خیبرپختونخوا میں تعلیم سے محروم بچوں کے لیے داخلہ مہم پر غور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 30واں اجلاس ہوا، جس میں تعلیم کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق اجلاس میں سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے لیے مفت کتابوں کی فراہمی کی منظوری دے دی گئی ہے، جب کہ نئے تعلیمی سال میں داخلہ لینے والے بچوں کو مفت بستے دینے پر بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے تعلیم سے محروم بچوں کے داخلے کے لیے جامع حکمت عملی پر غور کیا اور پیرنٹ ٹیچر کونسلز کے سالانہ فنڈز کو 5 ارب سے بڑھا کر 7 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف کے مطابق حکومت نے صحت کارڈ کے تحت کڈنی، لیور اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سمیت کوکلئیر امپلانٹ کا خرچہ خود اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ آئندہ مرحلے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔ کابینہ نے میڈیسن، ریسرچ اور انڈسٹریل مقاصد کے لیے کینابیس پلانٹ کے استعمال کے رولز کی منظوری دے دی ہے۔ مزید پڑھیں: حماس کا ساتھ نہ دینا منافقت ہے، حافظ نعیم الرحمان کا کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان پشاور رنگ روڈ (وارسک سے ناصر باغ لنک) کی تعمیر اور مہمند ڈیم سے پینے کے پانی کی فراہمی کے منصوبے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ صوبے کی 132 ٹی ایم ایز کو سینٹیشن سروسز کے لیے مشینری کی خریداری کے لیے 3.6 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔ کابینہ نے اپرینٹائسشپ رولز کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت نوجوانوں کو کارخانوں میں کام سیکھنے کا موقع ملے گا۔ دینی مدارس کے لیے گرانٹ 3 کروڑ سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا گورنمنٹ سرونٹس ہاؤسنگ فاؤنڈیشن ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی ہے۔ گورنر اور صوبائی انسپکشن ٹیموں کو ضم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان، کمپنیوں نے درخواست دے دی

گیس کی قیمتوں میں 735 روپے 59 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافے کا امکان ہے، جس سے مہنگائی مزید عوام کے بھوج پر اضافہ ہو جائے گا۔ سوئی ناردرن اور سدرن گیس کمپنیوں نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست دے دی، سوئی ناردرن گیس کمپنی نے 735 روپے 59 پیسے اضافے کی درخواست دی، سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی قیمتوں میں 139 روپے 68 روپے فی ایم ایم بی ٹی یواضافے کی درخواست کی۔ اوگرا گیس کمپنیوں کی درخواست پر عوامی سماعت کرے گی، سوئی ناردرن کی درخواست پر 18 اور 28 اپریل کو لاہور پشاور میں سماعتیں ہوں گی، سوئی سدرن کی درخواست پر 21 اور 23 اپریل کو کراچی اور کوئٹہ میں سماعتیں ہوں گی۔ عوامی سماعتوں کے بعد اوگرا تجاویز وفاقی حکومت کو بھجوائے گی، منظوری کی صورت میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ یکم جولائی سے لاگو ہو گا۔ گیس کمپنیوں نے مالی سال 26-2025 کی مالی ضروریات کی درخواستیں دائر کر دیں، سوئی ناردرن نے 700 ارب 97 کروڑ روپے کی مالی ضروریات کی فراہمی کی درخواست دائر کی ہے۔ سوئی ناردرن نے گیس کی اوسط قیمت 2485 روپے 72 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست دائر کی، سوئی ناردرن نے 207 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ کا شارٹ فال وصول کرنے کی درخواست کی۔ سوئی سدرن نے 883 ارب 54 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مالی ضروریات کی درخواست دائر کی، سوئی سدرن نے گیس کی اوسط قیمت 4137 روپے 49 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست کی ہے۔ سوئی سدرن نے 44 ارب 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کی بھی درخواست کی ہے۔

حماس کا ساتھ نہ دینا منافقت ہے، حافظ نعیم الرحمان کا کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر کل ملک بھر میں فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی مارچز منعقد کیے جائیں گے۔ مرکزی مارچ لاہور کے مال روڈ پر ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلیں اور غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین کے حق میں مارچز کا انعقاد کریں اور مظلوموں کے لیے آواز بلند کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان احتجاجی مظاہروں کا مقصد امتِ مسلمہ کے حکمرانوں کو خوابِ غفلت سے بیدار کرنا ہے، موجودہ حالات میں حماس کا ساتھ نہ دینا سراسر منافقت ہے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے ملک گیر فلسطین مارچز کے شیڈول کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ 13 اپریل کو کراچی میں بڑا عوامی مارچ ہوگا، جس کے بعد 18 اپریل کو ملتان میں اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں فلسطین مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے ان مارچز کو مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا عملی مظاہرہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستانی عوام بھرپور انداز میں ان احتجاجات میں شرکت کریں گے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

