کی۔ گزشتہ سال حکومت نے زرعی شعبے کی بہتری کے لیے اہم وعدے کیے تھے، لیکن اب ان وعدوں پر عمل درآمد مشکوک ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اگر حکومت کسانوں کے لیے اعلان کردہ مالی امداد سے پیچھے ہٹتی ہے تو اس کے نتیجے میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں شدید بدامنی پیدا ہو سکتی ہے، جہاں پہلے ہی کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ گفتگو کے دوران کسانوں کے ملکی معیشت میں کلیدی کردار پر زور دیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے مسائل کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