واٹس ایپ کا نیا فیچر: صارفین اب اے آئی چیٹ بوٹس خود تخلیق کر سکیں گے

Whatsapp 1

واٹس ایپ نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ایک نیا اپ ڈیٹ جاری کر دیا ہے جس کے بعد ایپ کا ورژن 2.25.18.4 ہو گیا ہے۔ اس تازہ ترین اپ ڈیٹ میں ایک منفرد اور جدید فیچر شامل کیا گیا ہے جو صارفین کو اپنی مرضی کے مطابق مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس تخلیق کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ تاہم یہ فیچر اس وقت صرف محدود بیٹا ٹیسٹرز کے لیے دستیاب ہے، جبکہ آنے والے ہفتوں میں یہ مزید صارفین کے لیے بھی پیش کیا جائے گا۔ واٹس ایپ کی جانب سے متعارف کردہ اس فیچر کے تحت صارفین اپنی ضروریات، دلچسپیوں اور ترجیحات کے مطابق ذاتی نوعیت کے اے آئی کردار تخلیق کر سکتے ہیں۔ اس فیچر کا مقصد صارفین کو مزید بااختیار بنانا اور انہیں ایسے چیٹ بوٹس فراہم کرنا ہے جو ان کے مخصوص انداز، مقاصد اور شخصیت کی عکاسی کرتے ہوں۔  صارفین واٹس ایپ کے فراہم کردہ ٹیمپلیٹس اور تجاویز کی مدد سے چیٹ بوٹ کی شخصیت، کردار اور اہداف کا تعین آسانی سے کر سکتے ہیں۔ واٹس ایپ ایپ کے اندر موجود اے آئی اسٹوڈیو صارفین کو چیٹ بوٹ بنانے کے تمام مراحل میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس عمل میں بوٹ کو نام دینا، اس کی شخصیت اور لہجہ متعین کرنا، ایک اوتار تخلیق کرنا اور ایک دلچسپ تعارفی جملہ شامل کرنا شامل ہوتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں:’ڈیٹا کی حفاظت یا جدید ٹیکنالوجی‘، واٹس ایپ نے پرانے ایپل اور اینڈرائیڈ موبائلز سے اپنی سروسز ختم کر لیں واٹس ایپ کی ٹیمپلیٹس اس انداز میں ترتیب دیےگئے ہیں کہ وہ صارف کی فراہم کردہ ابتدائی معلومات کے مطابق خود بخود ایڈجسٹ ہو جاتی ہیں، جس سے پورا عمل سہل اور صارف دوست بن جاتا ہے۔ چیٹ بوٹ کی تخلیق مکمل ہونے کے بعد صارف کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے نجی رکھے یا دوسروں کے ساتھ شیئر کرے۔ اگر صارف پبلک شیئرنگ کا انتخاب کرتا ہے تو واٹس ایپ ایک مخصوص لنک فراہم کرتا ہے جسے دوستوں، گروپس یا سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا سکتا ہے، تاکہ دیگر افراد بھی اس اے آئی کردار سے گفتگو کر سکیں۔ مزید پڑھیں:نوجوان ویڈیو گیمنگ سے کیسے روزگار حاصل کرسکتے ہیں؟ یہ فیچر نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی بہترین مثال ہے بلکہ صارفین کے لیے تخلیقی امکانات کا ایک نیا دروازہ بھی کھولتا ہے۔

’ڈیٹا کی حفاظت یا جدید ٹیکنالوجی‘، واٹس ایپ نے پرانے ایپل اور اینڈرائیڈ موبائلز سے اپنی سروسز ختم کر لیں