نیپرا نے بجلی ایک روپے 71 پیسے سستی کرنے کی منظوری دے دی

نیپرا نے وفاقی حکومت کی درخواست پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں بجلی سستی کرنے کی منظوری دے دی، جس کے تحت کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی ایک روپے 71 پیسے فی یونٹ سستی ہوگی۔ نیپرا کے مطابق بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق اپریل سے جون 2025 تک ہوگا، تاہم یہ سہولت لائف لائن صارفین پر لاگو نہیں ہوگی۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک سمیت تمام بجلی صارفین کو اس کمی کا فائدہ پہنچے گا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے درخواست نیپرا میں جمع کرائی تھی، جس پر سماعت 4 اپریل کو کی گئی۔ اب نیپرا نے فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے، جس کے بعد قیمت میں کمی کا باقاعدہ اطلاق کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: فلسطینی عوام تنہا اور امتِ مسلمہ صرف تماشائی بن گئی: قومی فلسطین کانفرنس یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں حاصل ہونے والے اضافی محصولات کے ذریعے عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا۔ اسی سلسلے میں بجلی کی قیمت میں کمی کا اقدام کیا گیا ہے یہ اقدام عوام کو ریلیف دینے کی حکومتی کوششوں کا حصہ ہے، جو پیٹرولیم لیوی کی مد میں حاصل ہونے والے وسائل کے تحت ممکن بنایا گیا ہے۔

لاہور کو 2027 کے لیے ای سی او کا سیاحتی دارالحکومت قرار دے دیا گیا

اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) نے لاہور کے بھرپور ثقافتی، تاریخی اور تعمیراتی ورثے کو تسلیم کرتے ہوئے اسے 2027 کے لیے اپنا سیاحتی دارالحکومت قرار دیا ہے۔ یہ اعلان پاکستان، بالخصوص صوبہ پنجاب کے لیے ایک اہم بین الاقوامی اعزاز ہے۔ ای سی او کا 25 رکنی وفد باضابطہ طور پر یہ اعزاز دینے کے لیے 13 اپریل سے لاہور کا دورہ کرے گا۔ یہ وفد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی دعوت پر صوبائی سیکرٹریٹ میں ای سی او کونسل کے مستقل نمائندوں کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔ لاہور اب ان شہروں کی باوقار فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہیں ای سی او نے تسلیم کیا ہے۔ اس فہرست میں 2025 کے لیے ترکی کا شہر ارزروم اور گزشتہ برسوں میں ازبکستان کا شہر سبز شامل ہیں۔ یہ اعزاز، جو 2019 میں شروع کیا گیا، ای سی او خطے کے ثقافتی اور تاریخی اثاثوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے مقصد کے تحت دیا جاتا ہے۔ ای سی او کے رکن ممالک میں پاکستان، ایران، ترکی، افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ دورے کے دوران مندوبین لاہور کے معروف مقامات، خصوصاً والڈ سٹی، کا دورہ کریں گے، روایتی میلہ چراغاں میں شرکت کریں گے، اور سیف سٹیز اتھارٹی کا جائزہ لیں گے۔ ان کے اعزاز میں گورنر ہاؤس میں ایک خصوصی ظہرانے کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ملکی ورثے کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز چاہتی ہیں کہ دنیا لاہور کے متحرک اور بھرپور ثقافتی منظرنامے کو دیکھے۔

شادی میں نوٹ نچھاور کرنے پر دولہے کو چھ ماہ قید

پاکستان میں شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں نوٹ نچھاور کرنا عام سی بات ہے اور اس کے خلاف کوئی ایکشن لینے والا بھی نہیں ہے، لیکن ایسی رسم پر دوسرے ممالک میں سزا بھی ہو سکتی ہے۔ افریقی ملک نائجیریا میں شادی پر دولہے کو نوٹ نچھاور کرنا خاصا مہنگا پڑ گیا اور عدالت نے دولہے کو چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔ پولیس نے دولہے کے خلاف پیسے کے ناجائز استعمال کا نہ صرف مقدمہ درج کیا بلکہ اسے چھ ماہ قید کی سزا بھی سنائی۔ یہ واقعہ گزشتہ برس دسمبر کا ہے جب یہ دولہا میاں اپنی شادی پر ڈانس کرتے ہوئے پیسے لٹا رہے تھے۔  عبداللہ موسیٰ حسینی کو اعتراف جرم کرنے پر نائجیریا کے شہر کانو کی ہائیکورٹ نے سزا سنائی۔ واضح رہے کہ نائجیریا میں اکنامک اینڈ فنانشل کرائمز کمیشن اس رسم کے خلاف مہم چلا رہا ہے اور اسے پیسے کی بے توقیری قرار دیا جاتا ہے۔  عبداللہ موسیٰ کی گرفتاری نائجیریا کے مرکزی بینک کے 2007 کے ایکٹ کے تحت اس جاری مہم کے تناظر میں ہی عمل میں لائی گئی۔ اس قانون میں لکھا ہے کہ ملکی کرنسی کو لٹانا، اس پر ڈانس کرنا اور پاؤں سے مسلنا جرم ہے، جس کی کم سے کم سزا چھ ماہ یا 50 ہزار نایرا (نائجیریا کی کرنسی) تک جرمانہ ہو سکتی ہے یا یہ دونوں سزائیں بھی سنائی جا سکتی ہیں۔ نائجیریا کے کمیشن کا کہنا ہے کہ عبداللہ موسیٰ نے اپنی شادی کی تقریب میں ایک لاکھ نائجیرین نایرا لٹائے اور ان پر ڈانس کر کے ان کرنسی نوٹوں کو مسل کر رکھ دیا۔ واضح رہے کہ اسی جرم کی پاداش میں گزشتہ برس ایک ٹرانسجینڈر اور ایک اداکارہ کو بھی چھ ماہ قید کی سزا ہوئی تھی۔

سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل: ’کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں‘

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز وہاں بھیجے جاتے ہیں؟ عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں ہوتے؟ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر جرم ڈیفنس آف پاکستان یا سروس ڈیفنس آف پاکستان سے متعلق ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔ اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ ڈیفنس آف پاکستانکی تعریف کیا ہے؟ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ریلویز اسٹیشنز بھی اس تعریف کے زمرے میں آتے ہیں۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ممنوعہ جگہ میں داخل ہونا بھی ایک خلاف ورزی ہے۔ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن چکے ہیں، اگر میرے پاس اجازت نامہ نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہو جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟ 1967 کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا، یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:ملٹری کورٹ سزائیں، پشاور ہائیکورٹ نے دائر تمام درخواستیں مسترد کر دیں جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ لاہور، کوئٹہ اور گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلینز انڈر تھریٹ ہوں گے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ قرار نہیں دیا جاتا۔ کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا گیا ہو۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے پانچ سے چھ ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اگر ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں۔ پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ شروع سے موجود ہے۔ آرمی ایکٹ ایک درست قانون ہے، مگر جب سے آئین میں آرٹیکل 10اے آیا ہے، تو پہلے والی چیزیں ختم ہو چکی ہیں۔ ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔

بائیکاٹ یا قانون شکنی؟ کے ایف سی حملے کے بعد اضافی نفری تعینات

پاکستان میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم تیز ہوگئی ہے، کراچی میں انٹرنیشنل فوڈ چین کے ایف سی پر نامعلوم افراد کی توڑ پھوڑ کے بعد کے ایف سی نے ڈائنگ کی سروس معطل کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں واقع کے ایف سی اور ڈومینو پیزہ پر مشتعل افراد نے دھاوا بول دیا تھا، جس کے نتیجے ریسٹورنٹ کے شیشے اور املاک کو نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد کے ایف سی نے بہادر آباد اور ڈیفنس میں ڈائنگ سروس معطل کردی۔ ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا کا کہنا ہے کہ ڈنڈا بردار جتھے کی جانب سے املاک کو نقصان پہنچایا گیا، واقعہ کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، جب کہ اشتعال انگیزی میں ملوث افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، باقی ملزمان ک تلاش جاری ہے۔ دونوں فوڈ چین کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعنیات کردی گئی ہے۔ ضلع گڈاپ میں بھی مشتعل افراد نے کے ایف سی پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے اس کارروائی کو ناکام بنادیا، ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی کے مطابق انٹرنیشنل برانڈز کے تمام فرنچائز کی سیکیورٹی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے، مزید 35 افراد شہید انٹرنیشنل برانڈز کے فرنچائز کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ ضلع بھر کے تمام تھانوں کی حدود میں پولیس پٹرولنگ اور اسنیپ چیکنگ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس تخریب کاری میں ملوث 9 شرپسند وں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے خلاف زور پکڑ رہی ہے۔ اسی سلسلے میں شہر بھر کے بڑے بریانی سینٹرز اور ریسٹورنٹ پر لگے ہوئی غیر ملکی مشروبات کے سائنگ بورڈز بھی مالکان نے ہٹانا شروع کردیے ہیں، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مزید یہ کہ گزشتہ ہفتے گلشن اقبال میں بھی ایک انٹرنیشنل فوڈ چین کے سامنے نوجوانوں نے پرامن مظاہرہ کیا تھا۔