Whatsaap

واٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یکم جون 2025 سے کئی پرانے ایپل اور اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز کے لیے اپنی سروس ختم کر دے گا۔ میٹا کی ملکیت میں کام کرنے والی میسیجنگ ایپ کا کہنا ہے کہ اب صرف وہی آئی فونز واٹس ایپ کے لیے قابل استعمال ہوں گے جو ایپل 15.1 یا اس سے اوپر کے ورژنز پر کام کر رہے ہوں، جبکہ اینڈرائیڈ صارفین کو کم از کم اینڈرائیڈ 5 یا اس سے جدید ورژن کی ضرورت ہو گی۔ اس پالیسی میں جن ڈیوائسز کو شامل کیا گیا ہے ان میں آئی فون 5 ایس، آئی فون 6، سام سنگ گلیکسی ایس III، HTC One X اور سونی ایکسپریا زیڈ شامل ہیں۔ اگرچہ کچھ اطلاعات میں آئی فون 6s، 6s پلس اور پہلی قسم کے آئی فون ایس ای کو بھی سپورٹ لسٹ سے نکالنے کی بات کی گئی ہے، لیکن یہ ڈیوائسز ابھی تک iOS 15.8.4 پر چل رہی ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں کم از کم ایک سال کی مزید سپورٹ حاصل رہے گی۔ یہ بھی پڑھیں: نوجوان ویڈیو گیمنگ سے کیسے روزگار حاصل کرسکتے ہیں؟ واٹس ایپ کے مطابق، وہ ہر سال جائزہ لیتے ہیں کہ کون سے ڈیوائسز اور آپریٹنگ سسٹمز پرانے ہو چکے ہیں اور کم استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ایسے آلات میں سیکیورٹی اپ ڈیٹس کی کمی یا وہ ٹیکنیکل صلاحیتیں نہ ہونے کا امکان ہوتا ہے جو واٹس ایپ جیسے جدید ایپ کو چلانے کے لیے ضروری ہیں۔ اس لیے ان ڈیوائسز پر سپورٹ ختم کرنا ایک عملی اور سیکیورٹی کے لحاظ سے ضروری قدم سمجھا جاتا ہے۔ واٹس ایپ اپنی خدمات کو مزید جدید بنا رہا ہے، جیسے کہ ملٹی ڈیوائس فنکشنلٹی، اور آئی پیڈ کے لیے مخصوص ایپلیکیشن کی تیاری۔ یہ تمام فیچرز صرف نئے یا جدید سافٹ ویئر پر چلنے والے ہارڈویئر پر بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق، پرانے ہارڈویئر کے لیے سپورٹ ختم کرنا صرف کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نہیں بلکہ یہ ایک بڑی حد تک صارف کی سیکیورٹی کو بھی یقینی بنانے کا ذریعہ ہے، کیونکہ محدود تعداد میں پلیٹ فارمز پر اپ ڈیٹس فراہم کرنا زیادہ محفوظ اور مؤثر ہوتا ہے۔ ایسے صارفین جو اب بھی پرانے فونز استعمال کر رہے ہیں، ان کے لیے واٹس ایپ کا یہ فیصلہ ایک وارننگ ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ وہ اپ گریڈ کرنے پر سنجیدگی سے غور کریں تاکہ وہ سروس سے محروم نہ ہوں اور ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول میں رہیں۔

نوجوان ویڈیو گیمنگ سے کیسے روزگار حاصل کرسکتے ہیں؟

Shaza fatima

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ وہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ پاکستان کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، جنہیں صحیح سَمت میں رہنمائی فراہم کرکے عالمی سطح پر نمایاں مقام دلایا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ گیم ڈیولپرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو گیمنگ کا شعبہ دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس میں نوجوانوں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستانی نوجوان جدید ایپلیکیشنز کی تیاری پر توجہ دیں اور اپنی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں نکھار پیدا کریں تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کر سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت مختلف منصوبوں کے ذریعے نوجوانوں کو ڈیجیٹل ٹولز اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ خود انحصاری کی جانب قدم بڑھا سکیں۔ ملک میں تکنیکی تعلیم کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ شزا فاطمہ نے اپنے خطاب میں سائبر سیکیورٹی کے اہم موضوع پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ موجودہ دور میں سائبر سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ پاکستان نے اس ضمن میں مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو محفوظ بنایا جا سکے اور عوام کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے۔ مزید پڑھیں: بینائی سے محروم افراد کے لیے’ذہین جوتا‘ تیار، اب آسانی سے نقل و حرکت کرسکیں گے  وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی معیشت کے فروغ کے لیے سائبر سیکیورٹی ناگزیر ہے، اور اسی مقصد کے تحت مختلف ادارے اور ماہرین مل کر اس پر کام کر رہے ہیں۔ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ پالیسیوں کے ذریعے نوجوانوں کو محفوظ اور جدید ڈیجیٹل ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔ گیم ڈیولپرز کانفرنس میں بڑی تعداد میں نوجوان طلبہ، ٹیکنالوجی کے ماہرین اور صنعت سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد نوجوانوں کو نئی تکنیکی جہتوں سے روشناس کرانا اور انہیں ویڈیو گیم ڈویلپمنٹ کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ دینا تھا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت پاکستان نوجوانوں کو ڈیجیٹل مستقبل کے لیے تیار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ ملکی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔

بینائی سے محروم افراد کے لیے’ذہین جوتا‘ تیار، اب آسانی سے نقل و حرکت کرسکیں گے 

Anumake

 شویانا کی ایک جدید ٹیکنالوجی کمپنی “ٹیک انوویشن”  نے نابینا، کمزور بینائی، اور بزرگ افراد کے لیے ایک انقلابی ’جوتا‘ تیار کیا ہے جو ان کے روزمرہ کے سفر کو زیادہ محفوظ اور آسان بنا سکتا ہے۔  اس مصنوعے کو “انو میک” کا نام دیا گیا ہے جو ایک “ذہین جوتا” ہے، جس میں جدید سینسر ٹیکنالوجی اور فوری ردعمل دینے والے نظام نصب ہیں۔ انو میک جوتے کے اگلے حصے میں الٹرا سونک سینسرز نصب ہیں جو پہننے والے کے سامنے موجود رکاوٹوں کو چار میٹر کے فاصلے تک شناخت کر سکتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی رکاوٹ سامنے آتی ہے، جوتا فوری طور پر وائبریشن (ارتعاش) کے ذریعے پہننے والے کو خبردار کرتا ہے۔  اس کے ساتھ ساتھ یہ سمارٹ فون کے ذریعے آواز کے الرٹس اور جوتے میں موجود بلند روشنی والی ایل ای ڈی سے بصری اشارے بھی فراہم کرتا ہے، یوں استعمال کنندہ کو بیک وقت تین طریقوں سے رکاوٹوں کے بارے میں اطلاع ملتی ہے۔ انو میک جوتے کے اندر جدید فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن میں فاصلہ ناپنے والے سینسرز، قدموں کی حرکت کو محسوس کرنے والے سینسرز، ارتعاشی یونٹ، تیز روشنی دینے والی ایل ای ڈی، اور سمارٹ فون سے وائرلیس رابطہ شامل ہیں۔  یہ تمام نظام پانی اور گرد وغبار سے محفوظ ماڈیول میں موجود ہیں۔ اس جوتے کو ایک “ریچارج ایبل” بیٹری سے طاقت ملتی ہے جو ایک ہفتے تک چل سکتی ہے جبکہ مکمل چارج ہونے میں تین گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ چارجنگ کے لیے “مائیکرو یو ایس بی پورٹ” استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹیک انوویشن نے اس جدید جوتے کی تیاری میں “گراز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی” کے ماہرین کے ساتھ اشتراک کیا۔ اس ٹیم کی جانب سے ایک اور جدید ورژن پر کام جاری ہے جس میں کیمرا سے “لیس سینسر ماڈیول” شامل ہوگا۔  یہ نیا ماڈیول “ڈیپ لرننگ الگورتھمز” کی مدد سے نہ صرف چلنے کے قابل راستوں کی شناخت کرے گا بلکہ نابینا افراد کے لیے نیوی گیشن میپ بھی تشکیل دے سکے گا، جو مختلف صارفین سے حاصل شدہ مقام کی معلومات پر مبنی ہوگا۔ یہ “ذہین جوتا” صرف نابینا یا کمزور بینائی رکھنے والے افراد کے لیے نہیں بلکہ بزرگ شہریوں اور ایمرجنسی رسپانڈرز کے لیے بھی مفید ثابت ہو گا، جنہیں راستے کی رکاوٹوں کا بروقت اندازہ ہونا ضروری ہوتا ہے۔ انو میک کی موجودہ ورژن مارکیٹ میں دستیاب ہے اور اس کی قیمت (3,886) امریکی ڈالر فی جوڑا ہے۔ جبکہ کیمرا سے لیس آئندہ ماڈل کے اجراء کی حتمی تاریخ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔

موبائل ایپ، جو سعودی عرب میں حاجیوں کی مدد کرے گی

Hajj.

سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک انقلابی موبائل ایپ تیار کی ہے جو حج کے دوران عازمین کو راستہ تلاش کرنے میں مدد دے گی۔ اس ایپ کا نام “مساعد” ہے، اور اسے یونیورسٹی کے طلبہ کی ایک ٹیم نے حسن السلمی کی قیادت میں تیار کیا ہے۔ اس ایپ کا مقصد حج کے دوران عازمین کو اپنے کیمپ تک پہنچنے، بھیڑ بھاڑ والے مقامات سے بچنے اور منزل پر آسانی سے پہنچنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق، حسن السلمی کا کہنا ہے کہ اس ایپ کا تصور پہلی بار 2022 میں اس وقت سامنے آیا جب وہ اور ان کی ٹیم حج کے دوران یہ مشاہدہ کر رہے تھے کہ کئی عازمین اپنے کیمپوں کا راستہ بھول جاتے ہیں، جس سے انہیں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات اس الجھن کے باعث وہ حج کے اہم ارکان بھی ادا نہیں کر پاتے۔ مساعد ایپ نہ صرف راستہ بتاتی ہے بلکہ مختلف فیچرز کے ذریعے عازمین کے تجربے کو مزید آسان بناتی ہے۔ یہ ایپ ایک بار ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد آف لائن بھی کام کر سکتی ہے، جس سے انٹرنیٹ کی دستیابی کا مسئلہ ختم ہو جاتا ہے۔ ایپ کے اہم فیچرز میں فون کے کیمرے کی مدد سے کیمپ کی سمت معلوم کرنا شامل ہے، بالکل ویسے ہی جیسے قبلہ تلاش کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایپ میں زبانی اور بصری ہدایات شامل ہیں جو عازمین کو منزل تک پہنچنے میں ذاتی رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ مساعد ایپ یہ بھی بتاتی ہے کہ کون سے راستے میں رش کم ہے اور کون سا راستہ اختیار کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔ رش والے علاقوں کے بارے میں ایپ صارفین کو نوٹیفیکیشن کے ذریعے بروقت خبردار بھی کرتی ہے۔ ایک اور نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ ایپ صارفین کو سپروائزر یا متعلقہ حکام سے براہ راست رابطے کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے، جو حفاظتی اعتبار سے نہایت اہم ہے۔ فی الحال یہ ایپ آزمائشی مراحل میں ہے اور اسے مکمل طور پر فعال ہونے کے لیے سرکاری منظوری درکار ہے۔ تاہم، اس منصوبے نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ سعودی نوجوان نہ صرف تخلیقی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے حج جیسے بڑے اجتماع کو آسان بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہر سال دنیا بھر سے 10 لاکھ سے زائد عازمین حج کے لیے سعودی عرب آتے ہیں، اور اس طرح کی ایپس ان کے لیے قابلِ عمل، محفوظ اور آسان سفر کو ممکن بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ یہ اقدام سعودی عرب کے اس وژن کا بھی حصہ ہے جس کے تحت وہ عازمین کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

این ڈی ایم اے نے ممکنہ موسمی صورتحال کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی

Weather

موسم کے نئے سلسلے کے باعث ملک بھر میں طوفان، تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اس حوالے سے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ایڈوائزری کے مطابق، آج رات 11 بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں آندھی، طوفان اور موسلادھار بارش کے ساتھ ژالہ باری متوقع ہے۔ خیبر پختونخوا، شمالی پنجاب اور جنوب مشرقی پنجاب میں بھی ژالہ باری، آندھی اور شدید بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا کے شہروں پشاور، چارسدہ، صوابی اور مردان میں ژالہ باری اور طوفانی بارش متوقع ہے، جب کہ جنوبی پنجاب کے رحیم یار خان اور صادق آباد کے علاقوں میں بھی شدید بارش، آندھی اور طوفان کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں مظفرآباد اور وادی نیلم کے علاقوں میں بھی آندھی، طوفان اور شدید بارش کا امکان ہے، جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں متوقع شدید بارشیں لینڈ سلائیڈنگ کا باعث بن سکتی ہیں۔ این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ یہ بھی پڑھیں:حالیہ بارش اور شدید آندھی سے 12 افراد جاں بحق، موسمیاتی تبدیلی ملک کو کیسے متاثر کر رہی ہے؟ عوام سے التماس کی گئی ہے کہ طوفان اور شدید بارش کے دوران محتاط رہیں، اور خطرے سے دوچار علاقوں میں بارش کے دوران سفر سے گریز کریں۔تیز ہواؤں اور طوفان کے دوران کمزور تعمیرات، درختوں اور بل بورڈز سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ متوقع موسمی صورتحال کے دوران کھڑی فصلوں، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے، لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

چین کا شہابِ ثاقب سے نمونے لانے کا مشن، تیان وین-2 کیا ہے؟

China

چین نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے شہابِ ثاقب سے نمونے واپس لانے کا مشن کامیابی سے روانہ کر دیا، جسے تیان وین-2 کانام دیا گیا ہے، جوکہ ایک دہائی پر محیط منصوبہ ہے۔ عالمی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یہ مشن جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب روانہ کیا گیا اور اسے چین کے جنوبی صوبے ہینان کے وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔ ‘تیان وین-2’ مشن کا بنیادی مقصد خلا میں گردش کرنے والے ایک قریبی شہابِ ثاقب سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے حاصل کر کے انہیں زمین پر واپس لانا ہے۔ واضح رہے کہ چین، امریکہ اور جاپان کے بعد دنیا کا تیسرا ملک بننے جا رہا ہے، جو شہابِ ثاقب سے “غیر آلودہ” (pristine) نمونے زمین پر لائے گا۔ یہ نمونے نظامِ شمسی کی ابتدا اور زمین کی تشکیل کے راز افشا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ مشن ’29 مئی 2025′ کو رات گئے روانہ کیا گیا اور اسے کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔ مشن کی مجموعی مدت تقریباً 10 سال پر محیط ہوگی، جس کے دوران شہابِ ثاقب سے نمونے لیے جائیں گے اور ان کی زمین پر واپسی کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔ مشن کی روانگی کا مقام وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر ہے، جو چین کے صوبہ ہینان میں واقع ہے۔ خلائی جہاز جس شہابِ ثاقب کا رخ کرے گا، وہ زمین کے مدار کے قریب گردش کرنے والا ایک مخصوص پتھریلا سیارچہ ہے، جسے خلائی سائنسدانوں نے تحقیق کے لیے منتخب کیا ہے۔ چین کے اس مشن کا مقصد نہ صرف سائنسی معلومات کا حصول ہے بلکہ خلائی دوڑ میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنا بھی ہے۔ شہابِ ثاقب سے حاصل ہونے والے نمونے اس بات کا سراغ دے سکتے ہیں کہ اربوں سال قبل نظامِ شمسی کس طرح تشکیل پایا۔ ان چٹانوں میں ایسے بنیادی کیمیائی اجزاء موجود ہو سکتے ہیں، جنہوں نے زمین پر زندگی کے آغاز میں کردار ادا کیا۔ ‘تیان وین-2’ ایک جدید ترین خلائی گاڑی ہے، جو خودکار نظام کے تحت شہابِ ثاقب کی سطح پر اُترے گی، نمونے جمع کرے گی اور انہیں ایک محفوظ کیپسول کے ذریعے زمین پر واپس بھیجے گی۔ اس مشن میں کئی تکنیکی چیلنجز شامل ہیں، جن میں خلا میں درست سمت کا تعین، نمونوں کا محفوظ ذخیرہ اور واپسی کے وقت زمینی فضا میں دوبارہ داخل ہونا شامل ہیں۔ خیال رہے کہ یہ مشن چین کے وسیع خلائی پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ چاند کے پچھلے حصے پر روبوٹ اتار چکا ہے، قومی خلائی اسٹیشن چلا رہا ہے اور 2030 تک انسان کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔

ایپل کا ’آئی فون 17 ایئر‘ کیسا ہوگا؟ گمنام فرد نے تفصیلات شئیر کر دیں

Iphone.

ایپل کا نیا متوقع سمارٹ فون “آئی فون 17 ایئر” 2025 کے آخر میں لانچ کیا جا سکتا ہے اور یہ کمپنی کا اب تک کا سب سے پتلا اور ہلکا فون ہو سکتا ہے۔ اس متوقع ڈیوائس کی بیٹری ٹیکنالوجی اور وزن سے متعلق تفصیلات ایک ٹپسٹر(مختلف معلومات لیک کرنے والا گمنام فرد) کی جانب سے منظرعام پر لائی گئی ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اردو نیوز کے مطابق یہ فون جدید بیٹری ٹیکنالوجی کے ساتھ آئے گا اور اس کا وزن صرف 146 گرام ہوگا، جو کہ ایپل کے پچھلے ماڈلز سے کافی کم ہے۔ اس کے فریم میں ایلومینیم الائے نامی دھات استعمال کی جائے گی، جس کا وزن تقریباً 30 گرام ہو گا۔ یہ بھی پڑھیں: زیرو مائلج گاڑیوں کی فروخت پر کمپنی مالکان کی طلبی: کیا چین اپنی’آٹو پالیسی‘ بدل رہا ہے؟  اس فون میں 2800 ایم اے ایچ کی سلیکون کاربن بیٹری استعمال کی جائے گی، جو کہ سائز میں چھوٹی ہونے کے باوجود زیادہ توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بیٹری کی کم جسامت کے باوجود اس کی کارکردگی بہتر ہونے کی توقع ہے کیونکہ سلیکون کاربن بیٹری ٹیکنالوجی روایتی لیتھیم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں زیادہ موثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ فون میں 120 ہرٹز او ایل ای ڈی اسکرین دی جائے گی جو تیز اور ہموار تجربہ فراہم کرے گی۔ ڈسپلے اور بیٹری اس فون کے دو سب سے بھاری اجزاء ہوں گے اور ان میں سے ہر ایک کا وزن تقریباً 35 گرام ہوگا۔ کیمرے کے لحاظ سے فون میں ایک 48 میگا پکسل کا پچھلا کیمرا اور 24 میگا پکسل کا سیلفی کیمرا ہوگا۔ اس فون میں ایپل کا نیا اے 19 چپ سیٹ نصب ہو گا اور 8 جی بی ریم دی جائے گی جیسا کہ پچھلے سال آئی فون 16 پلس ماڈل میں تھی۔ فون کا بیک پینل شیشے سے بنا ہوگا اور یہ وائرلیس چارجنگ کی سہولت بھی فراہم کرے گا۔ بایومیٹرک سیکیورٹی کے لیے اس میں فیس آئی ڈی کا فیچر بھی موجود ہو گا۔ یہ تمام تفصیلات ایک گمنام ٹپسٹر کے ذریعے منظرعام پر آئی ہیں جن کے مطابق ایپل کا یہ نیا فون نہ صرف ڈیزائن بلکہ کارکردگی میں بھی نیا معیار قائم کر سکتا ہے۔

پہلا بِٹ کوائن ریزرو قائم کرنے کا اعلان: ’پاکستان اب ماضی کی شناخت سے نہیں پہچانا جائے گا‘

Bilal bin saqib

وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے پاکستان کے پہلے حکومتی سطح پر بنائے گئے بٹ کوائن ریزرو کا اعلان کیا ہے۔ بلال بن ثاقب کو حال ہی میں وزیر مملکت کے عہدے کے ساتھ بلاک چین اور کرپٹو کرنسی پر وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا۔ وہ ان دنوں امریکا کے دورے پر ہیں تاکہ پاکستان میں کرپٹو سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے یہ اعلان لاس ویگاس میں ہونے والی ایک بڑی کانفرنس “بٹ کوائن ویگاس 2025” میں کیا، جہاں امریکی نائب صدر، ایرک ٹرمپ اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔ بلال بن ثاقب نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اب ماضی کی شناخت سے نہیں پہچانا جائے گا بلکہ ایک جدید ڈیجیٹل ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، جس کی قیادت نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ بھی پڑھیں: زیرو مائلج گاڑیوں کی فروخت پر کمپنی مالکان کی طلبی: کیا چین اپنی’آٹو پالیسی‘ بدل رہا ہے؟  انہوں نے کہا کہ وہ صرف ایک وزیر کے طور پر نہیں آئے بلکہ ایک ایسی نسل کی آواز بن کر آئے ہیں جو آن لائن ہے، بلاک چین پر موجود ہے اور رُکنے والی نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان ایک قومی بٹ کوائن والِٹ قائم کر رہا ہے، جو ریاستی تحویل میں ہوگا اور اسے فروخت یا قیاس آرائی کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا بلکہ ایک خودمختار ریزرو کے طور پر رکھا جائے گا جو ڈیجیٹل مالیات پر اعتماد کی علامت ہوگا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں امن قائم کرنے کا کردار ادا کیا اور کرپٹو کرنسی کو فروغ دینے کی حمایت کی۔ بلال بن ثاقب نے بتایا کہ حکومت نے بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کے لیے دو ہزار میگاواٹ اضافی بجلی مختص کی ہے، تاکہ دنیا بھر کے ٹیکنالوجی کے ماہرین، سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو پاکستان میں کام کرنے کے لیے سہولت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وقت چالیس ملین سے زیادہ کرپٹو اکاؤٹ موجود ہیں اور یہ دنیا کی سب سے بڑی فری لانس معیشتوں میں سے ایک ہے۔ بلال بن ثاقب پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کی بھی قیادت کر رہے ہیں، جو ایک ایسا ادارہ ہوگا جو سرمایہ کاروں کو تحفظ دے گا، قانون سازی کرے گا اور کرپٹو فنانس کے شعبے کو باقاعدہ اصول بنائے گا۔ انہوں نے دنیا بھر کے کرپٹو بنانے والوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان آئیں، یہاں سرمایہ کاری کریں، ٹیکنالوجی متعارف کروائیں اور نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بٹ کوائن دونوں کو دنیا میں منفی خبروں کے ذریعے بدنام کیا گیا ہے، لیکن حقیقت میں یہاں بے پناہ صلاحیت، ہمت اور وژن موجود ہے۔ حکومت نے اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں دو ہزار میگاواٹ بجلی بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کے لیے مخصوص کی ہے، جس کا مقصد ملک میں نئی نوکریاں پیدا کرنا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانا اور حکومت کے لیے اربوں ڈالر کی آمدن پیدا کرنا ہے۔ بلال بن ثاقب ان تمام منصوبوں کی نگرانی کریں گے، جن میں کرپٹو قوانین، بٹ کوائن کان کنی، اور بلاک چین کو سرکاری نظام میں شامل کرنا شامل ہے۔ دوسری جانب سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ وزیرعظم نے کرپٹو کونسل بنائی ہے جس کے سربراہ وزیرخزانہ ہیں۔ ابھی کرپٹو کے متعلق ابتدائی بات چیت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی میں کرپٹو پر ابھی تک پابندی برقرار ہے۔ جب حکومت کوئی فیصلہ کرے گی تب ہی ریگولیٹری فریم ورک ہوگا۔ لیگل سٹیٹس یہ ہے کہ کرپٹو پر ابھی بھی بین موجود ہے ابھی تک کرپٹو پاکستان میں لیگٹینڈر نہیں ہے۔