فلسطینی عوام تنہا اور امتِ مسلمہ صرف تماشائی بن گئی: قومی فلسطین کانفرنس

فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف کل جمعہ کو یومِ مظلوم و محصورینِ فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں 1967 سے اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی اور غاصبانہ قرار دے چکی ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسلمہ عالمی قانون کے تحت ہر قوم کو اپنے وطن کی آزادی کے لیے جدوجہد کا حق حاصل ہے۔ عالمی عدالتِ انصاف بھی غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کو نسل کشی قرار دے چکی ہے۔ اعلامیے کے مطابق فلسطین کے حوالے سے کوئی بھی معاہدہ اہلِ ایمان کو اس جہاد میں شرکت سے نہیں روک سکتا، البتہ فلسطین کے نام پر کسی بھی مسلح کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر مشروط جنگ بندی تک اپنے سفارتی تعلقات معطل کریں۔ اعلامیے میں سلامتی کونسل کا فوری اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کو اس معاملے میں پہل کرنی چاہیے۔ مزید پڑھیں: بائیکاٹ یا قانون شکنی؟ کے ایف سی حملے کے بعد اضافی نفری تعینات رکن اسلامی نظریاتی کونسل مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اہلِ فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امتِ مسلمہ پر فرض ہے۔ تقاضا یہ تھا کہ ہم یہاں جمع ہونے کی بجائے غزہ میں جمع ہوتے۔ستم طریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کرپارہے۔ قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا، معاہدے کے باوجود بمباری جاری ہے، اسرائیل کو نہ اخلاقی اقدار کا پاس ہے اور نہ ہی عالمی قوانین کی قدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ قبلہ اول کی حفاظت کے لیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کرسکی۔ آج امتِ مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسز پر لگی ہوئی ہے۔

سندھ کا زرعی بجٹ: موسمیاتی چیلنجز کے مقابل جدید اسکیموں کا اعلان

جیسے ہی سندھ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوئی تو محکمہ زراعت کی ایک اہم بیٹھک نے سیاسی، ماحولیاتی اور زرعی حلقوں میں اہم فیصلے کیے ہیں۔  ایک طرف بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی تو دوسری طرف پانی کی سنگین قلت، ان دونوں چیلنجز نے زرعی معیشت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مستقبل کی زراعت کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رکھنے اور کم پانی والی جدید زرعی اسکیموں پر زور دیا گیا۔  اجلاس میں محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران، سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، ایڈیشنل سیکریٹری ادریس کھوسو، ڈپٹی سیکریٹری احمد علی شیخ، ڈی جی ندیم شاہ اور دیگر شریک تھے۔ یہ اجلاس ایک نئے زرعی دور کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، جس میں سردار محمد بخش مہر نے واضع پیغام دیا ہے کہ “موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پانی کی کمی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور مستقبل کی زراعت جدید اور کم پانی والی ٹیکنالوجی پر منحصر ہوگی۔” اسی مقصد کے تحت بجٹ میں ایسی اسکیمیں شامل کی جا رہی ہیں جو زراعت کو کم پانی میں بھی ممکن بنائیں گی۔ 772 ڈرپ ایریگیشن سسٹم، جن سے 12,190 ایکڑ زمین کو فائدہ پہنچے گا جو کہ پہلے ہی کسانوں کو فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت نے شمسی توانائی سے چلنے والے 536 ٹیوب ویلز پر بھی سبسڈی دی ہے تاکہ بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے کسانوں کو تحفظ ملے۔  دوسری جانب 24,191 خواتین کو کچن گارڈن کٹس فراہم کی گئی ہیں جو نہ صرف گھریلو ضرورتیں پوری کر رہی ہیں بلکہ انہیں بااختیار بھی بنا رہی ہیں۔ اس اجلاس میں “بینظیر ہاری کارڈ” اسکیم کے تحت کسانوں کی آن لائن رجسٹریشن کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔  اب تک 15,000 ہاری آن لائن جبکہ 16,000 مینوئل طریقے سے رجسٹر ہو چکے ہیں۔  وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کا ہر ہاری اس سہولت سے مستفید ہو۔” اس کے علاوہ زرعی مشینری پر سبسڈی دینے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے تاکہ کسان جدید آلات سے لیس ہو کر اپنی پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔  اس اقدام سے نہ صرف فصل کی لاگت کم ہوگی بلکہ پیداوار بھی دوگنی ہو سکتی ہے۔ سندھ حکومت کی یہ کوشش بظاہر ایک انقلابی قدم ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا کسان ان جدید تقاضوں کے لیے تیار ہیں؟ کیا وہ ان اسکیموں سے پوری طرح مستفید ہو پائیں گے؟ یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے چولستان کینال منصوبے کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کروا دی