’آج صورتحال اچھی نہیں رہی‘، اسپیس ایکس کا راکٹ اڑان کے بعد بے قابو، سمندر میں گر کر تباہ

اسپیس ایکس کا راکٹ اڑنے کے بعد بے قابو ہوگیا۔ اسٹارشپ راکٹ ریاست ٹیکساس میں واقع اسٹار بیس لانچ سائٹ سے کامیابی سے خلا کی جانب روانہ ہوا، لیکن دورانِ پرواز تقریباً 30 منٹ بعد راکٹ بے قابو ہو کر اپنے کئی اہم تجرباتی اہداف مکمل کرنے میں ناکام رہا۔ 122 میٹر بلند یہ راکٹ نظام اسپیس ایکس کا لمبے عرصے سے مرکزی منصوبہ تھا ، جس کا مقصد انسانوں کو مریخ پر بھیجنا ہے۔ یہ نواں مکمل ٹیسٹ تھا، جس میں پہلی مرتبہ دوبارہ استعمال شدہ بوسٹر کے ذریعے اوپری مرحلے کو خلا میں بھیجا گیا۔ تاہم، اسپیس ایکس نے راکٹ کے 70 میٹر لمبے نچلے حصے سے رابطہ کھو دیا، جو کنٹرولڈ واپسی کے بجائے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔ دوسری جانب، اوپری حصہ خلا میں داخل ہوا مگر آدھے گھنٹے کے بعد بے قابو ہو کر گھومنے لگا۔ اس دوران راکٹ کے ذریعے آٹھ فرضی اسٹارلنک سیٹلائٹس کو چھوڑنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا کیونکہ سیٹلائٹ خارج کرنے والا نظام درست طور پر کام نہ کر سکا۔ اسپیس ایکس کے نشریاتی نمائندے ڈین ہوئٹ نے لائیو نشریات میں کہا، “آج کے کئی خلائی اہداف کے حوالے سے صورتحال اچھی نہیں لگ رہی۔” ایلون مسک کی جانب سے ٹیسٹ کے بعد اسٹار بیس سے ایک تقریر متوقع تھی، جو “زندگی کو کثیر سیارہ بنانے کی راہ” کے عنوان سے دی جانی تھی، تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود انہوں نے خطاب نہیں کیا۔ بعد ازاں، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر بتایا کہ ایک ایندھن کے ٹینک میں لیکج کے باعث اسٹارشپ کا کنٹرول ختم ہوا، تاہم کچھ کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں جیسے خلا میں ایک انجن کا کامیاب بند ہونا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے تین اسٹارشپ پروازوں کا شیڈول تیز کیا جائے گا، اور ہر 3 سے 4 ہفتے بعد ایک پرواز متوقع ہے۔یہ تجرباتی مشن ایک مکمل زمینی مدار مکمل کر کے بحیرہ ہند میں کنٹرولڈ لینڈنگ کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، تاکہ نئی حرارتی شیلڈ ٹائلز اور ری انٹری کے لیے مخصوص فلیپس کا تجربہ کیا جا سکے۔ مگر یہ مشن جنوبی افریقہ کے اوپر آسمان میں ایک آگ کے گولے کی صورت میں ختم ہوا۔ اسپیس ایکس کا یہ منصوبہ نہ صرف تجارتی سیٹلائٹس کے لیے ہے بلکہ ناسا کے ساتھ بھی شراکت داری میں ہے، جو 2027 میں چاند پر انسانوں کو اتارنے کے لیے اسٹارشپ استعمال کرنا چاہتی ہے۔ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے چار دن قبل اس پرواز کی اجازت دی تھی، جب کہ جنوری اور مارچ میں ہونے والے پچھلے تجربات پر تحقیقات جاری تھیں۔